... loading ...
دوستو،موٹاپے کے متعلق لوگوں میں کئی ایسی باتیں راسخ ہیں جوایک برطانوی ماہر صحت ڈاکٹر ریچل وارڈ کے مطابق سراسر غلط ہیں۔ ڈاکٹر ریچل کا کہنا ہے کہ موٹاپے کے شکار لوگ سلم اسمارٹ لوگوں کو رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر حقیقت مختلف بھی ہو سکتی ہے۔ ہوسکتا ہے ایسے سلم اسمارٹ لوگوں کی خوراک اور کچھ جینیاتی فیکٹرز کی وجہ سے ان کے جسم میں بیرونی طرف چربی جمع نہ ہوتی ہو بلکہ جسم کے اندر جمع ہوتی ہو۔ڈاکٹر ریچل کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے ایسے لوگوں کے معدے اور دیگر اعضاپر چربی بہت زیادہ جمع ہو جو موٹاپے سے بھی زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ اسی طرح ایک بات لوگوں میں یہ راسخ ہے کہ دبلے پتلے لوگوں کو دوسری قسم کی ذیابیطس نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر ریچل کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی غلط ہے۔ ایسے کئی دبلے پتلے لوگ بھی دیکھے گئے ہیں جو دوسری قسم کی ذیابیطس کا شکار تھے۔ ڈاکٹر ریچل کا کہنا تھا کہ دراصل موٹاپا اور بالکل دبلا پتلا ہونا، دونوں ہی نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ہمیں ایک صحت مندانہ وزن برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس مقصد کے لیے صحت مندانہ خوراک اور لائف سٹائل اپنانا چاہیے۔ ورزش باقاعدگی سے کرنی چاہیے اور نیند ہر حال میں پوری کرنی چاہیے۔باباجی جب بھی ہمیں دیکھتے ہیں تو بڑے حاسدانہ انداز میں کہتے ہیں۔۔ بیٹاجی، اسمارٹ صرف فون ہوتا ہے۔۔ حالانکہ ہم باباجی کو ہزاربار بتاچکے ہیں کہ ہماری کاٹھی کچھ ایسی ہے کہ ہم موٹاپے کا شکار نہیں ہوسکتے، جتنا بھی کھاپی لیں، چربی ہمیں راس نہیں ۔۔ موٹے ہونے کے لیے کئی دوائیاں کھائیں، جم جوائن کیا، ایکسرسائز کیں لیکن نتیجہ زیرو۔۔ اس لیے ہم نے اپنی اسمارٹنس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔۔
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو آٹھ گھنٹے سے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں ان کو دل کا دورہ پڑنے اور فالج میں مبتلا ہونے کے زیادہ خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ڈاکٹر ایک طویل عرصے سے غیر فعال طرزِ زندگی اور اس کے ہمارے اعضاء جیسے کہ دل وغیرہ پر پڑنے والے اثرات کے متعلق خبردار کر رہے ہیں۔حال ہی مکمل کی جانے والی اس تحقیق میں محققین نے ایک دہائی سے زیادہ کے عرصے میں ایک لاکھ افراد کا مطالعہ کیا۔ تحقیق کے نتائج میں دیر تک بیٹھ کر کام کرنے والوں کو جسمانی سرگرمیاں کرنے پر زور دیا گیا۔چائینیز اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز اور پیکنگ یونین میڈیل کالج کے ماہرین کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو روزانہ آٹھ گھنٹے سے زیادہ وقت بیٹھتے ہیں ان کو دل کا دورہ پڑنے یا فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات 20 فی صد زیادہ ہوتے ہیں۔ آٹھ گھنٹے بیٹھے رہنا 9 سے 5 دفتر میں بیٹھ کر کام کرنے کے برابر ہے۔ان افراد میں خود سے نصف دورانیے میں بیٹھنے والوں کی نسبت دل بند ہونے کے امکانات 49 فی صد زیادہ ہوتے ہیں۔محققین نے دعویٰ کیا کہ بیٹھنے کا وقت کم کرنے اور جسمانی سرگرمیاں بڑھانے کے نتائج تمباکو نوشی ترک کرنے کے فوائد کے جیسے ہی ہو سکتے ہیں۔تحقیق میں 21 ممالک کے افراد شریک ہوئے جس کی اوسط عمر 50 برس تھی۔ مطالعے میں ان سے پوچھا گیا کہ وہ ہر ہفتے روزانہ کتنے گھنٹے بیٹھ کر گزارتے ہیں۔محققین نے پھر ان افراد کی صحت کا ریکارڈ کا معائنہ اگلے 11 سالوں تک کیا۔تحقیق کے اختتام تک 6200 اموات واقع ہوئی تھیں۔ اس دورانیے میں 2300 ہارٹ اٹیک کے، 3000 فالج کے اور 700 دل بند ہونے کے کیسز سامنے آئے، البتہ ان میں سب مہلک نہیں تھے۔
لوگ اکثر ہم سے ہماری اسمارٹنس کا راز پوچھتے ہیں کہ آپ اتنے سلم کیسے ہو؟ چلیں جی اب آپ کو وزن کم کرنے کے کچھ طریقے بتاتے چلیں جس کی مدد سے آپ بغیر کسی ڈائیٹنگ اور ورزش اپنا وزن باآسانی کم کرسکتے ہیں۔۔ سب سے پہلے تو یہ دھیان رہے کہ کپڑے ڈھیلے ڈھالے پہنا کریں اس سے آپ کا وزن کم لگے گا۔۔ تصویر ہمیشہ دْور سے لیں اور کوشش کریں کہ پاس کوئی بڑی چیز جیسے بَس ٹرک یا بلند عمارت ہو۔۔ وزن کرتے ہوئے ہمیشہ ایک پیر زمین پر رکھیں ،اور دوسرے سے اسکیل کو دبائیں یہاں تک کہ سوئی آپ کے آج کے ہدف تک پہنچ جائے۔۔ دْبلے پتلے اور خوراک کا خیال رکھنے والے دوستوں سے تعلقات توڑ دیں۔۔ خود کو یقین دلائیں کہ موٹاپے کا احساس صرف اور صرف آپ کے دماغ کی خرافات ہیں۔ ۔۔ گھر کے تمام آئینے توڑ کر باہر پھینک دیں۔۔ کھانے سے پہلے اور بعد میں خوب کھانا کھائیں تا کہ کھانے کے وقت بھوک کم لگے۔ کھانا ہمیشہ بہت زیادہ بنائیں تا کہ بچے ہوئے کھانے کو دیکھ کر یہی احساس ہو کہ کم کھایا۔۔ اپنے کمرے میں جگہ جگہ جاپانی ’’سومو‘‘ پہلوانوں کے پوسٹر اور تصاویر آویزاں کریں۔۔ روزانہ متعدد بار ورزش سے بھاگیں کیونکہ بھاگنے سے وزن خودبخود کم ہوجاتاہے۔۔۔ موٹاپے کی طرف توجہ دلوانے والے دوستوں کو اپنی آنکھیں چیک کروانے کا مشورہ دیں۔۔ کھاتے ہوئے یاد رکھیں کہ کم کھانے کی صورت میں جَلد ہی ایک شدید احساسِ محرومی آپ کو لاتعداد اشیائے خورد و نوش دیوانہ وار مْنہ میں ڈالنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ ایک متوازن انسان کبھی ایسے احساسات کو قریب پھٹکنے نہیں دیتا۔
پوری دنیا ترقی پر ترقی کئے جارہی ہے یہاں تک کہ بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیاں بھی چلنے لگی ہیں،لیکن ہمارے یہاں عوام یہ مستقل اس سوچ میں غرق ہیں کہ ایکسیڈنٹ کے بعد دھلائی کس کی کریں گے؟؟ ۔آپ تمام لوگوں کی اطلاع کے لیے یہ بھی انکشاف کرتے چلیں کہ سائنسی زبان میں ’’پیراسائیٹ‘‘اس جاندار کو کہتے ہیں۔ جو آپ کا خون چوسے اور آپ کے پاس بھی رہے۔۔پہلے ہمارے ہاں ایسے جاندار کو رشتہ دار کہتے تھے لیکن اب اسے عوام ’’حکومت‘‘ کے نام سے جانتے ہیں ۔۔کسی سائنسی مضمون میں جب ہم نے پڑھا کہ انسانوں کو نرمچھر نہیں بلکہ مادہ مچھر نشانہ بناتی ہیں تو ہمیں کافی حیرت ہوئی کہ ۔۔مچھر تو مچھر،ان کی بیویاں بھی کاٹتی ہیں ،بے شرم کہیں کی۔۔باباجی کو جب ہم نے یہ بتایا تو اگلے ہفتے وہ ہمیں بتانے لگے کہ اب انہوں نے مچھروں کو مارنا چھوڑ دیا ہے، وجہ دریافت کی تو بڑی معصومیت سے بولے۔۔اب عورتوں پر کون ہاتھ اٹھائے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔مہنگائی جتنی ہورہی ہے اور جو حال ملکی خزانے کا ہے،لگتا ہے جلد اعلان ہونے والا ہے کہ آئندہ شادیوں پر سلامیاں بھی حکومت وصول کرے گی۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔