وجود

... loading ...

وجود

سوشل میڈیا، ہمارا پیارا قاتل

اتوار 12 جون 2022 سوشل میڈیا، ہمارا پیارا قاتل

میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں؟ میرے لوگ مررہے ہیں، تباہ ہورہے ہیں، لیکن کوئی قاتل کو قاتل نہیں کہہ رہا ، اس نے دستانے ہی نہیں پہنے بلکہ اس نے ایساخوب صور ت روپ دھارا ہے، کہ سب اس پر جی جان سے فدا ہیں۔" سوشل میڈیا "جس سے سب کو پیار ہے،جس پر سب لوگ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت خرچ کررہے ہیں۔ اس نے ہماری دنیا ہی بدل دی ہے۔ ہمارے رشتے ختم کردیئے ہیں۔ ہماری معاشرتی اقدار کو موت کی گھاٹ اتاردیا ہے۔ کہتے ہیں کہ اب دنیا اب ڈیجیٹل ورلڈ میں تبدیل ہو چکی ہے۔ قندیل بلوچ سے عامر لیاقت تک کتنے ہی لوگ اس خرابے میں بدنام ہوئے ، اور جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔
ابتدا میں کہا گیا کہ "سوشل میڈیا کا بنیادی مقصدمختصر وقت میں زیادہ سے زیادہ افراد تک خیالات اورنظریات کی رسائی ہے"۔یہ رسائی انسانوں کو ایک دوسرے سے دور لے گئی۔ اب پاس بیٹھے ہوئے لوگوںسے کوئی نہیں گفتگو کرتا، لیکن ایک انجانی دنیا اور دوربیٹھے ہوئے افراد سے چیٹنگ ، بات چیت، تصویروں اورخیالات کا تبادلہ جاری ہے۔اب لوگ سوشل نیٹ میں فیس بک،ٹوئیٹر،لنکڈاِن،انسٹاگرام،اسنیپ چیٹ، یوٹیوب ، فیس بک لائیو، آئی جی ٹی وی،اسکائپ،ٹِک ٹاک اوراسنیک میں مشغول ہیں۔ میسیجنگ ایپس میں واٹس ایپ، وائبر،لائن، میسینج، وی چیٹ، ٹیلی گرام،سگنل وغیرہ کے علاوہ ایسے کھیل بھی ہیں، بہت سی گیمنگ ایپس ہیں، جن میںکینڈی کرش ،کاونٹر اسٹرائیک، پب جی اور لوڈووغیرہ آپ کو ایک دوسرے سے دور اور انجانے اور دور دراز کے لوگوں سے قریب کردیں گی۔
اس وقت دنیا بھر میں سوشل میڈیا کے فعال صارفین کی تعداد3.80ارب ہے۔ دنیا کی کل آبادی سات ارب 86 کروڑ کے لگ بھگ ہے اب سوشل میڈیا کو ریاست کا پانچواں ستون قرار دیا جارہا ہے۔پاکستان کی آبادی کو ایک طرف بجلی پانی کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ لیکن اس وقت ملک کی87 فی صد آبادی کو ٹیلی کام سروسز میسر ہیں۔ عوام کے پاس کھانے کے پیسے ہوں نہ ہوں ، لیکن بیلنس ڈلوانے کے لیے رقم موجود ہے۔ 2020 سے2021کے درمیان پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی تعدادمیں24فی صد اضافہ دیکھاگیا ہے۔ اس وقت پاکستان میں فیس بک، ٹوئیٹر کے بعد ٹِک ٹاک کی مقبولیت عروج پرہے،جب کہ یہ ایپ ڈائون لوڈ کرنے کے حوالے سے پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں ماہانہ دو کروڑ افراد ٹِک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔
آج ہر شخص راتوں رات سپر اسٹارزبننے کی کوشش میں ہے۔ اب ہر کوئی وائرلہونے کاخواہش مند ہے۔ اور اس کوشش میں کوئی لڑکی مردوںکے درمیان بیہودہ لباس کے ساتھ ، بیہودہ حرکتیں کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی، اپنے کپڑے پھاڑ کر تصویر کھنچوانے اور پوری قوم کو بدنام کرنے ، اور بعد میں اس طے شدہ منصوبے کی خبریں شائع کرانے پر قوم سے معافی بھی نہیں مانگتی۔منفرد سیلفیز کا شوق نوجوانوں کوموت کے دہانے تک لے جارہا ہے۔ کتنے ہی واقعات میںلوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ "دعا زہر " کاقصہ پب جی کی دوستی کا نتیجہ ہے۔ سوشل میڈیا کا منفی،نازیبا زبان تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی مکمل آزادی نے لوگوں کے درمیان کدورتیں اور دوریاں بڑھ گئی ہیں،ریٹنگ کے چکر میں اب کسی کو نہ ملک کی سالمیت کی پروا ہے۔افوج پاکستان کے خلاف، مذہب کے خلاف، پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کے خلاف ہر طرح کاپروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔لوگوں کی نجی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں۔سیاست دانوں سے لے کر مذہبی شخصیات ہر کسی کی ہر طرح کی ویڈیوز آنے سے معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کر شکارہے۔
عامر لیاقت کی ذاتی زندگی بھی اسی سوشل میڈیا کی بھینٹ چڑھ گئی ہے۔ہم نے اپنی نوجوان نسل کے ہاتھ میں خوفناک ہتھیار دے رکھے ہیں، لیکن ان ہتھیاروں کو کیسے استعمال کرنا ہے، کہاں استعمال کرنا ہے، کیا سیکھنا ہے، کیسے اس کو چلانا ہے، اس کے لیے کوئی قاعدہ قانون بنانے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے،کیا قومیں اسی طرح آگے بڑھتی ہیں، ایسے ہی ترقی کرتی ہیں۔بات توسوچنے کی ہے لیکن اس پرسوچتاکون ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر