... loading ...
دوستو،ایک ہفتے میں’’پٹرول بمبار‘‘ نے عوام پر دو حملے کئے۔۔ حکومت کی جانب سے ایک ہفتے میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے، ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے کردی گئی ہے۔ پٹرول کو ملکی معیشت کا ایندھن قرار دیا جاتا ہے یعنی صرف پٹرول مہنگا نہیں ہوتا بلکہ پٹرول مہنگا ہونے سے بالواسطہ طور پر ہر شے مہنگی ہو جاتی ہے۔ایک مثال یوں سمجھ لیجیئے کہ آپ کے بجلی کے ماہانہ بلوں میں جو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول کیئے جاتے ہیں وہ پٹرول کی قیمت کے حساب سے ہی وصول ہوتے ہیں یعنی آج اگر پٹرول مہنگا ہوا ہے تو اس پٹرول سے بننے والی بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ آئندہ بجلی کے بلوں میں وصول کیاجائے گا۔بجلی کے فی یونٹ نرخ بھی جلد بڑھنے والے ہیں۔۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں ٹرینوں اور ایئرلائنز کے کرایوں میں بڑا اضافہ ہونے کا امکان ہے جب کہ مختلف شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کا سفر بھی مہنگا ہونا شروع ہوگیا۔ ٹرینوں کے کرایوں میں غیر معمولی اضافے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ ائرلائنز کی جانب سے بھی فضائی کرایوں میں اضافے پر بھی غور شروع کردیا گیا ہے۔ریلوے حکام ملک بھر میں چلنے والی ٹرینوں کی تمام کلاسوں میں 20 فی صد اضافے کی تجویز پرغور کررہے ہیں۔ پاکستان ریلوے سالانہ 20 ارب روپے کا ڈیزل خریدتا ہے جب کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ ہوشربا اضافے کے بعد ریلوے کے سالانہ ڈیزل کی مد میں ہونے والے اخراجات 25 ارب تک پہنچ جائیں گے، جس کا سارا بوجھ مسافروں پر ڈالا جائے گا۔ریلوے کرایوں میں اضافے کا اطلاق اے سی سلیپر، اے سی اسٹینڈرڈ، اے سی بزنس کلاس سمیت اکانومی کلاس پر بھی ہوگا۔ حکام کو بھیجی گئی تجویز میں ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن کے مختصر سفر کے لیے بھی کرائے میں اضافہ شامل ہے۔دوسری جانب پٹرولیم کے نرخوں میں بڑے اضافے کے بعد قومی و نجی ائرلائنزکی اندرون و بیرون ملک پروازوں کے کرائے میں اضافہ زیر غور ہے۔ بھاری کرایوں کے باعث پہلے ہی ائرلائنز کو مسافروں کی کمی کے باعث مالی مشکلات کا سامنا ہے جب کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے قومی و نجی ائرلائنز کے مالی اخراجات خصوصا ٹرانسپورٹ اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا، جس کا بوجھ فضائی مسافروں پر منتقل کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ائرلائنز کے بزنس کلاس سمیت اکانومی کی تمام اے تا زیڈ کلاس کے کرایوں میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی من مانا اضافہ کیا جا رہا ہے، جس نے اندرون شہر سفر کرنے والے مسافروں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ کردیا گیا ۔ جڑواں شہروں میں کرایوں کی مد میں 150 فی صد اضافے سے شہری سخت بپھرے ہوئے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک اسٹاپ سے دوسرے تک جانے کے لیے ہی 20 روپے بڑھا دیے گئے ہیں، جس کے بعد کم سے کم کرایہ 50 روپے تک پہنچ چکا ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد سے دیگر شہروں کو چلنے والی گاڑیوں کے کرایوں میں بھی 70 سے 80 فی صد اضافہ کردیا گیا ہے۔پبلک ٹرانسپورٹرز نے لاہور سے ملک بھر کے لیے کرائے بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے مختلف روٹس پر کرایوں میں 150 سے 300 روپے تک اضافے کردیا ، جس کے نتیجے میں لاہور سے کراچی تک کرایہ 4 ہزار روپے سے بڑھا کر 4300 روپے ہو گیا ہے۔ اسی طرح صادق آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، سرگودھا، پشاور، مری اور ساہیوال سمیت دیگر شہروں کے کرائے میں اضافہ کردیا گیا۔۔
باباجی فرماتے ہیں۔۔حکومت اور میڈیا نے پیٹرول بم کا نام اب ’’مشکل فیصلے‘‘ رکھ دیا ہے۔سب اپنی اپنی ڈکشنری اپ ڈیٹ کرلیں۔۔دکھ کی بات ہے کہ پہلے ہم لائٹ میں بیٹھ کر عمران خان پر 10 روپے پیٹرول مہنگا کرنے پر گرجتے تھے اور آج لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے میں بیٹھ کر پیٹرول 60 روپے بڑھنے پر رو رہے ہیں۔۔سوشل میڈیا پر عوام نے حکومت کا ’’توا‘‘ لگا رکھا ہے۔ کہتے ہیں۔۔کاریں کھڑی کرنے کا وقت آگیا ہے۔۔یوتھئے لکھتے ہیں۔۔ہورکوئی ساڈے لائق خدمت۔۔ایک دوسرے کو مشورہ دیاجارہا ہے کہ ۔۔ اب سولر پر منتقل ہو جائیں۔کسی نے لکھا۔۔میں تو سمجھا تھا کہ یہ سمندروں سے تیل نکال رہے ہیں لیکن یہ تو عام آدمی کا تیل نکال رہے ہیں۔ویسے ایک وفاقی وزیر نے مہنگے پٹرول سے بچنے کا اچھا مشورہ دیا کہ عوام پیٹرول کم سے کم استعمال کریں۔ اس مشورے پر ایک لطیفہ یاد آ گیا۔ کسی نے کہا کہ جب ریل گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہوتا ہے تو سب سے زیادہ نقصان آگے والے ڈبوں کا ہوتا ہے، وہیں کسی سیانے نے کہا۔۔ یار اگر ایسا ہے تو یہ ریل والے اگلے ڈبے لگاتے ہی کیوں ہیں؟
پٹرول مہنگا ہونے سے مہنگائی کاجوطوفان آرہا ہے، اس سے پٹواری، جیالا، یوتھیا سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کا کوئی بھی کارکن نہیں بچے گا۔۔حالات اس قدر سنگین ہو سکتے ہیں کہ شاید کھانے پینے کی بھی بہت سی اشیاء آپ کی دسترس سے باہر ہو جائیں لہذا چند ضروری اقدامات کر لیں شاید آپ کم متاثر ہوں۔۔اپنے تمام غیر ضروری(جن کے بغیر گزارہ ممکن ہے) اخراجات ترک کر دیں،اور اپنی آمدن کا 5،10 یا 20 فیصد ضرور بچائیں اور کوشش کریں کہ اس سے کوئی ایسی چیز خرید کے رکھ لیں جس کی قیمت یا ڈیمانڈ کم ہونے کے کوئی چانسز نہ ہوں مثلا(سونایا زمین وغیرہ) تاکہ مشکل وقت میں وہ آپ کے کام آ سکے۔۔غیر ضروری سفر و سیاحت،باہر کے کھانوں،کپڑوں اورالیکٹرانک اپلائنسز کی خریداری موخر کر دیں۔۔موبائل اور انٹرنیٹ کے پیکجز آدھے کر دیں۔۔اپنے گھروں میں جس قدر ممکن ہو سبزیاں اگانا اور مرغیاں پالنا شروع کریں اور جن کے پاس وافر جگہ ہے وہ دودھ دینے والا کم از کم ایک جانور ضرور رکھیں۔۔نوجوان ٹک ٹوک یا دیگر سوشل ایپس پے وقت ضائع کرنے کے بجائے آن لائن بزنس اسکلز سیکھیں اور انٹرنیشنل کمپنیوں(ایمازون،ای بے) وغیرہ پر فی الفور کام شروع کر کے آمدنی بڑھائیں۔۔صدقہ و خیرات کا اہتمام کریں اور قرب و جوار میں موجود بے آسرا لوگوں کا خیال رکھیں۔۔جتنا ممکن ہو گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے بجائے پیدل چلنے کو ترجیح دیں۔۔تاجر حضرات اپنے دل نرم کریں اور غرباء و مساکین کو ہر ممکن رعایت دیں۔۔چیزوں کی شارٹیج پرpanic نہ ہوں اور پاگلوں کی طرح لپک نہ پڑیں بلکہ اطمینان سے رہیں اور حقداروں کو لینے دیں۔۔سب سے لازمی اللہ سے رجوع کریں یعنی توبہ استغفار کا ورد کثرت سے کریں، اور جو بھی میسر ہے،اس پر شکر ادا کریں، کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا وعدہ ہے۔۔اگر تم شکر بجالاؤگے تو میں تمہیں مزید دوں گا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔مشکل فیصلہ غریب کے ہاتھ میں موجود ایک روٹی کو آدھا کرنا نہیں ہوتابلکہ۔۔اشرافیہ کے پراٹھے پر گھی کی مقدار کم کرنا ہوتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔