... loading ...
دوستو،بھارت میں شوہر نے نوڈلز کے علاوہ کچھ اور نہ بنانے پر بیوی کو طلاق دے دی۔اس حوالے سے ایک وکیل نے ٹوئٹر پر پوسٹ شیئر کی اور اس انوکھی طلاق کی اطلاع دی۔آشوتوش دوبے نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ایک شوہر نے صرف اس لیے اپنی بیوی کو طلاق دے دی کیوں کہ وہ اسے کھانے میں صرف نوڈلز دیتی تھی کیونکہ اسے اور کچھ پکانا نہیں آتا تھا۔دوسری جانب پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج ایم ایل رگھوناتھ نے بھارتی میڈیا کو اس طلاق کے حوالے سے بتایا کہ نوڈلز کھلانے پر طلاق کا معاملہ بلاری ڈسٹرکٹ کورٹ میں واقع ہوا۔شوہر کا کہنا تھا کہ بیوی صبح ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کو بھی صرف نوڈلز ہی دیتی تھی،بیوی جب بھی شاپنگ پر جاتی کچھ بھی خریدنے کے بجائے نوڈلز خرید لیتی اور کھانے میں وہی پکاتی۔عدالت نے میاں بیوی میں صلح کی کوشش کی لیکن دونوں نے طلاق پر رضامندی کا اظہار کیا۔۔اس پر ہمیں باباجی کاایک پھٹا پرانا واقعہ یاد آگیا۔۔ شادی کے بعد جب وہ پہلی بار اپنی زوجہ ماجدہ کے گاؤں گئے تو پہلے دن ساس صاحبہ نے انہیں آلو پالک کھلایا۔۔دوسرے دن سرسوںکا ساگ، تیسرے دن میتھی آلو۔۔ چوتھے دن ساس صاحبہ نے بڑے چاؤ سے پوچھا۔۔ جوائی جی اج کی پکاواں؟؟۔۔ باباجی گڑبڑا کر بولے۔۔ قریب کے کھیت کا پتہ بتادیں میں وہیں’’چر‘‘ آؤں گا۔۔
ایک خاتون اپنے شوہر کیساتھ ہسپتال گئی۔۔شوہر کی موجودگی میں بیوی زور زور سے دعا مانگتے ہوئے۔۔ اے میرے پیارے اللہ میاں، میرے پیارے میاں کو ڈھیر سارے پیسے دیں۔۔پھر بڑبڑاتے ہوئے بولی۔۔ ایس منحوس کول میں آپے لے لیساں۔۔۔کچھ خواتین بہت تیز بھی ہوتی ہیں۔۔ایک خاتون نے فیس بک پر لکھا،میری ساس بہت بیمار ہیں، دُعا کیجیے گا۔۔اس کی ایک سہیلی نے پوسٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے پوچھا۔۔دعا کیا کرنی ہے؟؟ ایک صاحب ڈاکٹر کے پاس گئے اور کہنے لگے۔۔ڈاکٹر صاحب مجھے عجیب سی بیماری لگ گئی ہے۔۔جب میری بیوی بولتی ہے تو مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا۔۔ ڈاکٹر مسکرا کر کہنے لگا۔۔یہ بیماری نہیں ہے تم پر اللہ کی خاص نعمت ہے۔اپنے رب کا شکر ادا کرو۔۔شادی کے اگلے دن بیوی غصے سے دھاڑی۔۔ صبح صبح آپ نے میرے چہرے پر پانی کیوں ڈالا؟؟؟شوہر مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگا۔۔ تمہارے والد نے کہا تھا کہ میری بیٹی پھول کی طرح ہے اسے مرجھانے مت دینا۔۔دوستوں کی محفل میں ایک صاحب نے بڑھک ماری۔۔دنیا کے سارے دہشت گرد اب مجھے طفل مکتب نظر آرہے ہیں۔۔کسی دوست نے سوال کردیا۔۔وہ کیوں؟؟ ۔۔ہنس کر بولے۔۔میں نے شادی جو کرلی ہے۔۔کسی نجومی سے ہمارے پیارے دوست نے جب سوال کی۔۔میری شادی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ ؟ ؟نجومی برجستہ کہنے لگا۔۔۔کیسے ہو گی،کنڈلی میں سکھ ہی سکھ جو لکھا ہے ۔۔ایک صاحب نے وصیت لکھی کہ۔۔میں اپنی تمام دولت و جائیداد ان چار خواتین کے نام کررہاہوں جنہوں نے مجھہ سے شادی سے انکار کردیا تھا۔۔دوست نے پوچھا۔۔لیکن تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟؟ وہ صاحب کہنے لگے۔۔ یہ صرف انہی کی وجہ سے ممکن ہوسکا کہ میں نے ایک نہایت پرمسرت اور رنگین زندگی گزاری۔۔ایک سہیلی دوسری سے شکوہ کررہی تھی کہ۔۔پہلے میرے میاں بھاگ بھاگ کر میری ہر خواہش پوری کرتے تھے۔۔۔اب فرمائش سنتے ہی بھاگ جاتے ہیں ۔۔
ڈاکٹر نے خاتون کو اپنے کمرے میں آنے کا کہا۔۔ خاتون ڈاکٹر کے کمرے میں اکیلی گئی اور جا کر ڈاکٹر سے بولی۔۔ڈاکٹر صاحب، کیا میں اپنے شوہر کو بھی اندر بلا سکتی ہوں؟ڈاکٹر نے کہا۔۔پریشانی کی کوئی بات نہیں۔۔گھبرائیے مت۔۔میں ایک شادی شدہ انسان ہوں۔۔بال بچوں والا ہوں۔۔۔عورتوں کا احترام کرنا جانتا ہوں۔۔۔آپ مجھے اپنا بھائی سمجھ سکتی ہیں۔۔میری نظر میں آپ بڑی بہن ہیں۔۔مکمل اطمینان رکھئے۔۔پیشے کے ہاتھوں مجبور ہوں وگرنہ کسی کو آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا۔۔۔ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ شریف النفس بھی ہوں۔۔ایمانداری دوسرا نام ہے ۔۔۔وفاداری میرے خون میں شامل ہے۔۔۔ڈاکٹر صاحب بوکھلاہٹ میں نان اسٹاپ بولے چلے جا رہے تھے۔۔۔خاتون نے گھبراتے ہوئے کہا۔۔۔ نہیں، نہیں۔۔ ایسی بات نہیں ہے۔۔۔دراصل باہر ریسپشن پر خوبصورت لڑکی بیٹھی ہوئی ہے۔ میرے میاں بھی باہر ہیں وہ نا تو آپکی طرح اسپیشلسٹ ہیں۔ نا ہی شریف النفس اور نا ہی ایمانداری اور وفاداری ان کا دوسرا نام ہے۔۔ اس لیے انہیں اندر بلانا چاہتی ہوں۔
اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ خواتین سے شروع ہواتھا۔۔ پھر یہ سلسلہ رکا نہیں۔۔ایک بار میٹرک کلاس میں اردو کے پیریڈ میں ٹیچر نے اسٹوڈنٹس سے کہا۔۔ہربڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ہر اسٹوڈنٹ ایک جملہ اپنے طور پر کہے۔۔مختلف بچوں نے ایسے لکھا۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جو ہر دم اس سے آگے آنے کی کوشش کرتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، پھر بھی وہ بڑا آدمی بن جاتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس کے پیچھے ایک چھوٹا آدمی ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جس سے ہوشیار رہنا بہت ضروری ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جو بڑے آدمی کو چھوٹا بنانے کی تگ و دو میں رہتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو بڑے آدمی کی مت مارتی رہتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو اسکے بڑا بن جانے کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جو اسے یاد دلاتی رہتی ہے کہ تم میرے باپ کی وجہ سے بڑے آدمی بنے ہو۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جسے یہ علم نہیں ہوتا،کہ اس کے آگے بڑا آدمی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو اس سے گھر کا خرچہ مانگ رہی ہوتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،اور عورت کے پیچھے چھوٹے بچے ہوتے ہیں۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جس کے چھوٹے قد کی وجہ سے وہ آدمی بڑا نظر آتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس نے بڑے آدمی کو آگے لگایا ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس کا ہاتھ بڑے آدمی کی جیب میں ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو دوسری عورتوں کو اس کے قریب پھٹکنے نہیں دیتی۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو اس کے کان میں کہتی رہتی ہے کہ میرے بغیر تم کچھ بھی نہیں ہو۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے جو ہمیشہ پیچھے ہی رہتی ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کنواروں کا خیال ہے کہ شادی شدہ افرادساتھ بیٹھ کر کوئی بہت ہی سنگین قسم کی رومانوی گفتگو کرتے ہیں، جب کہ درحقیقت ان کی گفتگو کا بیشتر حصہ۔۔ سسرال کے مظالم، نند اور سالوں کی سازشیں، پٹھوں کے کھچاؤ، اج فیر لت نوں کڑل پے گئی اور خرچہ بڑھاؤ جیسے موضوعات پر مشتمل ہوتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔