وجود

... loading ...

وجود

بیگرز کانٹ بی چوزرز

جمعه 27 مئی 2022 بیگرز کانٹ بی چوزرز

دوستو،بھارتی ریاست اتر پردیش میں شادی کی تقریب کے دوران گنجے دولہے کی وِگ اتر گئی جس کے باعث اس کا’’راز‘‘ عیاں ہوگیا اور دلہن نے شادی سے انکار کردیا۔یہ دلچسپ واقعہ ضلع اناؤ میں پیش آیا جہاں شادی کی آدھی رسومات اختتام کو پہنچ چکی تھیں جب کہ باقی تقریبات صبح سویرے ہونا تھیں۔ دولہا جیسے ہی منڈپ میں پہنچا تو اسے چکر آگیا اور وہ گر گیا، جیسے ہی وہ زمین پر گرا تو اس کے سر کی وِگ اتر گئی جس پر تمام لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دلہے میاں گنجے ہیں۔ دلہے والوں کی طرف سے اس حوالے سے دلہن والوں کو پیشگی نہیں بتایا گیا تھا۔ دلہن کو جیسے ہی اپنے دلہا کے بارے میں پتا چلا کہ وہ گنجا ہے تو اس نے شادی سے انکار کردیا، دونوں طرف کے رشتے داروں نے بہتیری کوشش کی کہ دلہن کو شادی کے لیے منا لیں لیکن ان کی کوششیں بار آور ثابت نہ ہوسکیں، جس کے بعد معاملہ تھانے پہنچ گیا۔پولیس بھی جب اس معاملے میں کچھ نہ کرپائی تو پنچایت بلائی گئی جس میں دلہن کے والد نے کہا کہ ان کے شادی پر پانچ لاکھ 66 ہزار روپے خرچ ہوئے ہیں۔ دلہے کے والد نے یہ رقم ادا کرکے بارات کے ساتھ واپسی کی راہ لی۔
کووڈ-19 نے دنیا کو اپنی شدید لپیٹ میں لے کر لوگوں کی نیندیں تو اڑائی ہی تھیں اب ایک نئی عالمی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین کا بڑھتا درجہ حرارت بھی ہماری رات کی نیند میں خوب خلل ڈال رہا ہے اور اس صدی کے آخر تک اگر انسانوں نے کاربن کے اخراج کو قابو نہ کیا تو صورتحال بدترین شکل اختیار کر لے گی۔ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپین ہیگن کے محققین نے 2015 سے 2017 کے درمیان 68 ممالک کے 47 ہزار سے زائد افراد کی کلائیوں میں بندھی نیند ٹریک کرنے والی پٹیوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا مطالعہ کیا تاکہ مستقبل میں ہماری نیند پر پڑنے والے اثرات کے متعلق بتا جا سکے۔تحقیق میں محققین کو یہ بات معلوم ہوئی کہ بڑھتے درجہ حرارت کے سبب ہر سال دنیا بھر میں لوگوں کے نیند کا دورانیہ اوسطاً 44 گھنٹے کم ہورہا ہے جو 2099 تک بڑھ کر 50 سے 58 گھنٹے تک پہنچ جائے گا۔ اس حساب سے کم ہونے والی یہ مقدار فی رات 10 منٹ سے تھوڑی کم بنتی ہے۔تحقیق کے مطابق درجہ حرارت کے نیند کی مقدار پر منفی اثرات کی زد میں زیادہ تر وہ لوگ آئیں گے جن کا تعلق کم آمدنی والے مملک میں ہوتا ہے، ان کے ہمراہ خواتین اور بزرگ افراد بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔کُل ملا کر بڑی عمر کے افراد دیر سے سوئیں گے، جلدی اٹھیں گے اور گرم راتوں کے درمیان ان کی نیند کا دورانیہ کم ہو جائے گا جس کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر متعدد منفی اثرات پڑیں گے۔بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت ہماری نیند کی کل مقدار میں کمی کرے گا کیوں کہ جسم کے بنیادی درجہ حرارت کو ہماری نیند کے لیے کم ہونا پڑتا ہے۔ایسا ہونا وقت کے ساتھ مشکل ہوتا جا رہا ہے کیوں کہ ہمارے اطراف موجود دنیا گرم سے گرم تر ہوتی جارہی ہے۔تحقیق کے مصنف کیلٹن مائنر کا کہنا تھا کہ ہمارے اجسام، جسم کے بنیادی درجہ حرارت کو مستحکم رکھنے کے لیے بڑی حد تک صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر ہماری زندگی کا انحصار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر رات یہ صلاحیت ہمارے شعور میں بات لائے بغیر بہترین کام کرتی ہے۔ یہ ہماری رگوں کو پھیلا کر ہمارے پیروں اور ہاتھوں میں خون کی روانی کو بڑھا دیتی ہے اور جسم کے درجہ حرارت کو اطراف کے ماحول میں نکال دیتی ہے۔کیلٹن مائنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ درجہ حرارت کی اس منتقلی کے لیے یہ بات لازمی ہے کہ ہمارے اطرف میں موجود ماحول کا درجہ حرارت ہمارے درجہ حرارت سے کم ہو۔
وزیراعظم شہبازشریف نے وزارت عظمیٰ کی کرسی سنبھالنے سے پہلے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ۔۔بیگرز کانٹ بی چوزرز۔۔یعنی بھکاری چُننے والے نہیں ہوسکتے۔۔ اسے آسان کیا جائے تو یو ں سمجھ لیں بھکاریوں کی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی۔۔جس شخص کا کوئی ذریعہ معاش نہ ہو وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہو جاتا ہے جسے بھکاری کہتے ہیں۔عام طور پر بھکاری ایسے شخص کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنی بنیادی ضروری پوری کرنے کے لیے لوگوں کے سامنے پاتھ پھیلانے پر مجبور ہو جائے مگر کچھ افراد کے لیے یہ زیادہ کمانے والا پیشہ ہے۔سڑکوں پربھیک مانگنے والے فقیرنے بیوی کوتکلیف سے بچانے کے لیے 90 ہزارروپے کی موٹرسائیکل خرید لی۔بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بھکاری سنتوش کمار ٹرائی سائیکل پرچوراہوں، مندروں اورمساجد کے باہربھیک مانگ کرگزارا کرتا ہے۔ مسلسل ٹرائی سائیکل چلانے سے بیوی کمر کی تکلیف کا شکار ہوئی تو بھکاری نے 90ہزار روپے کی موٹرسائیکل خرید لی۔بھکاری کا کہنا تھا کہ ہم میاں بیوی بھیک مانگ کرروزانہ 300 یا 400 روپے کما لیتے ہیں اور 90ہزار روپے عمر بھر کی جمع پونجی تھی۔ موٹرسائیکل خریدنے کی خوشی ہے اوراب ہم دوسرے شہروں میں بھی جائیں گے۔آپ کو شاید یاد ہوگا کہ ایسا ہی ایک فقیر ملتان میں انگریزی بول کر بھیک مانگتا تھا۔فقیر کا نام شوکت تھا۔ اس نے جب ڈیم فنڈ میں دس ہزار روپے جمع کرائے تو نیب کے قابو آگیا، نیب نے اس سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ملتان کا بھکاری انگلش بول کر بھیک مانگتا ہے جو ایسے دوسرے بھکاریوں سے منفرد دکھاتی ہے۔ قابل غور بات یہ بھی ہے کہ فقیر شوکت نے ایک کروڑ روپے کی بیمہ پالیسی کرا رکھی ہے اور لاکھوں روپے کی رقم جمع کر رکھی ہے۔ بھکاری شوکت کا کہنا ہے کہ 4 سال سے انگلش بول کر بھیک مانگ رہا ہوں۔ میں ملتان کی سڑکوں کا شہزادہ ہوں۔ بھکاری شوکت نے چیئرمین نیب سے اپیل بھی کی تھی کہ میرا کوئی بے نامی اکاونٹ نہیں ، میرے پیسوں سے ٹیکس کی مد میں کٹوتی نہ کی جائے، جتنے پیسے جمع ہوتے ہیں بنک اکاونٹ میں جمع کرا دیتا ہوں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔شدید گرمی کے باعث کراچی والوں کی شکلیں بھی شناختی کارڈپر لگی تصویر جیسی ہوگئی ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر