وجود

... loading ...

وجود

مسیحااورمسیحائی

منگل 10 مئی 2022 مسیحااورمسیحائی

برصغیر کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہاں ہر دوسرا شخص ڈاکٹر بن بیٹھاہے کسی محفل میں آپ بس یہ ذکرکردیں کہ مجھے یہ مسئلہ ہے پھر دیکھیں کیسے کیسے مشورے، ٹوٹکے اور نسخے سننے کو ملیں گے جن میں ان کے خاندانی نسخوں کی بہتات بھی ہوگی یہی وجہ ہے کہ اتائی ڈاکٹروں نے عوام کی صحت کا ستیا ناس کرکے رکھ دیاہے اسی لیے یہ کہاوت مشہور ہے کہ نیم حکیم خطرہ ٔ جان ہوتاہے اتائی ڈاکٹروں اور نیم حکیموںکا کاروبار اس لیے بھی پھل اور پھول رہاہے کہ کوالیفائڈ ڈاکٹروںکی فیس عام آدمی کی پہنچ سے باہرہوگئی ہے پاکستان،بنگلہ دیش،بھارت میں غربت کے باعث لوگوںکے لیے دووقت کی روٹی کھانا مشکل ہے ان حالات میں وہ مہنگے ڈاکٹر اور بھاری بھرکم ٹیسٹ کہاں افورڈکرسکتے ہیں پھر ایک اور مشکل یہ بھی ہے کہ عام آبادیوںمیں دن کے وقت کوئی کوالیفائڈ ڈاکٹر دستیاب نہیں ہوتا اس لیے اتائی ڈاکٹروں اور نیم حکیموں کی پانچوں گھی میںرہتی ہیں پاکستان میں جب فلم انڈسٹری کا عروج تھا اداکاروںکا طوطی بولتا تھا ان دنوں مرحوم سلطان راہی نے چار چھ گھنٹوںکی ٹیڈی شفٹوںکاآغازکیا تھا جس سے وہ ایک دن میں تین چار فلموںکی شوٹنگ کرلیا کرتے تھے یہ آئیڈیا اتنا پسند آیا کہ پورے برصغیرکی فلم انڈسٹری نے اس کوا پنالیا بعد میں یہ آئیڈیا ڈاکٹروں پربھی فٹ آگیا اب کوالیفائڈ ڈاکٹر دن کا آغاز ہائوس جاب سے کرتے ہیں پھر دو تین پرائیویٹ کلینکس پر ٹیڈی شفٹ اٹینڈکرتے ہیں پھر سونے کے لیے گھر جاتے ہیں توو ہاں بھی ان کا ذاتی کلینک منتظرہوتاہے ڈاکٹر نہ ہوئے پیسہ بنانے والی مشین ہوگئے اوپر سے فارما سوٹیکل کمپنیوںسے ملنی والی کمیشن اور مراعات اب ان حالات میں خدمت ِ خلق یا انسانیت کا درد کہاں سے آئے گا پھر بھی کچھ ڈاکٹر اپنے پروفیشنل سے بہت مخلص ہیں شاید انہی کے دم قدم سے مسیحائوںکابھرم قائم دائم ہے کاش آج کے مسیحا عام آدمی کی سہولت کے لیے وہ دوا تجویزکریں جو سستی اور ہر میڈیکل سٹورسے دستیاب ہو علاج اتنا سہل اورافورڈ ایبل ہو کہ ہرامیر غریب باآسانی کروانے کی اسطاعت رکھ سکتاہو عام گھروںمیں تو لوگ علاج کروانے سے اس لیے بھی کتراتے ہیں کہ ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہوتے کہ وہ کسی اچھے ڈاکٹرکو چیک کرواسکیں یا دوا خرید سکیں یہاں تو غریب علاج کے لیے اپنے گھر کے برتن بھی بیچ دیتے ہیں پھر بھی بیماری نہیں جاتی کاش آج کے مسیحا مریضوںکی اس اندازسے مسیحائی کریں کہ کوئی بھی غریب علاج کے بغیر ایڑھیاں رگڑرگڑ کر نہ مرے۔
میرے ایک جاننے والے ڈاکٹرکا کہناہے کہ میں ایک 9 سالہ بچے کو چیک کر رہا تھا جس کے دانت میں درد تھا ، اْس کی ماں کہہ رہی تھی کہ بچے کو میں نے دانت درد کی نیلی والی گولی تین چار کھلائی ہے لیکن فرق نہیں آیا ہے اب ان والدین کو کون سمجھائے کہ سنی سنائی باتوں اورٹوٹکے کسی کی جان بھی لے سکتے ہیں اپنا دْشمن خود نہ بنیں _ٹھہرئیے ! غور سے سنئے اور جان لیجئے کہ وہ خاتون جس نیلی گولی کا وہ تذکرہ کر رہی تھی وہ تیز ترین درد کْش انسیڈ یعنی فلربیبروفن ہے جو معدے کے ساتھ ، جگر ، گْردے کا ستیاناس کردیتی ہے اور وہ بھی اس کم عمرکے بچے کو کیوں دی ؟ سب سے محفوظ تصّور کی جانے والی اسپرین کے فارمولے پر بننے والی گولیوں س جن اشتہار ات آپ اکثر اپنے ٹی وی کی ا سکرین یا اخبارات میں دیکھتے چلے آرہے ہیں اس سے لاکھوں کروڑوں لوگ جگر کی سْکڑنے والی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں اور ہورہے ہیں۔ جتنی بھی درد کو کم کرنے والی گولیاں ہیں ان کااستعمال کم سے کم کرنا بھی صحت کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ یہ ادویات فائدے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ نقصان کے حامل بھی ہیں۔ اس کا زیادہ یا متواتر استعمال دِل ، جگر اور گْردوں کے لیے بے حد نقصان دہ ہے۔ آج کل تو ہر کوئی ان کا دھڑادھڑ استعمال کررہاہے یہ کام نہ کریں بِلاضرورت اور کم تکلیف میں دردوں کی دوائیوں سے پرہیز کریں۔ اس کا ایک آسان حل یہ بھی ہے کہ آپ دردوں اور بْخار کی صورت میں اجوائن کو جوش دیکر پئیں اجوائن سے ہومیوپیتھک دوائی بیلاڈونا بنتی ہے جو بْخاروں کی مْجرب دوائی ہے۔ مقامی خودرو پودے شماکے کو پانی میں جوش دیکر پیاکریں اگر درد ہمیشہ رہے تو ادرک ، لہسن ، کالی مرچ کو سالن میں ڈبل ، ٹربل کرلیں کچی ہلدی کو جوش دیکر پینے کو ترجیح دیں ذرا ذرا تکالیف پر امپورٹڈ ادویات کااستعمال انتہائی خطرناک ہے ملکی زر مبادلہ خرچ ہونے سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کامالی فائدہ ہوتاہے اور نہ ہی ٹی وی اخبارات کے اشتہارات سے متاثرہوکر کوئی ڈوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال کریں آپ نے ٹی وی پر اکثر ایک اشتہار دیکھا ہوگا جس میں کہتے ہیں کہ سردرد میں دوگولیاں لیں تو ایسا بالکل بھی نہ کریں ایسی تمام سردردکی گولیاںیہ ایک ہزار ملی گرام بنتی ہے جبکہ آپ کا سردرد صرف بھاپ لینے سے بھی ٹھیک ہوسکتاہے۔ یادرکھیںجسمانی درد تھکاوٹ کیوجہ سے ہوتی ہے تو آپ جی بھر کر آرام کریں اورخالی پیٹ درد کی کوئی دوائی نہ دیں۔ خاص طورپر بچّوں کو لگاتار کوئی بھی شربت نہ پلائیں۔ بچّوں اور بڑوں کی زیادہ بیماریاں ناک بند ہونے کیوجہ سے ہوتی ہیں تو ایسے میں گرم بھاپ دیاکریں سبز قہوہ ، ادرک اور شہد ملا کر پلایا کریں۔ لکیر کے فقیر نہ بنیں۔ ذرا سی تکلیف کی صورت میں اتنی نْقصان دہ انگریزی ادویات دھڑادھڑ استعمال نہ کریں۔ ہمیشہ کے نْقصان سے بچیں گْردوں ، دِل اور جگر کو تباہ ہونے سے بچائیں زندگی کو بھرپور انجوائے کرنے کے لیے سادہ اور متوازن غذا کی عادت اپنائیں سبزیوںمیں قدرتی منرل اور طاقت ہوتی ہے فاسٹ فوڈ اور ہرقسم کی بوتل سے پرہیزکریں خاص طورپر انرجی ڈرنک آپ کی صحت کا دشمن ہیں ان سے بچ کررہنا ایک طویل اور بیماریوں سے پاک زندگی کی علامت ہے ڈیپریشن سے بچیں کم ازکم ہفتے میں ایک وہر اپنے قریبی رشتہ داروں اور دوستوںکے ساتھ گذاریں یہ انتہائی خوشگوار ٹانک ہے جو آپ کو صحت مند،توانا اور ایکٹو رکھنے میں ممدو معاون ثابت ہو گاآزمائش شرط ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر