وجود

... loading ...

وجود

کانپیں ’’ٹانگ ‘‘ رہی ہیں

اتوار 17 اپریل 2022 کانپیں ’’ٹانگ ‘‘ رہی ہیں

دوستو، آٹھ مارچ کو اسلام آباد میں ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری کی زبان پھسل گئی اور انہوں نے کہہ دیا۔۔کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔۔ اس جملے کو سوشل میڈیا کی ’’فارغ‘‘ عوام نے پکڑ لیا اور آج تک اس پر طرح طرح کی ’’میمز‘‘ بنائی جارہی ہیں، یہ جملہ آج تک موضوع سخن بناہوا ہے۔۔لیکن ہمارا آج بالکل بھی سیاست کے حوالے سے باتیں کرنے کا موڈ نہیں ہے۔۔اتوار کا دن ہے،چھٹی ہے، اس لیے ہم آپ سے کچھ ایسی کام کی باتیں کریں گے کہ آپ کی کانپیں ٹانگنابند ہوجائیں گی۔۔
کہتے ہیں کہ بڑھاپا ٹانگوں سے اوپر کی طرف شروع ہوتا ہے۔ اپنی ٹانگوں کو متحرک اور مضبوط رکھیں! جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے، ہماری ٹانگیں ہمیشہ متحرک اور مضبوط رہتی ہیں۔۔بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تواس کے لیے چلناپھرنا وبال ہوتا ہے۔۔پہلے وہ گھٹنوں،گھٹنوں چلنا سیکھتا ہے، پھر سہارے کے ساتھ کھڑے ہوکر چلنے کی پریکٹس شروع کردیتا ہے۔۔ پھر جب اس کی عمر ڈیڑھ ،دو سال ہوجاتی ہے تو ازخود چلنا شروع کردیتا ہے۔۔ہماری اماں حضور فرمایاکرتی تھیں، کہ ہم نے چھ سال کی عمر تک چلنا نہیں سیکھا تھا،جس پر تمام گھر والوں کو تشویش ہوگئی تھی کہ خدانخواستہ بچہ معذور تو نہیں۔۔ لیکن ڈاکٹرز ہمارے والدین کو سمجھاتے تھے کہ بچے کا وزن اس کی عمر سے زیادہ ہے اس لیے اس کی ٹانگیں اس کے جسم کا بوجھ نہیں سنبھال پاتی، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ چلنا سیکھ جائے گا۔۔
بچپن بالکل کل کی بات لگتا ہے،ہر گزرتا سال ہمیں بڑھاپے کی طرف دھکیل رہا ہے،جیسا کہ ہم مسلسل بوڑھے ہوتے جا رہے ہیں، ہمیں اپنے بالوں کے سرمئی ہونے ،یا جلد پر پڑنے والی جھریوں سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ لمبی عمر کی علامات میں، جیسا کہ یو ایس میگزین پریونشن نے خلاصہ کیا ہے، ٹانگوں کے مضبوط پٹھے سب سے اہم اور ضروری ہوتے ہیں۔اگر آپ دو ہفتے تک اپنی ٹانگیں نہیں ہلائیں گے تو آپ کی ٹانگوں کی طاقت 10 سال تک کم ہو جائے گی۔ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بوڑھے اور جوان دونوں، دو ہفتوں کی غیرفعالیت کے دوران، ٹانگوں کے پٹھوں کی طاقت ایک تہائی تک کمزور ہو سکتی ہے، جو کہ 20-30 سال کی عمر کے برابر ہے۔جیسے جیسے ہماری ٹانگوں کے پٹھے کمزور ہوتے جائیں گے، اسے ٹھیک ہونے میں کافی وقت لگے گا، چاہے ہم بعد میں بحالی اور ورزشیں کریں۔اس لیے چہل قدمی جیسی باقاعدہ ورزش بہت ضروری ہے۔جسم کا سارا وزن ٹانگوں پر ہوتا ہے۔ پاؤں ایک قسم کے ستون ہیں جو انسانی جسم کا سارا وزن اٹھاتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ انسان کی 50% ہڈیاں اور 50% پٹھے دونوں ٹانگوں میں ہوتے ہیں۔انسانی جسم کے سب سے بڑے اور مضبوط جوڑ اور ہڈیاں بھی ٹانگوں میں ہوتی ہیں۔مضبوط ہڈیاں، مضبوط پٹھے اور لچکدار جوڑ آئرن ٹرائی اینگل بناتے ہیں جو انسانی جسم کا سب سے اہم بوجھ اٹھاتا ہے۔ انسان کی زندگی میں 70% سرگرمیاں اور توانائی کو جلانا دونوں پاؤں سے ہوتا ہے۔کیا آپ یہ جانتے ہیں؟ جب ایک شخص جوان ہوتا ہے تو اس کی رانوں میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ 800 کلو وزنی گاڑی اٹھا سکے! ٹانگ جسم کی حرکت کا مرکز ہے۔دونوں ٹانگوں میں انسانی جسم کے 50% اعصاب، 50% خون کی شریانیں اور 50% خون ان سے بہتا ہے۔یہ سب سے بڑا گردشی نیٹ ورک ہے جو جسم کو جوڑتا ہے۔جب ٹانگیں صحت مند ہوتی ہیں تو خون کا بہاؤ آسانی سے ہوتا ہے اس لیے جن لوگوں کی ٹانگوں کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں ان کا دل ضرور مضبوط ہوتا ہے۔ بڑھاپا پاؤں سے اوپر کی طرف شروع ہوتا ہے۔جیسے جیسے کوئی شخص بڑا ہوتا جاتا ہے، دماغ اور ٹانگوں کے درمیان ہدایات کی ترسیل کی درستگی اور رفتار کم ہوتی جاتی ہے، اس کے برعکس جب کوئی شخص جوان ہوتا ہے۔اس کے علاوہ، نام نہاد بون فرٹیلائزر کیلشیم جلد یا بدیر وقت گزرنے کے ساتھ ختم ہو جائے گا، جس سے بوڑھوں کو ہڈیوں کے ٹوٹنے کا زیادہ خطرہ ہو گا۔بزرگوں میں ہڈیوں کا ٹوٹنا آسانی سے پیچیدگیوں کا ایک سلسلہ شروع کر سکتا ہے، خاص طور پر مہلک بیماریاں جیسے دماغی تھرومبوسس۔کیا آپ جانتے ہیں کہ عام طور پر 15% عمر رسیدہ مریض، ران کی ہڈی کے فریکچر کے ایک سال کے اندر مر جائیں گے؟ ٹانگوں کی ورزش کیا کریں، 60 سال کی عمر کے بعد بھی ابھی دیر نہیں ہوئی۔۔اگرچہ ہمارے پاؤں/ٹانگیں وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ بوڑھے ہوں گے، لیکن ہمارے پیروں/ٹانگوں کی ورزش کرنا زندگی بھر کا کام ہے۔صرف ٹانگوں کو مضبوط کرنے سے ہی کوئی شخص مزید بڑھاپے کو روک یا کم کر سکتا ہے۔ براہ کرم روزانہ کم از کم 30-40 منٹ چہل قدمی کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کی ٹانگوں کو کافی ورزش مل رہی ہے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کہ آپ کے ٹانگوں کے پٹھے صحت مند رہیں۔
اب کچھ حالات حاضرہ پر ہلکی پھلکی باتیں کرلی جائیں۔۔جیساکہ پورے ملک میں رمضان چل رہاہے، افطار میں ٹماٹو کیچپ استعمال کیا جاتا ہے، کیا آپ کو معلوم ہے کہ جس مقصد کے لیے آج ہم ٹماٹو کیچپ استعمال کررہے ہیں،یہ اس کام کے لیے نہیں بنایاگیاتھا۔ امریکی ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جان کک بینیٹ نے 1830 میں ٹماٹو کیچپ کے لیے دوا کا ایک نسخہ تیار کیا۔ڈاکٹر بینیٹ نے اپنے تیار کردہ کیچپ کی تشہیر ایک ایسی دوا کے طور پر کی جس سے اسہال، یرقان، بدہضمی اور گٹھیا کا علاج ممکن تھا۔ کچھ ہی عرصے بعد ڈاکٹر بینیٹ نے وسیع پیمانے پر ٹماٹو کیچپ کی ترکیبیں شائع کرنا شروع کردیں، جنہیں پھر گولیوں کی شکل میں بھی مرکوز کر کے ملک بھر میں ایک موثر دوا کے طور پر فروخت کیا گیا۔پہلے کیچپ مچھلی یا مشروم کا مرکب ہوتا تھا لیکن بعد میں ڈاکٹر بینیٹ نے کیچپ میں ٹماٹر شامل کیے۔ ٹماٹر کے اضافے کا مقصد وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی مقدار کو اس میں شامل کرنا تھا۔آج جو ہم کیچپ کو کئی ڈشز کے ساتھ ایک لوازم کے طور پر جانتے ہیں، 19ویں صدی کے آخر تک اس کی یہ وجہِ مقبولیت نہیں تھی۔۔باباجی نے محفل میں لطیفہ سنایا۔۔وزیراعظم شہبازشریف سے جب کسی صحافی نے سوال کیا، میاں صاحب خزانہ خالی ہے تنخواہ کیسے بڑھائیں گے؟شہبازشریف نے جواب دیا۔۔ وڈے پائن باہر ہوندے نے۔۔باباجی نے ہی انکشاف کیاکہ۔۔نواز شریف کے پلیٹلٹس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے!۔۔انہوں نے عمران خان کو مفت مشورہ دیتے ہوئے کہا۔۔عمران خان شیر بنو شیر۔۔۔لندن بھاگ جاؤ ۔۔باباجی نے ہمیں بتایاکہ جیسے ہی پرانا پاکستان بنا اور شہبازشریف وزیراعظم بنے،میں چینی لینے گیا تو دکاندار نے پیسے ہی نہیں لیے،کہنے لگا، مفت ہوگئی ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پراناپاکستان بنتے ہی لوڈشیڈنگ کا یہ عالم ہوگیا ہے کہ کل ہمارا پڑوسی سحری میں دہی لینے اپنی بیگم کی شلوار پہن کر چلا گیا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر