... loading ...
دوستو،ماہ ِصیام کی برکتوں اور رحمتوں سے فیض یاب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ہم روزے میں بھی اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں اور سحر وافطار میں صحت بخش خوراک کھائیں تاکہ ہماری قوت مدافعت متاثر نہ ہو اور عبادت و ریاضت میں بھی خلل نہ آئے۔ اس لیے یہاں ہم آپ کو چند ایسے مشورے دیں گے جن پر عمل کرکے آپ اس ماہ مبارک میں خود کو چکاوچوبند محسوس کریں گے۔
یاد رکھیں کہ ہماری خوارک میں شامل پروٹین زیادہ دیر تک جسم کو سیر رکھتا ہے اور بھوک نہیں لگتی کیونکہ پروٹین میں چربی کے مقابلے میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اس لیے نشاستہ دار غذا کے مقابلے میں ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتا ہے سو یہ ایک بہترین طریقہ ہے جو آپ کو زیادہ دیر تک سیر رکھتا ہے۔ پروٹین کے لیے انڈے، مچھلی، مرغی کا گوشت، دہی، سویابین اور دلیہ استعمال کریں یا اگر سحری کے وقت آپ زیادہ ٹھوس غذا نہیں لے سکتے تو پھر پروٹین کا شیک بھی استعمال کر سکتے ہیں۔روزے کی حالت میں پیاس کا احساس سب سے زیادہ ہوتا ہے اور اکثر اوقات جسم میں پانی کی کمی بھی ہوجاتی ہے۔ پانی کا زیادہ استعمال مفید ہے تاہم کھانے کی ایسی چیزیں جو اپنے اندر صحت مند پانی رکھتی ہیں جیسے کھیرا، ٹماٹر، پالک اور تربوزوغیرہ بھی اپنی خوراک میں شامل کریں۔افطار کے بعد وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ آئے۔ سحری میں صحت بخش جوسز اور شیک وغیرہ پئیں لیکن ان میں چینی کا استعمال کم کریں تاکہ روزے کی حالت میں جسم کی توانائی متاثر نہ ہو۔افطار میں سموسے اور پکوڑے کھانا کولیسٹرول میں اضافے اور صحت کی خرابی کا باعث بنتے ہیں، اسی لیے رمضان میں ان کے زائد استعمال سے اجتناب کرنا چاہیئے کیونکہ تمام دن کے بعد معدے کو متوازن اور صحت مند غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ غذا میں چکنائی کی زیادتی خطرناک ثابت ہوتی ہے جب کہ روزے کی حالت میں اس چکنائی سے معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے جس سے نیند بھی متاثر ہوتی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق کھجور کے ساتھ پھلوں سے افطار کرنا صحت کے لیے مفید ہے کیونکہ روزے دار کو زیادہ سے زیادہ متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہیئے۔ افطار میں ایسے پھل سبزیاں کھانا چاہیئں جن میں وٹامن سی وافر مقدار میں موجود ہو، یہ وٹامن سی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔سحری کے وقت گھی یا آئل میں تر پراٹھے کھانے سے بہتر ہے کہ چکی کے آٹے کی روٹی کھائی جائے اس سے جلد بھوک کا احساس بھی نہیں ہوتا اور وزن بڑھنے کا ڈر بھی نہیں رہتا ،اس کے ساتھ آپ بُھنا ہوا قیمہ،گوشت یا مرغی کے سالن کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔اپنے نظام ہضم کو درست رکھنے کے لیے اعتدال میں رہتے ہوئے سحر و افطار میں ایسی خوراک کا استعمال کرنا چاہیے جو نظام ہضم کو متاثر نہ کرے۔ سحری کرنے کے بعد آخری وقت تک پانی پیتے رہنا مناسب نہیں اور افطار کے فوراً بعد صرف پانی سے پیٹ بھرنا بھی ٹھیک نہیں، ایسی صورت میں قے (الٹی) ہوسکتی ہے، معدے اور دل پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے نظام ہضم متاثر ہوجاتا ہے۔ لہٰذا کوشش کریں کہ سحرو افطار میں ہر چیز اعتدال میں کھائیں اور جب کھانے اور نماز سے فارغ ہوجائیں تو چند گھنٹے آرام کے لیے بستر میں چلے جائیں کیونکہ یہ آرام کیلوریز جلنے کے عمل کو کم کرسکتا ہے اور اس طرح آپ رمضان جیسے مقدس مہینے میں بیماری سے محفوظ رہتے ہوئے عبادتوں کی ادائیگی بھرپور طریقے سے کرسکتے ہیں۔
حالیہ تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ روزے کا عمل ’’لپڈ پروفائل‘‘ پراثر انداز ہوکر روزے دار کے خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے جس سے فالج، دل کا دورہ اور دیگر امراض کا خطرہ ٹل جاتا ہے، روزے سے دماغ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے، رمضان میں روزدار کے جسم سے صرف چربی ہی کم نہیں ہوتی بلکہ جسم سے زہریلے مواد بھی خارج ہوتے ہیں،احباب کو چاہیے کہ وہ افطار میں تلے ہوئے کھانوں، چکنائی، نمک اور مٹھاس کی حامل غذا سے گریز کریں۔ آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر ایس ایم وسیم جعفری کا کہنا ہے کہ زیابطیس، کینسر، گردے اور جگر کے امراض میں مبتلا افراد اپنے معالج کے مشورے سے روزہ رکھیں، رمضان میں روزداروں کو بہتر طرز حیات اور صحت مند نظامِ ہاضمہ کی جانب متوجہ ہونے کا موقع ملتا ہے، روزے دار اس ماہِ مبارک میں کم کھانے کے عادی ہوجاتے ہیں جس سے صحت مند جسامت اور وزن اختیار کیا جاسکتا ہے، رمضان کے علاوہ بھی اس طرزِ حیات کو جاری رکھنے کا موقع گنوانا نہیں چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ رمضان میں روزے رکھنے سے دماغ میں نئے خلیوں کی افزائش ہوتی ہے جس سے دماغی صحت بہتر ہوتی ہے، تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزہ رکھنے سے مزاج، یادداشت، سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ اور ذہنی دباو کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا جسم میں پانی کم ہونے کی صورت میں ہلکا سر درد اور تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے لیکن افطار کے بعد زیادہ پانی پی کر اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے، ذرا افطار سے پہلے یا افطار کے بعد کسرت کرنا بھی صحت کے لیے مناسب ہوگا۔ انھوں نے کہا رمضان میں سگریٹ نوشی سمیت دیگر بری عادات سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے، رمضان کا مہینہ روزداروں کو بہتر طرز زندگی گزارنے کی طرف متوجہ کرتا ہے۔
رمضان المبارک میں دن بھر کھانے پینے کی ممانعت اور۔۔ افطار کے بعد سحری تک کھانے پینے کی مکمل آزادی ہوتی ہے۔۔ گوجرانوالہ کے لوگ کھانے کے اتنے شوقین ہیں کہ اس شہر میں اتنے لوگ نہیں جتنے ہوٹلز اور کھابوں کی ریڑھیاں ہیں۔۔ یہ لوگ کھانا کھاکے بھول جاتے ہیں۔۔ معصومیت سے روٹی پہ پھر روٹی کھا لیتے ہیں ۔ کوئی پوچھے گا بٹ صاحب روٹی کھا لئی جے۔ بٹ صاحب فرمائیں گے کوئی نئیں کیہڑا تیرے نال کھادی اے۔۔ کھابے رج کے کھائیں گے ،پیٹ میں گنجائش سے زیادہ ڈالیں گے اور طویل ڈکار فضا میں آزاد چھوڑ دیں گے۔ ۔لاہوریوں کا بھی یہی حال ہم نے دیکھا، چارساڑھے چار سال لاہور میں گزارے ، وہاں روٹی کھانا ایک ’’مشغلہ‘‘ ہے۔۔ کسی سے فون پر پوچھو ، کیا کررہے ہو؟ جواب ملے گا، روٹی کھارہا ہوں۔۔ جب آپ گھر جاکر پھریہی سوال کریں تو آگے سے جواب ملے گا، اچھا ہوا، آپ آگئے، روٹی کھانے ہی ہوٹل جارہا تھا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔’’پر‘‘ پرندوں کے ہی اچھے لگتے ہیں، چیونٹیوں کے ’’پر‘‘ نکل آئے تو پھر انجام براہی ہوتا ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔