وجود

... loading ...

وجود

آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس: فاروق ایچ نائیک کی فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا مسترد

پیر 04 اپریل 2022 آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس: فاروق ایچ نائیک کی فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا مسترد

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ پر لیے گئے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے لارجر بینج کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اسپیکر آرٹیکل 5 کاحوالہ بھی دے تو تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں کرسکتا۔کوشش ہے اس کیس کا جلد ازجلد فیصلہ کریں ۔تحریک عدم اعتمادپر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی ازخود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان روسٹرم پر پہنچے اور کہا کہ عدالت میں دو باتیں کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے 21 مارچ کے حکم کی جانب توجہ مبذول کرونا چاہتا ہوں، 21 مارچ کو سپریم کورٹ بار کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے حکمنامہ جاری کیا تھا، کل پارٹی کی ہدایات نہیں لی تھی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم پہلے درخواست گزاروں کو سننا چاہتے ہیں اور اگر آپ کوئی بیان دینا چاہتے ہیں تو دے دیں۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 21 مارچ 2022 کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی، کسی رکن اسمبلی کو آنے سے نہیں روکا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم مناسب فیصلہ دیں گے اور سیاسی بیانات نہیں بلکہ صرف اسپیکر کی رولنگ کا جائزہ لیں گے۔بابراعوان نے کہا کہ ہم رولنگ سمیت ایک رٹ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں اور چیئرمین عمران خان کا پیغام ہے کہ ہم الیکشن میں جانے کے لیے تیار ہیں۔چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاسی بات کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے اسپیکر کی رولنگ کی کیا قانونی حیثیت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم مناسب حکمنامہ جاری کریں گے اور قومی اسمبلی کی کارروائی کا جائزہ لیں گے۔دوران سماعت مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت پر بوجھ نہیں بننا چاہتے لہذا باقی وکلا میری معاونت کریں گے۔اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی استدعا ہے کہ فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے اور ایسا بینچ بنایا جائے جس میں تمام جج صاحبان شامل ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بینچ کو آئینی و قانونی نکات سے آگاہ کریں، ہم پھر جائزہ لیں گے کہ فل کورٹ بنانا چاہیے یا نہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر آپ کو پانچ ججز پر اعتراض ہے تو ہمیں بتائیں ہم چلے جاتے ہیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو بینچ میں کسی پر عدم اعتماد ہے تو بتایا جائے، کسی جج پر عدم اعتماد کرنے سے بینچ اٹھ جائے گا۔اپوزیشن جماعتوں کے وکیل نے کہا کہ مجھے بینچ کے کسی رکن پر عدم اعتماد نہیں لیکن عدم اعتماد کی تحریک پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ فل کورٹ بینچ کی تشکیل سے دیگر مقدمات کی سماعت میں خلل پڑتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے الزام عائد کرنا لازم نہیں، عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کے بعد آرڈر پیش ہونا چاہیے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 10 مارچ کی تاریخ پر آرڈر پیش کرنے کا معاملہ غیر متعلقہ ہے۔انہوں نے کہاکہ کیا آرڈر آف دی ڈے تب جاری ہوتے ہیں جب اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہو، کیا اسپیکر کو اسمبلی اجلاس بلانا ہوتا ہے ؟ کیا 10 مارچ آڈرز آف دی ڈے جاری کرنے کا نہیں تھا؟، کیا 10 مارچ آڈرز سرکولیٹ کرنے کا دن تھا؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اس کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آٹھ مارچ کو تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی، اسپیکر 14 دن میں اجلاس بلانے کے پابند تھے، اسپیکر نے 27 مارچ کو اجلاس بلایا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کیس اجلاس بروقت بلانے کا نہیں ہے۔اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اسپیکر نے اجلاس تاخیر سے بلانے کی وجوہات بھی جاری کی تھیں البتہ وجوہات درست تھیں یا نہیں، اس پر آپ موقف دے سکتے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کے وکیل نے کہا کہ 14 دن گزر جانے کے بعد عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے تاخیر سے اجلاس بلایا گیا، 28 مارچ کو روٹین کے مطابق ایک رکن کے انتقال پر اجلاس ملتوی ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ 28 مارچ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے منظور کی گئی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا اسپیکر اس وقت کہہ سکتا تھا کہ ووٹنگ کے لیے تحریک کو قبول نہیں کریں گے، کیا اکثریت نہ ہونے کے سبب تحریک جمع ہی نہیں ہوسکتی تھی، 100 اراکین میں سے 20 اراکین بھی کہیں ووٹنگ کرانا چاہتے ہیں، 50 انکار کرتے ہیں تو کیا ہو گا۔اس مرحلے پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کے حقائق پر آئیں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل بحث نہیں کرائی گئی، قوانین میں ووٹنگ سے قبل واضح بحث کا ذکر موجود ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر ہاوس میں قرار داد پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن عدم اعتماد پر بحث کی اجازت ہی نہیں دی گئی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ اگر اسپیکر عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ دیں، پھر کیا ہوگا تو فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ اسپیکر نے قرارداد کی اجازت دے کر معاملہ پر 3 اپریل تک اجلاس ملتوی کردیا تھا۔چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ براہ راست کارروائی سے پہلے عدم اعتماد پر بحث کیوں نہیں کرائی، اپوزیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ نہیں ہوئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تو ہمیں معلوم ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر کارروائی میں طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کارروائی کا آغاز ہوا تو سابق وزیر قانون فواد چوہدری نے مختصر بات کی، اسپیکر کی رولنگ میں بھی واضح ہے کہ قرارداد پر بحث نہیں ہوئی، شہباز شریف نے اجلاس کے روز بات کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہ ہو سکی۔چیف جسٹس نے کہا کہ 31مارچ کو عدم اعتماد کی قرارداد پر بحث نہیں کرائی گئی، یعنی 4اپریل کو آخری دن بنتا ہے جب بحث کرکے ووٹنگ ہوسکتی تھی۔جسٹس مندوخیل نے کہا کہ کیا آرٹیکل 95 میں بحث کا ذکر ہے یا براہ راست ووٹنگ کا کہا گیا ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا ذکر رولز میں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیر قانون نے رولنگ مانگی تھی، اصول ہے کہ جب رولنگ مانگی جائے تو اس پر پہلے بحث ضروری ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا آرٹیکل 95 میں بحث کا ذکر ہے یا براہ راست ووٹنگ کا کہا گیا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا ذکر رولز میں ہے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی اسپیکر رولنگ دے سکتا ہے یا پھر سپیکر ہی رولنگ دے سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قانون میں اسپیکر کا مطلب اسپیکر ہی ہے جبکہ چیئرپرسن بھی رولنگ دے سکتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ رول 28 کے تحت رولنگ صرف اسپیکر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 3 اپریل کا دن اجلاس تحریک پر بحث کا موقع دینے کی بجائے ووٹنگ کے لیئے مقرر کیا گیا؟، اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے کونسا دن دیا؟، تحریک عدم اعتماد پر ڈائریکٹ ووٹنگ کا دن کیسے دیا جا سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر نے بحث کرنے کی اجازت نہیں دی۔جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ کس رول کے تحت دی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اجلاس شروع ہوا تو فواد چوہدری نے آرٹیکل 5 کے تحت خط کے حوالے سے سوال کیا، فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ جاری کر دی۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر بحث بھی ہو سکتی تھی، اسپیکر کو معلوم تھا کہ غیر قانونی قدم ہے اس لیے وہ موجود نہیں تھے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ رول 28 کے تحت اسپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار ہے، اسپیکر رولنگ ایوان میں یا اپنے دفتر میں فائل پر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے؟۔اس پر اپوزیشن کے وکیل نے کہا کہ رولنگ واپس لینے کے حوالے سے اسمبلی رولز خاموش ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ میری رائے یہ ہے کہ رولنگ دینے کا اختیار صرف اسپیکر کا ہے، کسی اور کا نہیں، ڈپٹی اسپیکر رولز کے مطابق اسپیکر کی عدم موجودگی میں اجلاس کو چلاتا ہے، میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر کو ایسی رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر صرف اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، قائم مقام اسپیکر کے لیے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے، جس خط کا ذکر ہوا وہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ کے ذریعے اپوزیشن اراکین کو غدار ڈکلیئر کر دیا ہے، اپوزیشن کے 198 ارکان پر غیرملکی سازش کا الزام لگایا گیا، 175 ارکان اپوزیشن جبکہ باقی پی ٹی آئی کے منحرف اراکین تھے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کون کس پارٹی سے تھا اس پر کیوں وقت ضائع کر رہے ہیں؟، کیا ووٹنگ کے لیے اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دی جا سکتی ہے؟، تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ووٹنگ سے ہی ہونا ہوتا ہے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے اسپیکر کی رولنگ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد تین منٹ سے بھی کم وقت میں مسترد کر دی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ جذباتی گفتگو ہے، قانونی نکتے پر بات کریں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کس طرح غیرآئینی ہے یہ بتائیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو عدم اعتماد مسترد کرنے کا اختیار نہیں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن اس کی حیثیت پر فیصلہ نہیں ہو سکتا بلکہ قانونی ہونے کا فیصلہ ووٹنگ کے لیے مقرر ہونے سے پہلے ہو سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ رولنگ دینے سے پہلے اپوزیشن کا موقف نہیں سنا گیا، تمام اپوزیشن ارکان کو غداری کا ملزم بنا دیا گیا، جمہوریت اب تک حب الوطنی اور مذہب کے کارڈز سے باہر نہیں نکل سکی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ پارٹی سے انحراف کرنے والوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ منحرف ارکان کے حوالے سے بھی اپنا موقف دوں گا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ میں پارلیمانی کمیٹی کا بھی ذکر ہے، اپوزیشن نے جان بوجھ کر کمیٹی میں شرکت نہیں کی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں سارا معاملہ رکھا گیا تھا، اس سوال کا جواب تمام اپوزیشن جماعتوں کے وکلا نے دینا ہے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ ہمیں بتائیں کہ اسپیکر کو کس حد تک آئینی تحفظ حاصل ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اسپیکر کی اسمبلی کارروائی کے طریقہ کار پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بین الاقوامی سازش کا کا الزام لگانے سے پہلے سنا ہی نہیں گیا، اگر سازش والی بات برقرار رہی تو مستقبل میں مشکلات ہوں گی، ہم اب تک غداری، حب الوطنی اور مذہبی معاملات سے آگے نہ نکل سکے، یہ ہماری جمہوری اقدار کے لیے خطرہ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کو منگل تک ملتوی کر دیتے ہیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مقدمہ کو آج ہی مکمل کریں۔تاہم جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آج ہی دلائل سن کر فیصلہ دے دیں، یہ ممکن نہیں، تمام سیاسی جماعتوں کی رائے کا احترام ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کون سے مقام پر اسپیکر تحریک کے قانونی یاغیر قانونی ہونے پر رولنگ دے سکتاہے؟ اسپیکرکے پاس کیاکوئی اختیارات نہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد مسترد کرسکے؟ اسپیکر آرٹیکل 5 کاحوالہ بھی دے تو تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں کرسکتا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 69 میں اسپیکر کو کس حد تک آئینی تحفظ حاصل ہے؟ آپ سے زیادہ ہم جلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آج خط لکھ کر نگراں وزیراعظم کے لیے تین تین نام مانگے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کہ عبوری حکومت کے قیام سے قبل فیصلہ کرنا ہوگا۔ سب کو سن کر فیصلہ ہوگا، منگل کو رضا ربانی اور مخدوم علی خان کے دلائل سن کر دوسرے فریقین کو سنیں گے۔چیف جسٹس نے ججز سے مشاورت کرکے کارروائی منگل تک ملتوی کر دی، عدالت اس پر منگل کو پھر بارہ بجے سماعت کرے گی۔خیال رہے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد بغیر ووٹنگ مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لیا تھا۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر