... loading ...
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ پر لیے گئے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ کے لارجر بینج کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اسپیکر آرٹیکل 5 کاحوالہ بھی دے تو تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں کرسکتا۔کوشش ہے اس کیس کا جلد ازجلد فیصلہ کریں ۔تحریک عدم اعتمادپر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر سربراہی ازخود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔سماعت شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان روسٹرم پر پہنچے اور کہا کہ عدالت میں دو باتیں کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے 21 مارچ کے حکم کی جانب توجہ مبذول کرونا چاہتا ہوں، 21 مارچ کو سپریم کورٹ بار کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے حکمنامہ جاری کیا تھا، کل پارٹی کی ہدایات نہیں لی تھی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم پہلے درخواست گزاروں کو سننا چاہتے ہیں اور اگر آپ کوئی بیان دینا چاہتے ہیں تو دے دیں۔بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 21 مارچ 2022 کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی، کسی رکن اسمبلی کو آنے سے نہیں روکا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم مناسب فیصلہ دیں گے اور سیاسی بیانات نہیں بلکہ صرف اسپیکر کی رولنگ کا جائزہ لیں گے۔بابراعوان نے کہا کہ ہم رولنگ سمیت ایک رٹ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں اور چیئرمین عمران خان کا پیغام ہے کہ ہم الیکشن میں جانے کے لیے تیار ہیں۔چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاسی بات کر رہے ہیں، ہم دیکھیں گے اسپیکر کی رولنگ کی کیا قانونی حیثیت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم مناسب حکمنامہ جاری کریں گے اور قومی اسمبلی کی کارروائی کا جائزہ لیں گے۔دوران سماعت مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت پر بوجھ نہیں بننا چاہتے لہذا باقی وکلا میری معاونت کریں گے۔اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی استدعا ہے کہ فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے اور ایسا بینچ بنایا جائے جس میں تمام جج صاحبان شامل ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بینچ کو آئینی و قانونی نکات سے آگاہ کریں، ہم پھر جائزہ لیں گے کہ فل کورٹ بنانا چاہیے یا نہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر آپ کو پانچ ججز پر اعتراض ہے تو ہمیں بتائیں ہم چلے جاتے ہیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ ہمیں عدالت پر اعتماد ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ کو بینچ میں کسی پر عدم اعتماد ہے تو بتایا جائے، کسی جج پر عدم اعتماد کرنے سے بینچ اٹھ جائے گا۔اپوزیشن جماعتوں کے وکیل نے کہا کہ مجھے بینچ کے کسی رکن پر عدم اعتماد نہیں لیکن عدم اعتماد کی تحریک پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ فل کورٹ بینچ کی تشکیل سے دیگر مقدمات کی سماعت میں خلل پڑتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے الزام عائد کرنا لازم نہیں، عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کے بعد آرڈر پیش ہونا چاہیے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 10 مارچ کی تاریخ پر آرڈر پیش کرنے کا معاملہ غیر متعلقہ ہے۔انہوں نے کہاکہ کیا آرڈر آف دی ڈے تب جاری ہوتے ہیں جب اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہو، کیا اسپیکر کو اسمبلی اجلاس بلانا ہوتا ہے ؟ کیا 10 مارچ آڈرز آف دی ڈے جاری کرنے کا نہیں تھا؟، کیا 10 مارچ آڈرز سرکولیٹ کرنے کا دن تھا؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا اس کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آٹھ مارچ کو تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی، اسپیکر 14 دن میں اجلاس بلانے کے پابند تھے، اسپیکر نے 27 مارچ کو اجلاس بلایا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کیس اجلاس بروقت بلانے کا نہیں ہے۔اس موقع پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اسپیکر نے اجلاس تاخیر سے بلانے کی وجوہات بھی جاری کی تھیں البتہ وجوہات درست تھیں یا نہیں، اس پر آپ موقف دے سکتے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کے وکیل نے کہا کہ 14 دن گزر جانے کے بعد عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے تاخیر سے اجلاس بلایا گیا، 28 مارچ کو روٹین کے مطابق ایک رکن کے انتقال پر اجلاس ملتوی ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ 28 مارچ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے منظور کی گئی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا اسپیکر اس وقت کہہ سکتا تھا کہ ووٹنگ کے لیے تحریک کو قبول نہیں کریں گے، کیا اکثریت نہ ہونے کے سبب تحریک جمع ہی نہیں ہوسکتی تھی، 100 اراکین میں سے 20 اراکین بھی کہیں ووٹنگ کرانا چاہتے ہیں، 50 انکار کرتے ہیں تو کیا ہو گا۔اس مرحلے پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کے حقائق پر آئیں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل بحث نہیں کرائی گئی، قوانین میں ووٹنگ سے قبل واضح بحث کا ذکر موجود ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر ہاوس میں قرار داد پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن عدم اعتماد پر بحث کی اجازت ہی نہیں دی گئی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ اگر اسپیکر عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ دیں، پھر کیا ہوگا تو فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ اسپیکر نے قرارداد کی اجازت دے کر معاملہ پر 3 اپریل تک اجلاس ملتوی کردیا تھا۔چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ براہ راست کارروائی سے پہلے عدم اعتماد پر بحث کیوں نہیں کرائی، اپوزیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ نہیں ہوئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ تو ہمیں معلوم ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر کارروائی میں طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کارروائی کا آغاز ہوا تو سابق وزیر قانون فواد چوہدری نے مختصر بات کی، اسپیکر کی رولنگ میں بھی واضح ہے کہ قرارداد پر بحث نہیں ہوئی، شہباز شریف نے اجلاس کے روز بات کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہ ہو سکی۔چیف جسٹس نے کہا کہ 31مارچ کو عدم اعتماد کی قرارداد پر بحث نہیں کرائی گئی، یعنی 4اپریل کو آخری دن بنتا ہے جب بحث کرکے ووٹنگ ہوسکتی تھی۔جسٹس مندوخیل نے کہا کہ کیا آرٹیکل 95 میں بحث کا ذکر ہے یا براہ راست ووٹنگ کا کہا گیا ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا ذکر رولز میں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیر قانون نے رولنگ مانگی تھی، اصول ہے کہ جب رولنگ مانگی جائے تو اس پر پہلے بحث ضروری ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا آرٹیکل 95 میں بحث کا ذکر ہے یا براہ راست ووٹنگ کا کہا گیا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کا ذکر رولز میں ہے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی اسپیکر رولنگ دے سکتا ہے یا پھر سپیکر ہی رولنگ دے سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قانون میں اسپیکر کا مطلب اسپیکر ہی ہے جبکہ چیئرپرسن بھی رولنگ دے سکتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ رول 28 کے تحت رولنگ صرف اسپیکر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 3 اپریل کا دن اجلاس تحریک پر بحث کا موقع دینے کی بجائے ووٹنگ کے لیئے مقرر کیا گیا؟، اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے کونسا دن دیا؟، تحریک عدم اعتماد پر ڈائریکٹ ووٹنگ کا دن کیسے دیا جا سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر نے بحث کرنے کی اجازت نہیں دی۔جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ کس رول کے تحت دی ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اجلاس شروع ہوا تو فواد چوہدری نے آرٹیکل 5 کے تحت خط کے حوالے سے سوال کیا، فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ جاری کر دی۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کے پوائنٹ آف آرڈر پر بحث بھی ہو سکتی تھی، اسپیکر کو معلوم تھا کہ غیر قانونی قدم ہے اس لیے وہ موجود نہیں تھے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ رول 28 کے تحت اسپیکر کو رولنگ دینے کا اختیار ہے، اسپیکر رولنگ ایوان میں یا اپنے دفتر میں فائل پر دے سکتا ہے، کیا اسپیکر اپنی رولنگ واپس لے سکتا ہے؟۔اس پر اپوزیشن کے وکیل نے کہا کہ رولنگ واپس لینے کے حوالے سے اسمبلی رولز خاموش ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ میری رائے یہ ہے کہ رولنگ دینے کا اختیار صرف اسپیکر کا ہے، کسی اور کا نہیں، ڈپٹی اسپیکر رولز کے مطابق اسپیکر کی عدم موجودگی میں اجلاس کو چلاتا ہے، میرے خیال میں ڈپٹی اسپیکر کو ایسی رولنگ دینے کا اختیار نہیں تھا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر صرف اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، قائم مقام اسپیکر کے لیے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوتا ہے، جس خط کا ذکر ہوا وہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ کے ذریعے اپوزیشن اراکین کو غدار ڈکلیئر کر دیا ہے، اپوزیشن کے 198 ارکان پر غیرملکی سازش کا الزام لگایا گیا، 175 ارکان اپوزیشن جبکہ باقی پی ٹی آئی کے منحرف اراکین تھے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کون کس پارٹی سے تھا اس پر کیوں وقت ضائع کر رہے ہیں؟، کیا ووٹنگ کے لیے اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دی جا سکتی ہے؟، تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ ووٹنگ سے ہی ہونا ہوتا ہے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے اسپیکر کی رولنگ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد تین منٹ سے بھی کم وقت میں مسترد کر دی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ جذباتی گفتگو ہے، قانونی نکتے پر بات کریں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کس طرح غیرآئینی ہے یہ بتائیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو عدم اعتماد مسترد کرنے کا اختیار نہیں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن اس کی حیثیت پر فیصلہ نہیں ہو سکتا بلکہ قانونی ہونے کا فیصلہ ووٹنگ کے لیے مقرر ہونے سے پہلے ہو سکتا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ رولنگ دینے سے پہلے اپوزیشن کا موقف نہیں سنا گیا، تمام اپوزیشن ارکان کو غداری کا ملزم بنا دیا گیا، جمہوریت اب تک حب الوطنی اور مذہب کے کارڈز سے باہر نہیں نکل سکی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ پارٹی سے انحراف کرنے والوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ منحرف ارکان کے حوالے سے بھی اپنا موقف دوں گا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ میں پارلیمانی کمیٹی کا بھی ذکر ہے، اپوزیشن نے جان بوجھ کر کمیٹی میں شرکت نہیں کی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں سارا معاملہ رکھا گیا تھا، اس سوال کا جواب تمام اپوزیشن جماعتوں کے وکلا نے دینا ہے۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ ہمیں بتائیں کہ اسپیکر کو کس حد تک آئینی تحفظ حاصل ہے جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اسپیکر کی اسمبلی کارروائی کے طریقہ کار پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بین الاقوامی سازش کا کا الزام لگانے سے پہلے سنا ہی نہیں گیا، اگر سازش والی بات برقرار رہی تو مستقبل میں مشکلات ہوں گی، ہم اب تک غداری، حب الوطنی اور مذہبی معاملات سے آگے نہ نکل سکے، یہ ہماری جمہوری اقدار کے لیے خطرہ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کو منگل تک ملتوی کر دیتے ہیں جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مقدمہ کو آج ہی مکمل کریں۔تاہم جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آج ہی دلائل سن کر فیصلہ دے دیں، یہ ممکن نہیں، تمام سیاسی جماعتوں کی رائے کا احترام ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کون سے مقام پر اسپیکر تحریک کے قانونی یاغیر قانونی ہونے پر رولنگ دے سکتاہے؟ اسپیکرکے پاس کیاکوئی اختیارات نہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد مسترد کرسکے؟ اسپیکر آرٹیکل 5 کاحوالہ بھی دے تو تحریک عدم اعتماد مسترد نہیں کرسکتا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 69 میں اسپیکر کو کس حد تک آئینی تحفظ حاصل ہے؟ آپ سے زیادہ ہم جلد فیصلہ کرنا چاہتے ہیں،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آج خط لکھ کر نگراں وزیراعظم کے لیے تین تین نام مانگے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کہ عبوری حکومت کے قیام سے قبل فیصلہ کرنا ہوگا۔ سب کو سن کر فیصلہ ہوگا، منگل کو رضا ربانی اور مخدوم علی خان کے دلائل سن کر دوسرے فریقین کو سنیں گے۔چیف جسٹس نے ججز سے مشاورت کرکے کارروائی منگل تک ملتوی کر دی، عدالت اس پر منگل کو پھر بارہ بجے سماعت کرے گی۔خیال رہے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے اپوزیشن کی وزیراعظم کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد بغیر ووٹنگ مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
پاکستان کے حکمرانوں سے کہتا ہوں، غزہ پر اسرائیلی مظالم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرو، تمام اسلامی ممالک سے رابطہ کرو، ان کو تیار کرو فلسطین کے بچوں کے جسم کے ایک ایک ٹکڑے کا انتقام لیں گے حکومت پاکستان سے پوچھتے ہیں آپ امریکا سے اسرائیل کی مدد بند کرنے کا مطالب...
بل میں صوبائی خودمختاری و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں،بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی بل ...
سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں10میں سے 4ترقیاتی منصوبوں کی منظوری آئی ٹی اسٹارٹ اپس، ٹریننگ اور وی سی کے لیے 5ارب روپے کا منصوبہ منظور حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی لاگت 1.74 کھرب روپے تک بڑھا دی ہے اور سی ڈی ڈبلیو پی نے مجموعی طور پر 10 ترقیاتی منصوبے پیش کیے گئے جن میں ...
بجلی کی قیمت میں کمی کا اطلاق اپریل سے جون 2025کے لیے ہوگا صنعتی صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 40 روپے 60 پیسے کا ہوگیا پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی ایک روپے 71پیسے فی یونٹ سستی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔ پاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن...
ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرن میں ڈومیسٹک سیلز ٹیکس انوائسز کے عوض موصول رقم کی تفصیلات جمع کرانا لازم سیلز ٹیکس رولز کے تحت سیلز ٹیکس ریٹرن فارم میں ترمیم کے لیے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کردیا فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کے لیے سیلز ٹیکس ...
زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...
پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...
پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...
غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...
ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...