وجود

... loading ...

وجود

غلط فہمیاں۔۔

جمعه 01 اپریل 2022 غلط فہمیاں۔۔

دوستو،غلط فہمیاں بعض اوقات بندے کو شرمندہ ہونے پر مجبور کردیتی ہیں۔۔ بالکل ایسے ہی جیسے ایک بار ہم اپنے پیارے دوست کے ہمراہ برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ کے قریب سے گزررہے تھے کہ اچانک دوست کاگول گپے کھانے کا موڈ ہوا۔۔ سامنے ہی گول گپے کا اسٹال تھا۔۔ ہم رک گئے اور جلدی سے دو پلیٹس گول گپوں کا آرڈردیا۔۔ گول گپے والا جب ہمارے آرڈر کی تکمیل کررہا تھا ،اور اپنے کام میں بزی تھا تو اچانک ہمارے پیارے دوست کے دل میں نجانے کیا خیا ل آیااور گول گپے والے سے سوال کرڈالا۔۔ بھائی تم لوگ واش روم استعمال کرنے کے بعد ہاتھ تو اچھی طرح دھوتے ہو نا؟ وہ برجستہ بولا۔۔بھائی جان ہمارا مرچ مصالحے والا کام ہے۔ بعد میں دھوئیں یا نہ دھوئیں پہلے اچھی طرح دھو لیتے ہیں۔۔اسی طرح ایک بار باباجی نے شہد کھانے سے انکار کر دیا۔ کہنے لگے، یہ مکھی کے منہ سے نکلتا ہے اس لیے کراہیت ہوتی ہے۔۔ یہ سن کر ہم نے انہیں ابلا ہوا انڈا پیش کیا تو وہ انہوں نے انتہائی دل جمعی سے کھایا۔۔تواب تو آپ لوگوں کو سمجھ آگیا ہوگا کہ ’’غلط فہمیاں‘‘ کیسی کیسی ہوتی ہیں؟ اور کس کس طرح سے انسان کو شرمندہ کرنے کا باعث بن جاتی ہیں؟؟ چلئے آج پھر اسی حوالے سے کچھ اوٹ پٹانگ باتیں کرلیتے ہیں۔۔
دلیر خان ایک سرکس میں شیروں کے ٹرینر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ ایک روز صبح ناشتہ کرتے ہوئے بیگم سے تکرار ہوگئی۔ دلیر خان کو غصہ آگیا اور وہ ناشتہ چھوڑ کر سرکس چلے گئے اور شام کو فیصلہ کیا کہ آج رات گھر نہیں جاؤں گا۔ چنانچہ وہ شیر کے ساتھ ہی پنجرے میں لیٹ گئے اور کمبل تان کے سو گئے۔ رات زیادہ گزر گئی تو بیگم کو تشویش ہوئی۔ موبائل پر رابطہ کیا لیکن دلیر خان گہری نیند سو رہے تھے، فون سنا ہی نہیں۔ بیگم کی پریشانی عروج پر پہنچ گئی۔ انہوں نے کار نکالی اور خود ڈرائیو کرکے سرکس جا پہنچیں۔ دیکھا کہ دلیر خان شیر کے پنجرے میں خراٹے لے رہے ہیں۔ بیگم نے ایک چھڑی اٹھائی اور ڈرتے ڈرتے پنجرے کے قریب گئیں اور چھڑی اپنے شوہر کو چبھوتے ہوئے بولیں۔۔ ڈرپوک، بزدل کہیں کے، یہاں چھپے بیٹھے ہو؟؟۔۔ایک سوئمنگ پول کا مالک نلکے پر نہارہا تھا۔۔کسی دوست نے پوچھ لیا، یار آپ کا تو اپنا سوئمنگ پول ہے،پھر نلکے پر کیوں نہارہے ہو؟؟ سوئمنگ پول کے مالک نے انتہائی سنجیدگی سے بڑے مدبرانہ انداز میں جواب دیا۔۔ روزانہ کا اوسط خرچ معلوم کرنے کے لیے ایک دن پول میں 30000 لیٹر پانی ڈالا اور شام کو چیک کیا تو 32000 لیٹر تھا۔۔وجہ معلوم نہ ہوسکی کہ دوہزار لیٹر کا اضافہ کیسے ہوا؟؟ بس اس دن سے سوئمنگ پول میں نہانے کا حوصلہ نہیں ہوا۔۔شوہر نے بڑے رومانٹک انداز میں جب بیوی سے پوچھا۔۔تم اتنی اچھی چٹنی کیسے بنالیتی ہو؟؟ بیوی نے بڑے لاڈ بھرے انداز میں کہا۔۔ چٹنی بناتے وقت آپ کا دھیان کرلیتی ہوں’’ کوٹنے ‘‘میں آسانی ہوتی ہے۔۔شوہر کو جب لگا کہ اس کی غلط فہمی دور ہوگئی ہے توشرمندگی سے بچنے کے لئے بیگم صاحبہ سے ایک اور سوال کرڈالا۔۔ تم نے مجھ میں ایسا کیا دیکھا جو شادی کے لیے ہاں کردی؟ بیوی نے برجستہ کہا۔۔ بچپن میں پھوپھی کے گھر آئی تھی جو اسی محلے میں رہتی تھی تب دیکھا تھا آپ کی ماں آپ کو گلی میں چپل سے مار رہی تھیں اور آپ چپ چاپ سر جھکائے کھڑے تھے۔تبھی میں نے سوچ لیا تھا شادی کروں گی تو اسی لڑکے سے۔۔
حاجی صاحب بیوٹی پارلر کے ویٹنگ روم میں بیٹھے میگزین پڑھ رہے تھے کہ ایک خوبصورت عورت آئی، آہستہ سے ان کا کندھا دبایا اور بولی۔۔ آئیے چلتے ہیں۔۔حاجی صاحب پسینہ پسینہ ہو گئے۔ ہڑبڑا کر بولے۔۔بہن، مَیں شادی شدہ ہوں اور یہاں پارلر میں میری بیوی بھی ساتھ ہے۔۔خاتون دانت پیستے ہوئے بولیں۔۔ارے غور سے دیکھو، یہ میں ہی ہوں!۔۔۔ایک لڑکے نے ٹرین میں سامنے والی سیٹ پر بیٹھی نقاب پوش لڑکی کی طرف جوس کا پیکٹ بڑھایا اس نے فوراً لے لیا اور پی لیا۔لڑکا بہت خوش ہوا اگلے ا سٹیشن پر اس نے جوس کے ساتھConrnatto پیش کی۔اسی طرح ہرا سٹیشن پر لڑکا اس لڑکی کو اچھے سے اچھا جوس اور آئسکریم وغیرہ لا کر دیتا رہا۔ایک اورا سٹیشن پر گاڑی رکی تو ایک گنڈیریوں والا گاڑی میں داخل ہوا۔لڑکے نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا۔۔ کیا آپ گنڈیریاں پسند کریں گی۔۔؟۔۔نقاب پوش خاتون نے جواب دیا۔۔۔ نہ پتر نہ، میرے تا دند ای کوئی نئیں۔۔ایک بندہ جیسے ہی کام سے لوٹتا، اپنی بیوی کو مارنا پیٹنا شروع کر دیتا تھا۔ عورت نے اپنے بھائی سے جا کر شکایت کی کہ میرے بندے کو سمجھاؤ، اسے ذرا سی حیا نہیں ہے۔ روز مجھ پر ہاتھ اُٹھاتا ہے۔ بھائی نے بہن کی بات بہت غور سے سنی اور کہا۔۔ پانی کی ایک بوتل لے کر آؤ۔عورت بوتل لائی تو بھائی بوتل کا ڈھکن کھول کر کچھ دیر پانی کو دیکھتا رہا، کچھ پڑھتا رہا اور پانی میں پھونکتا رہا۔ بوتل کا ڈھکن واپس بند کر کے بہن کو بوتل واپس دیتے ہوئے کہا۔۔ یہ پانی کی بوتل گھرلے جاؤ۔ جیسے ہی خاوند گھر میں داخل ہو تو اس بوتل میں سے پانی کا ایک گھونٹ بھر لینا۔ یاد رکھنا کہ پانی تب تک حلق سے نیچے نہیں اتارنا جب تک تیرا خاوند اپنے کام کے کپڑے تبدیل نہ کر لے اور آرام سے بیٹھ کر چائے پانی نہ پی لے۔بہن نے اپنے گھر جا کر بھائی کی بتائی ہوئی ترکیب پر عمل کیا اور وہ یہ جان کر بہت ہی حیران رہ گئی کہ اس کے خاوند نے اسے ہاتھ تک نہیں لگایا۔۔وہ روزانہ ایسا ہی کرنے لگی،پانی کی بوتل ختم ہوئی تو وہ ایک بار پھر بھائی کے گھر گئی، اسے سارا حال سنایا اور کہا کہ بھائی، پانی کی ایک بوتل اور بھی دم کر دو۔۔بھائی نے کہا۔۔ اب تجھے پانی کی ضرورت نہیں اور نہ ہی میں نے تجھے پانی پر کوئی دم کر کے دیا تھا۔ بس تجھے یہی بتانا مقصود تھا کہ جب تیرا خاوند شام کو کام سے تھکا ہارا گھر واپس لوٹے تو تھوڑی دیر کیلیئے اپنی چونچ بند رکھ لیا کرو جب تک کہ وہ کچھ آرام اور سکون نہ لے لیا کرے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پاکستانی دنیا کی واحد قوم ہے جو اپنا آدھا ’’گولہ بارود‘‘ لوگوں کی سوچ کو سلامی دینے میں ضائع کردیتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر