وجود

... loading ...

وجود

تاشقند کے "راز" اور خان کا "سرپرائز"

هفته 26 مارچ 2022 تاشقند کے

عمومی طور پر میں ہمارے وزیر داخلہ شیخ رشید کو کہیں مثال کے طور پر پیش نہیں کرتا ان کی جملہ بازی اور ان کا طریقہ گفتگو کبھی بھی پسند نہیں کیا مخالفین کے حوالے سے ان کے منہ سے جو “پھول” جھڑتے ہیں اور حکومت وقت کے لیے جو قصیدہ گوئی کرتے ہیں یہ ان کا ہی خاصا ہے ۔ اتفاق سے ان دنوں وہ آئے روز بلکہ یوں کہیں تو بے جا نہ ہوگا کہ ہر گھنٹے بعد ٹی وی سکرینوں کو لال پیلا کرتے دکھائی اور سنائی دیتے ہیں۔ اپوزیشن کے لیے ان کی آنکھوں سے نکلتے شعلے ان کے اپنے جملے منیلا کی بجلیاں اور ہانگ کانگ کے شعلوں کی حقیقی تصویر دکھائی دیتے ہیں ۔ شیخ رشید ہوں یا شہباز گل۔ فردوس عاشق اعوان تھیں یا شہزاد اکبر تھے یہ سبھی ایک کلاس اور قماش کے لوگ ہیں جو کسی بھی حکمران کو بانس پر چڑھانے میں مہارت رکھتے ہیں اور پھر وقت آنے پر پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں لیکن اس بار کچھ الٹ ہوگیا ان شخصیات کو اب کوئی پارٹی لینے کو تیار نہیں اس لیے ان کی چیخیں چھپر پھاڑتی سنائی دیتی ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنے مخالفین کو للکارتے دکھائی دیتے ہیں وہ اپنی ہر تقریر اور ہر بیان میں کہتے ہیں تحریک عدم اعتماد سے پہلے ہونے والے جلسے میں پوری قوم پہنچے میں اس میں اپوزیشن کو “سرپرائز” دینے جا رہا ہوں ان کا یہ سرپرائز کیا ہوگا یہ تو اس دن ہی پتہ چلے گا البتہ ان کی یہ بات سن کر سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو یاد آگئے جو اپنے جلسوں میں کہا کرتے تھے تاشقند کے “راز” فاش کروں گا اور پھر ان کے جلسوں میں عوام کا سیلاب امڈ آتا تھا ۔
میرے سینئر دوست ظفر حجازی اکثر اپنے فیس بک فرینڈز کو اپنے مختصر مگر جامع جملوں سے تاریخ کے اوراق پلٹنے پر مجبور کر دیتے ہیں انہیں نے آج وزیراعظم کے اس “سرپرائز” کو جب بھٹو کے اس جملے کہ تاشقند کے راز فاش کر دوں گا سے جوڑا تو مجھے بھی تاریخ کے ورق پلٹنے کا موقع مل گیا۔ قارئین اس پہلے کہ پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر بات کروں میرا خیال ہے ہم پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک نظر دوڑا لیں تاشقند کے راز کیا تھے اور بھٹو اس کا بار بار ذکر کیوں کرتے تھے ۔ پاکستان اور بھارت کی 1965 میں ہونے والی جنگ کے حوالے سے 10 جنوری 1966 کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک امن معاہدہ ہوا ۔ 4 جنوری سے شروع ہونے والے پاک بھارت مذاکرات میں سابق سوویت یونین کے وزیراعظم الیکسی کوسیجن نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ اقوام متحدہ۔ امریکا اور سوویت یونین نے دونوں متحارب ممالک کو تاشقند میں مذاکرات کی میز پر بٹھایا پاکستان میں ایک آمر جنرل ایوب خان صدارت کی کرسی پر براجمان تھا اس نے پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ ذوالفقار علی بھٹو اس حکومت کے وزیر خارجہ تھے اور اس حیثیت میں وہ ان مذاکرات کا حصہ تھے جبکہ بھارت کے وزیراعظم لعل بہادر شاستری تھے ۔ مذاکرات کے نتیجے میں طے پایا کہ پاکستان اور بھارت 1949 کی جنگ بندی لائین تک محدود رہیں گے۔ دونوں افواج 25 فروری 1966 سے پہلے کے مقام پر واپس چلی جائیں گی۔ ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ اقتصادی و سفارتی تعلقات بحال ہوں گے۔ دونوں رہنما دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کی طرف پیش قدمی کریں گے۔ معاہدے کو بھارت میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ کشمیر میں کوئی جنگ یا گوریلا جنگ بارے کوئی شق شامل نہ تھی ۔ دوسری جانب پاکستان میں بھی اس معاہدے پر شدید تنقید شروع ہوگئی اور ایوب کابینہ کے وزیر ذوالفقار علی بھٹو نے واپس آتے ہی سخت زبان استعمال کرنا شروع کر دی۔ یہ معاہدہ ہونے کے بعد دو اہم واقعات ہوئے ایک تو بھارتی وزیراعظم لعل بہادر شاستری کا اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا جس پر آج بھی سوالیہ نشان ہے کہ کیا واقعی وہ دل کے دورے سے چل بسے یا کوئی سازش ہوئی جبکہ پاکستان میں ایوب خان کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا جسے بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو نے لیڈ کیا وہ اپنے ہر جلسے سے پہلے کہتیتاشقند کے راز “فاش” کروں گا ان کی اس بات کو سن کر عوام کا سمندر امڈ آتا۔ آج جب ایسی ہی بات وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں آپ میرے جلسے میں آئیں میں آپ کو سرپرائز دوں گا تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ ذوالفقار علی بھٹو کی طرح جلسہ گاہ بھرنا چاہتے ہیں انہیں خدشہ ہے کہ مہنگائی بے روزگاری اور لاقانونیت سے تنگ آئے لوگ شائد جلسے میں نہ آئیں اس لیے وہ بھٹو کی طرح”راز” فاش کرنے کے نام پر “سرپرائز” دینا چاہتے ہیں ۔ اب دیکھتے ہیں کہ وہ حقیقت میں کوئی راز فاش کرنے جا رہے ہیں یا صرف عوام کو اکٹھا کرنے کے لیے سرپرائز کا بار بار ذکر کررہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر