وجود

... loading ...

وجود

سقوط ڈھاکا سے بڑاسانحہ

جمعه 25 مارچ 2022 سقوط ڈھاکا سے بڑاسانحہ

ایک صدی قبل جنوبی ایشیاء کے مسلمانوںنے ایک الگ وطن کاخواب دیکھا یہ خواب لاکھوںقربانیاں دے کر شرمندہ ٔ تعبیرہوا پھر ہم میں سے کچھ لوگوںنے اس خواب ِ دل پذیرکی الگ الگ تعبیر بنالی کسی کے لیے پاکستان شہرت کاسبب بنا ،کچھ اسے دولت کا ذریعہ بنا لیا کچھ نے اس وطن کو سیاست سیاست کا کھیل بنالیا جو اس ملک کے نظریاتی مخالفین تھے انہوں نے انتقام لینے کے لیے جمہوریت کو یرغمال بنالیا وہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وسائل پر قابض ہوتے چلے گئے یعنی منزل انہیں ملی جو شریک ِ سفر نہ تھے ان لوگوں نے اس مملکت ِ خدادادکو اتنا لوٹا کہ ان کے پیٹ پھٹنے کے قریب ہیں پھر بھی وہ اسے گدھوں کی طرح نوچ رہے ہیں اور ان کی ہوس ختم ہی نہیں ہورہی۔ کسی کے لیے یہ ملک محرومیوں کی لمبی داستان ہے جوسسکتے ارمانوںکے ساتھ زندگی کے دن پورے کررہے ہیں جن پر زندگی تنگ کردی گئی ہے ۔ اس ملک نے ہرکسی کو کچھ نہ کچھ ضرور عطا کیاہے لیکن پاکستان کو کسی نے کچھ نہیں دیا بلکہ اس کے لیے کبھی سوچا تک نہیں یہ بات دعوے سے کہی جا سکتی ہے یہ جو بڑے بڑے افسر،سرمایہ دار،جاگیردار،وزیر مشیر ہمیں نظر آتے ہیں جن کی گردنیں اتنی موٹی ہیں کہ کوشش کے باوجود مڑنہیں پاتیں پاکستان نہ بنتا تو وہ کسی ہندو بنئے سے محنت مزدوری کی اجرت لینے کے لیے گھنٹوں قطارمیں کھڑے رہتے الحمد اللہ آج ہم آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں یہ آزادی ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی یہ ملک ہمیں کسی نے طشتری میں رکھ کر پیش نہیں کیا اس کے لیے ہمارے بزرگوں نے ان گنت قربانیاں دی تھیں ہزاروں مائوں،بہنوں بیٹیوں نے اس پاک دھرتی کے حصول کے لیے اپنی عصمت قربان کردی،سینکڑوں مسلمان لڑکیوں کو ہندوئوں،سکھوں نے اپنی رکھیل بنا ڈالا جن میںدرجنوں آ ج بھی زندہ ہوں گی پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا اتنا بڑا جرم بن گیا تھا ظالموں نے بے شمار مائوں کے جگر گوشوں کو گاجرمولی کی طرح کاٹ کررکھ دیا ۔ یہ پاکھنڈی دانشورجو آج ایکتا کے نعرے لگاتے ہیں اس وقت کہاں تھے جب جنوبی ایشیاء کے مسلمانوںپر اتنے ظلم ہوئے کہ امریتا پریتم جیسے شاعرہ بھی خون کے آنسو روتے دہائیاں دینے لگی اپنے آپ کو پنجابی کہنے والے سکھوں نے پنجابی قوم پر ہی سب سے زیادہ ظلم کے پہاڑ توڑڈالے انہوںنے ماں بولی کا بھی خیال نہ کیا کاش انڈیا سے پاکستان آنے والی اس خون میں ڈوبی ریل گاڑی کو قومی عجائب گھر میں رکھا جاتا جس میں کٹے پھٹے اپنے ہی لہو میں نہائے زخمیوں، بے گناہ مسلمانوںکی لاشوں اور زخموں سے چیختی نوجوان لڑکیوں، مائوں سے چھاتی سے چمٹے معصوم بچوں کی لاشیں تھیں جن کا کوئی جرم نہ تھا جن کو ناحق ماردیا گیا قومی المیہ یہ ہے کہ جن قوتوںنے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا وہ سازش، دھونس اور جبر سے اس ملک کے وارث بن بیٹھے وہ آج بھی ہم سے پاکستان بنانے کے جرم کا انتقام لے رہے ہیں بس انداز بدل گیا ان کا ذہن آج بھی 1947ء جیساہے
یہ نصف صدی پہلے کی بات ہے جو لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر بننے والی دنیا کی پہلی مملکت ِخداداد دو لخت ہوگئی اس عزیمت،ذلت اور شکست نے سقوطِ ِغرناظہ اور سقوط ِ بغداد کی یادتازہ کردی اوروطن سے محبت کرنے والوںکورلاکررکھ دیا کچھ لوگوںکادعویٰ ہے کہ مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بننے کے پیچھے سیاسی عوامل کارفرماتھے یہ فوجی شکست نہیں۔۔وجہ کچھ بھی ہو دل نہیں مانتا شکست شکست ہوتی ہے سیاسی ہویا عسکری حقیقت تو یہ ہے کہ دشمن کی سازش کامیاب رہی اور پاکستان دوٹکرے ہوگیا اور اس وقت کی بھارتی وزیرِ اعظم اندراگاندھی نے بڑے غرور سے کہا تھا ہم نے دوقومی نظریہ سمندرمیں غرق کردیالیکن یہ اس کی خام خیالی تھی مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بننے کے باوجود دوقومی نظریہ پوری آب وتاب سے زندہ ہے اس کا بین ثبوت بھارت میں ہونے والے مسلم کش فسادات ہیں لیکن پاکستانی قوم نے اس عظیم سانحہ سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا بلکہ اس سے بھی بڑا سانحہ یہ ہوا کہ مفادپرست سیاست دانوںنے محض اقتدار کے حصول کے لیے سیاست اور جمہوریت کواس مقام پر لاکھڑا کیا کہ اب پاکستان کے نظریاتی مخالفین اور حضرت قائدِ اعظم ؒ کے بدترین مدِ مقابل کو اس قوم کا ہیرو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور آج مسلم لیگی کارکن ان کے لیے زندہ باد کے نعرے مارتے دکھائی دیتے ہیں یہ سب کچھ دیکھ کریقینا عالم ِ ارواح میں علامہ اقبالؒ اور قائدِ اعظم ؒ کی روحیں تڑپ تڑپ جاتی ہوں گی لیکن ان نام نہادمسلم لیگی رہنمائوںکو شرم تک نہیں آتی دیکھا جائے تو یہ سقوط ِ مشرقی پاکستان سے بڑا سانحہ ہے لیکن کسی کوبھی اس کا مطلق احساس تک نہیں۔پاکستان کے نظریاتی مخالفین1947ء میں توحضرت قائدِ اعظم ؒ کو شکست نہ دے سکے لیکن مسلم لیگی کارکن اندھی تقلیدکے آگے ڈھیرہوگئے انہیں یہ بھی احساس نہیں کہ پاکستان کے نظریاتی مخالفین بانگ ِ دہل کبھی یوم ِپاکستان منانے سے انکارکردیتے ہیں تو کبھی آزادی مارچ کے نام احتجاج جلسے،جلوس اور دھرنے دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے اقتدارکی ہوس میں مبتلا سیاستدانوں نے پاکستانی قوم کا سوچ، نظریہ اوردوقومی نظرئیے کا عقیدہ بدل کررکھ دیا ہے پاکستان کے دشمن یہی چاہتے تھے مائنڈ سیٹ تبدیل ہونا نظریہ پاکستان سے صریحاً غداری ہے اس کا مطلب ہے ا ب اس ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوںکو انتہائی خوفناک خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر