وجود

... loading ...

وجود

امریکی ڈالر قریب المرگ ہے؟

جمعرات 24 مارچ 2022 امریکی ڈالر قریب المرگ ہے؟

 

اس وقت دنیا میں 164 تسلیم شدہ کرنسیاں موجود ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اِن تمام سکہ رائج الوقت کرنسیوں پر امریکی ڈالر بلاشرکت غیرے حکم رانی کرتا چلا آرہاہے۔ اگرچہ ہر کرنسی عالمی مالیاتی نظام میں اپنی ایک مخصوص شرح تبادلہ اور قیمت رکھتی ہے لیکن کسی بھی کرنسی کی ہرنئے دن میں شرح تبادلہ اور قدر وقیمت کیا ہوگی اس کافیصلہ امریکی ڈالر کی بنیاد پر کیا جاتاہے۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ دورِ جدید کے بین الاقوامی معاشی نظام میں موجود ہر کرنسی کا وجود صرف اور صرف امریکی ڈالر کا ہی مرہون ِ منت ہے۔اس لحاظ سے ہماری دنیا کی حقیقی کرنسی امریکی ڈالر ہے اور دیگر تمام کرنسیاں ڈالر کی بے دام غلام کی سی حیثیت رکھتی ہیں ۔ ڈالر کی یہ ہی بے مہار طاقت امریکا کی اصل قوت ہے ۔اس لیے جب تک امریکی ڈالر طاقت ور ہے، اُس وقت تک امریکا دنیا کی واحد عالمی طاقت کے منصب پر فائز رہے گا۔ چونکہ اس حقیقت کا ادراک چینی قیادت کو بخوبی ہے ۔لہٰذا چین گزشتہ کئی برسوںسے روس، جاپان ، فرانس اور خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر ڈالر کے نعم البدل کے طور پر ایک دوسری کرنسی متعارف کروانے کے لیے تگ و دو میں مصروف ہے ۔
کیونکہ چین جانتاہے کہ جب تک عالمی مالیاتی نظام پر امریکی ڈالر کی بالادستی قائم ہے ،تب تک چین کو دنیا واحد عالمی معاشی طاقت کے طورپر قبول نہیںکرے گی۔ ا س حوالے سے چین کو رواں ہفتہ ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے کہ جب سعودی عرب نے چین کو خام تیل امریکی کرنسی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی یوآن میں برآمد کرنے کی پیشکش کردی۔سعودی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ سعودی عرب ،چین کے ساتھ اپنی خام تیل کی برآمدات مرحلہ وار ،امریکی ڈالر سے چینی یوآن میں منتقل کرنے جارہاہے اور ابتدائی طور پر سعودی عرب چین کو برآمد کردہ تیل کی قیمت کا کچھ حصہ ہی چینی کرنسی یوآن میں وصول کرے گا۔یاد رہے کہ چین اپنی ضرورت کا 60 فیصد سے زائد خام تیل درآمد کرتاہے ،جس میں سے 25 فیصد سعودی عرب سے درآمد کیا جاتاہے۔ اگر چین اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اس غیرمعمولی معاشی معاہدہ کے نتیجے میں دونوں ممالک فوری طور پر زیادہ نہیں صرف 10 فیصد خام تیل کی خریداری بھی چینی کرنسی میں کرنا شروع کردیتے ہیں تو اس اقدام کے عالمی معیشت پر انتہائی دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
بعض معاشی ماہرین کا تو یہاں تک خیال ہے کہ چین اور سعودی عرب کے درمیان طے پاجانے والے اس معاشی سمجھوتے سے تیل کی منڈی پر امریکی ڈالر کی اجارہ داری کو سخت نقصان پہنچے گا۔جس کا ایک ثبوت اِس خبر کے عالمی ذرائع ابلاغ کی زینت بننے کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں چینی کرنسی یوآن کی قدر میں 0.1 فیصد کا اضافہ ہوناہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ صرف ایک پیشکش ہے اورجس پر اگلے ماہ سے عمل درآمدشروع کرنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ۔یاد رہے کہ سعودی عرب اور چین کے درمیان یوآن میں پٹرول کی فروخت پر مذاکرات 6 سال سے جاری تھے۔لیکن تمام تر کوشش کے باوجود چین کے یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوپارہے تھے۔ دراصل خلیجی ممالک کا تمام تر دفاعی انحصار امریکا پر ہونے کی وجہ سے اُن ممالک کی قیادت کے لیے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ بیجنگ کے ساتھ ڈالر کے بجائے چینی کرنسی یوآن کے عوض میں تیل کی فروخت کا فیصلہ کرلیں۔
لیکن گزشتہ ایک دو برسوں میں پے درپے رونما ہونے والے غیر معمولی واقعات مثلاً افغانستان سے امریکا افواج کا بدترین انخلاء اور یوکرین جنگ میں امریکی دفاعی اتحاد نیٹو کی عبرت ناک کسمپرسی اور بے چارگی نے یہ ممکن بنادیا کہ امریکا پر انحصار کرنے والے ممالک بھی اَب اپنے دفاع اور سلامتی کے لیے دوسری قابل اعتبار راہیں تلاش کریں ۔ کیونکہ ایک بات تو امریکا کے کم و بیش تمام اتحادیوں کو اچھی طرح سے سمجھ آگئی ہے کہ امریکا اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے تو اپنے اتحادیوں سے کچھ بھی کروالیتاہے ،لیکن جب اتحادی کسی مشکل میں آتے ہیں تو امریکا نت نئے جواز اور بہانے گھڑ کے انہیں پیٹھ دکھا دیتاہے۔ سابق افغان صدر اشرف غنی اور یوکرینی صدر ولادمیر زیلنسکی کے عبرت انجام نے خلیجی ممالک کو امریکا اور اُس کی کرنسی ڈالر سے جان چھڑانے کا سنہری موقع فراہم کردیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ روس اور چین امریکی ڈالر کے بجائے چینی کرنسی یوآن میں تیل کی خرید و فروخت کے علاوہ اپنے دیگر متعلقہ مالیاتی اداروں کے درمیان امریکی ڈالر کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنے ایک نیا مالیاتی نظام قائم کرنے کے لیے بھی بڑی تیزی کے ساتھ ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ ماسکو حکومت اس طرح مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کا جواب دینا چاہتی ہے۔ کیونکہ مغربی ممالک نے یوکرین پر حملے کے بعد پابندیاں عائد کرتے ہوئے متعدد بڑے روسی بینکوں کو عالمی ادائیگیوں کے نیٹ ورک سوِفٹ (SWIFT) سے الگ کر دیا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ روس ڈالر اور یورو کا استعمال کرتے ہوئے نہ تو ملک سے باہر پیسہ بھیج سکتا ہے اور نہ ہی ملک میں لا سکتا ہے۔اب روسی مرکزی بینک کی طرف سے تیار کردہ مالیاتی پیغام رسانی کا ایک نیا نظام (ایس پی ایف ایس) متعارف کروایا جا رہا ہے، جس سے مقامی انٹربینک ٹریفک کے بہاؤ کو جاری رکھا جائے گا۔
نیز ویزا اور ماسٹر کارڈ کی سروس معطل ہونے کے بعد بعض روسی بینکوں نے چین کے’’یونین پے سسٹم‘‘ کو استعمال کرتے ہوئے نئے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈز جاری کرنا شروع کر دیے ہیںتاہم روس کے پاس ایک دوسرا راستہ بھی ہے کہ وہ اپنے بیرونی لین دین کو چین کے ’’ای آئی پی ایس پیمنٹ پلیٹ فارم‘‘ سے منسلک کر دے۔ چونکہ چین کا یہ پلیٹ فارم ادائیگیوں کے لیے فقط یوآن کرنسی کا استعمال کرتا ہے۔اس لیے کا اس نظام کا بین الاقوامی فروغ امریکا ڈالر کے لیے سخت خطرہ بن سکتاہے۔اس حوالے سے روس کے ایوان زیریں میں مالیاتی کمیٹی کے سربراہ اناتولی اکساکوف کا کہنا ہے کہ ’’تجارت کو برقرار رکھنے اور اس سے وابستہ خطرات سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے روس کو چین کے مالیاتی پیغام رسانی کے نظام’’ای آئی پی ایس پیمنٹ پلیٹ فارم‘‘ کی اشد ضرورت ہے اور ہمارا مرکزی بینک چین کے مرکزی پیپلز بینک کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، مجھے یقین ہے کہ موجودہ صورتحال اس حوالے سے متعلقہ عمل کی حوصلہ افزائی کرے گی اور اب ماسکو چینی کرنسی یوآن میں موجود اپنے غیرملکی ذخائر کا استعمال جلدہی کرنا شروع کردے گا‘‘۔
صرف اتنا ہی نہیں ماسکو حکومت کے سب سے بڑے اتحادی ملک بیلا روس نے بھی 18 مارچ سے ملکی اسٹاک ایکسچینج کی تجارت چینی کرنسی یوآن میں کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ کیونکہ بیلاروس بھی چینی کرنسی یوآن کو اپنا کر مغربی ممالک کی کی عائدہ کردہ معاشی پابندیوں سے بچنا چاہتا ہے۔نیز بھارت نے بھی ماسکو سے دفاعی ساز و سامان خریدنے کے لیے چینی کرنسی یوآن کا استعمال کرنے کی روسی تجویز سے کامل اتفاق کرلیاہے۔ جبکہ پاکستان ، ایران اور افغانستان تو کئی برسوں سے آپسی لین دین کے لیے چینی کرنسی یوآن کو زیراستعمال لانے کے معاشی منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ۔اگر آئندہ چند ماہ میں مذکورہ بالا تمام ممالک امریکی ڈالر کا استعمال ترک کرکے آپسی تجارت کے لیے چینی کرنسی یوآن کو اختیار کرلیتے ہیں تویقینا یہ اقدام امریکی ڈالر کی ممکنہ موت کے برابر ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر