... loading ...
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت میں ریمارکس دیے ہیں کہ یہ سارا قومی اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے، بہتر ہوگا اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے،عدالت اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت کی قائل نہیں، عدالت چاہتی ہے کسی کا حق متاثر نہ ہو،عدالت نے دیکھنا ہے کسی ایونٹ کے سبب کوئی ووٹ ڈالنے سے محروم نا رہ جائے، ووٹ ڈالنا ارکان کا آئینی حق ہے، عدالت اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت کی قائل نہیں،سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی طاقت پارلیمنٹ میں ظاہر کریں،عدالت نے سیاسی قیادت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا ہے تاکہ جمہوریت چلتی رہے،کوشش کریں ڈی چوک پر جلسہ نہ ہو، اکٹھے بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں۔ پیر کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز سیاسی جماعتوں کے ممکنہ تصادم کے خلاف درخواست کی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔سماعت کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما بھی عدالت پہنچے جن میں مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمن، بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی (بی این پی) کے اختر مینگل شامل تھے۔دورانِ سماعت وکیل (ایس بی سی اے) منصور اعوان نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ حکم میں کہا تھا کہ سندھ ہاؤس پر حملے کے علاوہ کوئی واقعہ نہیں ہوا، اسپیکر قومی اسمبلی نے 25 مارچ کو اجلاس طلب کرنے کا کہا ہے، آئین کی دفعہ 95 کے تحت 14 روز میں اسمبلی کا اجلاس بلانا لازم ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے کہ کسی ایونٹ کی وجہ سے کوئی ووٹ ڈالنے سے محروم نہ ہو، ووٹ ڈالنا ارکان کا آئینی حق ہے۔وکیل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ رولز کے مطابق 25 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی، تحریک عدم اعتماد پر فیصلے تک اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوسکتا، رول 37 کی خلاف ورزی صرف بے ضابطگی نہیں ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تمام اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے، بہتر ہوگا کہ اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی کے حقوق متاثر نہ ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی عمل میں مداخلت نہیں کریں گے، سپریم کورٹ نے آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا ہے، عدالت ابھی تک اسمبلی کارروائی میں مداخلت پر قائل نہیں ہوئی، عدالت صرف چاہتی ہے کہ کسی کے ووٹ کا حق متاثر نہ ہو، یہ تمام نقاط اسپیکر کے سامنے اٹھائے جاسکتے ہیں۔دور ان سماعت پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے اسمبلی اجلاس طلب کرنے کا نوٹس عدالت میں پیش کیا اور کہا کہ اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کرکے آئین شکنی کی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جن پر آئین کا آرٹیکل 6 لگا ہے پہلے ان پر عمل کروا لیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 17 سیاسی جماعتیں بنانے کے حوالے سے ہے، اس آرٹیکل کے تحت حقوق سیاسی جماعت کے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ کا حق سیاسی جماعت کا ہوتا ہے جس کے تحت رکن کے انفرادی ووٹ کی حیثیت نہیں، نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کیس میں عدالت ایسی آبزرویشن دے چکی ہے، سیاسی جماعت میں شمولیت کے بعد اجتماعی حق تصور کیا جاتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ بار چاہتی ہے کہ ارکان جس کو چاہیے ووٹ ڈالے، بار اگر زیادہ تفصیلات میں گئی تو جسٹس منیب اختر کی آبزرویشن رکاوٹ بنے گی، سوال یہی ہے کہ ذاتی چوائس پارٹی مؤقف سے مختلف ہو سکتی یا نہیں؟وکیل ایس بی سی اے نے کہا کہ تمام ارکان اسمبلی کو آزادانہ طور پر ووٹ ڈالنے کا حق ہونا چاہیے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آئین کی کس شق کے تحت رکن اسمبلی آزادی سے ووٹ ڈال سکتا ہے۔وکیل بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ آرٹیکل 91 کے تحت ارکان اسپیکر اور دیگر عہدیداروں کا انتخاب کرتے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ بار کا کیس آئین کی کس شق کے تحت ہے یہ تو بتا دیں؟جس پر وکیل نے آرٹیکل 66 کا حوالہ دیا۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 66 کے تحت ووٹ کا حق کیسے مل گیا؟ یہ آرٹیکل تو پارلیمانی کارروائی کو تحفظ دیتا ہے، آرٹیکل 63 اے کے تحت تو رکن کے ووٹ کا کیس عدالت آسکتا ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ریمارکس دیے کہ ووٹ کا حق کسی رکن کا ابیسولیوٹ (قطعی) نہیں ہوتا، آپ تو بار کے وکیل ہیں آپ کا اس عمل سے کیا تعلق؟ بار ایسویشن عوامی حقوق کی بات کرے۔وکیل بار نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد بھی عوامی اہمیت کا معاملہ ہے۔چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ تحریک عدم اعتماد سے بار ایسوسی ایشن کو کیا مسئلہ ہے؟جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہونی چاہیے؟چیف جسٹس نے کہا کہ بار بار پوچھ رہے ہیں سندھ ہاؤس میں کیا ہوا؟ عدالت نے صرف آئین پر عمل کروانا ہے؟ سپریم کورٹ بار کے وکیل تیاری سے نہیں آئے، بار کو سندھ ہاؤس پر بات کرتے ہوئے خوف کیوں آرہا ہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ بار کو عدم اعتماد کے حوالے سے کیا تحفظات ہیں، بار کے وکیل کو سن چکے ہیں اب آئی جی اسلام آباد کو سنیں گے، آئی جی صاحب کیا دفعہ 144 لگ گئی ہے؟جس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ اسلام آباد میں پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ ہے، ریڈ زون کے اطراف تک دفعہ 144 کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق پانچ بجکر 42منٹ پر35 سے 40 مظاہرین سندھ ہاؤس پہنچے۔آئی جی نے بتایا کہ مظاہرین جتھے کی صورت میں نہیں آئے تھے، دو اراکین اسمبلی سمیت 15 افراد کو گرفتار کیا گیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی طاقت پارلیمنٹ میں ظاہر کریں، سیاسی جماعتیں بتائیں وہ کیا چاہتی ہیں، پولیس کسی رکن اسمبلی پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رکن اسمبلی قانون توڑے گا تو پولیس بھی ایکشن لے گی، عدالت نے سیاسی قیادت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا ہے تاکہ جمہوریت چلتی رہے، حساس وقت میں مصلحت کے لیے کیس سن رہے ہیں۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ سندھ ہاؤس پر حملے کا کسی صورت دفاع نہیں کرسکتا، وزیر اعظم کو عدالت کی تشویش سے آگاہ کیا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ پرتشدد مظاہرے کسی صورت برداشت نہیں، ایف آئی آر درج ہو چکی ہے جس کو شکایت ہولے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سندھ ہاؤس جیسا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، کسی سیاسی جماعت کی وکالت نہیں کروں گا، اپنے عہدے کے تقدس کا ہمیشہ خیال رکھا ہے، او ائی سی کانفرنس کی وجہ سے ریڈ زون حساس ترین علاقہ ہے۔آئی جی اسلام آباد نے آگاہ کا کہ جے یو آئی (ف) نے بھی سندھ ہاؤس جانے کی کوشش کی تو انہیں بلوچستان ہاؤس کے قریب روک لیا گیا، سندھ ہاؤس واقعے پر شرمندہ ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ ہاؤس واقعہ پولیس کی اتنی ناکامی نظر نہیں آتا، اصل چیز اراکین اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا ہے، ڈی چوک پر ماضی قریب میں بھی کچھ ہوا تھا جس کے اثرات سامنے آئے، ہفتے کو کیس سننے کا مقصد سب کو آئین کے مطابق کام کرنے کا کہنا تھا، دیکھیں گے سندھ ہاؤس حملے کی تحقیقات کہاں تک پہنچی ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ پولیس اور متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کردیے ہیں، عوام کو اسمبلی اجلاس کے موقع پر ریڈزون میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کی استدعا سے کوئی اختلاف نہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 254 کو شاید غلط انداز میں لیا گیا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت پارلیمانی کاتروائی پر بات نہیں کررہی ورنہ تاخیر کی وجہ بتاتا، بار نے تمام اداروں کو قانون کے مطابق اقدامات کی استدعا کی ہے، بار کی دوسری استدعا امن و امان اور جلسے جلوس کے حوالے سے ہے، وزیراعظم سے گفتگو کے بعد عدالت کو کچھ باتیں واضح کرنا چاہتا ہوں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسمبلی اجلاس کے موقع پر کوئی جتھہ اسمبلی کے باہر نہیں ہوگا، کسی رکن اسمبلی کو ہجوم کے ذریعے نہیں روکا جائے گا، کئی سیاسی جماعتوں نے بیانات دیے ہیں، پولیس اور متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کررہے ہیں، عوام کو اسمبلی اجلاس کے موقع پر ریڈزون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس بی سی اے) نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان متوقع تصادم کو روکنے کے لیے 17 مارچ کو عدالت عظمیٰ میں آئینی درخواست دائر کی تھی۔بعدازاں 19 مارچ کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے حکمراں جماعت پی ٹی آئی سمیت مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) بی این پی مینگل اور عوامی نیشنل پارٹی کو ان کے سیکریٹری جنرلز کے ذریعے نوٹسز جاری کیے تھے۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...