وجود

... loading ...

وجود

بی۔پازیٹیو

اتوار 13 مارچ 2022 بی۔پازیٹیو

دوستو،ملک میں جو سیاسی اتھل پتھل ہورہی ہے، سوشل میڈیا پر سیاسی کارکنان جو ایک دوسرے کے لیڈران کی لترول کررہے ہیں،سیاسی لیڈران جس طرح کی زبان ایک دوسرے کے خلاف استعمال کررہے ہیں، ملک کی خاموش اکثریت اور سنجیدہ طبقہ اس کا شدید مخالف ہے،لوگ ہم سے پوچھ رہے ہیں یہ سب ہوکیارہا ہے؟ ہم انہیں کہتے ہیں۔۔سیاست اب ’’سیاہ۔ست‘‘ ہوچکی ہے۔۔ لیکن ان سب کے باوجود ہم خود بھی ہمیشہ مثبت سوچ رکھتے ہیں اور گھبرانے والوں کو بھی یہی مشورہ دیتے ہیں کہ۔۔بی پازیٹیو۔۔لیجنڈ مزاح نگار مشتاق یوسفی کا کہنا ہے۔۔سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے جو شخص غصے یا گالی کو کنٹرول کرلے وہ ’’ولی ‘‘ہے یا پھر خود ان حالات کا ذمہ دار۔۔۔اس لیے ہم غصہ کررہے ہیں نہ ہی گالی دے رہے ہیں،البتہ آج سیاست کے حوالے سے کچھ ہلکی پھلکی باتیں کررہے ہیں، کیوں کہ فی زمانہ سیاست اور مذہب دو ایسے موضوعات ہیں جن پر بات کرتے ہوئے فریقین کا پارہ اچانک ہائی ہوجاتا ہے اور بات اتنی بڑھ جاتی ہے کہ تلخ کلامی سے ماراماری تک جاپہنچتی ہے۔۔ ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ آج کل گھوڑے اور گدھے میں کوئی فرق نہیں۔۔ کیوں کہ اسمبلیوں میں جب ووٹوں کی خریدوفروخت ہوتی ہے تو اکثریت ’’ہارس‘‘ بن جاتی ہے جس کی وجہ سے اسے ہارس ٹریڈنگ یعنی گھوڑوں کی تجارت کہاجاتا ہے ، اور جب ان لوگوں کا کوئی کام پھنس جائے تو یہ گدھے کو بھی باپ بنالیتے ہیں، اس لیے گدھے ہی کہلاتے ہیں۔۔آپ نے شاید نوٹ کیا ہوگا کہ زیادہ ترخاندانوں میں ’’ماموں‘‘ صدرممنون حسین کی طرح بے ضرر اور ’’پھوپھیاں‘‘ شیخ رشید کی طرح چراندی ہوتے ہیں،جو کسی حال میں خوش نہیں رہ سکتیں۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں کہ ۔۔ شکر ہے نون لیگ نے سڑکیں بناڈالیں ورنہ بچے کہاں پیدا ہوتے؟۔۔ وہ مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔ یہاں مذہبی جماعتوں کا اتحاد بھی ’’وضوــ‘‘ کی طرح ہوتا ہے، جو کسی بھی وقت ٹوٹ جاتا ہے۔۔سب سے زیادہ سچے عاشقِ رسولﷺ، سب سے زیادہ مدرسے اور سب سے زیادہ حافظ قرآن ہونے کے باوجود بھی پاکستان ایمانداری میں 160 ویں نمبر پر ہے۔۔کپتان کو بھی سلام ہے ،عمران خان نے بھی کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑا، ہر کرپٹ کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنی پارٹی میں شامل کر تا رہا، اب وہی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناکر حکومت کی ’’نماز‘‘ پڑھانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں۔۔
ایک بڑبولے قسم کے وزیرکو ڈینگیں مارنے کی عادت تھی، ایک ’’گیدرنگ‘‘ میں لمبی لمبی ’’پھینک‘‘ رہے تھے، کہنے لگے، پچھلے دنوں اپنے مکان کی تعمیر کے لیے مجھے اپنے گاؤں جانا پڑا۔۔جب زمین کھدوائی گئی تو بجلی کی تاریں دستیاب ہوئیں۔۔اور بجلی کی وہ تاریں اندازا دو تین ہزار سال پرانی تھیں۔۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دو تین ہزار سال پہلے بھی ہمارے گاؤں میں بجلی موجود تھی ۔۔ان کے ایک دوست جن کا فیصل آباد سے شاید تعلق تھا کمال متانت سے برجستہ بولے۔۔ جی ہاں، اور میں نے اپنا مکان بنوانے کے لیے جب زمین کھدوائی تو کچھ بھی نہیں ملا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پرانے وقتوں میں ہمارے گاؤں میں موبائل فون استعمال کیا جاتا تھا۔۔کلاس میں اردو گرامر کا پیریڈ چل رہا تھا، ٹیچر نے بچوں سے سوال کیا، بچو، میں جملہ بولتا ہوں، آپ بتائیں گرامر کی رُو سے یہ کون سا زمانہ ہے؟؟ میں رو رہا ہوں۔۔تم رو رہے ہو۔۔ہم رو رہے ہیں ۔۔اب بتاؤ یہ گرائمر کی رو سے کونسا زمانہ ہے ؟بچوں نے یک زبان ہوکر جواب دیا۔۔ جناب،یہ تو پی ٹی آئی کا زمانہ ہے۔۔کہتے ہیں،مرد ہمیشہ عورت کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اور جب سمجھ آتی ہے۔تو لگ سمجھ جاتی ہے۔۔بس اب جملے میں مرد کی جگہ عوام اور عورت کی جگہ حکومت کو کرلیں، اور ایک بار پھر اس جملے کا لطف اٹھائیں۔۔
اس حکومت میں میڈیا سے مسلسل یہ مطالبہ کیاجاتارہا کہ وہ مثبت خبریں دکھائیں، ہم بھی اسی کے حق میں ہیں، الجبرا کا ایک اصول ، ایک قانون اور ایک ضابطہ بچپن سے پڑھتے آئے ہیں کہ دو منفی چیزیں بن کر ایک مثبت بنتا ہے، اسی فارمولے کے تحت دو منفی خبریں مل کر ایک مثبت خبر بن سکتی ہے، کوشش تو کرکے دیکھئے۔۔آج ہم بھی آپ کو مثبت خبریں دیں گے، مثبت خبریں کس طرح دی جاسکتی ہیں اس بارے میں بتانے کی کوشش کرینگے جس کے لیے تعاون ہے بی پازیٹیو والوں کا۔۔ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے،مثبت خبریں دسمبر اکہتر کی ان ہی تاریخوں میں خوب پھیلائی گئیں ،لیکن پھر سب ٹھس ہو گیا۔۔ایک مثبت خبر تو یہ بھی نوٹ کرلیں کہ نوازشریف نے مہنگائی کو مصنوعی طور پر روک کر معیشت کا بیڑا غرق کر دیا تھا۔۔اللہ کا شکر ہے تحریک انصاف نے آکر چیزوں کی اصلی قیمتیں بحال کرکے ملک کو درست ٹریک پرچڑھادیاہے۔۔ ہم نے ایک ’’یوتھیئے‘‘ سے کہا، دیکھو بھائی ڈالر کتنا اوپر چلا گیا ہے، تو یوتھیا بولا۔۔ جانے دو ایک دن سب نے اوپر ہی جانا ہے۔۔سبحان اللہ کیا شرعی جواب دیا ہے، بے شک سب کو ایک دن اوپر ہی جانا ہے لیکن ڈالر کچھ زیادہ جلدی ہی بہت اوپر چلا گیا ہے۔۔سرکاری ملازمین تو اس مثبت خبر کا بڑی شدت سے انتظار کررہے ہیں کہ وزیراعظم نے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دگنی کرنے ۔۔ اور جمعہ ہفتہ اتوار تین روز ہفتہ وار تعطیل کا اعلان کردیا۔۔جس طرح کے حالات چل رہے ہیں امید کی جاسکتی ہے کہ یہ اعلان بھی ہمارا کپتان جلد کرسکتا ہے۔۔جب یہ کالم ہم لکھ رہے تھے، اسی دوران فیس بک پر کسی لڑکی کا میسیج اچانک سے آیا،السلام علیکم کیسے ہیں ؟آپ کی پوسٹ بہت اچھی لگتی ہیں۔۔جی وعلیکم،شکریہ۔۔اگلا سوال آیا، آپ کرتے کیا ہیں؟؟ اسے بتایا کہ موبائل چارج کرکے واٹس ایپ چلاتا ہوں۔۔پوچھا گیا میرا مطلب کوئی اسٹڈی وغیرہ کرتے ہیں؟ اسے بتایا جی،یہی کام ہے میرا بس،واٹس ایپ چلانا۔۔اس نے پھر پوچھا تو جب فری ہوتے ہیں تو پھر کیا کرتے ہیں؟ اسے بتایا کہ موبائل چارج کرتا ہوں پھر واٹس ایپ چلاتا ہوں۔۔لڑکی نے پوچھا بور نہیں ہوتے اس کام سے۔۔ بتایا ،جی بڑی بوریت ہوجاتی ہے۔۔لڑکی نے پوچھا پھر کیا کرتے ہیں؟ پھر اسے بتایا کہ پھر واٹس ایپ چلاتا ہوں۔۔لڑکی کا پھر میسیج آیا، اففففف، بندہ تنگ بھی تو آجاتا ہے ایک ہی کام کرکرکے۔۔کہا جی بالکل تنگ آجاتا ہوں،لڑکی نے سوال کیا پھر کیا کرتے ہیں؟ برجستہ کہا، واٹس ایپ چلالیتا ہوں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زندگی کی راہ میں آنے والے ہر پتھر کو ٹھوکر مارنے کی بجائے اس سے بچ کر نکل جانا کہیں بہتر ہے۔ پاوْں زخمی نہیں ہوتے ، سفر آسان ہو جاتا ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر