وجود

... loading ...

وجود

فرمودات باباجی

اتوار 06 مارچ 2022 فرمودات باباجی

دوستو،باباجی ایک عالمی شخصیت ہیں،کیوں کہ ان کی باتیں’’ہند،سندھ‘‘ میں شوق سے پڑھی جاتی ہیں۔۔ آپ احباب یقین نہیں کریں گے کہ جتنی باتیں ہم ان کے حوالے سے مارکیٹ میں شیئر کردیتے ہیں اس سے کئی گنا زیادہ باتیں ’’سنسر‘‘ کے باعث ہم ’’پی ‘‘ جاتے ہیں۔۔ باباجی کی ایک عادت پہلے بھی آپ کو بتاچکے ہیں کہ جب وہ شدید غصے میں ہوں تو فوری طور پر پنجابی زبان بولنا شروع کردیتے ہیں اور ناقابل اشاعت گالیوں کا سلسلہ بھی ہر جملے کے ساتھ نکلتا رہتا ہے۔۔ باباجی کی ’’بیٹھک‘‘ میں روزانہ رات کو بیٹھک لگتی ہے تو باباجی کی زوجہ ماجدہ بالکل اپنے بچوں کی طرح ہمارے کھانے پینے کا خیال رکھتی ہیں۔ چائے کے کپوں سے دھواں اٹھ رہا ہوتا ہے اور چائے سے لبریز تھرماس بھی ٹیبل پر دھرا ہوتا ہے، جس کو چائے مطلوب ہووہ مزید نکال کر پی سکتا ہے۔۔ جب کہ باباجی کی اہلیہ کی جانب سے مختلف بسکٹس ، فروٹس، ڈرائی فروٹس اور سپاریاں، چاکلیٹس وغیرہ الگ ہوتی ہیں۔۔ جس کا جی چاہے وہ اپنا شوق پورا کرسکتا ہے۔۔ایک دن ہم نے باباجی سے ویسے ہی پوچھ لیا کہ۔۔ باباجی ہم تو روزانہ ہی آپ کے پاس آتے ہیں، ہم نے کہیں پڑھا تھا کہ قدر کھودیتا ہے روزکا آنا جانا، کہیں ایسا نہ ہو کہ کھانے پینے کا یہ سلسلہ اچانک بند ہوجائے ہمارا دل ٹوٹ جائے گا۔۔ باباجی ہماری بات سن کر مسکرائے اور کہنے لگے۔۔تم لوگ برسوں سے آرہے ہو، کسی ایک دن بھی تم لوگوں کو کسی چیز کی کمی محسوس ہوئی۔۔ پگلے، مہمان تو اللہ کی رحمت ہوتے ہیں۔۔ مہمانوں کا رزق ان کے آنے سے پہلے ہی میزبان کے پاس پہنچ جاتا ہے، اس لیے یہ سب تمہارا نصیب ہے،میں گناہگار بندہ تو صرف وسیلہ ہی ہوں۔۔
باباجی سے ہم اگلا سوال کرنے ہی والے تھے وہ تیوریاں چڑھا کر بولے۔۔صاحب،جتنا تمہارا ٹوٹل دماغ ہے،اتنا تو ہمارا اکثر خراب رہتا ہے۔۔یعنی باباجی چاہ رہے تھے کہ ہم موضوع تبدیل کردیں۔۔ہم نے باباجی کی نیت کو بھانپتے ہوئے سوال پوچھا کہ۔۔باباجی ۔۔پشاور میں جو سانحہ ہوا،آپ کو کیا لگتا ہے اس کے پیچھے کون ہوسکتا ہے؟؟ باباجی کہنے لگے۔۔جن کو ہم سے یعنی ہمارے ملک سے تکلیف پہنچ رہی ہے یہ سب وہی لوگ ہیں، ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ یہاں پھر سے فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوجائیں۔۔ ابھی انہوں نے شیعہ مسجد کو نشانہ بنایا کچھ بعید نہیں اگلا ٹارگٹ کوئی سنی مسجد یا مدرسہ ہو۔۔ ان حالات میں ہمیں جذباتیت سے گریز کرتے ہوئے،ہوش کے ناخن لینے ہونگے، ہم حالت جنگ میں ہیں اور یہ معاملہ ابھی کافی دور تک جائے گا۔۔ابھی باباجی کی بات جاری تھی کہ ہمارے پیارے دوست نے درمیان میں لقمہ دیا۔۔وقت وقت کی بات ہے،پہلے پاکستانی کہتے تھے سب کچھ امریکز کروا رہا ہے،اب امریکی کہتے ہیں سب کچھ پاکستان کروا رہا ہے۔۔باباجی نے پیارے دوست کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا، ہاں اگر ایسا واقعہ باہر کسی فرنگی ملک میں ہوتا تو اس کا براہ راست الزام پاکستان پر ہی عائد کیا جاتا۔۔ ہم نے موضوع پھر تبدیل کرنے کی ٹھانی اور بلاول بھٹو کے لانگ مارچ کے حوالے سے بات شروع کرتے ہوئے اچانک باباجی سے مریم نواز کے سیاسی مستقبل سے متعلق سوال پوچھ لیا۔۔ باباجی کہنے لگے۔۔ عورت سیاست میں اس لیے بھی کامیاب نہیں ہوتی کہ عورت بدصورت ہو تو مرد ووٹ نہیں دیتے ۔۔اور اگر خوبصورت ہو تو عورتیں ووٹ نہیں دیتیں ۔۔ابھی ہم ان کی باریک بات کا جائزہ لینے کے لیے دماغی ایکسرسائز میں مصروف تھے کہ باباجی ہنستے ہوئے کہنے لگے۔۔ عورتوں کی الگ ہی نفسیات ہوتی ہے۔۔ عورتیں صرف غریب اور بدصورت مردوں سے ہراساں ہونے پر شور مچاتی ہیں۔۔
ہم محسوس ہوا کہ باباجی بھٹک رہے ہیں اور وہ پٹری سے اترنے والے ہیں، ہم نے فوری طور پر اگلا سوال داغ دیا۔۔ باباجی روس اور یوکرائن تنازع کے حوالے سے آپ کا کیا کہنا ہے؟ باباجی کہنے لگے۔۔ روس کا صدر پیوٹن اگر ملک ریاض سے مشورہ کرلیتا کہ یوکرائن پر قبضہ کیسے کرنا ہے تو شاید جنگ کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔۔پھر باباجی نے ہمیں روس اور یوکرائن کے حوالے سے ایک دلچسپ کہانی سنائی، کہنے لگے۔ یوکرائن کی پہلے روس سے منگنی ہوئی تھی وہ 1991 میں ٹوٹ گئی کہ لڑکا کماتا نہیں۔اب محلے میں مشہور ہو گیا کہ یوکرائن کا امریکا نام کے ایک مالدار لڑکے کے ساتھ چکر ہے اور وہ جلد ہی نیٹو نام کی رسم کرنے لگے ہیں۔امریکا اور روس کی کالج کے وقت کی دشمنی بھی ہے۔روس نے سمجھایا کہ یوکرائن تو میری عزت ہے، امریکا صرف مجھے تنگ کرنے کے لیے تیرے ساتھ پیار کا ناٹک کررہا ہے وہ تجھ سے پیار ویار بالکل نہیں کرتا، لیکن یوکرائن کی آنکھیں تو امریکا کی دولت دیکھ کر خیرہ ہوچکی تھیں، اس کی عقل پر پردہ پڑچکا تھا۔۔اس نے ٹکا سا جواب دے دیا۔۔جا پُکھَڑ جیا نہ ہووے تے، میرا امریکا تیرے دند پن دے گا۔۔دوسری طرف امریکا بھی یوکرائن کو ’’لارے‘‘ دیتا رہا کہ۔۔ میں اپنے دوستوں کو کہوں گا کہ روس کا بائیکاٹ کردیں یہ بھوکا مرجائے گا۔لیکن امریکا یہ بھول گیا کہ روس کا ماما چین ولایت جا کر کافی امیر ہو گیا تھا۔اس نے کہا ۔۔پت پیسے دی پرواہ نہ کر بس نیواں نہ ہوئیں۔۔یوکرائن روس کے چچا کی بیٹی بھی ہے تو اس کوکریمیا کالونی میں ایک پلات دادا کی طرف سے وراثت میں ملاتھا، اب روس نے ’’رپھڑ‘‘ ڈال دیا کہ یہ پلاٹ دادا نے مجھے دیا تھا اور وہاں اپنے بندے بٹھا کر قبضہ کرلیا، یہ 2014 کی بات ہے۔۔یوکرائن بہت روئی دھوئی،امریکا کوبولی۔۔وے امریکا اس کنجر کولوں میرا پلاٹ چھڑا۔۔امریکا جانتا تھا کہ روس کے پاس اس کے دادا سوویت یونین کی بڑی میگزین والی بندوق ہے ،اس لیے لڑنا ٹھیک نہیں۔۔اس نے کہا۔۔چھوڑو ڈارلنگ، ہم اس کو بھوک سے ماریں گے، تم نیٹو والی رسم تو کرو پھر اس کو دیکھ لیں گے۔یہ خبر روس کو پہنچی تو اس نے اپنے دو چچا زادوں سے کہا۔۔یوکرائن کے گھر میں دو کمرے دراصل تمہارے ہیں، کرلوقبضہ، کوئی اُچی نیویں ہوئی میں ویکھ لاں گا۔۔پھر وہی یوکرائن کا رونا ،امریکا کے لارے۔۔یوکرائن باز نہ آئی اور امریکا سے یاری بڑھائے جارہی تھی تو اب سنا ہے روس کہہ رہا ہے ۔۔ہن میں تینوں چک کے لے جاں گا۔۔ اور وہ وڈی بندوق لے کر گھر سے نکل بھی پڑا ہے۔اب تو محلے میں ایک نئی خبر مشہور ہے کہ ہو سکتا ہے جلد ہی روس کا ماما چین بھی اپنی پرانی ’’منگ ‘‘تائیوان اٹھا کے لے جائے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ اعلیٰ تعلیم اور اونچے عہدے کے باوجود اگر زبان کنٹرول سے باہر اور اخلاقیات سے عاری ہے توپھر آپ کی شخصیت کا آئینہ وہی دکھا رہا ہے جو آپ اندر سے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر