... loading ...
رفیق پٹیل
مصنوعی ذہانت اور روبوٹ کی ٹیکنالوجی مستقبل کا نیا انقلاب ہے جو پوری دنیا کو بدل رہاہے آئندہ لوگوں کی زندگی پراس کے گہرے اثرات ہونگے اور رفتہ رفتہ مشینیں انسان کے بیشتر کاموں کو انتہائی خوش اسلوبی ،تیز رفتاری اور بہتر انداز میں انجام دیں گی آج بھی معاشی سرگرمیوں میں مصنوعی ذہانت کا کردار مسلسل بڑھ رہا ہے اس کے فوائد کے حصول کے لیے دنیا کے تما م ترقی یافتہ ممالک کے درمیان سبقت حاصل کرنے کاجنونی مقابلہ جاری ہے جہاں اسے تیزی سے فروغ دیا جارہاہے اس کی ایک اہم وجہ دفاعی اور معاشی مقاصد کے لیے اس کا استعمال بھی ہے برطانوی فوج کے سربراہ پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ 2030 تک برطانوی فوج میں تیس ہزار روبوٹس شامل ہونگے اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت پیداوارمیں اضافے اور معاشی ترقی کے لیے انجن کاکردار اداکرے گی مستقبل کاتصور کیا جائے تو غالب امکان یہ ہے کہ موجودہ وقت میں مشین کی طرح نظر آنے والے روبوٹس کی ہیئت بھی تبدیل ہو جائے گی اور یہ مختلف شکلوں میں نظر آئیںگے چھوٹے بڑے مشین نما روبوٹس میںایک حصہ خوبصورت انسان نما روبوٹ کا بھی ہوگا کوئی بعید نہیں کہ جب بڑے پیمانے انسان کی شکل اور جسامت والے روبوٹس تیار ہوجائیں گے ایسی صورت میں ڈاکٹر،انجینئراور دفتری ملازمین روبوٹس ہونگے گھریلوکاموں کے لیے مرد و خواتین ملازمین کی حیثیت سے بھی روبوٹس سے کام کریں گے انسان نما روبوٹس کا یہ فسانہ مستقبل قریب یا بعید میں حقیقت بن جائے گا حال ہی میں یورپی پارلیمینٹری ریسرچ سروس کی ایک جائزہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مزدوروں اور دیگر ملازمین پرمصنوعی ذہانت اور خودکارصنعت وکاروبارکے گہرے اثرات ہونگے رپورٹ ایک تھنک ٹینک بروجیل(Bruegel ( کی تنبیہ کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق جدید ٹیکنالوجی ڈرامائی اند از میں محنت کشوں کی مارکیٹ کو تبدیل کرکے رکھ دے گی ہر سطح پر کمپیوٹرائزیشن اور خود کاری کادورہ ہوگا ہر ملازمین کو جدید ٹیکنالوجی کی فنی صلاحیت و تربیت حاصل کرنی ہوگی ۔
یورپی یونین کے کروڑوں لوگوں کی ملازمتوںمیں تبدیلیاں ہونگی تعلیم کے نظام کو بھی اس نسبت سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی یورپی یونین تک محدود اس رپورٹ کو دنیا پر لاگو کر کے دیکھا جا ئے تویقینی طور یہی اثرات دنیابھر میں ہونگے رپورٹ میں بتایا گیا ہے ہے کہ کم آمدنی پرکام کرنے والے مزدوروں جوہاتھ پیروں سے مزدوری کرتے ہیں ان کا کام قریباً ختم ہو جائے گا مشینیں ان کی جگہ لے لیں گی خود کار صنعتوں میں بھی کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت والے روبوٹس ان کی جگہ کا م کرینگے مصنوعی ذہانت پر انیس سو پچاس سے کام ہو رہا ہے اس وقت سے سائنس دان اس بات پر کام کر رہے تھے کہ کسی مشین میں سوچنے کی صلاحیت اور ذہانت کا عمل کیسے کام کرے گا مصنوعی ذہانت کی واضح تشریح مشکل ہے لیکن برٹینیکا مطابق مصنوعی ذہانت کمپیوٹر اور کمپیوٹر سے چلنے والے روبوٹس کے کام کرنے کی وہ صلاحیت جو انسان انجام دیتا ہے وہ کام جو ذہانت کو استعمال کرکے دیے جاتے ہیںجس میںوجہ معلوم کرنا،کسی بات کے معنی تلاش کرنااور سابقہ تجربات سے سیکھنے کا عمل شامل ہے مستقبل کے کاروبا اور معیشت کے بارے میں کام کرنے والے ادارے برنارڈ مار اینڈ کمپنی نے مصنوئی ذہانت کے معاشرے پر اثرات کا جائزلیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ صرف طب کے شعبے میں مصنوئی ذہانت سے استعفادہ کرنے کی صورت میںسو ارب ڈالرسالانہ کی بچت ہوگی ٹرانسپور ٹ کے نظام میں بغیر ڈرائیور کی خود کار گاڑیوں،ٹرینوںاور بغیر پائیلیٹ طیاروںکے استعمال کے نتیجے میں پیداواری وقت اور رقومات کی بچت ہوگی جسے دوسرے کاموں میں استعمال میں لایا جائے گا جرائم کی روک تھام کے لیے مصنوعی ذہانت کا موثر کردار ہوگاوہ لوگ جو دور دراز علاقوں میں تنہا زندگی گذارنا چاہیں گے اور جدید دنیا سے واسطہ کم رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں وہ بھی مصنوئی ذہانت سے فائدہ اٹھاکر مشکلات سے عاری پرسکون زندگی گزر سکیں گے رفتہ رفتہ فوج میں بھی روبوٹس کا استعمال بڑھتا چلا جائے گامختلف شعبوں میں روبوٹس اور انسان مل کر کام کریں گے گھر پر بیٹھ کر دفتر کے دروازے کھول اور بند کرسکیں گے اور کسی بھی دور دراز مقام سے گھر کے دروازوں کھڑکیوں اور دیگر گھریلوں مشینوں کو کنٹرول کیا جاسکے گا ۔
چوکیداری پر روبوٹس متعین ہونگے مصنوعی ذہانت تجارتی کمپنیوں کی سیلز کے اضافے میں اہم کردار اداکریگی جس کا آغاز بعض کمپنیاں پہلے ہی کر چکی ہیںاسکے ذریعے دھوکہ دہی کو روکا جائے گاصارفین کے تجربات سے استعفادہ حاصل ہوگامالیات کا نظام اور تجارتی عمل خودکار ہوگاجس کے نتیجے میں بہتر مصنوعات،بہتر خدمات اور منافع بخش بہترین کاروبار کی شکل میں ہوگا زرعی شعبے میں بھی مصنوعی ذہانت اور روبوٹس کی مدد سے انقلاب آرہا ہے جو ملک بھی اس پر زیادہ توجہ دے گاوہ اپنی پیداور اس کے معیار میں مسلسل اضافہ کر یگااس کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے روک تھام میں بھی مدد ملے گی قدرتی وسائل کو محفوظ ا ور پائیدار انداز سے استعمال کیا جاسکے گاپاکستان میں نیشنل یو نیورسٹی آف سائنس ایند ٹیکنالو جی ) NUST ( میں مارچ دوہزر اٹھارہ میں مصنوعی ذہانت کے قومی مرکز نیشنل سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس) NCAI ( کی بنیاد رکھی گئی تھی جس کا مقصد نوجوانوں کو جدید تعلیم سے آرستہ کرنا اور نئی ٹیکنالوجی کی تربیت دیناتھا یہ ادارہ حکومت پاکستان کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے پاکستان کے ہر تجارتی ا ور صنعتی ادارے کواس ٹیکنالوجی کواپنانا ہوگا جو ایک اہم تر ین کام ہے جس رفتار سے دنیا آگے بڑھ رہی ہے پاکستان کوبھی اسی تیزرفتاری سے اس پر کام کرنا ہوگا آنے والے دور کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے انفرااسٹرکچر خصوصاً سڑکو ں کے جدید نطام جہاں خودکار گاڑیاں چلائی جاسکیں بجلی گیس کی بہتر فراہمی اور دیہی علاقوں کو جدید لوازمات سے آراستہ کرنے کے علاوہ معیاری تعلیم اور ٹیکنالوجی کی بڑے پیمانے پر تربیت کی ضرورت ہے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں جس تیزرفتاری سے مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹس پر کام ہوورہا ہے اس سے یہ اندازہ کیاجاسکتا ہے کہ ترقی یافتہ مملک میں جلدہی روبوٹس ،بغیر درائیوروں کی گاڑیوںاوربغیر پائلٹ کے جہازوں کا دور دورہ ہوگامستقبل میں یہ وہ دنیا نہیں ہوگی جسے ہم آج دیکھ رہے جوں جوں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ ہوگا تبدیلی کی رفتا ر بھی اتنی ہی تیز ہوگی نئی ایجاد ات سے اس میں مزید تیزی آئے گیجو چیزآج فسانہ اور خواب نظر آرہی ہے ترقی یافتہ ممالک اسے جلداز جلد حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے دن رات کا م کرہے ہیں سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے بہتر اور موثراستعما ل کا سلسلہ جاری ہے مصنوعی ذہانت پر مشتمل روبوٹس کی نئی دنیا کی آمد آمد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔