وجود

... loading ...

وجود

امریکا سعودی عرب ا سٹریٹیجک مفادات

پیر 21 فروری 2022 امریکا سعودی عرب ا سٹریٹیجک مفادات

منصور جعفر

امریکی صدر جو بائیڈن کی سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو حالیہ فون کال کے بعد امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کے حوالے سے غیر رسمی جمود اور فاصلے سمٹنے لگے ہیں۔ دیرینہ اتحادی سعودی عرب سے مشکل گھڑی میں جو بائیڈن کے رابطے کو سیاسی پنڈت خوش آئند پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ صدر بائیڈن کو امریکا کی داخلی اور خارجی سیاست میں جن چیلنجوں کا سامنا ہے، انہیں ترجیحی بنیادوں پر اگر حل نہ کیا گیا تو اس سال نومبر میں حکمران جماعت ڈیموکریٹ کو سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے وسط مدتی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وسط مدتی انتخاب میں یہ شکست آگے چل کر 2024 میں وائٹ ہاؤس سے بیدخلی کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔فروری 2021 کے بعد امریکی صدر اور سعودی فرمانروا کے مابین ہونے والا دوسرا رابطہ امریکا کے اہم اتحادی سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی سوچ میں اہم تبدیلی سمجھا جا رہا ہے۔فون کال کے بارے میں امریکی وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ ریڈ آؤٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایران کے ایما پر سعودی عرب کے سویلین اہداف پر حوثیوں کے حملے، خطے میں رونما ہونے والی پیش رفت اور عالمی توانائی کی ضروریات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔فون کال میں امریکی صدر نے سعودی عوام اور مملکت کے دفاع سے متعلق واشنگٹن کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
ریڈ آؤٹ کے مطابق: صدر بائیڈن یمن میں جنگ کے خاتمے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سربراہی میں کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیوں کے بارے میں کثیر جہتی مذاکرات سے متعلق بھی شاہ سلمان کو بریف کیا۔یاد رہے کہ بائیڈن کے اقتدار سنبھالتے ہی ڈیموکریٹ پارٹی کے خود ساختہ ترقی پسند وِنگ نے سعودی عرب کو امریکی اسلحے کی فروخت روکنے کی اپیلیں کرنا شروع کر دی تھیں۔
مجبوراً بائیڈن نے پہلا خارجہ پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے اس اتحادی فوج کے لیے امریکی حمایت وتعاون کو ختم کرنے کا اعلان کیا، جو دراصل یمن کی آئینی حکومت کی رِٹ بحالی میں سعودی عرب کی قیادت میں سرگرم تھی۔سونے پر سہاگہ یہ ہوا کہ یمن میں آئینی حکومت کا تختہ الٹنے والے حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا امریکی فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا۔مسلم دنیا کے رہنما کے طور پر سعودی عرب کے اہم علاقائی کردار، بین الاقوامی رسوخ اور توانائی کی بین الاقوامی کامیابی کے تناظر میں بائیڈن انتظامیہ کو ریاض کی اہمیت سمجھنے میں ایک برس کا عرصہ لگا۔ریاض سے بات چیت میں واشنگٹن کے لہجے میں واضح تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ یمن سرحد کے قریب واقع سعودی عرب کے جنوبی ریجن میں ابھا کے ہوائی اڈے پر حوثیوں کے حملے میں 12 کثیر القومی شہری زخمی ہوئے۔اس واقعے کے بعد امریکا کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن، سعودی عرب سمیت اپنے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ مل کر ایران نواز دہشت گرد حوثی گروہ کو کیفر کردار تک پہنچائے گا۔درایں اثنا امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس بھی اخبار نویسوں کو آگاہ کر چکے ہیں کہ واشنگٹن علاقائی استحکام اور عام سعودی شہریوں کی سلامتی کو فوجی جارحیت کے ذریعے خطرات سے دوچار کرنے والی حوثی قیادت اور جنگجوؤں کو دہشت گرد قرار دینے میں پس وپیش سے کام نہیں لے گا۔منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے وائٹ ہاؤس نے اس مرتبہ شرق اوسط میں امریکی مفادات کے تحفظ اور ایران نواز ملیشیا کے خلاف خارجہ پالیسی کے میدان میں درست اقدام کیا ہے۔
اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ یوکرین پر روسی حملے کی صورت میں صرف سعودی عرب ہی تیل کی غیر مستحکم منڈی میں زیادہ تیل پمپ کرکے استحکام لا سکتا ہے۔ سعودی عرب تیل پیدا اور برآمد کرنے والے ملکوں کی نمائندہ تنظیم اوپیک میں شامل واحد ملک ہے،جو سب سے زیادہ خام تیل پیدا کرتا ہے۔ٹیلی فونک مکالمے کی بنیاد پر جاری ہونے والے ریڈ آؤٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن نے زور دے کر یہ بات کہی کہ دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ امریکا اور سعودی عرب توانائی کی عالمی ضرورتوں میں استحکام کو یقینی بنائیں گے۔اس بات سے قطع نظر کہ ایک طرف واشنگٹن، تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے کوششیں کر رہا ہے مگر دوسری جانب امریکا ایرانی حکومت کے جارحانہ رویے پر نظر بھی رکھے ہوئے ہے۔امریکا میں چاہے کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت ہو، واشنگٹن اسرائیل سمیت خطے میں اپنے بڑے اتحادیوں کی سلامتی اور مفادات کو زک نہیں پہنچنے دے گا۔دور رس نتائج کی حامل ایسی محاذ آرائی سعودی عرب جیسے اہم، بنیادی اور رسوخ رکھنے والے ملک کے تعاون کے بغیر مول نہیں لی جا سکتی کیونکہ ریاض ایسی محاذ آرائی کی صورت میں علاقائی حمایت حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
امریکا کی ڈیفنس سکیورٹی کو اپوریشن ایجنسی نے رواں برس تین فروری کو ایک بیان میں بتایا کہ دفتر خارجہ نے سعودی عرب کے لیے دو کروڑ 37 لاکھ ڈالر مالیت کے غیر ملکی فوجی سودے کی منظوری دی ہے۔مجوزہ فوجی سودے کی فراہمی سے سعودی عرب کی مسلح افواج کو مملکت کے دفاع کے لیے سامان حرب، تربیت اور فالو آن حمایت حاصل ہوگی۔امریکا کی حکمران جماعت نے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں ریاض اور واشنگٹن کے درمیان خلیج بڑھانے کی اپنے تئیں کوشش کی۔ اس کے باوجود سعودی عرب کی سیاسی، فوجی اور سکیورٹی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے جو بائیڈن امریکا اور بڑے اتحادیوں کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنا رہے ہیں۔یہ امر مسلم ہے کہ واشنگٹن آزاد دنیا کی قیادت کا خواب مضبوط علاقائی اتحاد کا احترام کیے بغیر شرمندہ تعبیر نہیں کر سکتا اور ایسا علاقائی اتحاد بالیقین سعودی عرب کی شرکت کے بغیر شوپیس ہی رہے گا۔
ْْْْْْْْْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پروف شدہ


متعلقہ خبریں


مضامین
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام وجود جمعه 01 نومبر 2024
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام

آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟ وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟

ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز

مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں

یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی! وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر