وجود

... loading ...

وجود

کملے سیانے

جمعه 18 فروری 2022 کملے سیانے

دوستو،پنجابی کی بہت مشہور کہاوت ہے،’’جناں دے گھر دانے، اوناں دے کملے وی سیانے ‘‘۔۔۔یعنی جس کے پاس دولت ہو اس کے پاس ساری عقل و فہم ہوتی ہے، غریب انسان کا حال بالکل اس کے برعکس ہے غریب کا بچہ ہر قسم کی صلاحیتوں سے بھر پور کیوں نہ ہو اس کا موازنہ امیر کے بچے سے کم تر ہی کیا جاتا ہے، امیر کا بچہ کوئی شرارت کرے تو لوگ کہتے ہیں۔۔کتنا ’’ناٹی بے بی ‘‘ہے اور اگر وہی شرارت غریب کا بچہ کرے تو اسے’’ا سٹوپڈ چائلڈ ‘‘کا خطاب دیکر کہا جاتا ہے کہ غریب کا بچہ ہے نہ کبھی تمیز آ سکتی ۔۔امیر کا پیسہ امیر کے لیے ہے ،لیکن اس کے ارد گرد کے لوگ ،دوست ،رشتے دارایسے فخر محسوس کرتے ہیں جیسے وہ پیسے ان کی ذاتی ہو،لوگ ہمیشہ چڑ ھتے سورج کو ہی سلام کرتے ہیں۔۔امیر اگر کوئی بات کرے تو اس کو پتھر پر لکیر تصور کیا جا تا ہے، اس کے بر عکس اگر غریب کوئی بات کرے تو کہا جاتا ہے کہ تمہیںکیا پتہ تم نے کون سی دنیا دیکھی ہے۔۔ غریب کو تب عزت دی جاتی ہے جب اس سے کو ئی خدمت یامفادحا صل کرنا ہو۔۔یہ بھی اپنی جگہ تلخ حقیقت ہی ہے کہ ۔۔غریب کھانے کی تلاش میں بھاگتا ہے۔ امیر کھانا ہضم کرنے کے لیے بھاگتا ہے۔ ۔
پیٹرولیم مصنوعات ملکی تاریخ میں ریکارڈ سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔۔ڈالر، گولڈ،کھانے پینے کی اشیاء سمیت کسی بھی چیز کی بات کریں، مہنگائی اپنے عروج پر ہے، ہر شئے کے دام آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔۔اس چکی میں ویسے تو سب ہی پستے ہیں لیکن غریبوں کو زیادہ تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،امراء کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا، غریب اور امیر کے لائف اسٹائل سے پتہ چل جاتا ہے کہ امیر کون ہے اور غریب کون ہے؟۔۔پاکستان میں تین طبقے ہیں، ایک غریب طبقہ جو تعداد میں بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے امیر الیکشن جیتتے ہیں، دوسرا متوسط طبقہ جو آہستہ آہستہ اپنے غریب مسلمان بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے جذبے کے تحت ان میں شامل ہورہا ہے،اور سب سے آخر میں امیر طبقہ ، امیر طبقہ نایاب ہے، یہ سب سے جدا ہیں، ان کی سوچ ، ان کی باتیں، ان کا رہنے سہنے کا طریقہ، ان کی تعداد صرف دو فیصد کے قریب ہے اس لیے، انھیں حکومت کرنے کے لیے چنا جاتا ہے، اب دیکھیں، سارے غریب اگر مل کر حکومت بنانے کا سوچیں تو یہ دو فیصد امیروں کے ساتھ زیادتی ہوگی۔۔یہ بات اہم ہے کہ یہ امیر لوگ غریبوں کا احساس کرتے ہیں۔ ٹی وی کے ٹاک شو میں بیٹھ کر غریبوں کی مشکلات ایسے بیان کرتے ہیں، کہ غریبوں کی آنکھوں سے آنسو آجاتے ہیں، ان کا بس نہیں چلتا کہ گھر سے روٹی لا کر انھیں دے دیں، جو اس طرح بھوک کے دکھ کو بیان کرتے ہیں جیسے خود تین دن سے بھوکے ہوں۔
کہتے ہیں کہ ۔۔اتفاق میں برکت ہے ،اس بات کو چوروں نے کچھ زیادہ ہی سیریس لے لیا۔۔اب اس بات کو قطعی یہ سمجھنے کی ضرورت نہیں کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن نے ’’ایکا‘‘ کرلیا ہے۔۔بات ہورہی ہے خواتین کی۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔ تاریخ گواہ ہے، پاکستانی عورتیں مہمانوں کے لیے ہمیشہ وہی گلاس خریدتی ہیں جس میں پیپسی کم آتی ہو۔۔ دکاندار عورت کو کپڑے دکھا دکھا کر تھک گیا اور تھک کر بولا ۔۔مجھے افسوس ہے آپ کو کوئی کپڑا پسند نہیں آیا۔۔عورت بڑی معصومیت سے کہنے لگی۔۔ کوئی بات نہیں میں ویسے بھی سبزی لینے آئی تھی۔۔ایک خان صاحب اپنی نئی نویلی اہلیہ ماجدہ کو گھمانے کے لیے قبرستان لے گیا، بیگم نے کہا، یہ کیا گھومنے کی جگہ ہے؟؟ خان صاحب کہنے لگے، پاگل کی بچی، یہاں آنے کے لیے لوگ مرتے ہیں اور تمہارے نخرے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔۔ہمارے ایک دوست فتویٰ لینے مولوی کے پاس چلے گئے، کہنے لگے۔۔مولوی صاحب، میری بیوی مجھ سے لڑکر میکے چلی گئی ہے۔۔مولوی صاحب اپنی لمبی سی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مسکرائے اور کہا۔۔سبحان اللہ، اور تم اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟؟۔۔گزشتہ ہفتے ہمارے ایک دوست نے شادی کی، بیگم صاحبہ عمر میں پانچ چھ سال بڑی تھیں، اس کا علم ہمیں نکاح نامہ لکھتے وقت ہوا، ہم نے موقع ملتے ہی سرگوشیانہ انداز میں دوست سے پوچھا، یار یہ کیا سین ہے؟؟ دوست مسکراتے ہوئے بولے۔۔یار شادی اپنے سے چار پانچ سال بڑی لڑکی سے ہی کرنی چاہیئے،تاکہ وہ ڈانٹے تو بندہ یہ سوچ کر دِل کو تسلی دے لے ، خیر اے وڈی اے۔۔
سوشل میڈیا پر گزشتہ دنوں عامرلیاقت کی تیسری شادی کے بڑے چرچے رہے۔۔کہتے ہیں کہ پہلی شادی کے لیے والدین سے اجازت لینی پڑتی ہے۔دوسری شادی کے لیے بیوی سے اجازت لینا ضروری ہے۔تیسری شادی کے لیے ڈاکٹروں سے اجازت۔۔پوچھنا یہ تھا کہ بندہ اپنی مرضی سے شادی کرے تو کب کرے۔۔؟؟ ۔۔سیانے کہتے ہیں۔۔جس شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کی صحت اور بینک بیلنس کی صورتحال نازک ہی رہتی ہے، اس کا بیشتر وقت ناز برداری اور نہانے میں گذرتا ہے۔۔یہ بھی کہاجاتا ہے کہ ،غیر شادی شدہ ہمیشہ شادی شدہ سے دانا ہوتا ہے جبھی تو وہ غیر شادی شدہ ہوتا ہے۔ شادی کرنا اور درویشی اختیار کرنا ایک جیسی بات ہے۔ دونوں کو دنیا ترک کرنی پڑتی ہے ، ایک کو اللہ مل جاتا ہے ، دوسرے کو بیوی۔۔آدھی رات کو گلی میں شورسن کربیگم صاحبہ کی آنکھ کھلی،باہر نکل کر محلے والوں سے پوچھا کہ اتنا شور کیوں؟۔۔انہوں نے کہا،خبردار رہنا، محلے کے پانی میں زہر آگیا ہے۔۔ جب یہ سن کر بیگم صاحبہ واپس گھر لوٹیں تو شوہر بھی اٹھ چکا تھا، پوچھا ، باہر کیا ہوا ہے۔؟۔۔بیگم صاحبہ نے کہا، کچھ نہیں ہوا،سب خیر ہے، تم پانی پیو اور سو جاؤ۔۔شادی سے پہلے گھر سے نکلنے کی دعا ہوتی تھی، یااللہ ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھنا، پھر گھرواپسی پہ کہتے تھے، یااللہ تیرا شکر ہے۔۔شادی کے بعد گھر سے نکلنے کی دعا کچھ یوں ہوجاتی ہے۔۔یااللہ تیرا شکر ہے۔۔اور گھر میں داخل ہوتے ہوئے بے ساختہ لبوں پہ یہ دعا ہوتی ہے، یااللہ اپنے حفظ و امان میں رکھنا۔۔ایک بہت ہی پھٹا پرانا اور گھسا پٹا لطیفہ یہ بھی کسی زمانے میں مارکیٹ میں نیا آیا ہے کے نام سے بہت ہٹ ہوا تھا، جس میں بتایا جاتا ہے کہ۔۔ دوزخ میں چند عورتیں مستیاں کررہی تھیں۔ شیطان نے حیرت کا اظہار کیا کہ یہ کون ہیں جو یہاں بھی خوش ہیں؟ فرشتہ نے جواب دیا۔ یہ سسرال میں ستائی ہوئی بہوئیں ہیں۔ دوزخ میں آتے ہی ایڈجسٹ ہوجاتی ہیں۔ کہتی ہیں کہ بالکل سسرال والا ماحول ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔لوگوں کی اکثریت موٹی کمرکے لیے فکرمند رہتی ہے، حالانکہ موٹی عقل کی فکر کرنی چاہیئے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر