وجود

... loading ...

وجود

اچھی حکمرانی کے مستند لوازمات

پیر 07 فروری 2022 اچھی حکمرانی کے مستند لوازمات

رفیق پٹیل
۔۔۔۔۔
آج کل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک میں قدر مشترک اچھی حکمرانی ہے ،دنیا کے سپر پاور امریکا میںصدارتی جمہوری نظام ہے ۔چین میں ایک سیاسی جماعت کی حکومت اور سوشلسٹ نظام ہے اوروہ دنیا کی بڑی معاشی اور سیاسی قوت ہے۔ برطانیہ میں پارلیمانی جمہوری نظام ہے، متحدہ عرب امارات میں بادشاہت ہے ۔چاروںممالک میں اچھی حکمرانی کے کچھ لوازمات موجود ہیں، عمومی طور پر جمہوریت کو مثالی نظام کہا جاتا ہے جہاں انسانی حقوق کی پاسداری کی جاتی ہو لیکن ناقص حکمرانی جمہوری معاشرے کو بھی ترقی سے روک دیتی ہے اور عوام جمہوریت کے ثمرات سے محروم رہتے ہیں۔ ابتدائی ایام سے ہی پاکستان کی ترقی میں ایک اہم ترین رکاوٹ ناقص حکمرانی ہے۔ ناقص حکمرانی کو اچھی حکمرانی میں تبدیل کرکے ترقی اور خوشحالی کا انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے سیاسی محققین اور مختلف حکومتوں کے طرز حکمرانی کے جائزے کے بعد ایک ایسی معرکتہ الآراء رپورٹ تیار کی ہے جس پر عملدرآمد کے ذریعے کوئی بھی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو بھی بدقسمتی سے ناقص حکمرانی اور بدنظمی کی وجہ سے بدترین مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان کی سیاسی اور دیگر با اثر قوتوں کو اس رپورٹ سے رہنمائی مل سکتی ہے ۔ سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں کوبھی اس رپورٹ کا جائزہ لینا چاہیے ۔ رپورٹ کے مطابق ناقص حکمرانی کو معاشروں میں پائی جانے والی تمام برائیوں کی جڑ تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کے عالمی مالیاتی ادارے اور عطیات دینے والی بین الاقوامی تنظیمیں بھی رقومات کی فراہمی کے لیے ایسی شرائط لگاتی ہیں جو اچھی حکمرانی کے لیے اصلاحات کا درجہ رکھتی ہیں۔حکمرانی کے معنی فیصلہ سازی کاعمل اور فیصلوں پر عملدرامد کا موثر(یا غیر مو ثر) طریقہ کار ہے۔ حکمرانی میںحکومت کا ایک کردار ہوتاہے جبکہ دیگر کردارمختلف ممالک میں مختلف ہو سکتے ہیں جس میں با اثر جاگیردار،کسانوں اور مزدروں کی تنظیمیں ، طلبہ تنظیمیں،بڑے صنعتی اور کاروباری ادارے،غیر سرکاری تنظیمیں(این جی اوز)،تحقیقی ماہرین علوم اور ان کے ادارے،مذہبی رہنما، مذہبی جماعتیں،سیاسی جماعتیں اور فوج شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر کرداروں میںمیڈیا ،تعلقات عامہ کی وہ تنظیمیں جو قانون سازی پر اثر انداز ہوتی ہیںبعض ممالک میں منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک بھی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوتے ہیں حکومت ،فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارو ں کے علاوہ بیشتر کرداروں کو سول سوسائٹی کا حصہ تصور کیا جاتا ہے حکومتی ڈھانچے میں ایک باقائدہ فیصلہ سازی کا بینہ اور دیگررسمی طریقہ کار کے ذریعے سے ہوتی ہے جبکہ دوسری غیر رسمی کچن کابینہ یا مشیروں کے ذریعے ہوتی ہے بعض صورتوں میں شہری علاقوں میں لینڈ مافیا اور دیگر مافیا بھی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ غیر رسمی فیصلہ سازی سے بدعنوانی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اچھی حکمرانی کے آٹھ لوازمات ہیں ،اس میں پہلا عمل معاشرے کے تمام مردوں اور عورتوں کی بھرپور شراکت ہے جس میں مختلف سطح پر فیصلہ سازی کے اداروں کے لیے نمائندوں کومنتخب کرنے اور انتخابات میںحصہ لینے کا حق ہے۔ یہ کام علیٰ الا علان اور انتہائی منظم انداز میں ہونا ضروری ہے، اظہار رائے ، اجتماع اور تنظیم سازی کی اجازت ہودوسرا عنصر قانوں کی حکمرانی ہے۔ اس کے لیے ایک ایسا قانونی اور عدالتی نظام لازم ہے جو منصفانہ اور غیر جانب دارانہ ہواور اس پر بھرپور عمل درآ مد ہو،انسانی حقوق کا تحفظ ہو،خصوصاً اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہو،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے غیر جانب دار، ایماندار،فرض شناس اور ہر طرح کی بدعنوانی سے پاک ہوں۔ اچھی حکمرانی کا تیسرا جز معاشرے کے تمام طبقات کے درمیان اتفاق اور یکجہتی کا مسلسل عمل ہے۔ کسی بھی معاشرے میں مختلف تنظیمیں اور بااثر گروہ مختلف رائے رکھتے ہیں۔ اچھی حکمرانی میں ان سب کے درمیان ثالثی کے ذریعے ایسا اتفاق رائے پیدا کیا جاتاہے جو پورے معاشرے کے مفاد میں ہوتا ہے، ان راہوں کی تلاش کی جاتی ہے جس سے اتفاق رائے کی جانب آگے بڑھا جاسکتاہے ۔اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ایک طویل المدتی لائحہ عمل تیار کیا جائے جس میں پائیدار انسانی ترقی کو یقینی بنایا جائے ،اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے واضح حکمت عملی اور منصوبہ بندی تیار کی جائے متعلقہ معاشرے کی تاریخ ،ثقافت اور سماجی صورت حال کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد اس سلسلے میں نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔اچھی حکمرانی کی چوتھی خصوصیت مساوات اور شراکت ہے، لوگوں کی خوشحالی اور بہتری کے لیے لازم ہے معاشرے کے تمام افراد کو اس بات احساس ہونا چاہئے کہ ان کے مفادات اس معاشرے سے وابستہ ہیںاور وہ اس کی تعمیر و ترقی میں حصہ دار ہیں،معاشرے کے تمام طبقات خصوصاًکمزور طبقات میں شراکت اور برابری کا احساس ضروری ہے ۔پانچواں جزمتاثر کن اور موثر کارکردگی ہے ۔اچھی حکمرانی کے لیے ضروری ہے کہ ادارے معاشرے کی ضروریات کے مطابق کام کریں اور وسائل کا موثر استعمال کرکے بہتر نتائج حا صل کریںاور اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ قدرتی وسائل ضائع نہ ہو ،ماحولیات پر منفی اثرات نہ ہو اورپائیدار ترقی کا عمل جاری رہے ۔
اس سلسلے کا چھٹا حصہ احتساب کا عمل ہے احتساب کسی بھی معاشرے کی خوشحالی کے لیے کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ عمل سرکاری اداروں اور حکومت تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ نجی اداروں، سول سوسا ئٹی کی کی تمام تنظیموں اور سیاسی جماعتوں پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔ تمام ادارے اورتنظیمیں اپنے عمل کے لیے متعلقہ لوگوں کے سامنے جوابدہ ہوں ساتواں حصہ شفافیت ہے تمام فیصلے اور اس پر عملدرامد قوائد اور ضوابط کے تحت ہواس کی معلومات تک ان لوگوں کی رسائی کو یقینی بنایا جائے جو اس سے متاثر ہو تے ہیںانتہائی آسان زبان میں میڈیا کو بھی معلومات فراہم کی جائے، رپورٹ کے مطابق ذمہ داری اور فرض شناسی اس کا آٹھواں پہلو ہے تمام ادارے ایک مخصوص مدت میں اپنے کاموں کو ذمہ داری اور فرض شناسی سے انجام دیںاو رتمام متعلقہ افراد کے لیے بلا تشخیص خدمات انجام دیں۔ یہ رپورٹ ایک مثالی معاشرے کے پہلوئوں کو اجاگر کرتی ہے، اس پر مکمل عمل درآمد انتہائی مشکل ہے لیکن آج دنیا بھر میں مقابلے کی دوڑ ہے جو ملک اس سے جتنا
استفادہ کرے گا وہ اتنا ہی مضبوط ،مستحکم اور خوشحال ہوگا پاکستان کا موجودہ انتشار،بدعنوانی،لاقانونیت ،بڑھتی ہوئی آبادی اور غیر مستحکم معیشت سمیت بے شمار مسائل اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ معاشرے کے ذمہ داران چاہے وہ کسی بھی شعبے سے ہو وہ حکومت میں ہوں یا نہ ہو ں اچھی حکمرانی کے لئے اس رپورٹ پرغور کریں، اپنا کردار ادا کریں ،پاکستان میں قومی یکجہتی،قانون کی حکمرانی اور بد عنوانی کا خاتمہ انتہائی مشکل اور پیچیدہ عمل ضرور ہے لیکن کب تک ہم حالات کی رو میں بہتے رہیں گے اور آنے والی نسلوں کو مشکلات اور تباہی میں دھکیل دیں گے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر