وجود

... loading ...

وجود

ظالم فقرے

جمعه 04 فروری 2022 ظالم فقرے

دوستو، دکھ کی گھڑی میں کسی کی ڈھارس بندھانے اور تعزیت کرنے کے لیے کوئی فقرہ بولنا بسااوقات الٹ اثرات کا حامل بھی ہوتا ہے اور لوگ عموماً یہ غلطی کر بھی جاتے ہیں کہ ان کے جملے غمزدہ شخص کو حوصلہ دینے کی بجائے ان کے دکھ میں اضافے کا سبب بن جاتے ہیں۔ اب ایک ماہر نفسیات نے کچھ ایسے فقرے بتا دیئے ہیں کہ جو اپنے پیارے کے انتقال کے غم میں مبتلا شخص کو کبھی نہیں بولنے چاہئیں اور کچھ درست فقرے جو کسی کا غم بانٹنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ کیلی ایلفرو نامی اس ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ 7ایسے فقرے ہیں جو کسی کے انتقال پر اس کے اہل و عیال سے نہیں بولنے چاہئیں۔ کیلی کے بیان کردہ یہ 7فقرے یہ ہیں۔۔۔رو مت یا پریشان مت ہوں، مرنے والا اب سکون میں ہے۔۔۔کم از کم اسے پرسکون موت آئی۔۔۔اس نے بہت اچھی زندگی گزاری، تمہیں اس پر خوش ہونا چاہیے۔۔۔وقت کے ساتھ تمہیں یہ غم بھول جائے گا۔۔۔مرنے والا کبھی نہیں چاہتا تھا کہ اس کی موت پر تم اس طرح غمزدہ ہو۔۔مضبوط بنو اور دوسروں کو مت دکھاؤ کہ تم پریشان ہو۔۔غم میں مبتلا شخص کے سامنے اپنے کسی عزیز کی موت اور اس پراپنے احساسات اور تجربے کی کہانی بیان کرنا اور اس کا اس شخص کے عزیز کی موت سے اور اس کے غم سے موازنہ کرنا۔۔کیلی کا کہنا تھا کہ یہ 7فقرے ایسے ہیں جو بظاہر غم بانٹنے کے لیے بولے جاتے ہیں لیکن درحقیقت یہ دوسرے کے غم میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ کیلی نے 6ایسے فقرے بتائے جو کسی کے انتقال پر اس کے لواحقین سے بولنے چاہئیں۔جو کچھ اس طرح سے ہیں۔۔مجھے آپ کے اس نقصان پر بہت دکھ ہوا۔۔میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔۔اگر آپ اس حوالے سے میرے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں تو میں حاضر ہوں۔۔اگر آپ کو تنہائی چاہیے تو میں آپ کے بچوں کو باہرلے جا سکتا ہوں۔۔میں دیکھ سکتا ہوں کہ تم بہت غمزدہ ہو، میں اس غم میں تمہارے ساتھ کھڑا ہوں۔۔تم یہ چیزیں محسوس کر سکتے ہو۔۔کیلی کا کہنا تھا کہ کسی غمزدہ شخص کو پرسا دیتے ہوئے ہمیں اس کے جذبات اور احساسات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ ایسے مواقع پر کچھ بھی بول دینا الٹا تکلیف کا سبب بن سکتا ہے چنانچہ کوئی بھی فقرہ بولنے سے پہلے ہمیں اس پر غور کرلینا چاہیے۔
کسی یوتھیئے نے ہمیں واٹس ایپ پر یہ عجیب سی تحریر بھیجی ہے۔۔کل رات بہت برا ہوا۔۔ میرے گھر میں چور دیوار پھلانگ کر آ گیا۔ میں نے کمرے میں سے جھانک کر دیکھا تو چور دیوار کود کر صحن میں آچکا تھا۔ میں نے انتظار کیا کہ جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہو گا تو اسے پکڑ لوں گا۔ چور نے گھر کا سامان لوٹنا شروع کر دیا اور میں کمرے میں انتظار کر رہا تھا کہ وہ جیسے ہی دروازے کھولے گا، میں اس پر کمبل ڈال کر اسے پکڑ لوں گا اور پھر ایسے ہی ہوا۔۔چور سونا اور نقدی لوٹ کر ایک بیگ میں بھر چکا تھا، اب وہ میرے کمرے کی طرف آرہا تھا، میں اسے دروازے کی اوٹ سے دیکھ رہا تھا۔ وہ جیسے ہی کمرے میں آیا تو تو میں نے پلان کے مطابق اس پر کمبل ڈال کر اسے قابو کر لیا۔ کمبل اوپر سے ڈال کر اسے لاتوں اور مکوں سے بیہوش کر دیا۔ پھر میں نے سونے اور نقدی کا وہ بیگ چھین لیا۔اب چور کو ہوش دلایا تو چور بجائے شرمندہ ہونے کے، ایکدم بھڑک کر بولا کہ تم کو کیسے پتہ چلا کہ میں اس کمرے کی طرف آ رہا ہوں اور تم تیار کھڑے تھے؟میں نے فخریہ انداز میں بتایا کہ میں دراصل تمہیں چھپ کر دیکھ رہا تھا، تم نے جب صحن میں چھلانگ ماری تھی تو میں تب سے تمہیں واچ کر رہا ہوں۔یہ سن کر چور ایکدم چونک گیا اور کہنے لگا۔۔ کیا تم نے میری جاسوسی کی ہے۔۔ تم کو پتہ ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق کوئی شخص یا ادارہ کسی کی جاسوسی نہیں کر سکتے، یہ تو تم نے صریحاً قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔۔ مجھے غصہ آیا چور سے بولا۔۔کیا بکواس کر رہے ہو؟ میں چلایا، تم میرے گھر چوری کرنے آئے تو کیا میں تمہیں پکڑوں گا نہیں؟ یہ سن کر چور نہایت اطمیان سے بولا کہ بہتر ہو گا کہ تم اپنے وکیل سے فون کر کے پوچھ لو کہ چور کی چوری کو اگر پکڑنا ہو تو آئینی طریقے کو ملحوظِ خاطر رکھنا ہو گا، غیر آئینی طریقے سے چور کی چوری پکڑنا خود میں ایک جرم ہے۔ یہ سن کر میں بھونچکا گیا۔۔چور نے میری حیرت نظرانداز کرتے ہوئے پوچھا۔۔میرا نقدی اور سونے سے بھرا بیگ کہاں ہے؟؟ ۔۔مجھے شدید غصہ آیا،چور کو چیختے ہوئے مخاطب کیا۔۔کیا وہ بیگ تمہارا ہے؟ اے بے شرم انسان، وہ نقدی اور سونا میرا ہے جو تم نے اس گھر سے چرایا ہے۔ یہ سن کر چور ہنس پڑا۔۔۔ اور بولا۔۔ جب تم نے مجھے پکڑا ہی غیرآئینی اور غیرقانونی طریقے سے ہے تو پھر تم یہ ثابت کیسے کر سکتے ہو کہ میں نے چوری کی ہے، اس لیے جب تک میری چوری ثابت نہیں ہو جاتی، تب تک یہ سارا مال میرا ہی ہے۔۔تحریرکا خلاصہ: اس قصے کا ’’کسی‘‘ کی منی ٹریل سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی یہ سیاسی ہے۔۔
سیانوں نے اپنی زندگی کے تجربات کا نچوڑ یہ نکالا ہے کہ آپ جتنے بھی تنگ یا پریشان ہوں، یہ چار چیزیں کبھی مت کرنا۔۔ نمبر ایک، کسی کے ساتھ مشترکہ کاروبار مت کرنا،چاہے آپ کا بھائی یا کوئی رشتہ دار ہی کیوں نا ہو۔۔نمبر دو، جتنے بھی تنگ ہوں،پریشانی کا شکار ہوں، باہر ملک جاب کے لیے مت جانا۔۔ نمبر تین، اگر آپ صرف سادہ تعلیم ایف اے،بی اے کرنا چاہتے ہیں تو اس پر اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔بہتر یہ ہوگا کہ میٹرک کرتے ہی کوئی چھوٹا سا کاروبار شروع کردیں کاروبار کے ساتھ پرائیویٹ ایف اے بی اے کرسکتے ہیں ،اگر کاروبار کے لیے پیسے نہیں تو آپ مارکیٹنگ کا کام شروع کر دیں، آپ ہول سیل کی مارکیٹ سے مختلف چیزیں لیں اورایک دو کلومیٹر کے اندر اندرجتنی دکانیں آتی ہیں سب پر جائیں اور مارکیٹنگ کریں،چیزیں بیچیں،جتنے عرصے میں آپ نے ایف اے،بی اے کرنا ہے،اتنے میں آپ کا مارکیٹ میں ایک نام بن چکا ہوگا، جب ایف اے بی اے کرکے نوجوان نوکری کے لیے دھکے کھارہے ہونگے ،اس وقت آپ اپنے کاروبار کے مالک بن کر سفید کپڑے پہن کر ان سے ہزار درجہ بہتر زندگی گزار رہے ہونگے ایک بات یاد کرنا دنیا میں کوئی بھی انسان جاب سے امیر نہیں ہوسکتا،لکھ پتی،کروڑپتی اور ارب پتی اپنے کاروبار سے ہی بن سکتا ہے۔اور نمبر چار۔۔آپ شرم چھوڑ دیجئے یہ مت سوچئے کہ لوگ کیا کہیں گے ،کسی بھی چھوٹے سے کام کو شروع کرنے میں شرمانے کی ضرورت نہیں۔ لوگ تو صرف باتیں ہی کرتے ہیں ضرورت کے وقت کوئی کام نہیں آتا ۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نیک بننا نہیں صرف نظر آنا چاہتے ہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر