... loading ...
وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اگر حکومت سے باہر نکل آیا تو زیادہ خطرناک ہوں گا، دو خاندانوں کو این آر او دینا ملک سے سب سے بڑی غداری ہے ،جنرل پرویز مشرف نے ملک پر مارشل لا ء سے زیادہ ظلم ان دو خاندانوں کو این آر او دے کر کیا تھا،پارلیمنٹ میں این آر او کے متلاشی لوگ بیٹھے ہیں، اگر آپ ان کے مطالبات پورے نہ کریں تو آپ کو بات نہیں کردیتے، یہ نااہل ہیں، شہبازشریف سے ملنا جرم کو درست سمجھنے کے مترادف ہے،میں ان لوگوں کے خلاف کھڑا ہونا جہاد سمجھتا ہوں،مہنگائی کئی مرتبہ راتوں کو جگاتی ہے، ہمیں ماضی کی حکومت کا چھوڑا ہوا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، کورونا وبا کی وجہ سے سپلائی میں کمی کے باعث پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی، مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے ، کارپوریٹ سیکٹر کو اپنے ورکرز کی تنخواہیں بڑھانی چاہیے،میڈیا کئی بہت اچھے صحافی ہیں جو لوگوں کو شعو و آگاہی دیتے ہیں ، کئی مایوسی پھیلاتے ہیں ،ہم نے ملک کو کامیابی سے مستحکم کیا ہی تھا کورونا آ گیا، افغانستان میں نئی حکومت آئی تو لوگوں نے ڈالر خریدنا شروع کردئیے ،یہاں سے ڈالر خرید کر افغانستان بھیجے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ پڑا، ہم نے کورونا پھیلنے پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جس پر دنیا ہماری مثال دیتی ہے،انشااللہ کوڈ کی پانچویں لہر سے بھی نکل جائیں گے،ہم 6ہزار ارب سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں اور مزید بڑھنے کا خدشہ ہے،میری ساری جدوجہد کا مقصد ملک کو مثالی فلاحی ریاست بنانا ہے،جس مقصد کیلئے ہم نے ملک بنایا، جب تک ہم اس مقصد پر عمل نہیں کریں گے ترقی نہیں کرسکتے۔ اتوار کو ”آپ کا وزیرِاعظم آپ کے ساتھ”پروگرام میں عوام سے ٹیلیفون کالز کے ذریعے براہِ راست گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ کافی وقت سے میں آپ سے بات نہیں کرسکا تھا، اصولا تو مجھے پارلیمنٹ میں بات کرنی چاہیے تاہم بد قسمتی سے پارلیمنٹ میں اپوزیشن بات نہیں کرنے دیتی۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں این آر او کے متلاشی لوگ بیٹھے ہیں، اگر آپ ان کے مطالبات پورے نہ کریں تو وہ آپ کو بات نہیں کردیتے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک عظیم خواب کا نام ہے، علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا کہ کوئی ایسی ریاست بنے جس کو دیکھ کر دنیا کو پتا چلے کہ حقیقی فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ دنوں میں نے ریاست مدینہ کے موضوع پر مضمون لکھا تو مخالفین نے تنقید کی کہ میں دین کے پیچھے چھپ رہا ہوں، مجھے سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی، میری ساری جدوجہد کا مقصد ملک کو مثالی فلاحی ریاست بنانا ہے۔عمران خان نے کہاکہ جس مقصد کے لیے ہم نے ملک بنایا، جب تک ہم اس مقصد پر عمل نہیں کریں گے ہم ترقی نہیں کرسکتے۔مہنگائی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے مہنگائی کا احساس ہے یہ ایسی چیز ہے جو مجھے کئی مرتبہ راتوں کو جگاتی ہے، ہمیں ماضی کی حکومت کا چھوڑا ہوا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت کے چھوڑے ہوئے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے روپے پر بوجھ پڑا، جس سے مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا۔عمران خان نے کہاکہ کورونا وبا کی وجہ سے سپلائی میں کمی کے باعث پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہے، دنیا کے کئی امیر ترین ممالک میں بھی مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے لیکن کسان خوشحال ہوا، مزدور طبقے کی طلب میں اضافہ ہوا، کئی شعبوں میں ریکارڈ ترقی ہوئی اور کارپوریٹ سیکٹر نے ریکارڈ منافع کمایا ہے، کارپوریٹ سیکٹر کو اپنے ورکرز کی تنخواہیں پڑھانی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں کئی بہت اچھے صحافی ہیں جو لوگوں کو شعور و آگاہی دیتے ہیں مگر بد قسمتی سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو صرف مایوسی پھیلاتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر کو 980ارب کا منافع ہوا ہے اور میں ان کو بلا کر کہوں گا کہ وہ اپنے عملے کی تنخواہوں بڑھائیں کیونکہ آپ کو آج سے قبل کبھی بھی اتنا منافع نہیں ہوا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو چار بحران آئے ہیں جس میں سب سے بڑا بحران یہ تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا تھا، ہمارے پاس پیسے نہیں تھے کہ ہم قرض کی قسطیں ادا کر سکیں اور زرمبادلہ کے ذخائر سب سے کم تھے جبکہ بجلی کا گردشی قرض 480ارب تھا لہٰذا ایسے حالات میں ہماری کوشش تھی کہ ملک کو مستحکم کریں۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے ملک کو کامیابی سے مستحکم کیا ہی تھا کہ کورونا آ گیا، 100 سال میں یہ دنیا کا سب سے بڑا بحران ہے اور پھر مہنگائی کی لہر آ گئی اور سب جگہ یہ مشکل ہے۔انہوںنے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت آئی تو لوگوں نے ڈالر خریدنا شروع کردیے اور یہاں سے ڈالر خرید کر افغانستان بھیجے جس سے ہمارے روپے پر دباؤ پڑا، یہ چار بحران کسی بھی حکومت کو نہیں ملے۔ایک کالر نے کورونا کے سبب متاثر ہونے والی کیٹرنگ، ریسٹورنٹ وغیرہ کی صنعت کے لیے ریلیف پیکج کی اپیل کی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کا ویریئنٹ اومیکرون بہت تیزی سے پھیلتا ہے لیکن ہم نے اپنے کاروبار بند نہیں کرنے، ہم نے کورونا پھیلنے پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جس پر آج دنیا ہماری مثال دیتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ کورونا سے سب سے زیادہ نچلا طبقہ پسا ہے اور سب سے زیادہ فائدہ امیر ترین طبقے کو ہوا ہے، اس لیے ہم نے توازن قائم رکھنا ہے، ہمیں چاہیے کہ سب جگہ ماسک پہن کر جائیں تاکہ ہمارے ہسپتالوں پر دباؤ نہ بڑھے اور انشااللہ ہم کووڈ کی پانچویں لہر سے بھی نکل جائیں گے۔ایک کالر نے ایمرجنسی کے نفاذ یا صدارتی نظام کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں زیر گردش خبروں کے حوالے سے سوال کیا تو عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے وزیراعظم بننے کے بعد پہلی ہی تقریر میں کہا تھا کہ آپ کو بہت شور سننے کو ملے گا کہ ملک تبا ہو گیا، یہ نااہل ہیں، میں ان گھٹیا لوگوں کے خلاف کھڑا ہونا جہاد سمجھتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے ان سے مفاہمت نہیں کرنی ، انہوں نے ہمیں بلیک میل کرنا ہے تاکہ انہیں کسی طرح این آر او مل جائے جیسے پرویز مشرف نے دیا تھا، جنرل مشرف نے اس ملک پر مارشل لا سے زیادہ ظلم ان دو خاندانوں کو این آر او دے کر کیا تھا اور آج قوم اس کی قیمت ادا کررہی ہے کیونکہ جو آدھا پیسہ ہم ٹیکس سے اکٹھا کرتے ہیں وہ ان کے لیے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دو خاندانوں کو این آر او دینا ملک سے سب سے بڑی غداری ہے، انہوں نے افراتفری پھیلائی ہوئی ہے، یہ کہتے ہیں غربت بڑھ گئی ہے لیکن ورلڈ بینک کے مطابق غربت کم ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کیں، تعمیراتی صنعت میں 324 منصوبے ہیں جس میں 30لاکھ گھر بن رہے ہیں، اس سے 30 صنعتیں منسلک ہیں اور اسی وجہ سے شرح نمو بڑھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 6ہزار ارب سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے، میں نے وعدہ کیا تھا کہ 8ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کر کے دکھاؤں گا اور ہم اس سے زائد ٹیکس اکٹھا کر کے دکھائیں گے۔انہوںنے کہاکہ تنقید اچھی چیز ہوتی ہے لیکن ایک چیز پراپیگنڈا اور جعلی خبر ہوتی ہے، جان بوجھ کر ملک میں فیک نیوز کے ذریعے جو مایوسی پھیلائی جا رہی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو مافیاز ہیں، ہمارا مقابلہ عام لوگوں سے نہیں، یہ سیاستدان نہیں مافیاز ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میڈیا میں بیٹھے ہوئے لوگ ان کے ساتھ مل کر مسلسل مایوسی پھیلا رہے ہیں، میرا ان سے سوال ہے کہ اس کا کیا جواب ہے کہ شرح نمو 5فیصد زائد کیسے ہوئی ہے، تمام شعبوں میں نمو کیسے ہوئی ہے، اگر اتنے برے حالات تھے تو ملک کو دیوایہ ہوجانا چاہیے تھا اور بیروزگاری بڑھنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ روزگار بڑھ رہا ہے، غربت کم ہو رہی ہے، ملک کی دولت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ملک کا ٹیکس بھی زیادہ اکٹھا ہو رہا ہے تو مایوسی کس چیز کی ہے اور بلوم برگ نے پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان صحیح ڈگر پر گامزن ہے۔ایک کالر کی جانب سے ملک میں انصاف کی فراہمی میں ناکامی کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ یہاں یکدم دودھ کی نہریں بہہ جائیں گی، ریاست مدینہ ایک دن میں نہیں بنے گی، اس میں وقت لگے گا لیکن اس کے لیے ہمیں نبی اکرمۖ کے بنائے گئے ماڈل پر عمل کرنا ہو گا۔انہوںنے کہاکہ مجھے کہتے ہیں کہ آپ قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے ہاتھ نہیں ملاتے لیکن میں شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں بلکہ قوم کا مجرم سمجھتا ہوں، قائد حزب اختلاف بہت بڑا رتبہ ہوتا ہے، یہ ڈیڑھ دو گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں لیکن وہ تقریر نہیں جاب ایپلی کیشن ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سب سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، جمہوریت کا مطلب ہی یہی ہے چاہے کسی کا نطریہ مجھ سے ملتا ہو یا نہ ہو لیکن جس دن میں مجرموں سے مفاہمت کروں گا، میں اس ملک اور اللہ سے غداری کروں گا۔اپوزیشن کے لانگ مارچ کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ عوام کو ذوالفقار علی بھٹو نے نکالا تھا یا پبلک میرے ساتھ نکلی ہے، پبلک بے وقوف نہیں ہے، مہنگائی کی وجہ سے یقیناً لوگ تنگ ہیں لیکن آپ کے لیے نہیں نکلیں گے۔وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ہماری حکومت اس مرتبہ اپنی مدت پوری کرے گی اور اگلی مرتبہ بھی اپنی مدت پوری کرے گی کیونکہ کسی حکومت کو وہ چیلنجز نہیں ملے جو ہمیں ملے تھے۔انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو خبردار کیا کہ اگر میں حکومت سے باہر نکل گیا تو آپ کے لیے زیادہ خطرناک ہوں، ابھی تک تو میں چپ کر کے بیٹھا ہوتا ہوں، اگر میں سڑکوں پر نکل آیا تو آپ کیلئے چھپنے کی جگہ نہیں ہو گی کیونکہ لوگ آپ کو پہچان چکے ہیں۔
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...
عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں پھر نیچے آئی ہیںمگر اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیںگے کراچی، قلات، خضدار، کوئٹہ اور چمن کا سنگل روڈ ، وفاق خود بنائے گا، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمت میں اتار چڑھاؤ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں آ...
علیمہ خانم ایک بار پھر احتجاجاً گاڑی سے نکل کر گورکھ پور نا ناکے پر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئیں آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ماہ سے ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ، علیمہ خانم کا استفسار عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے آئی تینوں بہنوں کو ایک بار پھر گورکھ پور ناکے ...
معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے تحفظ، بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکن معاملات پر تحفظات پاکستان میں موجود آئی ایم ایف مشن نے جائزہ مکمل کرلیا ،رپورٹ جولائی میں جاری کردی جائے گی عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے عدالتی کارکردگی سمیت معاہدوں کے نفاذ، جائیداد کے حقوق کے ...
جاں بحق ہونے والوں میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں، تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے ، جنہیں اندھا دھند گولیاں مار کر قتل کیا گیا مقتولین مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور...