وجود

... loading ...

وجود

تجارتی جنگیں احمقوں کا کھیل

هفته 22 جنوری 2022 تجارتی جنگیں احمقوں کا کھیل

(مہمان کالم)

ایرک ایس مارگولس

عظیم دفاعی مفکر میجر جنرل جے ایف سی فلر لکھتے ہیں ’’جنگ کا مقصد فتح نہیں، یہ سیاسی اہداف کے حصول کے لیے ہے‘‘۔ افسوس کہ امریکی صدور نے اس عظیم مفکر کی کتب کا مطالعہ نہیں کیا۔ انہوں نے واضح سٹریٹجک مقاصد کے بغیر چین، روس، ایران، کیوبا اور وینزویلا کے ساتھ معاشی لڑائیاں شروع کر دیں، جو کہ دنیا کا نمبر ون جنگی سردار منوانے اور سزائیں دے کر ذاتی انا کی تسکین کا سامان کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ امریکی انتظامیہ کی زیادہ تر لڑائیاں معاشی تھیں۔ امریکی صدور نے واشنگٹن کے احکامات کی پاسداری نہ کرنے والی ریاستوں کو کچلنے کیلئے امریکا کی معاشی اور مالیاتی طاقت کا کھل کر استعمال کیا ہے۔ واشنگٹن کا اصول ہے ’میری اطاعت وگرنہ!‘۔ معاشی جنگیں خون خرابے سے پاک نہیں ہوتیں۔ 1918ئ￿ میں پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانیہ نے سخت بحری ناکہ بندی کے ذریعے جرمنی اور دیگر وسطی طاقتوں کو بدترین فاقہ کشی سے دوچار کر کے انہیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا تھا۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ کے دعوے کے برعکس تجارتی پابندیوں سے امریکا عظیم تو نہ ہوا بلکہ ان کی وجہ سے امریکا کے خلاف نفرت بڑھ گئی۔ ٹرمپ کی یورپی یونین کو نقصان پہنچانے اور کینیڈا کو دھمکانے کی روش نے امریکی تاثر کو مزید بہیمانہ بنایا۔ مزید براں، چین کے خلاف ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی سے دونوں ملکوں کی معیشت کو نقصان جبکہ دونوں بڑی معاشی طاقتوں کی وجہ سے ایشیا میں
کشیدگی بڑھی۔ ٹرمپ کی کوتاہ اندیش معاشی لڑائیوں کی وجہ سے عالمی معیشت کو بھی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کی چین سے متعلق بعض شکایات درست بھی تھیں۔ میں نے خود بھی چین کے ساتھ 15سال کاروبار کیا ہے، اس دوران چینیوں کی چال بازیوں، دوہرے معیار اور کرپشن کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ مشرقی چین کی مارکیٹوں کا حال کچھ زیادہ ہی بْرا تھا۔ تاہم یہاں ہمیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ چین اس لحاظ سے ایک نئی مارکیٹ ہے کہ یہاں مغربی طرز کے سرمایہ داری نظام کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا۔ چین نے کئی مشکوک کاروباری حربے فرانس سے سیکھے، جسے تجارتی نظام کی ماں کہا جاتا ہے۔
چین بڑے پیمانے پر ٹیکنالوجی اور ملٹری معلومات کی چوری کرتا ہے۔ مگر یہی امریکا بھی کرتا ہے، جس کے خفیہ ادارے دنیا بھر سے معلومات جمع کرتے ہیں۔ امریکہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ چین کو ’باہمی خوشحالی پر مبنی عظیم تر ایشیا‘ کے دائرے میں امریکی صدر نکسن لائے تھے، جس کا مقصد اسے امریکی دائرہ اثر میں لانا تھا، جیسے 1950ئ￿ کی دہائی میں جاپان اور جنوبی کوریا کو لایا گیا تھا۔ امریکا کے ساتھ چین کی فاضل تجارت دراصل واشنگٹن کے اصولوں پر کھیلنے کا منافع ہے۔ اگر چین سے یہ تجارتی بونس چھینا جاتا ہے تو پھر امریکی پالیسیاں بیجنگ نیم دلی سے قبول کرے گا، فوجی کشیدگی میں تیزی ا?ئے گی۔
چین کی نظر میں امریکا وہی کچھ کر رہا ہے جو کہ برطانیہ نے 19ویں صدی میں افیون کی جنگ کا اعلان کر کے کیا تھا، جس کا مقصد برما میں پیدا ہونے والی افیون چین میں کھپانا تھا۔ ا?ج تجارت سویا بین اور سور کے گوشت کی ہے۔ چین سمجھتا ہے کہ امریکہ کا مقصد تجارت پر بحران پیدا کرنا اور پھر اسے اچانک ڈرامائی انداز میں ختم کرنا ہے۔ امریکی تاریخ کے متنازع ترین سابق صدر ٹرمپ کے منظور نظر حلقوں نے اندر کی معلومات کے بل بوتے پر سٹاک ایکسچینج سے کس قدر مال بنایا، اس پر ابھی تک بات شروع نہیں ہوئی۔ ٹرمپ اور ان کے منظور نظر حلقوں کو یقین تھا کہ وہ ا?سانی کے ساتھ چین کی کلائی مروڑ سکتے ہیں۔ دوسری طرف چین نے بڑے پیمانے پر غارت گری کا سامنا کیا ہے، جاپان غلبے کے خلاف لڑائی میں دوسری جنگ عظیم کے دوران کم از کم ایک کروڑ چالیس لاکھ اموات دیکھیں۔ جوبائیڈن کو اقتدار سنبھالے ایک برس کا عرصہ گزر چکا اس کے باوجود وائٹ ہاو?س کو نہ جانے یہ غلط فہمی ا?خر کیوں ہے کہ سویابین اور سیمی کنڈیکٹرز کی لڑائی بیجنگ کو جھکنے پر مجبور کر دے گی؟ چین کے نئے شہنشاہ شی جن پنگ تجارتی لڑائی میں امریکا کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔ کسی ا?مر کے پاس پسپائی کا ا?پشن نہیں ہوتا۔
تجارتی جنگوں کا کسی فریق کو کبھی فائدہ نہیں پہنچا۔ یہ لڑائیاں بھی لاکھوں افراد کو مشین گنوں کے سامنے کھڑا کر کے ہلاک کرنے سے کسی طرح کم نہیں۔ جنرلوں کیلئے یہ خونریزی وقار کی علامت ہو سکتی ہے مگر عام لوگوں کو موت اور تباہی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔ اس احمقانہ لڑائی میں انجام کار شرمندگی سے بچنے کیلئے واشنگٹن اور بیجنگ کوئی نہ کوئی سمجھوتا کر کے اسے ختم کر دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر