وجود

... loading ...

وجود

دوسراآپشن نہیں ہے

بدھ 19 جنوری 2022 دوسراآپشن نہیں ہے

بہت سے لوگوںنے علامہ اقبالؒ کایہ شعرضرورسناہوگا
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی ،جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے ،نہ ناری
یہ شعر ایک عالمگیر سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے لیکن بیشتر اس پریقین نہیں رکھتے حالانکہ خدائے واحدنے آخری الہامی کتاب قرآن مجید میں واضح کہاہے کہ میں اس قوم کی حالت اس وقت نہیں بدلتا جب تک وہ خود کوشش نہیں کرتی یہ عملی جدوجہد کی اتنی بڑی مثال ہے کہ اس کے آگے تمام باتیں ہیچ ہیں لیکن ایک فیشن بن گیاہے کہ ہم لوگ اکثر یوروپی معاشرہ کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں کام کے نہ کاج کے دشمن اناج کے حالانکہ دنیامیں تمام ترایجادات کاسہرا ان کے سرہے ،اس معاشرے میں رہ کر ہی اس کے حسن کا ادراک ہوتاہے۔ بدقسمتی سے ہمارا پرکھنے کا میعار صرف اور صرف مذہب ہے اور ہم پیدائشی طور پر خود کو سب سے پاک تصور کرتے ہیں۔مغربی معاشرے میں ایمانداری،انسان دوستی،قانون کی حاکمیت اور سادگی کی جو مثالیں ہیں وہ ہم سب کے لیے قابل ِ تقلیدہیں حالانکہ اس سے بڑھ کر روشن مثالیں اسلامی تاریخ میں موجودہیں ہم ان پر عمل پیرا نہیں ہے کچھ لوگ انہیں ماضی کے قصے قرار دیتے ہیں لیکن آج بھی مغربی دنیا میں قانون کی حاکمیت مسلمہ ہے جس کا اسلامی ممالک میں شائبہ تک نہیں 1989ء کی بات ہے لندن کے paddington پولیس اسٹیشن میں آدھی رات کے وقت کوئی اسکیورٹی الرٹ ہوا۔ اسوقت عام پولیس افسر ڈیوٹی پر ہوتے ہیں۔ چناچہ ایک کانسٹیبل نے اپنے اسٹیشن کے انچارج کو فون پر اطلاع دی جو کہ ہمارے ڈی آئی جی لیول کا افسر تھا۔ وہ اسی وقت آگیا اور بیٹھ کر معاملہ نبٹا کر اپنی گاڑی میں گھر روانہ ہوگیا۔ ابھی وہ چند سو گز ہی دور گیا تھاکہ اسی پولیس کانسٹیبل نے آکر اس کی گاڑی روکی اور اس باہر نکلنے کا کہہ کر اس کا breath test لیا جوکہ لیول سے اونچا تھا۔ چناچہ اس کا چالان کیا اس کی گاڑی ضبط کی اور اسے ٹیکسی پر گھر بھیجا اور اسے بتایا کہ جب تم باتیں کررہے تھے تو تمہارے منہ سے شراب کی بو آئی اس لیے تمہیں آکر پکڑا ہے۔ اگلے دن پولیس آفیسر کو نوکری سے استعفٰی دینا پڑا۔
یہ بھی تاریخ ہے کہ جب ٹونی بلیر برطانیا کے وزیراعظم تھے تو ایک رات ان کا بیٹا Leon لندن میں دوستوں کے ساتھ نشہ میں دھت کسی کو تنگ کر رہا تھا۔ پولیس اسی وقت آئی اور اسے گرفتار کرکے لے گئی۔ جب اس نے بتایا کہ میں وزیر اعظم کا بیٹا ہوں تو انہوں نے رات دو بجے وزیراعظم کو فون کرکے تصدیق کی اور کہا کہ چونکہ آپ کا بیٹا نابالغ ہے اس لیے کل صبح نو بجے آپ دونوں میاں بیوی تھانے میں حاضر ہوں اور آپ کو بھی caution دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں ابھی آجاتا ہوں لیکن پولیس افسر نے کہا کہ نہیں صبح نو بجے حاضر ہوں۔ کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔ اگلی صبح وزیراعظم نے اپنے پروٹوکال افسر کو کہا کہ پارلیمنٹ میں جانے سے پہلے صبح نو بجے ذرا پولیس اسٹیشن جانا ہے ڈرائیور کو بتا دو۔ پروٹوکال افسر نے کہا میرے پاس پروٹوکال کتاب کے مطابق آپ صرف سرکاری کام کے لیے گاڑی استعمال کرسکتے ہیں اس کام کے لیے نہیں۔ چناچہ ٹونی بلئیر اور انکی بیوی صبح بلیک کیب لیکر تھانہ گئے اور بیٹے کو گھر واپس لیکر آئے۔ ایک مرتبہ ٹونی بلیر کی بیوی شیری بلئیر اپنی سہیلی کے ساتھ ہالیڈے پر گئیں۔ واپسی لیوٹن ائیرپورٹ پر ہوئی اور وہاں سے لندن کی ٹرین پر سوار ہوگئیں چونکہ ٹرین روانہ ہورہی تھی اس لیے وہ بغیر ٹکٹ کے سوار ہوگئیں۔ برطانوی قانون کے مطابق اگر کوئی روانگی سے پہلے ٹکٹ نہ لے سکے تو وہ گاڑی میں یا اتر کر دس پاؤنڈ جرمانہ ادا کرکے ٹکٹ خرید سکتاہے۔ ٹکٹ چیکر آیا اور شیری نے دس پاؤنڈ جرمانہ ادا کرکے ٹکٹ لے لیا۔ اگلے دن تیسری دنیا کے میڈیا میں طنزیہ لکھاہوا تھا کہ وزیر اعظم کی بیوی بغیر ٹکٹ پکڑی گئی لیکن کسی کی نظر اس طرف نہ گئی کہ وزیر اعظم کی بیوی کو لینے کیلئے کوئی پولیس یا گاڑی نہ تھی اور وہ اکیلی ٹرین پر واپس آئیں
1996 میں بکنگھم پیلس کے باہر ایک شخص برگر کا سٹال لگاتا تھا۔ ملکہ نے شکایت کی کہ جب وہ پیاز تلتا ہے تو ان کی بدبو کھڑکیوں کے ذریعے ان کے بیڈ روم میں آجاتی ہے اس لیے اس کو یہاں سے ہٹایا جائے۔ برگر والے نے انکار کردیا۔ چنانچہ ملکہ کو اس کے خلاف عدالت میں جانا پڑا اور چھ سات ماہ کی کاروائی کے بعد اس شخص کا ہٹانے میں کامیاب ہوئیں۔ ان باتوں کا مقابلہ ہمارے حکمرانوں سے کریں اور دیکھیں کہ ہماری ترقی کی راہ میں کون سی مشکلات حائل ہیں پاکستان میں درجنوںگاڑیوںکا پروٹوکول لے کر سفر کرنے والے جب امریکا،برطانیا،جرمنی و غیرہ کے نجی دوروںپر جاتے ہیں تو ان پر
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
کا شعر صادق آتاہے اپنے ملک میں ان کا فرعونی مزاج اور رعونت دیکھنے کے لائق ہوتی ہیں جب دنیا کے ایک عظیم فاتح خلیفہ ٔ دوئم حضرت عمرِ فاروق بیت المقدس کی چابیاں لینے کے لیے گئے تو ان کے لباس میں22پیوند لگے ہوئے تھے اور اس سے بھی عجیب کہ اوٹنی پر غلام سوار تھا جس کی مہار خلیفہ ٔ وقت نے تھامی ہوئی تھی۔پاکستان ہویابھارت،بنگلہ دیش یا کوئی اور ترقی پذیرملک ہرجگہ ایک جیسا مائنڈ سیٹ رکھنے والے حکمران مسلط ہیں پاکستان عوام کی محبت کا دم بھرنے والوں میں ایک عمران خان بھی ہیں جن کے پاس لاہور کے علاوہ میانوالی اور اسلام آبادبنی گالہ میں کئی سوایکڑوںپر مشتمل محلات ہیں میاں نوازشریف فیملی کے پاس بھی ماڈل ٹائون ،مری ، لندن میں بڑے بڑے محلات ہیں ، جاتی عمرہ میں تو مربعوںپرمحیط فارم، اوروسیع و عریض گھر۔۔ اسی طرح سابقہ صدر آصف علی زرداری کے پاس کراچی ،لاہور،دئبی اور فرانس میں عالیشان محلات ہیں چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت کے پاس گجرات ،لاہور اوربیرون ِ ممالک میں گھرموجود ہیںMQMکے قائدالطاف حسین کے برطانیہ میں مہنگے فلیٹس اور شیخ الاسلام طاہرالقادری کی کنیڈا اور لاہور میں عالیشان رہائش ہے سب قومی رہنمائوں کا رہن سہن عام آدمی کی زندگی سے کوئی میل نہیں کھاتا لیکن اس کے باوجود سب عوام کی خدمت کا دعویٰ کرتے ہیںسب میں کوئی فرق نہیںہے؟ بھارت،بنگلہ دیش کے حکمران بھی ایسے ہی ہیں ایک جیسے وعدے ، ایک جیسے دعوے ایک جیسا اندازِ حکمرانی ۔ مگرمزے کی بات یہ ہے کہ ہرکوئی باتیں کرکے من موہ لینے کا ہنرجانتاہے عمل کوئی کرتا فیصلہ تو ہوچکا کہ عمل سے زندگی بنے گی خواہ جنت بنالویاجہنم دوسرا آپشن نہیں ہے ،اب یہ غریبوں پر منحصرہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر