وجود

... loading ...

وجود

مسئلہ اور مخمصہ

پیر 17 جنوری 2022 مسئلہ اور مخمصہ

استاد تونامی گرامی تھا اس کے علم و دانش کا بڑا شہرہ تھاکسی شعر،آیت یا کسی بات کی شرح بیان کرتا تو ایسے لگتا جیسے کمپیوٹرکو قوت ِ گویائی مل گئی ہو اس کی متاثرکن گفتگو سے ہرکوئی مسحورہوکررہ جاتا لیکن ایک دن عجیب بات ہوئی ایک شاگرد نے استاد سے پوچھا مخمصے کا مطلب کیاہے ؟
استاد نے کافی تشریح کی بہت تاولیں دیں مگر شاگرد مطمئن نہ ہوا ،شاگرد نے کہا جناب آپ کا اپنا نام ہے لوگ آپ کی باتوںکو کوٹ کرتے ہیں، ایک طرف آپ کی یہ قابلیت اور دوسری طرف یہ عالم کہ آپ اپنے شاگردکو ہی مطمئن نہیں کر سکے، اتنا علم کس کام کا؟
استاد کے ہونٹوںپر ایک مسکراہٹ پھیلی ، اس نے بڑی سنجیدگی سے کہا کہ میں تم کو ایک واقعہ سناتا ہوں۔شاید تمہیں مخمصے کی سمجھ آ جائے ۔
“شاگرد نے کہا سنائیں میں ہم تن گوش ہوں
استاد نے کہا ایک روز ناظم آباد کراچی میں اے او کلینک کے سامنے والی سڑک پر ایک باپ اور اس کا بیٹا موٹر سائیکل پر سوارہوکر جارہے تھے۔ ان کے آگے قوی ہیکل ٹرک تھا جو فولادی چادروں سے لدا ہوا تھا۔ اچانک ٹرک سے ایک فولادی چادر تیزی سے اڑتی ہوئی آئی، اس سے پہلے وہ سنبھلتے فولادی چادر سیدھی باپ بیٹے کی گردن پر آئی ،دونوں کی گردنیں کٹ گئیں۔ لوگ بھاگم بھاگ دونوں دھڑ اور کٹے ہوئے سر لے کر سامنے ایک معروف ڈاکٹر شاہ کے ہسپتال لے کرجاپہنچے۔ ڈاکٹر شاہ نے سات گھنٹے کے طویل آپریشن کے بعد کٹے ہوئے دونوں سر دھڑوں سے جوڑ دیئے۔ دونوں کی جان بچ گئی۔ کئی ماہ تک دونوں باپ بیٹا انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر ِ علاج رہے ،گھر والوں سمیت کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ ذراسی بے احتیاطی سے ان کی صحت پربراثر پڑسکتا تھا۔ کئی ماہ بعد باپ بیٹا گھر آئے تو خوشی کی بجائے وہاں ایک ہنگامہ مچ گیا ۔گلی محلے کے علاوہ شہر کے دور دراز کے علاقوں سے لوگوںکے ٹھٹ لگ گئے ۔ معلوم ہوا کہ دنیا کی میڈیکل کی تاریخ کا عجیب و غریب باب رقم ہوگیاہے۔ غلطی سے باپ کا سر بیٹے کے دھڑ پر اور بیٹے کا سر باپ کے دھڑ سے لگ گیا تھا” شاگرد منہ کھولے بہت حیرت سے یہ عجیب و غریب واقعہ سن رہا تھا۔ وہ تجسس سے پوچھ بیٹھا جناب پھرکیاہوا؟
” ہونا کیا تھا استاد کے ہونٹوںپر ایک معنی خیز مسکراہٹ پھیلتی چلی گئی، عجیب سچویشن تھی،عوام بھی پریشان ڈاکٹرحیران اور دنیا جہاں کے مفتی قاضی سرجوڑکربیٹھ گئے لیکن کسی کے ذہن میں اس سوال کا جواب نہیں آرہاتھا کہ اب بیٹے کی بیوی شوہر کے دھڑ کے ساتھ کمرے میں رہے یا شوہر کے سر کے ساتھ ؟ اگر وہ شوہر کے سر کے ساتھ رہتی ہے تو دھڑ تو سْسر کا ہے اب کیا ہوگا؟ ماں اگر شوہر کے سر ساتھ رہے تو دھڑ بیٹے کا ہے۔ اگر شوہر کے دھڑ کے ساتھ رہے گی تو سر تو اس کے بیٹے کا ہے۔ گھر کی صورتحال انتہائی کشیدہ تھی۔
بیٹا اپنی بیوی کا ہاتھ تھامنا چاہے تو وہ نیک بخت کہتی کہ مجھے ابا جان کے ہاتھوں سے شرم آتی ہے۔سر اگر اپنی بیوی کے پاس اس لئے نہیں پھٹکتے کہ بیٹے کے دھڑ اور ماں یعنی ان کی بیوی میں ابدی حرمت ہے۔
کہیں موٹر سائیکل پر جانا ہو تو ایک پریشانی کہ بہو شوہر کے دھڑ کے ساتھ بیٹھے یا سْسر کے سر کے ساتھ ؟الغرض ان کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ تمام معمولات ٹھپ ہو گئے۔ ایسے میں کسی نے مشورہ دیا کہ یوں کیا جائے کہ دونوں اپنی اپنی منکوحہ کو طلاق دے دیں اور از سرِ نو نکاح کریں تاکہ دھڑ حلال ہو جائیں”
شاگرد جوپوری توجہ سے یہ سب کچھ سن رہا تھا اور بہت پریشان تھا کہ اب کیا ہوگا۔
” تم اب بتاو ٔ میاں ذہین فطین صاحبزادے ۔۔ استاد نے اپنے دیدے گھما کرپوچھاکہ اگر لڑکے کی ماں طلاق لے تو کس سے لے؟ بیٹے کے دھڑسے یا شوہر کے سر سے ؟
سر شاگرد نے ماتھے پر ہاتھ مارکر پریشانی سے کہا ۔۔ادھر بہو کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے ،شوہر کے سر سے طلاق لے یا سْسر کے دھڑ سے ؟
میں نے تم سے یہ پوچھا ہے ،اب تم بتاو ٔ کہ کیا کیا جائے؟”
شاگرد بولا: ” استاد جی… میرا تو دماغ بند ہو گیا ہے۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا کیا جائے”
استاد گویا ہوئے: ” بیٹا… بس یہ جو تمہاری کیفیت ہے نا اسے ہی مخمصہ کہتے ہیں” بعینہ ‘ پاکستان میںموجودہ حکومت بھی انہی حالات کا شکار ہے اس کا سر پی ٹی آئی کا اور دھڑ باقی جماعتوں کا لگا ہے۔ سر الگ کریں تو مصیبت، دھڑ الگ کریں تو مصیبت گویا موجودہ صورتحال مخمصے کا شکار ہو گئی ہے۔ بھارت میں یہی حال حکمران جماعت کاہے جس کی وجہ سے مودی سرکار پریشان رہتی ہے۔
پھر تو۔۔۔ شاگرد نے کہا دنیاکے ہر اس ملک میں جہاںاتحادی مل کر حکومت بناتے ہیں ۔ ان کے لیے مسئلہ ہی رہتاہوگا کہ وہ ایک دوسرے کو بلیک میل کرکے کام نکالتے رہیں ورنہ ہمیشہ مخمصے کا شکاررہتے ہوں گے، ویسے شوہرِ نامدار بھی اکثر مخمصے میں رہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر