... loading ...
متحدہ اپوزیشن نے مری سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک انتظامی اور بدترین نااہلی و نالائقی کا مجرمانہ فعل ہے جس کی کوئی معافی نہیں ، وزیر اعظم صاحب اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں، ایک وزیر نے بیان دیا معیشت اتنی ترقی کررہی ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں مری جا رہے ہیں اور مہنگے ہوٹل میں رہ رہے ہیں اور جب حادثہ ہوا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا، ایک نیرو اسلام آباد میں سویا ہوا تھا اور دوسرا نیرو پنجاب میں انتظامی امور کی آڑ میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کرنے میں مصروف تھا، مری میں حادثہ ہو چکا تھا ،ان کو قطعاً علم نہیں تھا،یہ قتل عام کیا ہے ،قوم خون انہیں معاف نہیں کرے گی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت تقریباً پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔شہباز شریف نے کہاکہ مری کے اندوہناک سانحے پر یہ ایوان بحث کرنا چاہتا ہے ایوان میں اس کی اجازت دی جائے،منی بل پر بحث اگلے روز رکھی جائے جس پر اسد قیصر نے کہاکہ جی بالکل منی بل پر اگلے روزہی بحث ہو گی مری سانحے پر بحث کی جائیگی۔ بحث کے آغاز پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے مری سانحے پر وزیراعظم عمران خان کی ٹوئٹ پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے مری حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ موسم کی حالت دیکھے بغیر بڑی تعداد میں لوگوں نے مری کا رخ کیا، ضلعی انتظامیہ شہریوں کے رش اور بے مثال برفباری کے لیے تیار نہیں تھی۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مری میں پیش آنے والے سانحے میں 23 افراد کے جاں بحق ہونے پر پورے ایوان کی طرف سے تعزیت کرتا ہوں، وہاں برفباری جاری تھی اور گاڑیوں میں 20 گھنٹے لوگ پھنسے رہے تاہم کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ معصوم بچے، جوان اور بزرگ دم توڑ گئے اور 20 گھنٹے انہیں کسی نے نہیں پوچھا، میں سوال کرتا ہوں کہ کیا یہ کوئی قدرتی حادثہ تھا یا یا انسانوں کا قتل عام تھا، حقیقت یہ ہے کہ وہاں کوئی انتظام نہیں تھا، ٹریفک پولیس موجود نہیں تھی اور برف ہٹانے کی ذمے دار سی ایم ڈبلیو بھی موجود نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ وہ لوگ اپنی جان کی بھیک مانگتے رہے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں تھا، یہ ایک انتظامی اور بدترین نااہلی و نالائقی کا مجرمانہ فعل ہے جس کی کوئی معافی نہیں ہے، جب محکمہ موسمیات نے ان کو خبردار کردیا تھا کہ شدید برفباری ہونے والی ہے تو حکومت نے کیا انتظامات کیے تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر مری میں بے پناہ رش تھا تو مزید سیاحوں کو جانے سے روکنے کے لیے انہوں نے کیا انتظامات کیے، کیا انہوں نے ریڈ الرٹ جاری کیا کیونکہ محکمہ موسمیات کی وارننگ کے بعد اس کی شدید ضرورت تھی۔انہوںنے کہاکہ یہ پہلا موقع تو نہیں تھا کہ مری میں اتنی برف پڑی ہو یا سیاحوں کا اتنا رش ہو، یہ تو پچھلے دو سال کووڈ کی وجہ سے لوگ مری اور دوسرے پہاڑوں پر نہ جا سکے لیکن اب انہوں نے ملکہ کوہسار کا رخ کیا تو ان کی انتظامی نااہلی سے یہ خوشی کا موقع غم میں بدل گیا جس پر پورا پاکستان اشکبار ہے لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔انہوں نے کہا کہ ٹوئٹ کی جاتی ہے کہ انتظامیہ تیاری نہیں تھی، اگر انتظامیہ تیار نہیں تھی تو آپ کس مرض کی دوا ہیں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔انہوںنے کہاکہ ایک وزیر نے بیان دیا کہ معیشت اتنی ترقی کررہی ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں مری جا رہے ہیں اور مہنگے ہوٹل میں رہ رہے ہیں اور جب یہ حادثہ ہوا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا، ایک نیرو اسلام آباد میں سویا ہوا تھا اور دوسرا نیرو پنجاب میں انتظامی امور کی آڑ میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کرنے میں مصروف تھا، مری میں حادثہ ہو چکا تھا اور ان کو قطعاً علم نہیں تھا۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مری اور دیگر سیاحتی مقامات پر ہر سال ہزاروں لوگ تفریح کرنے جاتے ہیں، چھوٹے موٹے سائل حل کیے جاتے ہیں، مری میں احتیاطی تدابیر وضع کی جاچکی ہیں جس پر ہر سال عمل ہوتا تھا، نمک کا اسٹاک رکھا جاتا تھا، مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے اربوں روپے کی مشینری وہاں منگوا کر رکھی اور سی ایم ڈبلیو سمیت اداروں کو فنڈ دیے جاتے تھے تاکہ سڑک کی مرمت کی جائے، یہ سب ایس او پیز موجود تھے، فنڈز تقسیم کیے جاتے تھے لیکن اس سال اس کا دور دور تک نام و نشان موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح انہوں نے پاکستان کی معیشت تباہ و برباد کی، بالکل اسی طرح انہوں نے مری کے واقعے کو ڈیل کیا ہے، یہ ایک مجرمانہ فعل ہے، ان 23 افراد کی موت کی 100فیصد ذمے دار یہ حکومت ہے اور انہوں نے یہ قتل عام کیا ہے اور قوم یہ خون انہیں معاف نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ کتنا بڑا سنگین مذاق ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے سرکاری افسران پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی ہے، قصور واقعہ پر سب نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا تاہم اب ان کی بدترین مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں 23 افراد اللہ کو پیارے ہو گئے اور یہ سرکاری افسران کی کمیٹی بنا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ قتل معاف نہیں ہو گا اور پوری اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپیکر صاحب کا شکریہ کہ سانحہ مری پر بحث کرانے کا فیصلہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد کے اتنے قریب ہوتے ہوئے بھی مری لوگوں کی مدد نہ کی جاسکے ۔ انہوںنے کہاکہ سب کو یاد ہوگا وزیر اعظم کی ایک رشتہ دار چترال پھنس گئی تھیں تو فوج کا ہیلی کاپٹر بھیجا گیا تھا ،مری میں ہونے والے واقعہ کا کوئی تو نوٹس لیتا ۔ انہوںنے کہاکہ ایک وزیر ایک روز قبل لاکھوں لوگوں کے مری جانے کا جشن منارہا تھا ،اس قسم کی منافقت پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔ انہوںنے کہاکہ ایک دن قبل وہ وزیر کیا کہہ رہا تھا ایک دن بعد کیا کہہ رہا تھا ،پی ٹی آئی والے جب سے اقتدار میں آئے ہیں، مرنے والوں کو ہی موردالزام ٹھہراتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہزارہ برادری کی لاشوں پر بلیک میل ہونے کا بیان دیدیا ،وزیر اعظم اب کہتا ہے کہ انتظامیہ نے غیر ذمہ داری دکھائی ۔ انہوںنے کہاکہ عدالتی تحقیقات کا پوری اپوزیشن مطالبہ کرتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے کہاکہ مری سانحہ ڈیزاسٹر نہیں بلکہ غفلت کا نتیجہ ہے،اگر حکومت بروقت اقدامات کرتی تو ایسا سانحہ نہ ہوتا،ماضی میں بھی برفباری کے واقعات ہوئے لیکن کوئی اموات نہیں ہوئیں کیونکہ انتظامیہ تیار تھی،قدرتی آفات کے لئے تیار ہونا حکومت کی ذمہ داری ہے،چیف منسٹر پنجاب نے خود تسلیم کیا کہ میں ابھی سیکھ رہا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ سی ایم نے سیکھنے سیکھنے میں اتنی جانیں لے لیں،، مزید سیکھنے کے لئے کتنی جانیں چاہئیں،اب تو موسم کی پیشگوئی پہلے سے ہی ہوجاتی ہے،اتنی بڑی غفلت تھی جس سے پاکستان کا دنیا میں امیج خراب ہوا۔ انہوںنے کہاکہ ہم نیوکلیئر پاور اور ساتواں بڑا ملک ہیں لیکن برف سے لوگوں کو نہیں بچاسکے،جو لوگ بچوں کے ساتھ گاڑیوں میں پھنسے تھے ان کی موت کیسے ہوئی، سوچیں جب کوئی ریسپانس نظر نہیں آتا ہوگا ان کی کیا حالت ہوگی،آج تو پوری کابینہ ایوان میں ہونی چاہیے تھی۔انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کو پہلی تقریر کرنا چاہئے تھی اپنی ناکامی ماننی چاہئے تھی،حکومت کا رویہ غیرسنجیدہ ہے کیونکہ پارلیمنٹ کو اس کی حثیت نہیں دی جارہی،ذوالفقار بھٹو کو تختہ دار پر لے کر جارہے تھے لیکن اس نے جمہوریت پر سودا بازی نہیں کی۔ انہوںنے کہاکہ بینظیربھٹو نے پارلیمان کے عزت و احترام کے لئے جان دی،پارلیمان کو روز اول سے پارلیمان نہیں سمجھا گیا،حکومت کنٹینر سے ہی نہیں اتری۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے جس بدھ کو سوالوں کے جواب دینے کا اعلان کیا تھا وہ بدھ کب آئے گا،وزیراعظم غلام بنانے کے لئے ضرور آئیں گے جس دن آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کرنا ہوگا،اپنے لوگوں کی شہادت پر تعزیت کے لئے نہیں آئیں گے،یہ قوم اپنے ہاتھوں سے خوشی خوشی زنجیر پہننے کو تیار ہے،وزرا کو احساس ہے لیکن یہ مجبور ہیں۔اجلاس کے دور ان حکومتی اتحادی خالد مگسی اور اسلم بھوتانی کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا اسپیکر نے چیف وہپ عامر ڈوگر کو منانے کیلئے بھیج دیا۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے رکن صلاح الدین نے کہاکہ مری میں 23 افراد کی ہلاکت افسوسناک واقعہ ہے،پورا پاکستان سوگوار اور اشک بار ہے،حکومت یا اپوزیشن کی جانب سے اس واقعہ پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے،مری کی تحصیل انتظامیہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے،این ڈی ایم اے پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے،حکومت کو محکمہ موسمیات وارننگ کے بعد طوفانی برفباری پر ریڈ الرٹ جاری کرنا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ پھنسے لوگوں نے ریسکیو سے بار بار درخواست کی لیکن کوئی مدد کیلئے نہیں پہنچا،مری کے حالات میں ہیلی کاپٹر سروس ممکن نہیں تھی۔ انہوںنے کہاکہ سیاحت انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکی ہے،حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے،سانحہ مری جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔جے یو آئی کے مولانا اسعد محمودنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام نے مری میں اپنی رضاکارانہ تنظیم کو ریلیف پہنچانے کی ہدایت کی،مدارس اور مساجد میں پھنسے ہوئے لوگوں کی انصارالاسلام نے خدمت کی،یہ وہی انصارالاسلام کے رضاکار ہیں جن پر پنجاب حکومت نے پابندی لگائی،میں حکومتی وزیر کی قومی اسمبلی میں تقریر پر کہوں گا انا للہ وانا الیہ راجعون۔ انہوںنے کہاکہ ہم حکومت سے غیر معمولی قدم کی توقع نہیں کررہے کہ یہ ذمہ داری قبول کرینگے،وزیراعظم کو ایوان میں قوم سے سہولیات نہ دینے پر معافی مانگنی چاہیے تھی،الیکشن ہارنے پر ووٹرز کو جاہل اور مہنگائی ہونے پر کہا جاتا ہے کہ دوسرے ممالک میں بھی مہنگائی ہے،سانحہ مری کا الزام پرانی حکومتوں پرنہیں ڈالنا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن سانحہ مری پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعلی پنجاب 24 گھنٹوں کے بعد مری آئے،وزیراعلی کے دورہ کے بعد بھی فوری کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔اسلم بھوتانی نے کہاکہ سانحہ مری پر پورا ملک اشکبار ہے۔ انہوںنے کہاکہ گوادر اور دیگر علاقوں میں بارش سے کم تباہی نہیں ہوئی،بلوچستان حکومت جو کرتی تھی وہ کیا، وفاقی حکومت پیکج دے۔انہوںنے کہاکہ جن لوگوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں ان کی داد رسی ہوسکے۔ انہوںنے کہاکہ گوادر سی پیک کا جھومر ہے،65 ارب ڈالر چین کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، گوادر کے غریب لوگوں کی مدد کی جائے۔آزاد رکن محمد اسلم بھوتانی نے کہاکہ اہل بلوچستان کی طرف سے سانحہ مری پر اظہار تعزیت کرتے ہیں ۔ تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی نے کہاکہ مری سانحے کا عینی شاہد ہوں اور وہاں موجود رہا ،جب یہ طوفان آیا تو پندرہ درخت اور بجلی کے کھمبے گر گئے اور شاہرہ بند ہو گئی ،اس روز کے دونوں جانب گھنا جنگل تھا وہاں پہنچنا مشکل تھا ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد کا ٹول پلازہ شام کو بند کر دیا گیا تھا، گاڑیوں میں لوگوں نے ہیٹر چلائے اور اموات ہوئیں ،اس سارے عمل میں ریسکیو آپریشن جاری رہا نمک کی سپلائی جاری رہی ،اسے مشین کے بغیر نہیں نکالا جا سکتا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ جھیکا گلی وہ جگہ ہے جہاں اپوزیشن لیڈر نے ڈیڑھ ارب روپے کا پارکنگ پلازہ منظور کیا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈیڑھ ارب میں شیخ انصر کو پلازے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ کہا گیا عام برف باری تھی مگر یہ برف باری عام نہیں تھی ،راستے بند ہوگئے ،کلڈنہ سے باڑیاں تک سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں ،گاڑیوں پر برف پڑ گئی جو ہٹائی نہ گئی ۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن لیڈر نے اپنے ایک منظور نظر شیخ انصر کو ڈیڑھ ارب روپے کا مری پارکنگ پلازہ بنانے کا ٹھیکہ دیا جو آج بھی وجود نہیں رکھتا ،شیخ انصر عزیز کو پھر میئر اسلام آباد بنایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب نے مری کو ضلع بنانے اور دو پارکنگ پلانے بنانے کا اعلان کیا ہے ،مقامی لوگوں نے مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی ،مری ترقیاتی اتھارٹی بنانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔آغا حسن بلوچ نے کہاکہ انتظامیہ کی نا اہلی کے باعث سانحہ مری رونما ہوا،حکومت بڑے دعوے کرتی ہے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ گوادر اور دیگر اضلاع میں بارشوں سے تباہی آئی ہے،وفاقی حکومت گوادر کے فوائد حاصل کرنا چاہتی ہے،گوادر میں لوگ معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت گوادر کے متاثرہ افراد کیلئے معاشی پیکج کا اعلان کرے،ریکوڈک بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہے،ہمیں ریکوڈک کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ دیا جاتا تب ہی بات بنے گی۔صلاح الدین ایوبی نے کہاکہ سانحہ مری پر پوری قوم سوگوار اور افسردہ ہے،حضرت عمر کے دور میں بیت المال سے غریبوں کی فلاح کی گئی،بلوچستان میں سیلابی ریلے میں تباہی ہوئی ہے،وفاقی حکومت بلوچستان کے متاثرین کیلئے پیکج کا اعلان کرے۔شنیلا رتھ نے کہاکہ مارے جانے والوں کے لواحقین کی مالی امداد خاطر خواہ ہونی چاہئے۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ پاکستان میں ہائی ویز یا شاہرات پر کہیں ایمرجنسی لین نہیں بنائی گئی،قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے ٹورسٹ پولیس بنائی جائے،متبادل سائٹس بھی ہونے چاہئیں، وادی سون سکیسر کو ڈویلپ کیا جائے،بلدیاتی اداروں کے ذریعہ ہوٹلوں کی سرٹیفیکیشن یقینی بنائی جائے۔ انہوںنے کہاکہ ایمرجنسی صورتحال کے حوالے سے ٹورسٹوں کو معلومات دی جائیں،نئے یوتھ ہاسٹلز بنائے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے ذریعہ دو اور تھری اسٹارز ہوٹل بنائے جائیں،جیوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔مولانا عبد الاکبر چترالی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے برفباری کے بعد مری میں ریلیف کیلئے فوری اقدامات کیے،محکمہ موسمیات نے 6 جنوری کو مری میں شدید برفباری کی پیشین گوئی کی،مری میں 23 شہادتوں کی ذمہ دار وفاقی اور پنجاب حکومت ہے۔انہوںنے کہاکہ کہاں تھے کمشنر، این ڈی ایم اے اور دیگر ادارے؟،آفات کی صورت میں کیا ادارے صرف تنخواہیں لیں گے اور عوام مرتے رہیں گے؟۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو شہدا کے لواحقین سے معافی مانگنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ سانحہ مری میں شہید افراد کیلئے 50،50 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ پولیس کا اے ایس آئی بھی امداد لینے میں ناکام رہا،آئی جی اپنے اہلکار کو نہیں بچا سکے تو عوام کو کیسے بچائیں گے؟ہوٹل انتظامیہ ایک رات کیلئے 50 ہزار روپے مانگ رہی تھی۔ انہوںنے کہاکہ سانحہ مری پر ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی تحقیقات کرے۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ سانحہ مری میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آئے،گزشتہ حکومتوں میں بھی سانحات ہوئے،سانحہ مری کی تحقیقات جاری ہیں،ملوث افراد جو سزا دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ مری میں برفباری کے وقت ایس او پیز کو معطل کیا گیا،شدید برفباری میں لائن مینوں کو کھمبوں پر چڑھایا گیا،ناہموار راستوں کے باوجود بجلی کی بحالی کا عمل شروع کیا گیا،مری میں گیس کی فراہمی میں بھی فوری اضافہ کیا گیا،بجلی اور گیس کے عملے نے فوری اقدامات کیے،حکومت سیزن میں ہوٹلوں میں ایڈوانس بکنگ پر عملدرآمد کرائے،اس سے لوگوں کا رش کم ہوگا۔انہوںنے کہاکہ مری 1890 کے ڈھانچے ہر چل رہا ہے،مری کو فوری ضلع بنایا جائے ،مری کے ریاستی ڈھانچے کو بہتر بنایا جائے گا،گیس دستیابی کے لحاظ سے گیس کے نئے کنکشنز دیں گے،کورونا کے دوران مستحق افراد کو سبسڈیز دی گئی ہیںپوائنٹ سکورنگ کی بجائے مثبت بحث کی جانی چاہیے۔میر منور تالپور نے کہاکہ شکر ہے مری سندھ میں نہیں ورنہ اس کی ذمہ داری بھی ہم پر لگ جاتی،عوام کو ہوٹل والوں نے خوب لوٹا، کمروں کے رینٹ بہت زیادہ کردئے گئے،حکومت کہاں تھی جب مری میں برف پڑ رہی تھی،برفانی طوفان سے نمٹنے کے انتظامات کیوں نہیں کیے گئے،مری واقعہ کی وجہ سے ہزاروں لوگ ٹراما میں ہیں۔ عامر ڈوگر نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان فنانس بل پر(آج) منگل اور کل(بدھ) کوایوان میں بحث کرائی جائے گی ،قومی اسمبلی نے منگل کا نجی کارروائی کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک منظور کرلی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) منگل کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...