وجود

... loading ...

وجود

نئی انڈسٹری۔۔

منگل 04 جنوری 2022 نئی انڈسٹری۔۔

دوستو،کراچی میں لگتا ہے ’’نئی انڈسٹری‘‘ لگ گئی ہے، اس انڈسٹری سے وابستہ لوگ مہینوں میں ارب پتی بن جاتے ہیں۔ ۔ رواں برس شہریوں سے 24 ہزار سے زائد موبائل فون چھینے گئے۔پولیس کے مطابق سال 2020ء میں کراچی میں 20 ہزار 743 موبائل فون چھینے گئے جبکہ سال 2021 میں کراچی میں اب تک 24130 موبائل فون چھینے جا چکے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کراچی میں 1ہزار 560 گاڑیاں چھینی گئیں یا چوری ہوئیں، سال 2021ء میں اب تک 2 ہزار 60 گاڑیاں چھینی گئیں یا چوری ہوئی ہیں۔سال 2020 میں کراچی سے تقریباً ساڑھے35 ہزار موٹرسائیکلیں جبکہ اس سال اب تک تقریباً 50 ہزار موٹر سائیکلیں چھینی گئیں یا چوری کی گئیں ہیں۔گزشتہ سال کراچی میں 507 افراد قتل کیے گئے، سال 2021ء میں اب تک 541 افراد کو قتل کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی میں اغواء برا ئے تاوان کی گزشتہ سال 24 اور اس سال 55 وارداتیں ہوئیں ہیں، سال 2020ء میں کراچی میں بھتے کی 151 اس سال 116 وارداتیں ہوئیں۔گھروں،دکانوں،سڑکوں، گلیوں میں ہونے والی وارداتیں پہلے سے بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں، رواں سال اب تک انتہائی انتہائی محتاط اندازے کے مطابق شہری 3ارب 16کروڑ روپے سے زائد سے محروم کردیئے گئے، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں دگنا اضافہ ہوا۔ پوش سمیت شہرکے دیگر علاقوں میں 480 سے زائد گھروں میں ڈکیتیاں ہوئی، موٹرسائیکلیں اورگاڑیاں چوری اور چھینے جانے کی وارداتوں میں 100فیصد اضافہ ہوا۔ شہر میں 82ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں، جو تھانوں میں رپورٹ ہوئی ہیں، سینکڑوں بلکہ ہزاروں اسٹریٹ کرائم کے واقعات رپورٹ ہی نہیں کیے جاتے۔چھینی جانے والی گاڑیاں ، موبائل فون، زیورات کہاں فروخت ہوتے ہیں؟ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کدھر جاتی ہے، کسی کو کچھ نہیں پتہ۔۔اس نئی انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کو تلاش کرنا ہوگا، ایف بی آر اگر ان کے پیچھے پڑجائے تو ملکی خزانہ کبھی خالی نہ ہو بلکہ غیرملکی قرضے بھی اترنے کے امکانات ہیں۔۔
مقدمے کی سماعت آخری مراحل میں تھی۔ ملزم نے مطالبہ کر دیا کہ وہ اپنے وکیل صفائی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے اس لیے اسے وکیل تبدیل کرنے کا موقع دیا جائے۔جج صاحب ناگواری سے بولے۔ ’’پولیس نے تمہیں جیولرز کی دکان میں ڈاکا ڈالتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔ دکاندار نے بھی تمہیں پہچان لیا ہے زیورات تمہارے قبضے سے برآمد ہوئے ہیں۔ا س کے علاوہ تم آٹھ مرتبہ کے سزا یافتہ ہو۔ تمہارے خیال میں اب کوئی دوسرا وکیل تمہارے دفاع میں کیا کہہ سکتا ہے؟‘‘کٹہرے میں کھڑے ملزم نے بڑی معصومیت سے جواب دیا۔۔ سر،یہی تو میں جاننا چاہتا ہوں۔۔پولیس افسر نے راستہ کاٹ کر گاڑی کو روکا اور اس کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ہوئے نوجوان سے غراتے ہوئے پوچھا۔۔۔تمہاری تیز رفتاری پر میں نے چیخ کر تمہیں رکنے کا حکم دیا تو تم کیوں نہیں رکے؟۔۔’’میں معذرت چاہتا ہوں جناب‘‘ ڈرائیور نے ندامت سے کہا۔’’مجھے اندازہ نہیں ہو سکا کہ کوئی پولیس افسر مجھے روک رہا ہے۔ میں سمجھا کہ کوئی میری گاڑی کے نیچے کچل کر چیخا ہے اس وجہ سے میں نے رکنے کی ضرورت محسوس نہیں کی،‘‘۔۔ ایک مسافر ریلوے سٹیشن پر بیٹھا رو رہاتھا اور روتے روتے کہہ رہا تھا۔۔ میری بیوی کو میرے ساتھ کا مسافر بھگا کر لے گیا۔ میں لٹ گیا، برباد ہو گیا۔۔اس کے ارد گرد لوگ اکھٹے ہو گئے اور کہنے لگے۔۔ اس طرح تو تمہاری بیوی کا ملنا مشکل ہے۔ تم پولیس اسٹیشن پر اس واقعے کی رپورٹ درج کرا دو۔۔مسافر روتے روتے ٹھہر کر سنجیدگی سے بولا ۔۔ میں یہی تو نہیں کر سکتا، کیونکہ میں خود کسی دوسرے کی بیوی کو بھگا کر لایا تھا۔ ۔ ایک شخص پولیس کی ملازمت کا امید وار تھا۔۔ممتحن نے پوچھا۔۔پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو کس نے قتل کیا تھا؟؟امیدوار کچھ دیر سوچ کر بولا۔۔جناب مجھے اس کا جواب دینے کے لئے کچھ وقت درکار ہے۔۔ممتحن نے طنزیہ لہجے میں کہا۔۔ضرور آپ جائیں اور کل صحیح صحیح جواب لے کر آئیں۔۔وہ گھر آیا تو اسکی بیوی نے پو چھا۔۔کیا رہا تمہیں ملازمت مل گئی؟؟ وہ شخص پراعتماد لہجے میں بیوی سے کہنے لگا۔۔معلوم تو کچھ یہ ہی ہوتا ہے کیونکہ انہوں نے فوراً ہی ایک قتل کا کیس دے دیا اور قاتل کی تلاش پر مامور کر دیا ہے۔۔ایک زیرِ تفشیش مشتبہ ملزم نے ایک پولیس آفیسر کی دعوت کی۔۔دعوت میں پولیس آفیسر اکیلا دو مرغ چٹ کر گیا ۔کھانے کے بعد پولیس آفیسر نے صحن میں ایک بوڑھے مرغ کو سینہ نکالے تن کر چلتے ہوئے دیکھا تومیزبان کو مخاطب کرکے بولا۔۔واہ بھئی واہ!آپ نے مرغ کو دیکھا کیسے سینہ تان کر چل رہاہے۔۔میزبان نے جلے بھنے انداز میں کہا۔۔جی ہاں،کیوں نہیں!سینہ تان کر فخر سے چلے گا کہ اُس کے دو بیٹوں نے ایک پولیس آفیسر کی خدمت کی ہے۔۔
ایک عورت ایک دکان سے چوری کرتے ہوئے پکڑی گئی۔ پولیس نے گرفتار کرلیا۔ عدالت میں پیش ہوئی تو جج نے پوچھا۔۔ خاتون آپ نے دکان سے کیا چرایا؟۔۔عورت بولی۔۔ جناب، میں نے اسٹرابیری کا ایک پیکٹ چرایاتھا۔۔جج نے پوچھا۔۔اس پیکٹ میں کتنی اسٹرابیری تھی؟؟ عورت نے جواب دیا۔۔ جناب، چھ عدد اسٹرابیری تھیں۔۔ جج نے کہا۔۔ فی اسٹرابیری کے حساب سے تمھیں 6 دن جیل رہنے کی سزا دی جاتی ہے۔۔ لیکن جج صاحب۔۔ اچانک عدالت کے ہال سے ایک آواز گونجی، اگر اجازت ہو تو فیصلہ لکھنے سے پہلے میری گذارش سن لیں۔۔جج نے اجازت دی تو وہ آدمی آگے کٹہرے میں آیا۔جج نے پوچھا۔۔محترم آپ کون ہیں؟؟ وہ شخص بولا۔۔ جناب میں اس عورت کا شوہر ہوں ۔۔جج نے کہا۔۔اوکے، آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟؟ وہ آدمی کہنے لگا۔۔ جناب! اس عورت نے صرف اسٹرابیری کاپیکٹ ہی نہیں۔ بلکہ ایک پیکٹ چنے بھی چرائے تھے۔یہ سنتے ہی جج نے فیصلہ دیا کہ اس عورت کو فورا رہا کیا جائے کیونکہ اس کے خاوند نے سچائی کی اعلی مثال قائم کی ہے۔اور اس کے بعد سے خاوند گھر سے لاپتہ ہے۔ عدالت کے باہر وکیل زمیندار کو ایک کونے میں لے گیا اور پوچھا’’میں نے کہا تھا مخالف پارٹی کے گواہ توڑنے ہیں کیا بنا؟‘‘۔زمیندار نے کہا’’ان سے طے ہوگیا ہے وہ گواہی نہیں دیں گے‘‘۔وکیل’’تفتیشی کو بھی کچھ لگایا کہ نہیں؟‘‘۔زمیندار’’جی کل ہی تھانے میں خدمت کر کے ضمنیاں اپنے حق میں لکھوا لی ہیں‘‘۔وکیل’’مخالف پارٹی اور سرکاری وکیل کا بھی کچھ کیا یا نہیں؟‘‘۔زمیندار’’فکر نہ کریں وکیل صاحب وہ عدالت میں ایک لفظ نہیں بولیں گے‘‘۔وکیل’’اور جج صاحب سے رابطہ نکالنا تھا اس کا کیا بنا؟‘‘۔زمیندار’’جی ان کے سالے کے گھر ان سے ملاقات ہو گئی تھی انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں‘‘۔وکیل’’شاباش ویری گڈ بس اب آپ میرا کمال دیکھنا‘‘۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔گناہ کو پھیلانے کا ذریعہ بھی مت بنو۔۔کیوں کہ ہوسکتا ہے آپ تو توبہ کرلو ،پر جس کو آپ نے گناہ پر لگایا ہے وہ آپ کی آخرت کی تباہی کا سبب بن جائے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر