وجود

... loading ...

وجود

پانی رے پانی تیرارنگ کیسا

هفته 01 جنوری 2022 پانی رے پانی تیرارنگ کیسا

امیرالمومنین حضرت علی ؓ سے کسی نے سوال کیا جناب پانی کا ذائقہ کیسا ہوتاہے؟ امیرالمومنینؓ نے بلا تامل فرمایا زندگی جیسا۔ جب سے دانش بھرا یہ جواب پڑھاہے حیرت میں گم ہوں امیرالمومنین حضرت علی ؓ نے صدیوں پہلے زندگی بارے کیسی تلخ حقیقت آشکار کردی تھی۔ جنوبی ایشیاء ،افریقی ممالک اور تیسری دنیا کے بیشترممالک میں عام آدمی کو جوپانی پینے کے لیے میسرہے عام شکایات ہیں وہ کڑوا، گندہ،آلودہ ہوتاہے المختصروہ پینے کے قابل بھی نہیں ہوتا ،شاید اسی لیے زیادہ لوگوں کا لہجہ کڑوا،کپڑے گندے اور ذہن آلودہ رہتے ہیں یعنی پانی کے ذائقے والی زندگی ۔ کہتے ہیں جب دنیا میں کچھ نہ تھا پانی تھا اور جب کچھ نہیں ہوگا تب بھی پانی ہی ہوگا ،پانی زندگی کی علامت ہے اورقدرت کا بیش قیمت تحفہ بھی جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ کرہ ٔ ارض پر ایک حصہ خشکی اور تین حصے پانی ہے اور خشکی کے نیچے بھی پانی ۔۔سوچنے کی بات ہے اللہ نے پانی کو کتنی فضیلت عطا کردی آب ِ زم زم کو بھی پانی بنا دیا ، اس کے باوجود لوگوں کی قسمت کا کیا کیجئے اقوام ِ متحدہ، عالمی ادارہ صحت اور نہ جانے کون کون سے اداروں کی حکمت ِ عملیاں،ایفی شنسیاں اور پھر حکومتوں کے اقدامات، کھربوں کے منصوبے، بلند بانگ دعوے پھر بھی دنیاکی بیشترآبادی کو پینے کا صاف پانی میسرہی نہیں یا کسی کو سرے سے پانی ہی دستیاب نہیں۔ یہ کتنے مزے کی بات ہے کہ پانی کا اپنا کوئی رنگ نہیں ہوتا اس کو جس سانچے ڈالو ڈھل جاتاہے،،جس رنگ میںچاہو رنگ لو۔جو زورآور چاہے دوسروں کا پانی بند کردے پانی کی طرف سے کوئی مزاحمت کوئی احتجاج نہیں۔
دنیا کے زیادہ تر انسانوںکو پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے بہت تردد کرناپڑتاہے اربوں کھربوں روپے ہرسال صاف پانی کے نام پر ہڑپ کرلیے جاتے ہیں محض بنگلہ دیش، نیپال،برما ،بھارت، خلیجی ممالک ،افریقہ پرہی موقوف نہیں دنیا میں ہر جگہ ایسے ہی ہوتاہے فرق یہ ہے کہ نو آبادیاتی ریاستوںاور ممالک میں اشرافیہ کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ایک اور بات پاکستان میں تھرپارکر، جہلم ، مری ، ایبٹ آبادکے مضافاتی علاقے،چولستان اورکشمیر کی کئی آبادیوں میں لوگوںکو یہ پانی بھی میسر نہیں ہے بعض مقامات پر خواتین اور بچے کئی کئی میل دور پیدل چل کر اپنے گھروں میں پینے کے لیے پانی لاتے ہیں خشک سالی سے ہر سال سینکڑوں افراد اور لاکھوں جانوربلک بلک اور تڑپ تڑپ کر بھوکے پیاسے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتے ہیں یہی حال بھارت کے دور دراز کے علاقوں،بنگلہ دیش کی زیادہ آبادی ،افریقی ممالک کے وسیع و عریض جنگلوں،صحرائوں اور آبادیوں کی حالت انتہائی ابترہے ،خلیج ،عرب ممالک اور اس سے جڑے ملکوں میں پینے کا پانی انتہائی کمیاب ہے ،امیر عرب ممالک میں تو پینے کاپانی امپورٹ کیا جاتاہے باقی رہے مسائل کے مارے غریب ملکوں کے باشندے انہیں جو پانی مل جائے انہی سے انی پیاس بجھاکر خداکا شکرادا کرتے ہیں ،قحط ،خشک سالی اور بنجرہوتی زمینوںکی حالت ِ زار دیکھ کر میڈیا اور عالمی سطح پر وقتی ہلچل پیدا ہوتی ہے دو چارفوٹو سیشن اور معاملہ ختم۔ تاریخ و جغرافیہ سے واقفیت رکھنے والے جانتے ہیں کہ دنیامیں سینکڑوں ہزاروں ایسے دور دراز کے علاقے بھی ہیں جہاں جانور اور انسان ایک ہی چھپڑ(جوہڑ)سے پانی پینے پر مجبور ہیں لیکن مستقل بنیادوںپر ان کی حکومتوں نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے زیادہ ترحکمرانوں کی سوچ شہروںکی ترقی تک محدود ہے شاید ان کا مطمع ٔ نظربلا امیتازیکساں وسائل سب کے لیے نہیں ہے۔
پانی جیسی بنیادی سہولت کی دستیابی ہر شہری کا پہلا حق ہے لیکن اس پر بھی سیاست ہوتی ہے کبھی اپنے مخالفین کا ناقطہ بند کرنے کے لیے اور کبھی اپنی جے جے کار کے لیے۔اسی طرح فصلوں کے لیے نہری پانی کے حصول کے لیے محکمہ انہار کے اہلکاروں سے ساز باز، موگھے توڑ کر پانی چوری کرنا کسی کو اس کے حصہ کے پانی سے محروم کردینا عام سی بات ہے دنیا میں جس تیزی سے پانی کی کمی واقع ہوتی جا رہی ہے کوئی بعید نہیں دو ممالک کے درمیان مستقبل کی جنگیں پانی کے حصول کے لیے لڑی جائیں۔ پاکستان پانی کی کمی والے ٹاپ ففٹی ممالک میں تیزی سے ابھررہاہے لیکن کسی کو حالات کی سنگینی کااحساس تک نہیں جس ملک کا آدھے سے زیادہ رقبہ پانی سے محروم،بنجر اور ویران ہو وہاں کے حکمرانوںکی تو نیندیں حرام ہو جانی چاہئیں مگر خواب خرگوش مزے کی نیندسے محروم ہونے کو گناہ سمجھ لیا گیاہے ایک وقت آئے گا جب بے رحم تاریخ اپنافیصلہ تحریر کرے گی تو حکمران ، عوام، سیاستدان وڈیرے، جاگیر دار سب کے سب قومی مجرم گردانے جائیں گے کتنا ظلم روزانہ ہزاروں کیوسک پانی ضائع ہورہاہے جس سے پانی سے محروم،بنجر اور ویران زمینیں سونا اگل سکتی ہیں ،لہلہاتی کھیتیاں خوشحالی لا سکتی ہیں جس سے بھوک اور غربت ختم کی جا سکتی ہے یہی پانی جمع کر ڈیم بنائے جائیں تو لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ مستقل بنیادوںپرہو سکتاہے لیکن ہر قیمت پر قوم پرستی کے نام پر سیاست سیاست کا کھیل جاری رکھناہے تو لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کا حق کس نے دیاہے ؟ بھارت نے دریائوںپر درجنوں بندبناکر پانی دخیرہ کرنے کی جو کوشش کی ہے اس پر پاکستان کو بہت سے تحفظات ہیں ۔ دنیا میں پانی کی شدید کمی ہونے کے باعث مبصرین باربار خبردار کرر ہے ہیں کہ پانی کا ضیاع بہت بڑاجرم ہے مستقبل کی جنگیں پانی کے لیے ہوںگی لیکن اس کا کسی کو کوئی ادراک نہیں ،اسی طرح خصوصاً غریب ممالک میں پینے کا پانی بھی ایک مسئلہ بناہواہے آلودہ،یرقان زدہ، گندہ پانی جس سے پیٹ، جگر اورمعدے کی بیماری میں مسلسل اضافہ ہورہاہے محکمہ صحت، پبلک ہیلتھ اور حکومتی اداروں کی کارکردگی لمحہ ٔ فکریہ ہے خوفناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے تھرپارکر، جہلم ، مری ، ایبٹ آباد،ایوبیہ کے مضافاتی علاقے،چولستان،گوادر اورکشمیر کی کئی آبادیوں میں لوگوںکو یہ پانی بھی میسر نہیں ہے لاہور،کراچی،حیدرآباد ،فیصل آباد اورپشاورکی جن آبادیوںمیں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے وہاں واٹر ٹینکروںسے TMA لوگوںکو فراہم کرتارہتاہے ۔پینے کے پانی کا بنیادی مسئلہ ہے جسے حکومت کو ترجیحی بنیادوںپر حل کرواناچاہیے اور اللہ کی اس بیش قدر نعمت مخلوق ِ خدا پر آسان کرنے سے حکومت کیلئے بھی آسانیاں پیدا ہونا کوئی مشکل کام نہیں۔ بھارت کے دور دراز کے علاقوں،بنگلہ دیش کی زیادہ ترآبادی ،افریقی ممالک کے وسیع و عریض جنگلوں،صحرائوں اور آبادیوں میں بھی پینے کے صاف پانی کے لئے ان کی حکومتوںکو ہنگامی بنیادوںپرکام کرناہوگا کیونکہ یہ انسان کے بنیادی حقوق کی ڈیمانڈ ہے ویسے اپنی اپنی قسمت کی بات ہے کوئی پانی کی ایک ایک بوندکو ترستاہے تو کوئی رنگ برنگے رنگوںکی پچکاریاں مار تے ہوئے رنگولی مناتاہے ۔
ایک خبریہ بھی ہے کہ پاکستان،بھارت،بنگلہ دیش پر ہی موقوف نہیں تیسری دنیا کے بیشتر ممالک میں صاف پانی کے نام پر درجنوں کمپنیاں اور ان کے ہوس پرست مالکان عام پانی پیک کرکے منرل واٹر کے نام پر ماہانہ اربوں روپے کما رہے ہیں اس کا بھی کوئی اپائے ہونا چاہیے میاں ثاقب نثارسابقہ چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کو ریگولائز کرنے کے لیے کچھ اقدامات کرنا تھے لیکن ان کے جاتے ہی نہ جانے پھرکیا گیا معلوم نہیں ؟ یہ کتنابڑا سنگین معاملہ تھا اس کا کیا منطقی انجام ہوا کچھ معلوم نہیں ملٹی نیشنل کمپنیوںنے معمولی واٹر بل کے عوض پاکستانیوں سے کھربوں روپے ڈکارلیے کسی حکومت نے ان کو کچھ نہیں کہا بلاشبہ ہمارے قومی ادارے مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں جس پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ نام نہاد خادم ِ اعلیٰ میاںشہبازشریف کی پنجاب حکومت میں‘‘صاف پانی پراجیکٹ ‘‘ میں کمپنی بناکر ماہانہ لاکھوں تنخواہ پر اربوں روپے نذرانہ دے کر جس طرح منظور ِ نظر لوگوں نواز دیاگیا وہ شرمناک ہے عوامی خدمت کادعویٰ کرنے والوںکو غریب عوام پر ذرابھی ترس نہیں آیا عوام کے ساتھ ٹیکنیکل فراڈکو جمہوریت قراردیدیا جاتاہے ۔ شیریں ،صاف شفاف پانی ہرانسان کی دسترس میں آجائے تو وثوق سے کہا جاسکتاہے زندگی کا ذائقہ بھی بدل جائے گا جس سے آدھی بیماریوںکا خاتمہ یقینی بات ہے۔ صاف شفاف پانی جو زندگی ہے۔زندگی کی علامت ہے اوربھرپور زندگی جینے کا حق ہر انسان کو ہے۔ یہ عجیب نہیں لگتاکہ دنیا میں کھربوں کے منصوبے، بلند بانگ دعوے پھر بھی لوگوںکو پینے کا صاف پانی میسرہی نہیں یا کسی کو سرے سے پانی ہی دستیاب نہیں جو ا سٹیٹ زندگی کی بنیادی سہولت فراہم نہیں کرسکتی اس کے حکمرانوںکو تنہائی میں سوچنا چاہیے ۔وہ کیا کررہے ہیں؟ ۔۔ان کی کارکردگی کیسی ہے؟ اورعوام ان کے بارے میں کیاسوچتی ہے؟ اوروہ یوم ِ مکافات اپنے رب کو کیا جواب دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر