وجود

... loading ...

وجود

پپ۔پو۔۔لیس۔۔

اتوار 12 دسمبر 2021 پپ۔پو۔۔لیس۔۔

دوستو،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے ملک میں کرپشن کا پیمانہ جانچنے کے لیے کرائے گئے نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2021ء سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں پولیس اور عدلیہ کرپٹ ترین ادارے ہیں۔ سروے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کی ایک بڑی اکثریت حکومت کی خود احتسابی کے معاملے پر مطمئن نہیں جبکہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں کرپشن کی اہم ترین وجوہات کمزور احتساب (51.9 فیصد)، طاقت ور لوگوں کی ہوس (29.3 فیصد) اور کم تنخواہیں (18.8 فیصد) بتائی گئی ہیں۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ کرپٹ ترین ادارہ پولیس ہے جس کے بعد عدلیہ کا دوسرا نمبر ہے۔ این سی پی ایس میں بتایا گیا ہے کہ ٹینڈر اور ٹھیکے دینے کا شعبہ تیسرا کرپٹ ترین شعبہ ہے جس کے بعد صحت، لینڈ ایڈمنسٹریشن، بلدیاتی حکومتیں، تعلیم، ٹیکسیشن اور این جی اوز کا سیکٹر آتا ہے۔ ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق حالیہ سروے 14 اکتوبر 2021ء سے 27 اکتوبر 2021ء تک ملک کے چاروں صوبوں میں کرایا گیا جس میں عام عوام نے گورننس سے جڑے اہم ترین معاملات پر اپنی رائے پیش کی ہے۔
پولیس کا نام جہاں بھی لیا جاتا ہے، رشوت یا پیداگیری کا تصور فوری ذہن میں آجاتا ہے۔ یہ بات حقیقت ہے کہ پولیس میں سب کرپٹ نہیں ہوتے لیکن اوورآل پولیس اہلکاروں کی اکثریت کرپشن کا شکار ہے، اس کی وجہ شاید مہنگائی، کم تنخواہ، وسائل کی کمی، اسٹیٹس سمبل وغیرہ ہوتے ہوں گے۔۔ یہ بات تو کسی عقل کے اندھے کو بھی آسانی سے سمجھ آجائے گی کہ۔۔ جو تھانیدار پیسے دے کر کرسی حاصل کرتا ہے کیا وہ کمائے گا نہیں؟؟ ہم جب کراچی میں ایک اخبار کے لیے کرائم رپورٹنگ کرتے تھے تھے تو ایک تھانے کے اے ایس آئی سے کافی اچھی دوستی ہوگئی۔ وہ اپنے تھانے کی ’’اندرونی‘‘ کہانیاں بمعہ ثبوت ہمیں دیتا تھا،ایک روز ہم ایک ہوٹل پر ساتھ بیٹھے کھانا کھارہے تھے کہ ہم نے اسے پریشان دیکھا، وجہ پوچھی تو کہنے لگا۔۔ بہت جلد ایس ایچ او لگنے والا ہوں، آجکل پیسوں کا بندوبست کررہا ہوں۔۔ ہم نے اس کی بات مذاق میں اڑاتے ہوئے کوئی دوسری کہانی شروع کردی۔۔ تین چار ماہ بعد ایک روز اس کا اچانک فون آیا۔۔ کہنے لگا۔۔ فلاں تھانے کی طرف سے گزر ہوتو میرے ساتھ کھانا ضرور کھالینا۔۔ ہم نے حیرت سے پوچھا، کیا تبادلہ ہوگیا۔۔کہنے لگا۔۔آپ کا بھائی ایس ایچ او لگ گیا ہے۔۔ ہم اگلے ہی روز پہنچ گئے۔۔ کھانے سے زیادہ اس بات کی کھوج لگانا چاہ رہے تھے کہ۔۔یہ بندہ ایس ایچ او کیسے بن گیا؟؟ کھانے کے دوران باتوں باتوں میں کہنے لگا۔۔ بیوی کا سارا زیور بیچا، ایک دوست سے پانچ لاکھ روپے ادھار لیے۔۔ پچیس لاکھ روپے میں یہ کرسی ملی ہے۔۔ایک ماہ ہوگیاتیرے بھائی نے بیوی کا سارا زیوربنوا دیا۔۔ دوست سے جو قرضہ لیا تھا واپس کردیا۔۔ سالے اور بیوی کے نام دو بنگلے کردیئے۔۔ بیوی کے اکاؤنٹ میں پچاس لاکھ سے زائد رقم ڈال دی۔۔ قسمت نے کیسا پلٹا کھایا ہے۔۔ ہم نے لقمہ دیا۔۔ پلٹا نہیں کھایا، یہ سب تیرے نصیب میں تھا تجھے ویسے ہی مل جانا تھا۔ تم نے حرام کا رخ کیا، یہ سب حرام ہوگیا۔۔ اس دن کے بعد سے ہم اپنے دوست سے دوبارہ نہیں ملے۔۔ایک دیہاتی کا بکرا مر گیا۔ تو دیہاتی نے اپنے بیٹے سے کہا یہ بکرا لے جاؤاور پولیس انسپکٹر کو دے آؤ۔۔ میں نے سنا ہے کہ وہ حرام کھاتے ہیں۔
ایک بہت ہی عیار اور مکار مجرم کو گرفتار کرنے پر انسپکٹر کو انعام دیتے ہوئے ڈی آئی جی صاحب نے پوچھا۔۔ انسپکٹر تمہیں کیسے پتا چلا کہ عورت کے بھیس میں وہ مجرم مرد ہے؟۔۔انسپکٹر نے سادگی سے جواب دیا۔ ۔ سر! مجرم وغیرہ تو مجھے پتا نہیں تھا۔۔ مجھے تو وہ عورت ہی لگی تھی لیکن ذرا مشکوک دکھائی دے رہی تھی۔ میں نے اس کا پیچھا شروع کر دیا۔ وہ ایک شاپنگ مال میں گھس کر چیزیں دیکھنے لگی۔ وہاں بہت سے آئینے بھی لگے ہوئے تھے۔ جب وہ کسی آئینے کے سامنے نہیں رُکی تب میں سمجھ گیا کہ وہ عورت نہیں ہے۔۔ ایک شاعر کو کسی جرم میں پولیس نے گرفتار کر لیا۔ عدالت میں مقدمہ چلا۔ تو جج نے پوچھا۔آپ اپنی صفائی میں کچھ کہنا پسند کریں گے؟۔۔شاعرنے بڑی انکساری سے کہا۔۔ جی بس اپنی تازہ غزل سنانا پسند کروں گا۔۔ایک شخص رات کو زخمی حالت میں سڑک پر پڑا تھا۔ پولیس نے ابتدائی رپورٹ تیار کی اور ہوش آنے پر اس شخص سے پوچھا۔کیا تم شادی شدہ ہو؟وہ شخص غصے سے بولا۔۔۔جی میں بیوی کی ٹکر سے نہیں بلکہ گاڑی کی ٹکرسے زخمی ہوا ہوں۔ پولیس کے سپاہی نے اپنی چھڑی سے ملزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انسپکٹر سے کہا۔ ’’جناب! اس چھڑی کے سرے پر انسان نہیں شیطان کھڑا ہے‘‘۔ ملزم نے حیران ہوتے ہوئے کہا۔۔’’حضور! اس سے یہ بھی پوچھ لیجیے کہ کس سرے پر؟‘‘۔۔
باباجی کا کافی دنوں سے تذکرہ نہیں ہوا۔۔ باباجی نے ایک بار اپنی نوجوانی کا قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ۔۔ پولیس نے جب ہمارے محلے سے ایک صاحب کو پکڑا اور بتایا کہ یہ ایک ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ چرس بھی بیچتا ہے۔۔میں ایک ہفتے تک حیران و پریشان ہی رہا۔۔ہم نے باباجی سے حیرانی وپریشانی کی وجہ پوچھی تو مسکرا کر بولے۔۔ میں اسے پانج سال سے جانتاتھااورمجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ ایک ڈاکٹر بھی ہے۔۔باباجی کا ہی فرمان عالی شان ہے کہ ۔۔میں نے ایک بات نوٹ کی ہیں جب سے کورونا آیا ہیں باقی بیماریوں کی تو کوئی عزت ہی نہیں بچی ہیں۔۔ایک چور کے گھر پولیس نے چھاپا مارا۔چور اپنی جان بچانے کے لیے جھولے میں لیٹ گیا اور چوسنی منہ میں ڈال لی۔پولیس والے نے پوچھا۔۔ یہاں کیا کر رہے ہو؟؟۔۔چوربولا۔۔ دُودُو پی را ہوں۔۔پولیس والا مسکرا کرکہنے لگا۔۔شاباش بیٹا۔۔ جلدی جلدی دُودو پیو، پھر پیپ پیپ میں چلیں گے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔’’جب تم دوسروں کے لیے اچھا سوچتے ہو تو اچھی چیزیں خود لوٹ کر تمہاری طرف آتی ہیں۔یہ قانون قدرت ہے‘‘خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر