وجود

... loading ...

وجود

دوگززمین

پیر 06 دسمبر 2021 دوگززمین

۔۔
درویش کے چہرے پر عجب نور تھا،اس کی باتیں دل میں ترازو ہو جاتیں ،اسی لیے ان کے عقیدت مندوںکی تعدادمیں برا بر اضافہ ہوتا چلا جارہاتھا ۔سیاست،مسلک اور غیرضروری امور اور متناع باتوں سے بالاترہوکر صرف انسانیت کی خیرخواہی ان کا مقصود تھا۔ اسی لیے ہر عقیدے اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے بلاجھجک ان کی مجلس میں آجایا کرتے تھے۔
درویش نے حاضرین پر ایک نظردوڑائی اور بڑے دل سوز لہجے میں کہا ،کبھی بے کار مشاغل سے جان چھڑائیں ،تھوڑی سی فرصت نکالیں ،دل ودماغ کی کھڑکیاں کھول کر سوچئے، تاریخ میں زندہ رہنے والے ا نسان کیسے ہوتے ہیں؟آدم علیہ اسلام سے شروع کریں،اب تلک کھربوں انسان اس دنیا میں آئے اپنی زندگی گزاری اور مرگئے۔ بیشترکی قبروں کے نشانات بھی نہیں ملتے۔ قبرستان جائیں وہاں عبرت کاایک جہان آبادہے۔ وہاں ایسے لوگوںکی قبریں ہوںگی کبھی خوبصورتی جن پر ناز کرتی ہوگی،اصول پرست یا پھر اپنے اصولوں کے غلام ، ظالم کنجوس،دیوث،وحشی،جنسی درندے، امیر،غریب،بادشاہ،وزیر،مشیر سب خاک کے ساتھ خاک ہوگئے ۔قبرستان میں ان لوگوںکی ہڈیاں بھی گل گئیں، جو یہ سمجھتے تھے ہمارے بغیر یہ دنیا نہیں چل سکتی، طرح دار شوخ چنچل عورتیں جن کی ایک ایک ادا پردرجنوں دل تھام کرآہیں بھرنے والے، یا ایسے لوگ جنہوںنے اس دنیا کو ایک طلسم خانہ بنارکھا تھا یا جن کی ذات خودایک طلسم تھی یا وہ جو نگار خانے کی رونق تھیں کچھ ایسی بھی تھیں جنکے دم قدم سے نگار خانے آباد تھے ۔سوچنے کا مقام ہے وہ کہاں چلے گئے؟ ان کا حسن و جمال،طنطنہ،اختیار سب کا سب اب مٹی ہے ،نہ جانے کتنے آسمان زمین کا رزق بن چکے ہیں ۔ہم محدود سوچ کے مالک کرہ ٔ ارض کے حاکموں،محکوموں،اشرافیہ، کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ ہرشخص اس خوش فہمی میں ہے کہ وہ بڑااہم ہے زندگی کی آخری سانسوںتک یہ وہم جان نہیں چھوڑتا ورنہ یہ مقولہ بیشتر لوگ اکثردہراتے رہتے ہیں آج مرے کل دوسرا دن۔ لیکن کوئی اس کی گہرائی میں نہیں جاتا، کیا ہم سب کے لیے اس بات میں عبرت پوشیدہ نہیں کہ بڑے سے بڑااہم،معتبراور بڑے سے بڑا فرد اس دنیا کے لیے ناگزیرنہیں۔ یقین نہ آئے تو قبرستانوںمیں جاکر دیکھ لو کتنے بڑے بڑے آسمان زمین کا رزق بنے ہوئے ہیں اور ان کی قبریں حسرت و یاس کا مجموعہ ہیں ۔لیکن درویش نے اپنی انگشت ِ شہادت ہوا میں لہراتے ہوئے کہا ،زندگی کا تسلسل، ایک انداز ایک زاویہ ہماری نگاہوں کے سامنے ہے لیکن بہت سے لوگوں سے اوجھل بھی ہے ۔کیا آپ جانتے ہیں یقینا جانتے ہی ہوں گے کہ ان مردوں میں سے ہزاروں ابھی’’ زندہ‘‘ ہیں حالانکہ درجنوںکی قبروں کے نام ونشان بھی نہیں ہوں گے۔ کمال تو یہ ہے کہ ان کے تذکرہ کے بغیر تاریخ مکمل نہیں ، کئی تو ایسے ہیں انہوںنے دنیا کا جغرافیہ بدل کررکھ دیا،کئی کی داستانیں عرب و عجم میں مقبول ہیں، وہ آج بھی ہردلعزیزہیں ،ان کے نام کی قسمیں کھائی جاتی ہیں، یہ کون لوگ ہیں جن پر تاریخ نازکرتی ہے، جو انسانیت کی آبرو ہیں،جن کا ذکر سننے سے راحت ہوتی ہے، دلوںکو سکون ملتاہے، ہم ان کی مثالیں دیتے نہیں تھکتے ۔تم نہیں جانتے تو جان لیجیے۔یہ لوگ وہ ہیں جن کے متعلق مسلمان پانچ وقت نماز کے دوران یہ دعا کرتے ہیں کہ یاباری تعالیٰ ہمیں سیدھے راستے پر چلا ان لوگوںکا راستہ جن پر تونے اپنافضل وکرم کیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ یہ کیوں حکم نہیں دیاگیا کہ یااللہ ہمیں اپنے راستے پر چلا ۔۔ صرف نیک ،صالح لوگوںکا راستہ اپنانے کی کیوں ہدایت فرمائی۔ یقینا اس میں کوئی حکمت،کوئی راز یا کوئی رمزپوشیدہ ہے ۔اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن پر اپنا فضل و کرم کیا ،ان نیک ،صالح لوگوںکا راستہ ہی صراط ِ مستقیم ہے ۔یہی لوگ ہمارے لیے مشعل ِ راہ ہیں۔انہی کے متعلق کہا گیا ہے
ہاتھ ہے اللہ کا بندۂ مومن کا ہاتھ
ایسے اللہ والوںکی تعلیمات سے گتھیاں سلجھتی ہیں،زندگی کے حقیقی معانی آشکارہوتے ہیں،ان کے ذکروفکرسے نئی جہتیں،نئے جہاں آبادہوتے ہیں لیکن کئی کچھ نہیں جانتے یادرکھو ادھورا اور محدود علم جہالت ہے اور زیادہ علم فتنہ ہے۔ اسی لیے نبی ٔ آخرالزماں ﷺ اللہ کے حضور دعافرمایا کرتے تھے اے اللہ مجھے نافع علم عطافرما۔ یہی آج کا المیہ ہے کہ معاشرے میں چند کتابیں پڑھنے والے آپے سے باہرہوکر مخالفین پرفتوے لگاناشروع کردیتے ہیں،کچھ نے تو سستی شہرت کے لیے ہرکسی میں کیڑے نکالنے کی روش اپنالی ہے کیونکہ چھوٹا آدمی بڑے پر تنقیدہی ا س لیے کرتاہے کہ وہ مشہورہوجائے ۔مشہور بندے کے لیے واردات کرنی آسان ہو جاتی ہے۔
درویش نے کہا ریاکاروںکی صحبت شخصیت کو تباہ کرکے رکھ دیتی ہے۔ ستم طریفی یہ ہے کہ ہمیشہ ریاکاروںنے مذہب کا لبادہ اوڑھ رکھاہے جو قرآن مجید کی آیات اور حدیث ِ مبارکہ کے مطالب اپنی صوابدیدکے مطابق کرکے بھولے بھالے لوگوںکو گمراہ کرتے ہیں ۔اسی لیے مسلمان تقسیم در تقسیم ہوتے چلے جارہے ہیں اور عجیب و غریب عقائد کے فرقے وجودمیں آرہے ہیں اب تو ایک ایک مسلک سے درجنوں نئے مسلک بنتے چلے جارہے ہیں۔ کوئی اختلاف کو برداشت نہیں کرتا اور اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناکر بیٹھ جاتاہے ۔اللہ ہم سب کو ایسی خرافات سے محفوظ رکھے آپ خود غور کریں تحقیق کریں کہ نبی پاک ﷺ اور صحابہ ؓ کرام کی تعلیمات و عقائد کیا ہیں ؟ انہوں نے اخلاقی ، معاشرتی ومعاشی رہنمائی کے لیے کیا اصول وضع کیے ،ہم ان کی کس حدتک پاسداری کررہے ہیں؟ اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺ نے جھوٹ،ملاوٹ،چوری،ڈکیتی،غیبت،حق تلفی اور دیگر اخلاقی برائیوںسے منع فرمایاہے۔ ہم ان کے خلاف اپنا فعال کردار ادا کریں۔ اللہ کے احکامات ،اس کے رسولﷺ کے اسوہ ٔ حسنہ اور ان کے نیک صالح بندوںکی روشن مثالوں پر عمل پیرا ہو جائیں ،سنی سنائی باتوںپر توجہ نہ دیں، سوچیں یہ کیوں حکم نہیں دیاگیا کہ یااللہ ہمیں اپنے راستے پر چلا ۔ اللہ وحدۂ لاشریک نے صرف نیک ،صالح لوگوںکا راستہ اپنانے کی کیوں ہدایت فرمائی ۔یقینا اس میں کوئی حکمت،کوئی راز یا کوئی رمزپوشیدہ ہے ۔اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن پر اپنا فضل و کرم کیا ان نیک ،صالح لوگوںکا راستہ ہی صراط ِ مستقیم ہے۔ یہی لوگ ہمارے لیے مشعل ِ راہ ہیں۔ کبھی کبھارقبرستان کا چکربھی لگایاکریں دنیا کی بے ثباتی عیاں ہونے سے عبرت حاصل ہوتی ہے ۔جائز ناجائزدولت کا حصول،لالچ،مکروریا سے دوسروںکی حق تلفی کرنے والوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ انسان دنیا سے کچھ لے کرنہیں جاتا، صرف میت کو کفن اور دو گززمین ہی میسر آتی ہے ، وہ بھی قسمت والوںکا مقدربنتی ہے ورنہ حسرت ہی رہ جاتی ہے:۔

کتنا ہے بد نصیب ظفرؔدفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر