... loading ...
پروفیسر زاہد احمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کے سب سے بڑے اور تقریباً نصف آبادی والے صوبے پنجاب میں ، گزشتہ روز ، تقریباً ستّر سال سے رائج و نافذ ’’ڈومیسائل سسٹم‘‘ کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا۔ اب صوبۂ پنجاب میں کسی بھی شہری کے ‘کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ’ پر ، مستقل رہائش کے کالم میں درج پتے کاضلع ہی شہری کے ڈومیسائل کا ضلع متصوّر ہوگا۔
حکومت ِ پنجاب نے ‘ڈومیسائل سسٹم’ کے خاتمے کی وجہ ، شہریوں کو ڈومیسائل کے اجرا ء کے عوض رشوت ستانی کی بڑھتی ہوئی شکایات اور بدعنوانیوں کو قرار دیا ہے۔ اس اعتبار سے حکومت ِ پنجاب کا یہ فیصلہ نہ صرف صائب اور دانشمندانہ ، بلکہ بروقت بھی ہے۔ ڈومیسائل کے سلسلے میں سب سے زیادہ شکایات صوبہ سندھ کے باشندوں کو ہیں۔ سندھ ، پاکستان کا وہ واحد صوبہ ہے جہاں ، تقریباً گزشتہ نصف صدی سے ٰ کوٹہ سسٹم رائج و نافذ ہے ، جسے سندھ کے شہری اضلاع کے رہائشی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھتے اور اسے ناانصافی پر مبنی ، میرٹ کا قاتل اور ایک استحصالی نظام تصور کرتے ہیں تو دوسری جانب سندھ کے دیہی اضلاع کے باشندوں کو شکایت ہے کہ ، دیگر صوبوں کے باشندے سندھ کے جعلی اور غیرقانونی ڈومیسائل بنواکر وفاقی حکومت میں سندھ کے کوٹے اور صوبہ سندھ کی حکومت میں ، صوبے کے باشندوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتیں اور سندھ کے پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلے حاصل کرتے ہیں ( حالانکہ ان کے ‘کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ’ پر مستقل رہائش کے کالم میں ان کے اصل رہائشی ضلع کا پتہ ہی درج ہوتا ہے )۔
سندھ کے شہری اور دیہی اضلاع کے باشندوں کی اپنی اپنی شکایات اور تحفّظات صد فیصد درست ہیں۔ شہری اضلاع کے باشندوں کی جانب سے ڈومیسائل کی بنیاد پر ، صوبہ سندھ میں رائج و نافذ ‘کوٹہ سسٹم’ ، سندھ کے شہری اضلاع کے باشندوں کو قابلیت اور صلاحیت پر آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہے ، وہ اسے میرٹ کے منافی قراردیتے ہیں۔ سندھ میں رائج و نافذ کوٹہ سسٹم ، صوبے کے شہروں میں گزشتہ تقریباً چاردہائیوں سے انتخابی سیاست پر بھی اثرانداز ہوتا رہا ہے۔ یہ معاملہ سندھ کے شہری علاقوں کی سیاست کا مرکزی محور رہا ہے اور سندھ کے شہروں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کے نام پر ووٹ حاصل کیاجاتا رہا ہے۔ دوسری جانب سندھ کے دیہی اضلاع کے شہریوں کو شکایت ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں کے مستقل شہری ، غیرقانونی طور پر سندھ کاڈومیسائل بنواکر ، سندھ کی سرکاری ملازمتیں اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلے حاصل کرکے سندھ کے باشندوں کے حقوق غصب کررہے ہیں ، خاص طور پر سندھ سے متصل پنجاب کے اضلاع رحیم یارخاں اور ڈیرہ غازی خاں کے باشندے بڑی تعداد میں سندھ کے متصلہ اضلاع گھوٹکی ، کشمور ، جیکب آباد اور سکھر کے ڈومیسائل بنوانے میں بآسانی کامیاب ہوجاتے ہیں اور پھر ان ڈومیسائل کی بنیاد پر وفاقی ، صوبائی اور مقامی شہری اداروں میں سرکاری ملازمتیں اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلے حاصل کرکے سندھ کے مستقل باشندوں کی حق تلفی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
سندھ کے شہری اضلاع میں جس طرح ‘کوٹہ سسٹم’ کے نام پر سیاست کی جاتی ہے ، بالکل اسی طرح سندھ کے دیہی اضلاع سے تعلق رکھنے والی قوم پرست جماعتیں ، جعلی ڈومیسائل کے خاتمے کے مطالبے پر اپنی سیاست چمکاتی ہیں ، یوں سندھ کی شہری و دیہی سیاست کے تانے بانے ، بہرحال ’’ڈومیسائل‘‘ سے ہی جاملتے ہیں۔ اگر ‘ڈومیسائل سسٹم’ کے خاتمے کے صوبۂ پنجاب کے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے ، صوبۂ سندھ میں بھی ڈومیسائل کے موجودہ سسٹم کو ختم کرکے ، شہری کے ‘کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ’ کے مستقل پتے کے کالم میں درج پتے کے ضلع کو ہی اس باشندے کے ڈومیسائل کا ضلع تصور کرنے کا فیصلہ کرے تو اس فیصلے سے نہ صرف ، ڈومیسائل جاری کرنے والی اتھارٹی یعنی ، سندھ کے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر سے رشوت ستانی اور بدعنوانی کا خاتمہ ہوگا بلکہ سیاسی میدان میں بھی ، ڈومیسائل کے مسئلے پر سیاست کرنے اور لسانی بنیادوں پر سندھ کے شہری اور دیہی اضلاع کے باشندوں کے درمیان منافرت اور تناؤ پیدا کرنے والی سیاست بھی ختم ہوجائیگی اور سندھ میں بسنے والے شہری و دیہی باشندوں کی شکایات کا ازالہ ہوسکے گا ، انکی شکایات اور جائز تحفّظات دور ہوسکیں گے بلکہ ان کے درمیان بھائی چارے ، اخوت اور باہمی اعتماد میں بھی اضافہ ہو گا جو صوبۂ سندھ کے لیے بھی خوش آئند ثابت ہوگا۔ امید ہے سندھ کے وہ تمام مستقل باشندے ، خواہ وہ سندھ کے شہری اضلاع سے تعلق رکھتے ہوں یا دیہی اضلاع میں رہائش پزیر ہوں ، اور سندھ میں سیاست کرنے والی سیاسی جماعتیں بھی یک زبان ہوکر صوبۂ سندھ سے بھی ڈومیسائل سسٹم کے خاتمے کے لیے اپنی آواز بلند کرینگیں۔