... loading ...
دوستو،بچپن سے نصابی کتابوںمیں پڑھتے آرہے ہیں کہ ’’غرور کا سرنیچا‘‘۔۔لیکن ہمیں اس بات کی آج تک سمجھ نہیں آئی کہ بھارت میں بچوںکو نصابی کتب میں کیا پڑھایا جاتا ہے؟؟ کیا انہیں بتانے والا یا سمجھانے والا کوئی نہیں کہ کبھی ’’بڑا بول‘‘ نہیں بولتے۔۔بھارتی میڈیا جس طرح ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہونے سے پہلے اپنی کرکٹ ٹیم کو بانس پر چڑھا چکا تھا،اب اسی بانس سے اپنی ٹیم کی ’’دھلائی ‘‘ میں مصروف نظر آتا ہے۔۔ بھارتی میڈیا کو پتہ ہے کہ کس طرح سے مال بنانا ہے، شعیب اختر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ پاک بھارت کا جو میچ چوبیس اکتوبر کو کھیلا گیا،اس روز بھارتی چینلز پراشتہار کا ریٹ ساڑھے چھ کروڑ روپے (بھارتی روپے) فی منٹ تھا یعنی اگر اسے پاکستانی روپوں میں منتقل کیے جائیں تو تیرہ کروڑ روپے پاکستانی بن جاتے ہیں۔۔ ساڑھے تین گھنٹے کا میچ تھا، اس دوران بھارتی میڈیا نے کتنا کمایا ہوگا،کوئی اندازہ نہیں لگاسکتا۔۔
پاکستان اور بھارت والے تو شروع سے ہی کرکٹ کے دیوانے ہیں۔۔ چنانچہ عوام کی اس کمزوری کا فائدہ میڈیا والوں نے خوب اٹھایا اور پاک بھارت میچ کووہ ’’ہائپ‘‘ دی کہ ہر بندہ ٹی وی اسکرین سے چپک کر بیٹھ گیا۔ ہماری رہائش چونکہ کراچی کی ایک مصروف ترین مارکیٹ میں ہے،یقین کریں شام سات بجے سے پہلے ہی جب کہ میچ شروع ہونے میں وقت تھا، پوری مارکیٹ بند ہوچکی تھی۔۔ یہی حال پورے شہر کا تھا۔۔ اب صورتحال یہ ہے کہ پاکستان اپنے گروپ میں ٹاپ پر ہے۔۔ وہ اپنے دو مزید اگلے میچز جو نمیبیا اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف ہیں ،باآسانی جیت کر دس پوائنٹس حاصل کرلے گااور سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرجائے گا۔۔دوسری ٹیم کون سی ہوگی اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ پوائنٹس ٹیبل پر افغانستان کی ٹیم 4 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اس کے دو اور میچز بھارت اور نیوزی لینڈ کے ساتھ باقی ہیں، کسی ایک میچ میں بھی کامیابی اسے چھ پوائنٹس دلا سکتی ہے۔ بھارت کے تین اور میچ باقی ہیں تینوں جیت کر اور چھ پوائنٹس حاصل کر کے بھی وہ رن ریٹ کے حساب سے افغانستان سے نچلی پوزیشن پر رہے گا۔ اب بچی نیوزی لینڈ کی ٹیم جس کے تین اور میچز افغانستان، نمیبیا اورا سکاٹ لینڈ سے باقی ہیں یہ تینوں میچز جیت کر نیوزی لینڈ کی ٹیم 8 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر آ سکتی ہے اور سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر سکتی ہے۔ اس سارے حساب کتاب میں نیوزی لینڈ واحد ٹیم ہے جس کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے چانسز زیادہ ہیں۔ کوہلی الیون کی اگلے راؤنڈ تک پہنچنے کے امکانات اب دوسری ٹیموں کی خراب کارکردگی پر منحصر ہے۔اوریقین کریں اکثر کرکٹ کے عالمی ٹورنامنٹس میں کبھی پاکستانی ٹیم کا یہی حال ہوتا تھا۔۔ بانوے کا ورلڈ کپ ہم کس طرح جیتے، تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔۔
یاد رکھیں یہ فتح صرف نیوزی لینڈ کی نہیں۔اس کا آغاز پاکستان نے بھارت کا غرور خاک میں ملا کر کیا تھا۔اعتماد کو جو ٹھیس پہنچی وہ اب تک بحال نہیں ہوسکا۔اب انڈیا ورلڈ کپ سے تقریباباہر ہے اور اگر نیوزی لینڈ نے افغانستان کو ہرا دیا تو بھارت کی یقینی چھٹی ہوجائے گی اور وہ واپسی کا ٹکٹ کٹانے پر مجبور ہوجائیں گے۔۔پاکستان سے بھارت کی شکست کے بعد پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی صحافی نے ویرات کوہلی سے سوال کیا تھا کہ روہت شرما کی جگہ ایشان کشن کو ٹیم میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔پاکستانی صحافی کے اس سوال پر ویرات کوہلی نے نا گواری کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر آپ کو ئی تنازع کھڑا کرنا چاہتے ہیں تو پہلے بتا دیتے تاکہ میں اس کے لیے تیاری کر کے آتا۔اس وقت بھارتی میڈ یا نے بھی پاکستانی صحافی کے اس سوال کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا تھا۔پھر نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں ویرات کوہلی نے اوپنر روہت شرما کی جگہ ایشان کشن کو اوپنر بھیج دیا جو کہ اچھا کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے اور جلد ہی آوٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے پھر روہت شرما میدان میں آئے لیکن اپنی نیچرل پوزیشن سے ہٹائے جانے کی وجہ سے وہ بھی جلد ہی آوٹ ہو گئے۔ میچ میں بھارت کی شکست کے بعد بھارتی میڈیا نے ویرات کوہلی کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہاکہ ویر ات کوہلی پاکستانی صحافی کے سوال پر بھڑک اٹھے تھے لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف ویرات کوہلی نے وہی کیا اور روہت شرما کو ان کی پوزیشن سے ہٹا کر ایک طرح کا ڈراپ کردیا جو کہ بھارتی ٹیم کے لیے ایک غلط فیصلہ ثابت ہوا۔
سابق آف اسپنر سعید اجمل نے انگلینڈ کے 2012 کے دورے کے دلچسپ کہانی بیان کی ہے۔ایک ٹی وی انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے سعید اجمل کا کہنا تھا کہ جب دورہ شروع ہوا تو ٹیم مینجر نے مجھ سے کہا کہ سعید کوئی ایسی بات چھوڑو کہ انگلینڈ کی ٹیم پریشان ہوجائے۔ جس پر میں نے یہ بیان دیا کہ میرا ‘ تیسرا’ آرہا ہے۔ انگلش کھلاڑی سمجھے یہ کوئی نئی ڈیلیوری ہے مگر میں اپنے تیسرے بچے کی بات کررہاتھا کہ جو پیدا ہونے والا تھا۔ سعید اجمل کا کہنا تھا میں نے اس سیریز میں 24 وکٹیں لیں تھیں،ناصر حسین تک مجھ سے پوچھتے رہے کہ یہ تیسرا کیا ہے اور کب آرہا؟۔۔بیوی نے دانت پیستے ہوئے کہا۔۔پھر وہی منحوس کرکٹ، اگر تم ایک شام کرکٹ کھیلنے نہ جاؤ تو میں خوشی سے مر جاؤں۔۔شوہرکاندھے اچکاتے ہوئے کہنے لگا۔۔ خداکے لیے مجھے ایسا لالچ نہ دو بیگم۔۔۔کرکٹ ٹیسٹ میچ ہو رہا تھا اسٹیڈیم کے گیٹ پر ایک لڑکا پاس دکھا کر اندر جانے لگا تو گیٹ کیپر نے کہا ’’یہ تمھارا پاس تو نہیں ہے‘‘۔ لڑکے نے جواب دیا:’’یہ میرے والد صاحب کا ہے‘‘۔ گیٹ کیپر نے پوچھا:’’وہ کیوں نہیں آئے؟‘‘۔ لڑکے نے جواب دیا:’’وہ بہت مصروف ہیں‘‘۔ گیٹ کیپر نے پوچھا:’’وہ کیا کر رہے ہیں‘‘۔ بچے نے جواب دیا:’’اپنا پاس تلاش کر رہے ہیں‘‘۔۔ایک خان صاحب کو کرکٹ پر مضمون لکھنے کو کہاگیا۔۔خان صاحب نے ایک منٹ میں لکھ کر کاپی ٹیچر کو دے دی اور چلا گیا۔پٹھان نے کاپی میں لکھا تھا کہ۔۔بارش کی وجہ سے میچ نہیں ہو سکا۔۔ایک دفعہ ایک دیہاتی نے لاٹری میں ایک فلم کا ٹکٹ جیتا۔ فلم دیکھنے کے بعد اس نے اپنے دوست کو وہ فلم دکھانے کی دعوت دی۔ فلم کے دوران ایک سین میں جب ویلن ہیرو کے گھر کی طرف جا رہا تھا تو دیہاتی نے اپنے دوست سے کہا کہ میں تم سے ہزار روپے کی شرط لگاتا ہوں کہ ویلن ہیرو کے گھر کے دروازے سے واپس چلا جائے گا۔ اس کے دوست نے کہا کہ تم یہ فلم پہلے دیکھ چکے ہو، یقینا ایسا ہی ہو گا۔ لیکن دیہاتی کے بار بار ضد کرنے پر اس کے دوست نے اس سے شرط لگا لی۔ سین میں آگے چل کر ویلن ہیرو کے گھر میں دروازہ توڑ کر داخل ہوتا ہے اور اسے ہیرو سے خوب مار بھی پڑتی ہے۔ اس پر وہ دیہاتی مایوس ہو کر اپنے دوست سے کہتا ہے کہ میں نے تو سوچا تھا کہ ایک دفعہ پٹنے کے بعد ویلن دوبارہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔۔بالکل ایسا ہی نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے ہمارے دوست چوپڑہ صاحب کے ساتھ ہوا۔۔ پاکستان کے خلاف بھارت کے میچ میں بھارت پر سٹہ لگادیا۔۔بھارتی میڈیا کی ’’ہائپ‘‘ کی وجہ سے یقین تھا کہ بھارتی ٹیم ہی جیتے گی،اس لئے ادھر،ادھر سے ادھار لے کر ایک موٹی رقم سٹہ پر لگائی ،نتیجہ سامنے آیا تو ہار گئے۔۔رات کو جب میچ کی جھلکیاں آرہی تھیں ،چوپڑا صاحب نے ایک بار پھر بھارتی ٹیم پر سٹہ لگادیا،ان کا خیال تھا کہ شاید اس بار بھارتی ٹیم کو عقل آجائے اور وہ سنبھل کر کھیل لے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ لعنت بھی کیا غضب کی چیز ہے، ایڈریس بھی نہ لکھو پھر بھی مستحق تک پہنچ جاتی ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔