وجود

... loading ...

وجود

بھارت کے جنگی جرائم اورمظالم کی نشاندہی

بدھ 15 ستمبر 2021 بھارت کے جنگی جرائم اورمظالم کی نشاندہی

عالمی برادری غیر جانبدارانہ فیصلے کرنے کی بجائے مفاداور مذہب کو ترجیح دینے لگی ہے جس سے دنیا میں بدامنی جیسے مسائل میں اضافہ ہورہا ہیں مفاد اور مذہب کو ترجیح بنانا انصاف نہیں جانوروں تک سے حُسنِ سلوک کا مظاہرہ کرنے والے جب کسی مسلم معاشرے پر مظالم کی بات آتی ہے تو ایسے خاموش ہوجاتے ہیں جیسے کچھ خاص نہ ہو یہ مذہبی تفریق ،جانبداری اور ناانصافی مسائل ختم کرنے میں رکاوٹ ہے اِس کی واضح مثال کشمیرہے اگر مشرقی تیمور اور دارفر جیسے حل کی طرح ہر جگہ انصاف اور مذہبی تفریق و مفاد سے بالاتر ہو کر فیصلے کیے جاتے توچوہتر برسوں سے کشمیر میں جاری جنگی جرائم اور مظالم کی ایسی روح فرسا کہانیاں کب کی ختم ہو چکی ہوتیں ۔
بھارتی مظالم کی نشاندہی کرتے ہوئے پاکستان کئی بار عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم رکوانے کی اپیل کر چکا ہے لیکن کبھی حوصلہ افزاجواب نہیں ملا بلکہ اب تو عالمی طاقتیں مفاد کی بنا پر بھارت کی طرفدار نظرآتی ہیں جس سے بھارت مزیدشیرہو کر نہ صرف کشمیریوں کو ماوراعدالت قتل بلکہ شہدا کی میتیں بھی غائب کرنے لگا ہے مزیدیہ کہ یواین او قراردادوں سے انحراف کرتے ہوئے کشمیر کو ضم کرنے جیسا نتہائی فیصلہ بھی کر چکا ہے لیکن عالمی برادری نے یواین او کی قراردادوں کے منافی فیصلے پر عملی اقدامات کی بجائے خاموشی کا قفل نہیں توڑاجو ظالم کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے اِس کی وجہ یہ ہے کہ کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے ؟اسی لیے کسی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آتیں اور اسی بناپر عالمی ضمیرمحواستراحت ہے ۔
مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم وتشدداور قتلِ عام پر مشتمل جاری حالیہ ڈوزئیر بھارت کی فسطائیت کو بے نقاب کرنے کا حصہ ہے جس نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے مگر نو لاکھ فوج کے باوجود اور مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا کربھی آزادی کے لیے سرگرم کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو ختم نہیں کر سکاتقسیمِ ہند کی چوہتر سالہ تاریخ تو یہ بتاتی ہے کہ کشمیری مر تو سکتے ہیں مگر بھارت کے قید خانے میں زندگی بسر کرنا قبول نہیں کر سکتے ستم ظریفی یہ ہے اگرکشمیر میں جاری نسل کشی سے عالمی برادری آنکھیں بند نہ کرتی اور بھارت سے مفادوابستہ ہونے کی وجہ سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر ایکشن لیتی تو حالات یکسر مختلف ہوتے لیکن ایسا نہیں ہوا یہ انصاف نہیں ظالم کی حوصلہ افزائی و سرپرستی کے مترادف ہے۔
پاکستان نے 131 صفحات پر مشتمل ڈوزئیر جاری کیا ہے یہ قابض فوجیوں کے جنگی جرائم ،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،جعلی مقابلوں میں ہلاکتوں اور خواتین کی بے حرمتی جیسے سنگین واقعات کی جامع رپورٹ ہے پاکستان نے ڈوزئیر کے زریعے بھارت کا گھنائونا چہرہ دنیا کو دکھانے کی کوشش کی ہے ڈوزئیر میں 3432واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے جن کی نہ صرف بین الاقوامی میڈیااور بھارتی تھنک ٹینکس تائید کرتے ہیں بلکہ ہر وقت مودی حکومت کے گن گانے والا بھارتی میڈیا بھی تصدیق کرتا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت اپنے زیرِ قبضہ کشمیر میں نسل کشی کا مرتکب ہے کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال سے 2017میں 37کشمیریوں کو موت کی نیند سُلا دیاگیا صرف چھ اضلاح کے 89دیہات میں موجود 8652ایسی قبریں موجودہیں جن میں ایک سے زائد افراد دفن ہیں جبکہ پونے دو سو کے لگ بھگ ایسی قبریں ہیں جن میں دو سے لیکر سترہ افراد کے ڈھانچے دریافت ہوئے ہیں دس ہزارسے زائد کشمیری لاپتہ ہیں جو گرفتاری کے بعد کہا ں اورکِس حال میں ہیں کسی کو معلوم نہیںکشمیر میں بچے اورخواتین بھی غیر محفوظ ہیں صرف گزشتہ سات برس میں عصمت دری کے3850واقعات پیش آچکے ہیںپیلٹ گنوں سے بینائی سے محروم ہونے اور بھارتی فوجوں کی وحشیانہ فائرنگ سے بچوں کی اموات بھی معمول ہیں مگر خواتین اور بچوں کے حقوق کا پر چار کرنے والی تنظیمیں خاموش ہیں طالبان کی طرف سے مخلوط کی بجائے لڑکیوں اور لڑکوں کی الگ الگ تعلیم کرنے پر تنقید کرنے والے مہر بہ لب ہیں یہ دہرا معیار دنیا میں بے چینی اور بے اطمنانی بڑھانے کا موجب ہے ۔
جنگوں کے بھی کچھ اصول ہیں لیکن بھارت کو کسی اصول کی پرواہ نہیں اُس نے اپنی ہی مسلم آبادی کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا کسی مسلمان ملک میں غیر مسلم آبادی سے ایسا سلوک رو ارکھا جاتا تو بھی دنیا اسی طرح خاموش رہتی؟ہر گز نہیں۔بلکہ اب تک کئی طرح کی پابندیاں عائد ہو چکی ہو تیں ،ایکشن کے لیے فوجی اتحاد متحرک ہوچکا ہوتا مگرمتمدن ہونے کے دعویدار محض اِس لیے خاموش ہیں کیونکہ بھارت بڑی آبادی پر مشتمل ایک بڑی مارکیٹ ہے تبھی کچھ بڑی طاقتوں کوکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آتیں بہتر یہ ہے کہ رواں ماہ چودہ ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے شروع ہونے والے اجلاس کے لیے پاکستان ابھی سے بھرپور تیاری کرے اور عالمی اجتماع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے کشمیر کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کرتے ہوئے کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دینے کی یو این اوکی طرف سے پاس کی گئی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دے۔
عالمی امن ،انسانی حقوق اور اقدار کے لیے بھارت مستقل خطرہ ہے اقوامِ متحدہ اور کئی اِداروں کی اس حوالے سے رپورٹیں موجود ہیںایک طرف بھارت کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب ہے جبکہ دوسری طرف خطے میں دہشت گردوں اور تخریب کاروں کی سرپرستی سے عدمِ استحکام کا باعث ہے اِس بارے گزشتہ برس اقوامِ متحدہ اور دیگر کئی عالمی اِداروں کو ڈوزئیر کی صورت میں آگاہ کیا گیا لیکن بھارت نے عدمِ استحکام کی کوششیں ترک نہیں کیں جس سے پائیدار امن خواب بنتا جارہا ہے حال ہی میں پاکستان میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں درجنوں بے گناہ شہری مارے گئے اِن واقعات میں بھارتی ہاتھ کی نشاندہی ثابت ہوچکی اقوامِ متحدہ ،عالمی اِداروں ،میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ڈوزئیر کی معلومات دیکر باور کرایا جائے کہ بھارت جمہوریت اور امن پسندی کا لبادہ اوڑھ کر غیر جمہوری اور متشددکاروائیوں کا مرتکب ہے تبھی بات بنے گی کشمیر کے حوالے سے قومی سطح پر بھی اتحاد و اتفاق کی فضا بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ عالمی دبائو کے لیے حکومتی ڈوزئیر کافی نہیں۔
وادی میں آبادی کا تناسب بدلنے کے ہتھکنڈوں پر بھی کھل کر بات کی جائے بھارت کا کشمیریوں کی نسل کشی پر مُصر رہنا اور اور عالمی برادری کی خاموشی پاکستان کی کاوشوں پر سوالیہ نشان ہے اب تو مغربی سرحد سے دبائوبھی ختم ہو چکا اِس لیے تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کشمیریوں کی وکالت کی جائے اب تو یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ بھارت نے داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کی سرپرستی شروع کر رکھی ہے اور ملک میںحکومتی کی سرپرستی میں پانچ تربیتی کیمپ بنا رکھے ہیں ظاہر ہے اِ ن دہشت گردوں کو مسلم ممالک فرقہ وارانہ دہشت گردی میں استعمال کیا جا سکتا ہے جن سے امریکی صدرجو بائیڈن یہ کہہ کر بری الزمہ نہیں ہو سکتے کہ کیا ہر جگہ پر حملہ کریں یا فوج رکھیں جہاں القائدہ موجود ہے؟ امریکا نے داعش اور القائدہ کے دہشت گردوں کو کچلنے کے لیے ہی نیٹو جیسے عالمی فوجی اتحادکے ساتھ مختلف ملکوں کو تاراج کیااِس لیے امریکا سے بھارت میں پنپنے والے دہشت گردوں کی سرکوبی کا مطالبہ کسی طور ناجائز نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر