... loading ...
بیس سال قبل امریکا میں ورلڈ ٹریڈ ٹاؤر پر ایک پراسرار حملے کی حقیقت پر بحث آج بھی جاری ہے۔ امریکا نے اس اپراسرار حملے کے بعد ”دہشت گردی“کے خلاف نام نہاد جنگ کا اعلان کر دیا۔ اس جنگ کے نتائج سے ساری دنیا طویل عرصے تک نمٹنے کی جدوجہد کرتی رہے گی۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق نیویارک کے گراونڈ زیرو پر ایک نئے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹاورز کھڑے کیے جا رہے ہیں ساتھ ہی ان حملوں کے ان تین ہزار متاثرین کی یادگار بھی تعمیر کی جا رہی ہے جنہوں نے امریکا سمیت تمام دنیا کے دلوں پر گہرے نقوش چھوڑے۔ ان صدمات سے گزرنے والا شہر نیویارک کافی حد تک سنبھل گیا اور دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا بھی ہوگیا اور کورونا کی وبا تک اس شہر کی معیشت خوب پھل پھول رہی تھی۔ تاہم امریکا سے لے کر مشرق وسطی کے وسیع تر حصے اور ہندو کش کی ریاست افغانستان تک کچھ بھی پہلے جیسا باقی نہیں رہا۔حال ہی میں کابل کے ہوائی اڈے پر امریکی فوج کی انخلاء کی کارروائی کے دوران ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں قریب 170 افغان باشندے اور ایک درجن سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری، ایک بار پھر اسلامی گروپوں کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کے روایتی مگر مشکوک طریقے سے داعش نے قبول کی یا قبول کرادی گئی۔
اسلامک اسٹیٹ یا داعش کا 20 سال قبل کوئی وجود ہی نہیں تھا۔جرمن شہر ہیمبرگ سے تعلق رکھنے والے ایک مورخ بیرنڈ گرائنر کے مطابق ”ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ آئی ایس کا عروج 2003 میں صدام حسین کی حکومت گرنے کا براہ راست نتیجہ تھا۔ جرمن تاریخ دان نے مزید وضاحت کی کہ داعش کے جنگجوں کی پہلی نسل کا ایک بڑا حصہ صدام حسین کی پرانی فوج سے تعلق رکھتا تھا۔ ” صدام کی فوج کو امریکا نے فورا سے پیشتر ختم کر دیا جس کے نتیجے میں لاکھوں نوجوان بغیر کسی مستقبل اور روزگار کے امکانات کے سڑکوں پر کھڑے تھے۔ جرمن ماہر کےبقول یہ صورتحال انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کے رجحان کے لیے کھاد کی حیثیت رکتی ہے۔
ورلڈ ٹریڈ سینٹر معاشی قوت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ پراسرار حملون کا نشانا پینٹا گون بھی تھا۔ ان حملوں میں بڑی تعداد میں ہونے والی ہلاکتوں نے عوامی جذبات بھڑکا دیے اور امریکی قوم صدمے کا شکار ہو گئی۔ ان حملوں میں مسافر طیاروں کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد امریکا میں بغیر شواہد کے یہ دعوی کردیا گیا کہ تمام دہشت گردانہ کارروائیاں افغانستان کے ایک خیمے میں بیٹھے ایک سعودی باشندے’اسامہ بن لادن‘ کے اشاروں پر ہو رہی تھیں۔ دنیا کی سب سے بڑی قوت کے لیے یہ بے مثال خجالت اور تذلیل تھی۔ وہ ملک جو سرد جنگ کے درجنوں سالوں بعد اور سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد شاید اپنی طاقت کے عروج پر تھا، جو خود کو بہت مضبوط، ناقابل تسخیر تصور کرتا تھا۔ امریکا نے مایوسی اور دکھ کے ساتھ رد عمل ظاہر کیا اور تمام عالمی برادری کی ہمدردی سمیٹ لی جس نے بھرپور غصے کا مظاہرہ اور بدلہ لینے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ ہمارے وقار پر اب سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ امریکا نے افغانستان میں تو کوئی کامیابی نہیں سمیٹی لیکن پاکستان میں ایک ”پراسرار“حملے اور کارروائی سے اپنی جنگ میں واضح شکست کی خجالت کا سامان کچھ کم کیا۔
امریکا نے ایبٹ آباد آپریشن کے ذریعے یہ دعویٰ کیا کہ یہاں اسامہ بن لادن کو ہد ف بنایا گیا۔ اس سے قبل افغانستان میں کارروائی سے قبل جس طرح نوگیارہ کے حملوں کے”ذمہ داران“کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا۔امریکا نے اپنی بے پناہ طاقت سے صرف اس دعوے کو کافی سمجھا کہ اس کے پیچھے اسامہ بن لادن ہے۔ آج نو گیارہ کے بیس سال بعد بھی اس دعوے کے حق میں کوئی قابل اعتبار ثبوت سامنے نہیں آسکا۔ ٹھیک اسی طرح ایبٹ آباد کارروائی کے اب بھی بہت سے گوشے نظروں سے اوجھل ہیں۔ آج تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس کارروائی میں اسامہ بن لادن کو نشانا بنایا گیا تھا یا نہیں؟ کیونکہ اس کارروائی سے کئی سال پیشتر سے اسامہ بن لادن کی زندگی کے کوئی آثار کہیں سے نہیں مل رہے تھے۔ اس کارروائی میں نشانہ بننے والے اسامہ بن لادن کے خاندان کے دیگر افراد کے متعلق آج تک معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کہاں ہیں۔ اس حوالے سے متبادل ذرائع سے معلومات کے تمام دروازے ایک بندوبست کے ذریعے مقفل کردیے گئے۔ تاہم اس کارروائی کو پہلی بار مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی تاریخ میں مشترکہ مقدمہ قرار دیا گیا اور اس فوجی کارروائی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس اتحاد نے اپنے مشترکہ دفاع کے طور پر جائز قرار دیا۔نوگیارہ کے چند ہفتوں کے اندر افغانستان میں طالبان حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔
2003 میں اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے عراق پر حملہ کر دیا۔ تب تو اس کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں رہا تھا۔
صدام حسین کے نائن الیون کے حملہ آوروں سے کسی قسم کے روابط اور آمر عراقی حکمران کی طرف سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار سازی کے دعوے فسق اور جھوٹے تھے۔امریکا کے بہت سے سیاستدانوں نے گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے واقعات کے بعد یہ سوچا کہ ان کے پاس یہ ایک موقع ہے پوری دنیا کے سامنے اپنی قوت کے مظاہرے کا، یہ ظاہر کرنے کا کہ امریکی ایک ‘ ناگزیر قوم ہے۔ ایک امریکی مرخ اسٹیفن ویرتھ ہائم نے ان خیالات کا اظہارکچھ اس طرح کیا ”امریکا کو ایک ناگزیر قوم کی حیثیت سے منوانے کے لیے امریکی سیاستدانوں نے ایک پورے ملک اور خطے کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے کی کوش کی“۔جرمن مورخ بیرنڈ گرائنردہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا پیرایہ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:”امریکا دنیا، خاص طور سے عرب دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا تھا کہ کوئی بھی جو مستقبل میں اس سے الجھے گا، وہ اپنی بقا کو داؤپر لگائے گا“۔ جرمن مورخ کے مطابق ”دراصل افغانستان اور عراق دونوں میں امریکی کارروائی علامتی حیثیت رکھتی ہے۔سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی اعلان کردہ ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ“کبھی نا ختم ہونے والی نام نہاد جنگ بن کر رہ گئی۔ ایک ایسی جنگ جس کی نہ وقتی نہ ہی جغرافیائی وضاحت کی جا سکتی ہے۔ یہ بس عالمی سطح پر لڑی جا رہی تھی۔ برلن میں قائم ایک تھنک ٹینک ایس ڈبلیو پی سے منسلک ایک ماہر ژوہانس تھم کے بقول، ”دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریبا 9 لاکھ تیس ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور یہ تمام افراد براہ راست جنگ میں مارے گئے۔ ان میں سے قریب چار لاکھ عام شہری تھے۔مذکورہ جنگ پر آنے والی لاگت یا تخمینے کے مطابق ‘ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں صرف امریکا کو اربوں ڈالر کی ناقابل تصور قیمت ادا کرنا پڑی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی ماہر بیرنڈ گرائنر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ”پوری دنیا پر اس کے اثرات سے قطع نظر امریکا کو عراق اور افغانستان میں اس ہیجانی جنگ سے بہت بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...