وجود

... loading ...

وجود

اپنے من میں ڈوب کر

جمعه 03 ستمبر 2021 اپنے من میں ڈوب کر

ہم اکثرایک دوسرے سے پوچھتے ہیں،کبھی حالات کا رونا روتے رہتے ہیں کوئی اللہ تعالیٰ سے شکوہ کرتاہے کوئی بھگوان سے ،لیکن ہر شخص سوچوںمیں گم ضرورہے ایک سوال دل و دماغ پر حاوی ہے کہ ہماری دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں؟ درویش نے بڑی متانت سے حاضرین کے دلوںمیں موجزن ایک وسوسے کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا اس سوال کا جواب ہمارے پاس موجود ہے لیکن شاید ہم نے صرف ِ نظر کیاہوا ہے یا پھر ہم منافقت کا شکارہیں غورو فکرکریں تو یقینا دل و دماغ روشن ہوجائے اور ہمیں اپنے سوالوںکا جواب بھی مل سکتاہے اسی لیے تو علامہ اقبال ؒ نے کہا تھا
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ ِ زندگی
لیکن بیشتر اپنے من میں ڈوبے بغیر زندگی کے تلخ حقائق جاننا چاہتے ہیں یہ سراسر خودفریبی ہے، اپنے آپ سے منافقت ، دھوکہ ہی دھوکہ انسان اگر سوچے تو سوچتا رہ جائے ۔درویش نے اپنے چاروںاطراف نظر دوڑائی مسکراتے ہوئے کہا ہم جس ملک رہتے ہیں اس میں کئی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں جہاں ہرسال لاکھوں،کروڑوں افراد تبلیغی اجتماعات میں جاتے ہوں، الحمداللہ ہرسال لاکھوںافرادحج کی سعادت حاصل کرتے ہیں،عیدمیلادالنبی ﷺ کروڑوں لوگوںکا جوش و خروش دیدنی ہوتاہے نعت خوانی کی روح پرور ہزاروں محافل میں شہرشہر لاکھوں،کروڑوں مسلمان شرکت کرتے ہوں،دروس ِ قرآن کی روزانہ لاکھوں، ہر شہری اپنے مذہب کے مطابق عبادات بھی کرتا ہوگا آپ کے سامنے روحانی شخصیات کا کردار بھی موجود ہے آپ میں سے اکثر ان کی مثالیںبھی دیتے ہیں ہمارے چاروں اطراف سینکڑوں ہزاروں مسجدیں ،مندر ،گوردوارے ، اولیاء کرام کے مزارات موجودہیں لیکن ایک کڑوا سچ کوئی قبول کرنے کو تیارنہیں ہرشخص خود اچھا بننے کی بجائے دوسروں کو درست کرنے کا ٹھیکہ لے رکھاہے ۔ درویش نے کہا ذرا انپے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر خودسے سوال کریں کیاہم میں اکثررشوت کا لین دین نہیں کرتے حالانکہ آپکو معلوم ہے کہ یہ بری چیز ہے صرف مسلمانوںمیں ہی رشوت حرام نہیں بلکہ دنیا کے ہر مذہب میں اس کو برا خیال کیا جاتاہے ہم سب سمجھتے ہیں رشوت حرام ہے لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی مروج ہوگئی ہے اب سوچتے ہیں اس سے چھٹکارا کیونکرکیسے ممکن ہے ؟ رشوت کو دل ہی دل میں ہر شخص برا سمجھتاہے لیکن رشوت کے پیسوں خریدے جانے والے قربانی کے بکرے کے متعلق کیا فتویٰ ہے ؟درویش نے کہا یا پھر حرام کی کمائی سے خریدی جانے والی حلال اشیاء کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ ہمارے ارد گرد نہ جانے کتنے کردار چائے کی پتی میں رنگ ملاکربھینس یابیل کی کلیجی ڈرائی کرکے مکس کرنے اعلیٰ درجے کی چائے کی پتی بنانے کر مال کمانے والے موجود ہیں۔
چلیں یہ بتائیں درویش نے آہ بھر کرپوچھا بجلی کے 500 یونٹ کو 1500 یونٹ لکھنے والا میٹر ریڈ، خالص گوشت کے پیسے وصول کرکہ ہڈیاں،چھچھڑے بھی ساتھ تول دینے والا قصائی…یاپھر خالص دودھ کا نعرہ لگا کر پانی اور پاوڈر کی ملاوٹ کرنے والا گوالا۔۔ گاڑی کے اوریجنل ا سپیئر پارٹس نکال کر دو نمبر لگانے والا مستری… اللہ کے مقدس ناموں سے تعویذ بنا کر اسکو بیچنے والا عامل ۔۔ گھر بیٹھے حاضری لگوا کرحکومت سے تنخواہ لینے والا مستقبل کی نسل کا معمار استاد.. کم ناپ تول کرکہ دوسروں کا حق کم کرکے پورا پیسہ لینے والا دکاندار۔۔معمولی بیماری کے باوجود کمیشن کی لالچ میں مریض ہزاروں کی دوا لکھنے والا ڈاکٹر۔۔ نارمل ڈیلیوری کو پیسوں کی حاظر اپریشن کے نام پر چیرپھاڑ کرنی والی لیڈی ڈاکٹر یا پھر معمولی سی رقم کے لیے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنیوالا وکیل… ہم کس کس کا رونا روئیں گے ؟ کس سے دادفریاد کریں سوچو ۔۔گھریلو سواد سلف لانے والا ملازم یا پھر پیسے انٹی کرنے والا گھرکا کوئی فرد ۔ قومی خزانہ لوٹ لوٹ کر دولت کے پہاڑ اکھٹے کرنے والے حکمران۔اپنے آفیسر کے لیے رشوت کے پیسے پکڑنے والا معمولی سا چپڑاسی…یاکھیل کے بین الاقوامی مقابلوں میچ فکسنگ کر کے ملک کا نام بدنام کرنیوالا کھلاڑی ۔۔ دشمن ملک میں شہرت اور دولت کی خاطر ملک کی عزت خاک میں ملانے والا اداکار اور گلوکار۔۔۔یا کروڑوں کے بجٹ میں غبن کرکے دس لاکھ کی سڑک بنانے والے ارکان ِ اسمبلی یالاکھوں غبن کرکے واٹر فلٹریشن پلاٹ لگانے والی کمپنی.. لاکھوں رشوت لے کر ترقیاتی کام کرانے والا ضمیر فروش بلدیاتی نمائندہ یا پھر فاحشہ کی کمائی میں رزق ِ حلال تلاش کرنے والا منحوس دلال… زمینوںکے حساب کتاب و پیمائش میں کمی بیشی کرکے اولادکو کروڑ پتی بنانے والا حرام خور پٹواری، جاہل مولوی یااپنے قلم کو بیچ کر پیسہ کمانے والا ضمیرفروش صحافی… کسی دوسرے کا چوری کا پانی لگانے والا زمیندار ہویاپھر ملٹی نیشنل کمپنی کی دواء کے پیسے لے کر لوکل کمپنی کی دوا دینے والے فارماسسٹ کس کس کی بات کریں یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے کوئی اصلاح ِ احوال کی صورت نظرنہیں آتی ہر شخص دوسروںکو برا کہتاہے۔
یہ کتنی خوفناک بات ہے کہ وہ خوداچھا بننے کی کوشش نہیں کرتا یہی خودفریبی اورمنافقت ہے جس کے سبب دعائیں قبول نہیں ہوتیں یادرکھو! درویش نے اپنے ارد گرد بیٹھے لوگوں پر نظردوڑائی پھر بڑی متانت سے کہا تنقید انتہائی آسان ہے ایک تاثرعام ہے رشوت صرف پولیس لیتی ہے، ڈاکٹروں کے دل میں رحم نہیں،عدالتوں میں انصاف نہیں،ناجائز منافع خوروں نے لوٹ مار مچارکھی ہے۔۔درویش نے کہا سب کا کہا بجا، آپ جو کہیں سر تسلیم ِ خم ہے،کسی کو جھوٹا کہنا بھی مناسب بات نہیں لیکن کبھی ہم نے اپنے ضمیر میں جھانک کر بھی دیکھاہے ،کبھی سوچا ہے کہ ہم خود کہاں کھڑے ہیں.. ؟؟ ہمارے قول وفعل میں تضادکتناہے ؟ دل چاہتاہے ہم سب ایک دوسرے کو برا کہنا ،برا سمجھنا ترک کریں آج سب کے لیے مشورہ ہے کہ ہرشخص خودکااحتساب کرے اچھا بننے کی ابتدا اپنے آپ سے کریںکسی کو وعظ و تلقین کی بجائے اپنے عمل و کردار کا ایسا مظاہر ہ کیا جائے کہ دوسرے متاثرہوں یہ تبدیلی کا نقطہ ٔ آغازہوگا اس پریہ درویش بھی عمل کرنے کا وعدہ کرتاہے بس اگر ہم سب یہ چھوٹا سا پیغام عام کردیں تو معاشرہ میں اس کے حیرت انگیز اثرات مرتب ہوں گے تاریکی دورکرنے کے لیے چراغ جلانا ہی پڑتاہے آپ اپنے حصے کا چراغ جلاکر نتائج قادر ِ مطلق پر چھوڑ دیں تاریکیاں چھٹ جائیں گی کیونکہ روشنی کی ایک کرن ہی تاریکی کا سینہ چیرکررکھ دیتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر