وجود

... loading ...

وجود

امن کادرس

منگل 20 جولائی 2021 امن کادرس

آنے والے کا پورا جسم پسینے میں شرابورتھا چہرے پرتھکن کے آثارا ور لباس مٹی آلودہ تھا لگتاتھا وہ کافی دور سے آیا ہے عظیم فاتح سلطان صلاح الدین ایوبی رحمتہ اللہ علیہ دن بھرکی مصروفیات کے بعد ابھی آرام کی غرض سے اپنے خیمے میں گئے ہی تھے کہ ان کو ا طلاع ملی کہ ایک جاسوس شرف ِ بازیابی چاہتاہے ۔سلطان ؒ کا کافی عرصہ سے وطیرہ تھا کہ وہ قاصدوں، سفیروں اور اپنے جاسوسوںکو پہلی فرصت میں ملنا پسند کرتے تھے۔ نووارد خیمے میں داخل ہوا تو سلطان نے پہرے دارکو اشارہ کیا کہ اب کوئی اور مخل نہ ہو جاسوس نے کچھ خاص خبریں گوش گذارکیں پھرجانے کے لیے اٹھا پھربیٹھ گیا اس کے چہرے پر تذبذب کے آثارتھے ۔۔۔’’کچھ کہنا چاہتے ہو۔۔ سلطانؒ نے نرمی سے دریافت کیا
’’ ایک بات مجھے کھٹکتی ہے جاسوس کے چہرے پر الجھن تھی اب سمجھ نہیں آرہی میں اس سے آپ کو آگاہ کروں یا نہ کروں
’’ جو بات تمہاری الجھن کا سبب ہے یقینا کوئی اہم ہوگی سلطان نے کہا
’’ ہمارے علاقہ میں ایک شعلہ بیاں عالمِ دین ہیں جاسوس نے بتایا وہ لوگوں میں بہت مقبول ہو گئے ہیں۔
’’ پھر سلطان نے کہا اس میں پریشانی والی کیا بات ہے؟ جاسوس بولا جو میں محسوس کر رہا ہوں الفاظ میں بیان کرنے سے قاصرہوں میرا دل کہتاہے ضرور کوئی نہ کوئی گڑبڑہے یہ گڑبڑ کیاہے میری تو سمجھ میں کچھ نہیں آرہا۔
’’ تم بلاجھجک بیان کرو سلطان ؒنے کہا۔۔تم نے جو بھی دیکھا جوبھی سنا مجھے بتائو
وہ عالم ِ دین اکثرکہتارہتاہے جاسوس بولا ” نفس کا جہاد افضل ہے، بچوں کو تعلیم دینا ایک بہترین جہاد ہے، گھر کی ذمہ داریوں کے لیے جد وجہد کرنا بھی ایک جہاد ہے۔
سلطانؒ نے کہا تو اس میں کوئی شک نہیں ہے؟؟ لیکن اس میں تو کوئی گڑبڑ والی بات نہیں ہے۔
جاسوس نے کہا لیکن اس عالم کا یہ بھی کہنا ہے کہ “جنگوں سے کیا حاصل ہوتاہے؟؟ صرف قتل وغارت گری صرف لاشیں، جنگوں نے تمہیں یا تو قاتل بنایا یا مقتول ۔۔جب بوڑھے اپنے نوجوان بیٹوںکی لاشیںتدفین کے لیے قبرستان لاتے ہیں تو مجھے بڑا ترس آتاہے۔ یہ سن کر سلطان بے چین ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے انہوںنے کہا پھر؟
’’بہت سے لوگ اس کے ہم نوا ہوتے جارہے ہیں جاسوس نے کہا
سلطان مضطرب ہوگئے ان کا چہرہ شدت ِ جذبات سے سرخ ہوگیا وہ جان چکے تھے بات اتنی بھی سادہ نہیں ہے ان کے ذہن میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں انہوںنے فیصلہ کن لہجے میں کہا میں آج اور ابھی اس عالم سے ملنا چاہتاہوں لیکن خبردار کسی کو کانوں کان اس بات کی خبرنہیں ہونی چاہیے اسی وقت سلطانؒ نے بھیس بدلا اور جاسوس کے ہمراہ جانے کے لیے گھوڑے پر سوارہوگئے پوری رات کی مسافت کے بعدوہ مطلوبہ مقام تک جا پہنچے دونوںنے قریبی مسجدمیں نماز ِ فجر اداکی جاسوس نے مقامی کمانڈرسے ملاقات کرکے سلطان کا پیغام دیا پھر دونوں اس عالم سے ملنے اس کے حجرے سے متصل مسجد کے اس حصے میں جا پہنچے وہ درس دے رہا تھا وہاں کافی رش تھا جس میں اکثریت نوجوانوںکی تھی جس سے محسوس ہوتا تھا وہ عالم لوگوں میں خاصا مقبول ہے آج بھی اس کا موضوع جنگ کی تباہ کاریاں تھا درس کیا تھا لوگوںکو جہاد سے بدظن کرنے کی ایک چال تھی اسی دوران سلطانؒ سے نہ رہاگیا انہوںنے بڑی عاجزی ے پوچھا “جناب ایسی کوئی ترکیب بتائیے کہ بیت المقدس کو آزاد اور مسلمانوں کے خلاف مظالم بغیر جنگ کے ختم ہوجائیں ؟ ؟” ۔ عالم نے ترنت جواب دیا دعا کریں دعا تو ہونی کو ٹال دیتی ہے۔
’’فقط دعا۔۔ سلطانؒ نے تعجب سے کہا دوا کے بغیرعلاج کیسے ممکن ہے؟
’’جناب میںتووہ نسخہ بتارہاہوں عالم نے داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا جس سے دواکی ضرورت ہی نہیں پڑے گی اس کی بات سن کر کئی نوجوانوںنے اثبات میںسر ہلا دئیے۔
’’آپ ہی سوچئے جنگوںسے کتنے بچے یتیم کتنی عورتیں بیوہ ہوجاتی ہیں عالم بولا اسلام بھی تو امن کا درس دیتاہے ۔
سلطانؒ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا، وہ سمجھ چکے تھے کہ ایسے عالم پوری صلیبی فوج سے بھی زیادہ خطرناک ہیں جو مسلم نوجوانوںکے دلوںسے جذبہ ٔ جہاد ختم کرنے کی تاویلیں بیان کرتے ہیں
’’سچ سچ بتائو تم کون ہو؟ سلطان ؒنے اسے سنبھلنے کا موقعہ دئیے بغیر اس پر خنجر تان لیا درس سننے والے یہ حالات دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے ا سکی حمایت میں دونوجوان اٹھ کھڑے ہوئے جن پر جاسوس نے تلوارتان لی اسی اثناء میں مقامی کمانڈر اپنے ساتھیوں کو لے کر آن پہنچا انہوںنے سب کو وہاںسے نکال دیا
’’ سچ سچ بتائو تم کون ہو؟ سلطان ؒنے پھرسوال کیا
نام نہاد عالم کو محسوس تو ہوگیا تھا کہ اس کا کھیل ختم ہوگیا ہے پھربھی اس نے بڑ ی ڈھٹائی سے جواب دیا میں یہاں گذشتہ تین سال سے اسلام کی خدمت کررہاہوں مقامی لوگوںسے میری بابت معلوم کرلیں۔ اس کی باتیں سن کر سلطان ؒنے غیرمحسوس اندازمیں بڑ ی نرمی سے اس کا ہاتھ پکڑ لیا انتہائی پھرتی سے سلطان نے اْس نام نہاد عالم کی انگلی کو کاٹ کر ایسے تراش دیا جیسے قلم ، وہ بری طرح چیخنے لگا اس
کی انگلی سے خون کا فوارہ پھوٹ پڑا جس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سلطان نے غراتے ہوئے کہا کہ تم اپنی اصلیت بتاتے ہو یا گردن بھی کاٹ دوں؟ نام نہاد عالم نے انکشاف کرتے ہوئے کہا وہ ایک یہودی ہے اس جیسے درجنوں نام نہاد عالم جنہیں عربی اور مسلمانوںکے دینی مسائل پرانتہائی عبور حاصل ہے مصرکے طول و عرض میں عالم ِدین بن کر مسلمانوںمیں تفرقہ بازی کو ہوا دینے کے ساتھ ساتھ جہادکے خلاف بھولے بھالے مسلمانوںکو ورغلا رہے ہیں سلطان ؒکے حکم پر ایسے بہت سے یہودی عالموںکو گرفتار کرکے قتل کروادیا گیا۔ہم آج غورکریں تو محسوس ہوگا کہ یہ فتنہ اس وقت بھی پوری آب وتاب سے رواں دواں ہے۔ سلطان نے بڑی مشکل سے اس فتنے پرقابو پایا کچھ لوگ آج اسلام کو امن کا مذہب قراردے کر آخر کیوں لوگوںکو جہاد کے خلاف کرنا چاہتے ہیں یہ عناصر اسلام کو بدھ ازم بنا دینا چاہتے ہیں جب مسلمانوںپر زندگی تنگ کردی جائے،جب فلسطین میں بم گرائے جارہے ہوں جب عراق، شام،افغانستان میں مسلمانوںکا قتل ِ عام جاری ہو،جب وادی ٔکشمیریامیانمار مسلم کشی کی جائے، فرانس میں مقدس ہستیوں کے گستاخانہ خاکے بناکر ان کی توہین کی جارہی ہویا ہالینڈ میں مساجدپر حملے کیے جائیں،غزہ میں معصوم بچیوںکو قتل کیا جارہاہو ،جب کئی ملکوں میں مسلم کش فسادات کو ہوادی جائے سب سے بڑھ کرجب مسلمانوںکے خلاف قدم قدم پر سازشیں ہوں،سیاسی ،معاشی اور اقتصادی استحصال ہومسلم کشی ہو پھر اس ظلم پر اسلام امن کا درس نہیں د یتا بلکہ جہاد کا حکم دیتاہے یہ کھلی حقیقت ہے کہ ظالم کا سامنا کیے بغیر ظلم کا مداوا ہوجائے یہ ممکن ہی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر