وجود

... loading ...

وجود

کوروناوائرس ،نئی تحقیق نئے نظریات

جمعه 16 جولائی 2021 کوروناوائرس ،نئی تحقیق نئے نظریات

 

آج انسان جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود کتنا بے بس ہے کہ جان سے بھی پیارے ان کی آنکھوں کے سامنے مرتے چلے جارہے ہیں وہ ان کی تیمارداری کرنے سے بھی خوفزدہ ہیںکیونکہ اس صدی کی سب سے خوفناک وباء کورونا وائرس تقریبا دنیا بھر میں پھیل چکی ہے ،اس وقت مرنے والوں کی تعداد 38 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے کورونا وائرس کو قابو کرنے کے لیے ہر ملک میں کوششیں جاری ہیں لیکن تاحال اس کی ویکسین ایجادنہیں ہوسکی ،اس وقت دنیا بھر میں لاک ڈاؤن ہے لوگ گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پوری دنیا میں پھیل رہاہے ۔ہلاکتوں اور متاثرین کے علاج معالجہ کی درجنوں کہی، ان کہی کہانیاں ہما رے ذہنوںکو متاثرکررہی ہیں کچھ نئے نظریات جنم لے رہے ہیں کچھ کا یہ بھی کہناہے کہ ٹیکنالوجی عذاب بن گئی ہے اس ماحول میں یہ عالمی وباء غربت ،بیروزگاری، مہنگائی پھیلنے سے اربوں لوگوںکے زندگی پر گہرے اثرات مرتب کررہی ہے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے لوگوں میں بہت سے نفسیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں جس کے سبب نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو نے سے لوگ کورونا فوبیا کا شکار ہوگئے ہیں اور ان میں ڈپریشن, کھانے پینے اور صحت کے دیگر مسائل پیدا ہونایقینی ہے موت کا خوف،دیرتک جاگتے رہنا، بیروزگاری، مسائل کی یلغار اور عمومی حالات کے باعث لوگوں کی نیند بھی بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے اس وائرس نے چونکہ لوگوں کی زندگیوں کو محدود کر دیا ہے. اور ان کی زندگی کے طور طریقے اچانک سے تبدیل ہو جانے کی وجہ سے ان کی نفسیات پر اثر پڑ رہا ہے، یہ ایک قدرتی عمل ہے کہ انسان ایک حد تک کسی بھی چیز کی قوت برداشت ہوتی ہے کسی بھی چیز کی زیادتی اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے ۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی چیز سے مقابلے کے لیے انسان کی ذہنی صحت کا سب سے پہلے بہتر ہونا ضروری ہے. لیکن کورونا کی وجہ سے لوگوں میں نفسیاتی مسائل پیدا ہورہے ہیں اگر لوگوں کے نفسیاتی مسائل اسی طرح پڑھتے رہے تو کورونا پر قابو پانا بہت مشکل ہو جائے گا. لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے مل جل نہیں رہے ایک دوسرے سے منقطع ہونے کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت پر اثر پڑتا ہے اسی لیے لوگوں کی ذہنی قوت مدافعت بھی بہت کم ہورہی ہے، سماجی فاصلہ مغرب کا رواج ہے اور اس سے ذہنی مسائل بڑھتے ہیں۔ یہ بات یقینی تنہائی سے ذہنی کوفتیں بڑھ رہی ہیں جس کے سبب گھروں میں بند ہونے سے لوگ اندر ہی اندر گھٹ رہے ہیں ان کو چاہیے کے ٹیکنالوجی کے ذریعے آپس میں روابط قائم رکھیں اب یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ فائیو جی ٹاورز کی تابکاری رونا وائرس کے پھیلائو کاسبب بن رہی ہے ان سازشی نظریات نے سوشل میڈیا اور میسجنگ ایپس پر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی نئی جنریشن کے متعلق لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے یہی وجہ ہے کہ برطانوی حکومت کو ملک بھر میں فائیو جی روکنے کا حکم دینے کی درخواست پر مبنی ایک آن لائن پٹیشن پر اب تک ایک لاکھ 10 ہزار دستخط کیے جا چکے ہیں اور ایسا کرنے والوں میں کئی مشہور شخصیات بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے مداحوں سے یہ پٹیشن شیئر بھی کی. اس سائنسی مفروضے کو اس غلط دعوے کی بنیاد بنایا ہے، جس کے مطابق فائیو جی صحت کے لیے خطرہ ہے اور یہ کینسر سے لے کر کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ ہے. برطانوی نشریاتی ادارے نے ایک رپورٹ میں یہاں تک کہہ دیا ہے کہ فائیو جی ٹاورز سے پیدا ہونے والی تابکاری ماحول میں موجود آکسیجن کھینچ لیتی ہے اور انسانی جسم کو متاثر کرتی ہے اس پٹیشن کو شروع کرنے والے شخص کا نام ڈیلروئے چن ہے جس نے دلائل دیتے ہوئے خبردارکیاہے کہ ہمارا جسم 85 فیصد پانی پر مشتمل ہے اور شارٹ ویو شعاعیں ہمارے فطری نظام میں توڑ پھوڑ کا باعث بنتے ہوئے کینسر اور صحت کے دوسرے مسائل پیدا کرتی ہیںفائیو جی سے متاثر ہونے کی علامات میں سانس کے مسائل، زکام کی علامات مثلاً بخار، سر درد، نمونیا وغیرہ شامل ہیں ان علامات میں کورونا سے بڑی حدتک مماثلت ہے۔
ٹیلی ویڑن کی مشہور شخصیت اماندہ ہولڈن بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو اس خوف زدہ کرنے والی پٹیشن کو آگے بڑھا رہی ہیں انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے 20 لاکھ فالوورز کے ساتھ اسے شیئر بھی کیا.یہ دعویٰ برطانیہ میڈیا کو میڈیا ریگولیٹری ادارے اوفکوم سے جاری کی جانے والی تنبیہ کی وجہ بھی بنا ہے وارننگ میں نشریاتی اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ سازشی نظریات کو نہ پھیلائیں کیونکہ ایسا کرنے سے ایک صحت کے بحران کے دوران معلومات کے ذرائع کے حوالے سے لوگوں کے اعتماد میں کمی کا خدشہ ہے کئی سائنس دان فائیو جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے اس تشویش کو مسترد کر چکے ہیں ان کے مطابق فور جی اور سیلولر ٹیکنالوجی کی باقی اقسام کی طرح فائیو جی بھی الیکٹرو میگنیٹک شعاعوں کو استعمال کرتی ہے جو تابکاری کی وجہ نہیں یہ بات انتہائی قابل ِ ذکرہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گذشہ دو دہائیوں کے دوران کئی بار تحقیق کی گئی کہ کیا موبائل فون انسانی صحت کے لیے خطرہ ہیں یا نہیں لیکن آج تک موبائل فون کے استعمال سے ہونے والے صحت کو لاحق خطرات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا اب کورونا وائرس سے متعلق فرانسیسی وزیر صحت اور یکجہتی نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ نہیں کوکین کووڈ 19 کے خلاف حفاظت فراہم نہیں کرتی یہ ایک نشہ ہے جو نقصان دہ اور خطرناک اثرات رکھتا ہے. یوٹیوب اور وٹس ایپ سمیت باقی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پھیلائے جانے والی ان غلط خبروں کو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ’’انفو ڈیمک‘‘ قرار دیا جا چکا ہے ،بہرحال دنیا بھر میں ابھی تک کورونا سے متاثرہ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 10 کروڑ سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 38 لاکھ 5ہزار افراد لقمہ ٔ اجل بن چکے ہیں بھارت، امریکہ ،برطانیہ اور اٹلی میں ہزا روں شہری ہلاک ہوچکے ہیںیہ ہلاکتیں چین سے بھی بڑھ گئی ہیں پاکستان کے وزیر ِاعظم عمران خان نے کہاہے لاک ڈاؤن کے پوری دنیا پر اثرات پڑ رہے ہیں۔ ہماری معیشت کو بڑا نقصان پہنچا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے اثرات بہت دیر تک رہیں گے۔ پاکستان نے اپنی عوام کو 8 ارب ڈالر کا پیکج دیا تھا جبکہ امریکہ نے 2200 اور جاپان نے ایک ہزار ارب ڈالر پیکج دیا خدشہ ہے کورونا کی نئی لہر زیادہ خوفناک ہو سکتی ہے جس کے باعث حالات مزید بگڑیں گے بہرحال اس وائرس نے پوری دنیا میں ایک خوف وہرس پھیلارکھاہے جتنے منہ اتنی باتوںکے مصداق یقین سے نہیں کہاجاسکتا کہ کوروناوائرس ہے کیا؟ کچھ لوگ اسے حیاتیاتی ہتھیارقراردے رہے ہیں کچھ کا خیال ہے کہ اٹلی کو ون بیلٹ ، ون روڈ منصوبے میں شامل
ہونے کی سزا ملی ، امریکہ کے منع کرنے کے باوجود وہ چین کے ساتھ شامل ہوا اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ایران میں چین اگلے پچیس سالوں میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا تھا ، چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی جنگ سب جانتے ہیں۔ اس تناظرمیں بیشتر بعض ماہرین بانگ ِ دہل کہہ رہے ہیں کہ اب بھی کسی کو شک ہے کہ کورونا بائیو لاجیکل ہتھیار نہیں ، وہ اپنی عقل کا ماتم کرے صرف آنکھ والا حقائق کو دیکھ سکتا۔ اور کورونا انسانی تاریخ کی بد ترین سازش ہے۔ سازشی چائنہ ہو یا امریکہ اس کا کھوج لگانا اور سازش کا مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔۔ علم و تحقیق کی حستجو پیدا کریں تلاش جاری رکھیں حقیقت خود آشکار ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر