وجود

... loading ...

وجود

پاکستان امریکی دبا ئومیں چین کیساتھ تعلقات ختم نہیں کریگا ،عمران خان

جمعه 02 جولائی 2021 پاکستان امریکی دبا ئومیں چین کیساتھ تعلقات ختم نہیں کریگا ،عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چین نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، پاکستان کسی کے دبا ئومیں آکر چین کے ساتھ تعلقات کو کبھی ختم نہیں کرے گا ، ہم ہر صورت افغانستان کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات پر تشویش ہے ، چینی نظام نے مغربی جمہوریتوں کو مات دی ہے ۔چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کے چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور پاکستان کرپشن کے خلاف اقدامات کے لیے پرعزم ہے ، کرپشن سے ایلیٹ طبقہ فائدہ حاصل کرتا ہے اور غریب متاثر ہوتا ہے ۔ چین نے غربت سے جس طرح اپنی عوام کو نکالا وہ حکمت عملی قابل تعریف ہے ۔ چین پاکستان کی مختلف شعبوں میں مدد کر رہا ہے جبکہ چین اور پاکستان کے تعلقات گہرے اور پرانے ہیں، چین نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، پاکستان کسی کے دبا ئومیں آکر چین کے ساتھ تعلقات کو کبھی ختم نہیں کرے گا،ہم تعلقات میں جانبداری کامظاہرہ کیوں کریں ، سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)پاکستان کے مستقبل کی اقتصادی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے ، جلد گوادر کا دورہ کروں گا تاکہ سی پیک کے منصوبوں کی رفتار کا معائنہ کرسکوں، جلد چین کا بھی دورہ کروں گا، چین کے دورے میں پاکستان اور چین کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر بات کروں گا۔چین کی کمیونسٹ پارٹی کی عوام دوست پالیسی اور چین کی ترقی میں کردار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا بہترین نظام ہے تاہم چین کی کمیونسٹ جماعت (سی پی سی)نے ایک متبادل نظام دیا ہے جس نے تمام مغربی جمہوریتوں کو مات دی ہے ،جس معاشرے میں حکمران طبقے کا احتساب ہو اور میرٹ ہو وہ کامیاب ہوتا ہے ، اب تک یہ خیال تھا کہ جمہوریت کے ذریعے میرٹ پر حکمران منتخب ہوتے ہیں اور پھر اس قیادت کا احتساب بھی کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاہم سی پی سی نے انتخابی جمہوریت کے بغیر تمام مقاصد زیادہ بہتر طریقے سے حاصل کیے ہیں،کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈکوارٹر کے دورے کے دوران دیکھا کہ انکا ٹیلنٹ کی تلاش اور پھر اس کی تربیت کرنے کا نظام کسی بھی انتخابی جمہوریت سے بہتر ہے ، تیسری بات یہ ہے کہ یہ بہت لچکدار نظام ہے ، جب وہ کوئی چیز تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو یہ نظام اس کی حمایت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے اور یہاں تک کہ مغربی جمہوریتوں میں کسی نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے ، آپ ہمیشہ وہ نہیں کرسکتے جو معاشرے کے لیے بہتر ہو، چین نے اس لیے اتنی تیزی سے ترقی کی کہ وہ اپنے نظام میں تیزی سے تبدیلی لاتے ہیں، جب وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نظام کام نہیں کر رہا وہ اسے تبدیل کردیتے ہیں، چوتھی بات طویل المدتی منصوبہ بندی ہے ، انتخابی جمہوریت میں صرف اگلے 5 سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔پاکستان اور چین کے قریبی سیاسی اور معاشی حالات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک کا اگلا مرحلہ پاکستان کے لیے بہت حوصلہ افزا ہے ، ہمارے پاس خصوصی اقتصادی زون ہوں گے ، ہمیں امید ہے کہ چینی صنعت ان خصوصی زونز کی طرف متوجہ ہوگی، ہم انہیں مراعات دیں گے ، پاکستان میں لیبر سستی ہے اور امید ہے کہ چینی صنعتکار اس طرف متوجہ ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چین سے زراعت کے شعبے میں تعاون کے خواہاں ہیں، پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور ہم نے اپنی زرعی پیداوار بڑھانے پر خاص توجہ نہیں دی، امید ہے کہ ہم چین کی جدید زرعی مہارت سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت کے انداز کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی جس عمل کے ذریعے اس مقام تک پہنچے ہیں اس کے لیے انہوں نے 30 سال کی جدو جہد کی، انہوں نے دیہات کی سطح سے جدوجہد کا آغاز کیا اسی محنت سے وہ لیڈر بنے ۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کا عمل بہت ساری انتخابی جمہوریتوں میں ناپید ہے ، امریکی صدر کو اس قسم کی سخت محنت اور جدو جہد سے نہیں گزرنا پڑتا ہے ، چینی قیادت جب اعلیٰ ترین مقام پر پہنچتی ہے تو انہیں بھرپور تجربہ حاصل ہوچکا ہوتا ہے ، وہ نظام کو مکمل طور پر سمجھتے ہیں، انہیں معلوم ہوتا ہے کہ نچلی سطح پر لوگ کیسی زندگی بسر کر رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ غربت کے خاتمے میں کامیاب رہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا چین کے بارے میں جو بھی سوچے ہر ایک چینی صدر کی کامیابیوں کو سراہے گا، صدر شی جن پنگ نے یہ دنیا کو ثابت کیا ہے ۔چین کی جانب سے پاکستان کے لیے کورونا ویکسین سمیت 8 پروگراموں کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طرح چین نے کورونا کا مقابلہ کیا وہ منفرد تھا، چین کے پاکستان کو ویکسین عطیہ کرنے پراس کے شکر گزار ہیں، چین کے بعد پاکستان وہ ملک ہے جس نے بہتر انداز میں کورونا کا مقابلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ چین کی مدد سے ہم اپنے طبی عملے کو بروقت ویکسین لگانے میں کامیاب رہے ۔عمران خان نے کہا کہ سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا،حکومتوں اور چین کے موقف میں فرق ہے ، سنکیانگ سے متعلق چین کے موقف کو تسلیم کرتے ہیں ،ہمیں چینی قیادت پر اعتماد ہے ، مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کیے جارہے ہیں لیکن اس پر مغربی میڈیا کی کم کوریج منافقانہ رویہ ہے ، کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے لیکن ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ا نہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں افغانستا ن میں کیا ہو گا کسی کو نہیں معلوم لیکن افغانیوں نے تاریخ میں بیرونی مداخلت کبھی قبول نہیں کی اور ہمارا پہلے سے یہی موقف رہا ہے کہ افغانستان مسئلے کا حل عسکری نہیں ، امریکہ نے افغان مسئلے کو عسکری قوت سے حل کرنے کی بڑی غلطی کی اور اب اگرافغانستان میں خانہ جنگی ہوتی ہے تو پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر صورت افغانستان کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔ چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات پر تشویش ہے کیونکہ دنیا ایک مرتبہ پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک ترقی کرتا ہے اس کا کھیلوں کا شعبہ بھی ترقی کرتا ہے ، جب ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو اس ملک کے کھیل کو بھی فروغ ملتا ہے ۔

فوڈ سکیورٹی بڑاچیلنج ہے ،غذائی ضروریات کیلئے حکمت عملی تیارکرنا ہوگی ،وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوڈ سکیورٹی سب سے بڑاچیلنج ہے ،غذائی ضروریات پوری کرنے کی حکمت عملی تیارکرنا ہوگی،قیام پاکستان کے وقت سے ہی ملکی وسائل کو اشرافیہ نے انپے قبضہ میں لے لیا، ماضی میں بدقسمتی سے ملک کے کمزور طبقے کی ترقی پر کسی نے توجہ نہیں دی۔اسلام آباد میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ کستان پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں زرعی شعبے کی ترقی حکومتی تر جیحات میں سرفہرست ہے کسان کنونشن کا مقصد حکومتی زرعی ترجیحات اور چیلنجز سے آگاہی دینا ہے ۔ فوڈ سکیورٹی سب سے بڑاچیلنج ہے ۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر غذائی ضروریات پوری کرنے کی حکمت عملی تیارکرنا ہوگی، مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ابھی سے اقدامات کرنا ہوں گے ،ملک میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں غذائی قلت کا شکار بچوں کیلئے پہلی بار احساس پروگرام کے تحت نیوٹریشن پلان لارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں زیادہ تر فروخت والا کھلا دودھ مضر صحت ہے مقامی گائے بھینسوں کی دودھ کی پیداوار دیگر ملکوںکی نسبت بہت کم ہے ، قیام پاکستان کے وقت سے ہی ملکی وسائل کو اشرافیہ نے انپے قبضہ میں لے لیا، ماضی میں بدقسمتی سے ملک کے کمزور طبقے کی ترقی پر کسی نے توجہ نہیں دی، استحصالی نظام نے ہر جگہ کاشتکار طبقے اور کمزور افراد کو لوٹا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ کی بنیاد انصاف خودداری اور انسانی ہمدردی پر رکھی گئی۔ چین نے اپنے کمزور طبقے کو غربت سے نکالنے کیلئے انقلابی اقدامات کیے فوڈ سکیورٹی ہی درحقیقت نیشنل سکیورٹی کی ضمانت ہے ۔ کمزور طبقے کی فلاح و بہبود پی ٹی آئی حکومت کی ترجیح ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ موجودہ حکومت زیتون کی کاشت پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ چند سالوں کے اندر پاکستان زیتون برآمد کرنے والا ملک بن جائے گا ،کسی بھی بڑے کام کیلئے ارادے کی پختگی بہت اہم ہوا کرتی ہے ، ماضی میں بلوچستان کی ترقی پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔ مقامی وسائل کے مناسب استعمال سے بلوچستان کو ترقی یافتہ صوبہ بنایا جاسکتا ہے ۔اراضی کی مناسبت سے اجناس کی کاشت زرعی شعبے میں انقلاب لاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک میں زرعی شعبے کو بھی شامل کرلیا گیا ہے ۔ ہماری حکومت پہلی بار ملک کے چھوٹے کسان کیلئے قرضوں کی سہولت فراہم کررہی ہے ۔ کسان کارڈ کے اجراء کا بنیادی مقصد چھوٹے کاشتکار طبقے کی ترقی ہے کسان کارڈز سے چھوٹے کاشتکاروں کو براہ راست سبسڈی دی جائے گی،موجودہ حکومت کاشتکار طبقے کی خوشحالی ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہم سب کو صلاحیت دی ہے ،کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے اورجھکنے کی ہمیں ضرورت نہیں ، اللہ نے ہمیں ہرچیز دی ہے ، اگر ہم ٹورازم کو ہی ترقی دے لیں تو ہم ٹورازم سے ہی بہت زیادہ پیسہ کماسکتے ہیں۔ اللہ نے یہ ملک ایک خاص مقصد کیلئے بنایا تھا انشاء اللہ اس کا دنیا میں بہت بڑا مقام ہوگا اور یہ قوم دنیا کیلئے مثال بنے گی، یہ ایک مثالی اسلامی ریاست بنے گی جس میں انصاف ہوگا انسانیت ہوگی اور ایک خوددار ملک بنے گا۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر طرح کے وسائل سے مالا مال کیا ہے ۔ پوری امید ہے کہ ایک دن ملک و قوم کا دنیا میں اعلیٰ مقام ہوگا ۔ ملک کی مثالی ترقی کیلئے ہمیں قائداعظم اور علامہ اقبال کے نظریات پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔


متعلقہ خبریں


حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں وجود - پیر 25 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...

حکومتی کوششیں ناکام، پی ٹی آئی کے قافلے پنجاب میں داخل، اٹک میں جھڑپیں

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک وجود - پیر 25 نومبر 2024

تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...

پنجاب بھر سے تحریک انصاف کے کارکن اسلام آباد مارچ میں شریک

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور وجود - پیر 25 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...

جتنے راستے بند کر لیں ہم کھولیں گے، علی امین گنڈاپور

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند وجود - پیر 25 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...

پی ٹی آئی کا احتجاج، حکومت کریک ڈاؤن کیلئے تیار، انٹرنیٹ اور موبائل بند

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر وجود - پیر 25 نومبر 2024

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...

ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ، 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں، اسد قیصر

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر