وجود

... loading ...

وجود

سفیدہاتھی پالنے کاشوق

جمعرات 17 جون 2021 سفیدہاتھی پالنے کاشوق

ہمارے بیشترحکمرانوںکو سفیدہاتھی پالنے کا بڑا شوق ہے اس شوق میں وہ حدسے گذرجانے سے بھی دریغ نہیں کرتے مزے کی بات یہ ہے کہ ان کے یہ شوق مال ِ مفت دل ِ بے رحم کی ز ندہ مثال ہیں یہ حکمران اپنے پلے سے دھیلا بھی خرچ کرنے کے روادارنہیں الٹا ان کے نصف درجن کیمپ آفس کے اخراجات بھی عوام کے خون پسینہ کی کمائی ہوتے رہے اس کاایک مطلب یہ ہے کہ پرائے مال پر عیاشی کرنا کیمپ آفسز میں آنے والے مہمانوںکے چائے پانی کا بل بھی عوام کے ٹیکسز سے دیا جاتا تھا خیرتو بات ہورہی تھی کہ ہمارے بیشترحکمرانوںکو سفیدہاتھی پالنے کا بڑا شوق ہے ایک ایسا ہی منصوبہ اورنج لائن میٹروٹرین ہے جس پر منجمند دماغوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں،بھنگڑے ڈالے، ایک دوسرے کو گلے لگاکر مبارک باد دیتے رہے دراصل سوچے سمجھے بغیر حلق پھاڑکر نعرے لگانا غلامی کی ایک جدید شکل ہے حقیقت سے بے خبر کارکن ان کی ہاں میں ہاں ملانے کو جمہوریت سمجھتے ہیں اب تو سیاسی جماعتیں مسلک کا درجہ اختیارکرچکی ہیں یہ اپنے مخالفین کی متحارب جماعتوںکو سپورٹ کرنا سیاست کہلاتاہے لیکن تمام باتوںسے بالاتر ہوکر ملکی مفاد میںسوچنا ہی حب الوطنی کہلاتاہے ،اتنی تمہید باندھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم سب کو پاکستانی بن کر سوچناہوگا حقائق بتاتے ہیں کہ اپنے کسی لیڈر خادم اعلیٰ کا منصوبہ پاکستانی معیشت کو لے ڈوبا ہے ،جس سے خدشہ ظاہرہوتاہے کہ اورنج لائن میٹروٹرین پنجاب کی معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دے گی کچھ ماہرین کایہ بھی کہناہے کہ نام نہاد خادم اعلیٰ کا منصوبہ 2036 تک پنجاب کی معیشت کا جنازہ نکالے گا کیونکہ اورنج لائن ٹرین کے قرض، اقساط کی ادائیگی کتنی ہوگی ۔
ہوشربا حقائق نے لوگوںکو پریشان کرکے رکھ دیاہے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے لیے حاصل کیے گئے قرض اور سود کی ادائیگی بارے پریشان کن انکشاف یہ ہوا ہے کہ 9 کھرب 53 ارب سے زائد رقم کا مقروض صوبہ پنجاب سالانہ 6 ارب 28 کروڑ روپے قرض پر سود ادا کرے گا۔ پنجاب حکومت 12 سال تک سالانہ 40 اعشاریہ 62 ملین امریکی ڈالر پہلی ملکی لائٹ ریل کے قرض پر سود ادا کرے گی۔اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے پنجاب کی معیشت پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہونگے،خادم اعلیٰ کا منصوبہ 2036 تک پنجاب کی معیشت کا جنازہ نکالے گا۔ سابقہ پنجاب حکومت کی جانب سے اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لیے 1.62 بلین ڈالر کا معاہدہ ایگزم بنک کے ساتھ کیا گیا۔سابق پنجاب حکومت نے اپوزیشن مطالبات کے باوجود اورنج لائن ٹرین کا معاہدہ پبلک نہیں کیا تھا، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی بارہا ہدایت کے باوجود پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے معاہدہ فراہم نہیں کیا تھا، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اورنج لائن ٹرین پر تین کھرب سے زائد رقم خرچ ہو چکی ہے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے اورنج ٹرین کے کرائے اور قرض پر ایک رپورٹ ایوان وزیر اعلی کو ارسال کی گئی ہے جس میں تمام تر تفصیلات سے متعلق ایوان وزیر اعلی کو آگاہ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب بڑھتے ہوئے سود اور جرمانے کی ادائیگی پر سیکرٹری خزانہ اپنا موقف دینے سے گریزاں ہیں حالات و واقعات کے تناظرمیں یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ یہ منصوبہ ملکی معیشت کے لیے سفیدہاتھی ثابت ہوگا کیونکہ ڈالر کی بلند پرواز سے اورنج لائن ٹرین منصوبے کو شدید مالی دھچکا پہنچا ہے، اورنج لائن ٹرین منصوبہ بروقت مکمل نہ کرنے سے خزانے پر بوجھ بن گیا اور منصوبے کی لاگت 340 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
پی اینڈ ڈی کا کہنا ہے کہ منصوبے میں تاخیر اور ڈالر کی زائد قیمت کی وجہ سے حکومت کو یومیہ تقریبا 6 کروڑ 90 لاکھ روپے کا جرمانہ ادا کرنا پڑاہے۔ منصوبے کی لاگت 2015ء میں 160 ارب 60 کروڑ روپے تھی لیکن 2018ء میں ڈالر بڑھنے سے پراجیکٹ لاگت 224 ارب روپے سے تجاوز کرگئی تھی مگر موجودہ صورتحال میں تاخیر اور دیگر وجوہات کی بنا پر لاگت اب 340 ارب تک پہنچ گئی ہے۔ کنٹریکٹ کے مطابق منصوبہ 27 ماہ کے اندر جون 2018ء میں مکمل ہونا تھا عثمان بزدارحکومت نے اس سفیدہاتھی کی آزمائشی سروس شروع کی تو یہ ہولناک انکشاف ہوا کہ یہ ٹرین پہلے ہی روز پونے دو کروڑ کی بجلی کھاگئی ب منصوبہ سازتو لندن میں مزے کررہے ہیں موجودہ حکمران سرپکڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ پوری قوم کا سر اوکھلی میں آیاہواہے اورنج لائن ٹرین منصوبہ شروع کیا گیا تھا اس وقت کے حکمرانوں نے پورے لاہورکو کھنڈربنادیا لوگوںکی کھربوںکی پراپرٹی تباہ وبرباد کردی گئی کئی متاثرین اب تلک روتے پھرتے ہیں چونکہ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا اور باوسائل صوبہ ہے اس لیے معاملات سمیٹ لیے گئے ورنہ لاہور کا حال پشاور جیسا ہونا تھا خادم اعلیٰ نے پورے پنجاب کے ہر محکمے کا بجٹ اس منصوبے میں جھونک دیا جس سے ہسپتالوں، ا سکول کالجز،ایگریکلچر اور دیگر شعبوںکاجو حشر ہوا وہ الگ کہانیاں ہیں اب کسی کے پاس سیکنڈ آپشن نہیں اورنج لائن ٹرین تو ہرصورت چلانا پڑے گی اگر نہ چلائیں تو چین کو ماہانہ کی بنیادپرکروڑوں روپے جرمانہ اوپر سے ہرجانہ دینا پڑے گا پھر کھربوںکی انوسٹمنٹ الگ ہے یعنی یہ وہ دھول ہے جو گلے میں ڈالا کر بجانا ہی پڑے گا اتنی خطیررقم سے کوئی پاور پلانٹ لگایا جاتا تو ہماری نسلیں لوڈشیدنگ کے اندھیروںسے بچ سکتی تھیں اب پھنس گئی جان شکنجے اندر کے مصداق اورنج لائن ٹرین چلی ہے تو اس نے معیشت کے سارے کس بل نکال دئیے ہیں اول تو اس کے اخراجات ہی افورڈنہیں ہو رہے مسافروںکو ٹکٹ میں سبسٹڈی دینا پڑرہی ہے ایک ٹکٹ پر100روپوں سے زیادہ خسارا ہے چین کا قرضہ بھی اتارناہے اس پر سودکی ادائیگی بھی ہے اس سلسلہ ایک اور مصیبت ہمارا انتظارکررہی ہے جس سے حلق پھاڑکر نعرے لگانے والوںکے 14طبق روشن ہوجائیں گے لوڈشیڈنگ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بناہواہے اب اورنج لائن ٹرین چلانے کے لیے اتنی بجلی کہاںسے آئے گی؟ اس کا مطلب ہے کہ لاہوریوںکی جان شکنجے میں آنے والی ہے لگتاہے گھروںکا سکون اور کاروبارٹھپ پھر لوڈشیڈنگ میں لوگ گاتے پھریں گے ساہنوں وے لے چل نال وے بابو سوہنی گڈی والیا یعنی اورنج لائن ٹرین لاہورمیں چلے گی اس کا قرضہ پوری قوم اداکرے گی سفیدہاتھی پالنے والی قوم کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر