وجود

... loading ...

وجود

نیندکیوں رات بھرنہیں آتی؟

جمعه 11 جون 2021 نیندکیوں رات بھرنہیں آتی؟

یہ شعر آپ میں سے بیشترنے یقینا سناہوگا
کون کہتا ہے موت آئی تومر جائوںگا
میں تو دریا ہوں سمندرمیں اترجائوں گا
اس کا مطلب ہے موت ۔۔زندگی کے تسلسل کا ہی نام ہے یہ بات عین اسلام ہے ۔۔۔کوئی فوت ہو جائے تو کہا جاتاہے فلاں کا انتقال ہوگیا ،یعنی وہ اس دنیا سے اگلی دنیا میں ٹرانسفرہوگیا ،انتقال کی ٹرم زمین کی خریدو فروخت میں بھی استعمال کی جاتی ہے آپ نے یہ بھی سناہوگا ،فلاں بزرگ کا وصال ہوگیا وصال کے معانی ہی ملنے کے ہیں ہجروصال سے اولیاء کرام، شاعروںاور عاشقوں کا گہرا رشتہ ہے ،مرزا غالب نے اس ضمن میں بڑے مزے کی بات کی ہے جو صوفی تبسم نے پنجابی میں اس کا منظوم ترجمہ کرکے حق ادا کردیاہے
بھاویں ہجرتے بھاویں وصال ہوئے
وکھوں وکھ دوہاں دیاں لذتاں نیں
ہمارے خیال میں زندگی کی سب سے بڑی سچائی موت ہے ،جس سے انکارممکن ہی نہیں لیکن ہم دنیا دار سمجھتے ہی نہیں ہیں دنیا کے میلوں اورجھمیلوں میں پڑے ہوئے ہیںاورہر شخص نے دولت کے پہاڑ اکھٹے کرنے کو مقصد ِ حیات بنا لیاہے۔اولاد کے لیے والدین کا سایہ سر سے اٹھ جانا ایک بڑا سانحہ ہوتاہے۔ٍْؑؑجلیل القدر پیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام اکثر اللہ تبارک تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کے لیے کوہ ِ طور جایا کرتے تھے وہیں سے انہیں ہدیات اور احکام ملتے تھے اسی دوران حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کا انتقال ہوگیا وہ کئی دن مغموم رہے آخرکار ایک دن موسیٰ علیہ السلامجب کوہ ِ طورپر پہنچے تو ندا آئی موسیٰ! جوتے اتار کر اوپر آنا
موسیٰ علیہ السلام نے حیرانگی سے کہا اے باری تعالیٰ میں تو روزانہ جوتوں سمیت یہاںآتا رہتاہوں پھر آواز آئی موسیٰ! جوتے اتار کر اوپر آنا،اب تمہارے لیے دعا کرنے والی ماں زندہ نہیں ہے ۔یہ ہے ماں کا رتبہ ۔۔ہم دنیا داروں کو اس ہستی کی فضیلت بتانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی کو ماںکی شان سے آگاہ کردیا۔ میاں محمد بخش ؒ نے کیا خوب کہا ہے
بھراں بھائیاں دے دردی ہندے
بھراں بھائیاں دیاں بھاواں
پیو سردا تاج ۔۔ محمد ماواں ٹھنڈیاں ۔چھاواں
دنیا فانی ہے ،اس میں کوئی آدمی بھی ہمیشہ کے لیے نہیں رہتا،ہر آدمی پر موت طاری ہوجاتی ہے،کسی نہ کسی دن روح اپنے جسم عنصری سے پرواز کر جائیگی لیکن ماں ماں ہوتی ہے اسی کے پائوں تلے جنت ہے۔حضرت لقمان حکیم ؒ نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے سے کہامیرے بیٹے جائو دنیاسے جنت کی مٹی لے کر آجائو،وہ گیاتھوڑی دیربعد مٹی لے کر آگیا، کمال کردیاحضرت لقمان حکیم ؒ نے اوربیٹابھی تولقمان حکیم کاتھااس نے بھی کمال کردیا۔سچی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ برتن میں دیکھ کر مکھن ڈالتاہے ۔لقمان حکیم نے اپنے بیٹے سے کہامیرے بیٹے !دنیامیں کہاں سے جنت کی مٹی لے کر آیاہے؟بیٹے نے کہاابوجان ! میں نے اپنی ماں کے قدموں کے نیچے سے مٹی اٹھائی ہے یہ حقیقت ہے کہ یہ مٹی جنت کی ہے،لقمان حکیم نے بیٹے کوشاباش دی۔ سچ ہے
موت کے چوکھٹے خالی ہیں انہیں مت بھولو
جانے کب کون سی تصویر سجا دی جائے ؟
شنید ہے امام ِ اہل سنت احمد رضاؓخان بریلوی کا جنازہ اتنا بڑا تھا کہ کئی بار نمازِ جنازہ ادا کی گئی پھر بھی بہت سے لوگوںکو یہ کہتے سناگیا کہ وہ ان کی نمازِ جنازہ پڑھنے کی سعادت سے محروم رہ گئے ہیں۔ مجاہد ِ ملت مولانا عبدالستارؒخان نیازی کی وفات پرپورا عالم ِ اسلام سوگوارتھا آپ کا نماز ِ جنازہ کئی بارپڑھایا گیا درجنون مقامات پر غائبانہ نماز ِ جنازہ بھی پڑھا گیا اسی طرح بانی ٔ پاکستان قائد ِ اعظمؒ محمدعلی جناح، امامِ اہلسنت مولاناالشاہ احمد نورانی،مولانا حامدعلی خان ، مولانا ابوالاثرمودودیؒ، ڈاکٹراسراراحمد، غزالی ٔ دوران سیدسعیدؒ احمدکاظمی اور ڈاکٹرمرسی ایسی شخصیات تھے کہ ان کی وفات کی خبر سنتے ہی لوگ دھاڑیں مارتے ہوئے گھروں سے نکل آئے نماز ِ جنازہ میں ہزاروں لاکھوں لوگ شریک ہوئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو، عبدالستارایدھی ،غلام حیدروائیں، شاہ فیصل شہید، غازی ممتازحسین قادری اورعلامہ خادم حسین رضوی کے جنازے تاریخی تھے شرکاء کی تعداد کوگننا ممکن نہ تھا۔ حضرت مولاناقاضی محمدزاہدالحسینی ؒ بہت بڑے عالم اور سچے عاشق رسول تھے ،یہ وہ عالم دین ہیں جب دنیاسے وصال فرماگئے قبر میں اتاراگیاچند لمحات کے بعد ان کی قبر پر خود بخود سبزہ پیداہوگیانبی کریمﷺ سے سچی محبت کی دلیل ہے ۔وہ جب کسی کی ماں کی فوتگی پر تعزیت کے لیے تشریف لے جاتے تویہ جملہ کہتے ’’بھلیاماواں ختم نیہ ہوندیاں ‘‘ایک جہاں سے دوسرے جہاں منتقل ہوجاتی ہیں ان کی دعائیں اولاد کے لیے جاری رہتی ہیں۔ خوش نصیب وہ ہیں جونیک لوگوں کے نمازجنازہ میں شریک ہوتے ہیں ۔کبھی یوں بھی ہوتاہے کہ جنازہ میں شرکت کی وجہ سے
معافی مل جاتی ہے اور جنازہ پڑھنے والوں کی بخشش کر دی جاتی ہے۔نمازجنازہ میں کتناپیاراجملہ ہے اللھم اغفر لحینا:اے اللہ ہمارے زندوں کی بخشش فرما۔وفات پانے والوںکے لیے ان کی نیک اولاد بھی صدقہ جاریہ ہے ، جن کے والدین فوت ہوچکے ہیں وہ ہر روز ان کے لیے دعا کرنا معمول بنالیں ۔جن کے ماں باپ زندہ ہیں وہ ان کی خوب خدمت کریں ہم نے جوکچھ پایاہے وہ ماں باپ کے جوتوں کے صدقے پایاہے ،انسان کے لیے موجودہ دور میں والدین کی عظمت کوسامنے رکھ کرزندگی بسر کرناعبادت کااعلیٰ مقام ہے ۔اللہ تعالیٰ کاحکم ہے کہ میری عبادت کی جائے اورماں باپ کی اطاعت کی جائے اپنے پیاروں کی جدائی ہم سب کودعوت فکر دے رہی ہے کہ’’توبہ کرو‘‘رب کی عبادت کرواور نبی کریمﷺ کی اطاعت کرواسی میں دونوں جہانوں کی کامیابی ہے۔موت کا نام سن کر ہی اکثر لوگوں پر ایک ہیبت سی طاری ہو جاتی ہے حالانکہ غالب نے ہی کہا ہے
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟
یقینا ہر زندہ نے موت کا مزا چکھناہے زندگی کی سب سے بڑی سچائی موت ہے اس حقیقت کو نہیں بھولنا چاہیے اور جو اس بات کو فراموش نہیں کرتے وہی دین و دنیا میں سرخرو ہوتے ہیں۔ جو اللہ کو راضی کرلیتے ہیںان کے لیے یہ دنیا ایک امتحان گاہ بن جاتی ہے پھر یہ دنیا اور وہ دنیا کوئی معانی نہیں رکھتی وہ برملا کہہ سکتے ہیں
کون کہتا ہے موت آئی تومر جائوںگا میں تو دریا ہوں سمندرمیں اترجائوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر