... loading ...
دوستو،ہر انسان کو اپنی زندگی میں ایک سے زائد بے ہودہ انسانوں سے واسطہ ضرور پڑتا ہے۔۔ بے ہودگی کی کوئی حد اور سرحد نہیں ہوتی۔۔ کسی وقت بھی کوئی بھی بے ہودگی کرسکتا ہے، اس کا سب سے بہترین علاج صرف یہی ہے کہ بے ہودگی کرنے والے کو نظرانداز کردیں، کیوں کہ آپ نے اس کی بے ہودگی کانوٹس لیا یا کوئی ری ایکشن (ردعمل) دیا تو پھر بے ہودہ انسان کی بے ہودگیاں مزید بڑھتی جائیں گی، آپ نے مزید پریشان ہوجانا ہے۔۔بے ہودہ انسان ایک دو بار بے ہودگی کرتا ہے لیکن جب اسے احساس ہوجائے کہ اسے نظرانداز کیاجارہا ہے تو اس کی بے ہودگیاں ازخود دم توڑ دیتی ہیں۔۔ چلیں پھر آج کچھ میٹھی میٹھی سی بے ہودگیاں ہوجائیں۔۔
کامیڈین لیجنڈ عمرشریف ایک بار ایک ٹی وی اداکارکے گھر گئے تو باتوں باتوں میں بولے’’اس گلی میں تمہارے علاوہ کتنے بے ہودہ آدمی رہتے ہیں؟۔۔ٹی وی آرٹسٹ ذراخفگی سے بولے۔آپ میری توہین کرنے کی کوشش کررہے ہیں؟۔۔’’ہر گز نہیں‘‘عمر شریف نے سنجیدگی سے جواب دیا۔’’اگر مجھے تمہاری توہین کرنی ہوتی تو میں یہ سوال یوں پوچھتا،اس گلی میں تم سمیت کتنے بیہودہ آدمی رہتے ہیں۔‘‘۔۔پوری دنیا ترقی پر ترقی کیے جارہی ہے یہاں تک کہ بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیاں بھی چلنے لگی ہیں،لیکن ہمارے یہاں عوام یہ مستقل اس سوچ میں غرق ہیں کہ ایکسیڈنٹ کے بعد دھلائی کس کی کریں گے؟؟ ۔آپ تمام لوگوں کی اطلاع کے لیے یہ بھی انکشاف کرتے چلیں کہ سائنسی زبان میں ’’پیراسائیٹ‘‘اس جاندار کو کہتے ہیں۔ جو آپ کا خون چوسے اور آپ کے پاس بھی رہے۔۔ہمارے ہاں ایسے جاندار کو رشتہ دار کہتے ہیں ، لیکن آپ کے ہاں شاید ایسے جاندار کو بیوی کہتے ہیں۔۔۔کسی سائنسی مضمون میں جب ہم نے پڑھا کہ انسانوں کو نرمچھر نہیں بلکہ مادہ مچھر نشانہ بناتی ہیں تو ہمیں کافی حیرت ہوئی کہ ۔۔مچھر تو مچھر،ان کی بیویاں بھی کاٹتی ہیں ،بے شرم کہیں کی۔۔باباجی کو جب ہم نے یہ بتایا تو اگلے ہفتے وہ ہمیں بتانے لگے کہ اب انہوں نے مچھروں کو مارنا چھوڑ دیا ہے، وجہ دریافت کی تو بڑی معصومیت سے بولے۔۔اب عورتوں پر کون ہاتھ اٹھائے۔۔آپ کے لیے یہ اطلاع بھی حیرت سے کم نہیں ہوگی کہ۔۔دْلہن کو تقریب میںسب سے آخر میں ایسے لایا جاتا ہے جیسے ویڈیو گیم میں سب سے بڑی بلا کو آخر میں چھوڑا جاتا ہے۔۔
کہتے ہیں کہ قہقہہ دو انسانوں کے درمیان سب سے کم فاصلہ ہوتا ہے۔ اگر ایک دوسرے پر اور ان کے ساتھ، ہنسیں گے نہیں تو فاصلہ کیسے کم ہو گا۔ اور اگر فاصلہ نہیں کم ہو گا تو قربتیں کیسے بڑھیں گی۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر ہنسنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے تو کریڈٹ پر ہنس لیں۔ اس کی بات مان لیں، یقین کیجیئے کچھ نقصان نہیں بلکہ الٹا افاقہ ہو گا۔ تنے رہنے سے دماغی مسائل ہی بڑھتے ہیں۔ہماری بات پر یقین نہیں تو ان کی طرف دیکھیئے جو تنے رہتے ہیں۔میں تو بس اتنا جانتا ہوں کہ’ ’وہ میرے خواب پر ہنستی رہتی ہے اور میں اس کی ہنسی کے خواب دیکھتا رہتا ہوں‘‘۔
ہمارے پیارے دوست فرماتے ہیں، ایک سروے میں پتہ لگا ہے کہ اکثر بیویاں اپنے شوہر کے دوستوں سے شدید نفرت کرتی ہیں، جوابی سروے میں یہ نتیجہ سامنے آیا کہ،اکثر شوہر اپنی بیوی کی سہلیوں کو ٹوٹ کر چاہتے ہیں۔۔شوہر نے جب بیوی کو اداس دیکھاتو پوچھا، کیا بات ہے تم اتنی گم سم اْداس بیٹھی ہو کیا سوچ رہی ہو ؟بیوی نے اداس لہجے میں کہا،نہیں ایسی تو کوئی خاص بات نہیں ،مگر کچھ دنوں سے مجھے یہ پریشانی ستا رہی ہے کہ آخر میری کوششوں میں کہاں کسر رہ گئی ہے کہ تم شادی کے اتنے سالوں بعد بھی مسکرا لیتے ہو۔۔کہتے ہیں کہ شوہر وہ واحدہستی ہے، جسے اسلام کے ارکان کا کچھ پتہ ہو یا نہ ہو، یہ ضرور پتہ ہوتا ہے کہ چار شادیاں ان کا حق ہے۔۔۔ ایک صاحب بڑی خوشی خوشی اپنے گھر میں داخل ہوئے، بیوی کو تلاش کیا تو وہ کچن میں مصروف ملی، وہ بھی کچن میں داخل ہوگیا اور بیوی سے پوچھنے لگا۔۔ ہمارے چار بچوں میں سے تمہیں سب سے زیادہ کون محبوب ہے؟؟اس نے جواب دیا، سارے۔۔شوہرنے کہا ، تمہارا دل اتنا کشادہ کیسے ہو سکتا ہے۔۔بیوی نے کہا، یہ اللہ کی تخلیق ہے، ماں کے دل میں سارے بچوں کے لیے کشادگی ہوتی ہے۔۔شوہر نے مسکرا کر کہا۔۔اب تم سمجھ سکتی ہو، مرد کے دل میں چار بیویوں کی کشادگی بیک وقت کیسے ہو سکتی ہے۔کیونکہ یہ بھی اللہ کی تخلیق ہے۔۔بیوی نے بیلن سے حملہ کیا اور شوہراسپتال پہنچ گیا۔۔اللہ شوہربے چارے پر رحم فرمائے۔اس کا اسلوب بھی اچھا تھا اورتکنیک بھی مزیدار۔بس کچن کی جگہ غلط چُن لی ا سی لیے۔۔سیانے کہتے ہیں۔۔کسی بھی میدان جنگ میں اترنے سے پہلے میدان کے محل وقوع اور جغرافیائی صورتحال کو لازمی ذہن میں رکھنا چاہیے۔۔۔
ایک دراز قد لڑکی سے منگنی کے لیے گئے ہوئے لڑکے کو جب اس کے ہونے والے سسر نے حق مہر ایک لاکھ ریال بتایا تو وہ بول ہی پڑا۔۔ بابا، کتنے کی میٹر لگائی ہے تو نے اپنی لڑکی؟۔۔کنجوسی کے حوالے سے جیسے پنجاب میں شیخ مشہور ہیں اسی طرح کراچی میں میمن برادری بڑی شہرت رکھتی ہے۔۔شیخ صاحب نے اپنی بیگم سے خوش ہوتے ہوئے پوچھا۔۔ بتاؤ کیا تحفہ لینا ہے، نقد پیسے یا پھر میرا نیا موبائل؟۔۔ بیگم صاحبہ جانتی تھی کہ شیخ صاحب سے پیسے مانگ لیے تو بات سو دو سو سے زیادہ نہیں بڑھنے والی، سوچ سوچ کر کہا۔۔ تم مجھے اپنا نیا موبائل دیدو۔۔ شیخ صاحب نے کہا۔۔ لکھ لو، صفر تین سو، سات تین چار – – (شیخ صاحب کا نیا موبائل نمبر۔۔)۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اپنے لیے وقت نکالیں،اپنے آپ کو اہمیت دیں۔۔زندگی کی تلخیوں کو چائے کی چسکیوں کے ساتھ ختم کریںاور اگر پھر بھی سکون نہ آئے تو اس خالی کپ کو دیکھیے جس طرح اس کپ میں دوبارہ چائے بھرنے کی گنجائش ہے اسی طرح آپکے اندر بھی زندگی اور خوشی بھرنے کی گنجائش باقی ہے۔۔۔ اپنے اندر کی خالی جگہوں کو پْر کرنا سیکھئے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔