وجود

... loading ...

وجود

اندرکی خباثت

جمعرات 10 جون 2021 اندرکی خباثت

کچھ لوگوںکو بانی ٔ پاکستان سے اللہ واسطے کا بیرہے اس بغض کا وہ اظہار وقتاً فوقتاً کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کو پاکستان نے عزت دی یہ لاکھوں کروڑوں مراعات بھی لے رہے ہیں پاکستان کے دم سے ان کی سیاست ہے لیکن جب بھی موقع ملتاہے ان کے اندرکا منافق سامنے آجاتاہے کتنے ہی نام نہاد سیاستدان ہیں جن کی زندگی کی ساری رونقیں پاکستان کے دم قدم سے ہیں جوکھاتے تو پاکستان کا ہیں لیکن ان کے منہ سے کبھی اس ملک کے لیے کلمہ ٔ خیرنہیں نکلا وقتاً فوقتاً ہی ان کے اندرکی خباثت باسی کڑھی کی طرح بلبلے مارتی رہتی ہے ان لوگوںنے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ان کے نزدیک قائدِ اعظم ؒ غلط تھے ،یہ ان کے اندرکا اصل دکھ ہے اسی بناء پر انہیں قائدِ اعظم ؒ سے بغض و عنادہے کیونکہ بانی ٔ پاکستان نے قیام ِ پاکستان کی بھرپورمخالفت اور کفر کے فتوئوں کے باوجود اس ٹولے کو شکست ِ فاش دی تھی یہ لوگ آج تک انپی اس شکست کو نہیں بھولے کہ ان کے بڑوںاور روحانی آباء و اجدادکو اللہ کے فضل و کرم سے قائداعظمؒ نے چاروں شانے چت کردیا تھا کتنے ہی نام اور کردار ہیںجو اس سلسلہ میں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں بظاہریہ قوم پرست الگ الگ سیاست کرتے ہیں لیکن ان کی سوچ اور ایجنڈہ ایک ہی ہے ،ان سب کے نظریات ایکہیں جن کا ماحاصل یہ ہے کہ قائداعظم غلط تھے،برصغیرکی تقسیم نہیں ہونی چاہیے تھی ان نظریات کا پرچاراکثروبیشترکیاجاتارہتاہے مصلحتیں،وقتی تقاضے یا حالات کی ستم ظریفی کہ ریاست اتنی کمزورہے کہ جو بھی کچھ مرضی کہتا پھرے کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتااب اسے قومی المیہ کہاجائے یا پھر بدقسمتی ان حالات میں محب ِ وطن کڑھنے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔
پاکستان کی خالق جماعت کے کرتادھرتا بھی ان عناصر کے ہاتھوںمیں کھیل رہے ہیں ان کا مطمع ٔ نظربھی ہرقیمت پر اقتدارکے حصول کے علاوہ کچھ نہیں ایک’’ مولانا‘‘ تو آج بھی تواتر سے کہہ ر ہے ہیںکہ فاٹا کا انضمام اسمبلی نے خود نہیں کیا بلکہ اس سے کرایا گیا ہے۔ فاٹا کے معاملہ پر جو رویہ اختیار کیا گیا اس نے پاکستان کے مستقبل پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ فاٹا اگر پسماندہ ہے تو پنجاب کا جنوبی علاقہ پسماندگی نہیں، پنجاب میں پسماندگی کم کرنے کے لیے الگ صوبہ مانگتے ہیں اور فاٹا کی پسماندگی دور کرنے کے لیے اسے ضم کیا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کے تحفظات دور کیے بغیر فاٹا اصلاحات بل پاس کیا گیا۔ اس وقت فاٹا میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔ ایف سی آر کا خاتمہ ہو گیا لیکن نئے نظام نے جگہ نہیں لی۔ اس سے خلاء پیدا ہو گیا ہے، جس طرح 1947میں 1892-93کے معاہدات یکسر ختم ہو گئے اور فاٹا کا علاقہ، علاقہ غیر کہلانے لگا اور قائد اعظم کو قبائلی علاقوں کے مشیران سے دوبارہ معاہدہ کرنا پڑا، اس پیکج کے ساتھ جو سابقہ انگریز دور سے چلے آرہے تھے اس کے بعد پھر فاٹا کا پاکستان سے الحاق ہوا آج ان کو 70سال بعد ادراک ہو گیا کہ قائداعظم غلط تھے اور اب یہ لوگ فاٹا کے معاملے میں صحیح سوچ رہے ہیں۔قومی المیہ یہ ہے کہ جن قوتوںنے آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کیا وہ سازش، دھونس اور جبر سے اس ملک کے وارث بن بیٹھے وہ آج بھی ہم سے پاکستان بنانے کے جرم کا انتقام لے رہے ہیں بس انداز بدل گیا ،ان کا ذہن آج بھی 1947ء جیساہے ۔
ہماری سمجھ میں بات نہیں آرہی، یہی پاکستان کے دشمن کبھی ڈیم نہیں بننے دیتے،کبھی حکومتوںکو عدم سیاسی استحکام سے دوچارکردیتے ہیں ،کبھی معاشی طورپر کمزور کرنے کی سازشیں کرتے ر ہتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے مفادات کے لیے حکومتوںکو بلیک میل کرتے ہیں اورہمارے ناعاقبت حکمران ہرقیمت پر اقتدار میں رہنے کی خاطر ان سے بلیک میل ہوتے رہتے ہیں جس سے اندازہ لگایاجا سکتاہے کسی کو پاکستان کی فکرنہیں ان بھیانک چہروں نے 22کروڑ عوام کو خوشیوں کو یرغمال بنایا ہواہے۔کچھ لوگ اعلانیہ کہتے رہے ’’خدا شکرہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں ہوئے‘‘۔۔ جناب اس طرح پاکستان بنانے والوںکو تین محاذوںپر آزادی کی جنگ لڑنا پڑی ،ایک انگریزوں کے خلاف،دوسرا ہندئوںکے خلاف اور تیسرا محاذ ہندونواز مسلمان علماء کے خلاف۔ اور تاریخ نے فیصلہ ان غریب مسلمانوں کے حق میں دیدیا جنہوں نے حضرت قائد ِ اعظمؒ کی قیادت میں آزادی کی خاطربیش قیمت قربانیاں دیں ان لوگوں کو اس آزادی کی کیا قدرہو سکتی ہے ،ان کو تو بنا بنایا ملک مل گیا قارئین آپ دل پر ہاتھ رکھ کر خود سے سوال کریں قائد ِ اعظم ؒ کے مخالفین نے پاکستان کے لیے آج تک کیا کیا؟ قربانیاں ان لوگوںنے دیں جو اپنے جگر گوشوںکو ہندوئوں سکھوںنے ان کے سامنے نیزے کی انھی پر پرودیا، وہ بے بس،مجبوروالدین کے سامنے ان کی نوجوان بچیوںکو اٹھاکرلے گئے۔یہ اس پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ بڑی بڑی باتیں بھی وہی لوگ کرتے ہیں جنہوںنے پاکستان کے لیے ایک انگشت بھی قربان نہیں کی بلکہ ان کے نزدیک قائدِ اعظم ؒ آج بھی غلط ہیں پاکستان بنا نا ان کا جرم تھا اسی لیے عام پاکستانیوںسے پاکستان بنانے کا آج تک انتقام لیاجارہاہے ،ایک سازش کے تحت جنوبی ایشیا ء کے ہجرت کرنے والے بھولے بھالے مسلمانوں وسائل سے محروم رکھا گیا افسوس صدافسوس منزل انہیں ملی جو شریک ِ سفر نہ تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر