وجود

... loading ...

وجود

کچے، پکے ڈاکو

اتوار 30 مئی 2021 کچے، پکے ڈاکو

دوستو،ان دنوں سندھ میں کچے کے ڈاکوؤں کا بڑا چرچا ہے۔۔ شمالی سندھ کے اضلاع جن کی سرحدیں دریائے سندھ سے ملتی ہیں جہاں کچے کا علاقہ ہے، وہاں گذشتہ چار دہائیوں سے ڈاکو راج قائم ہے۔ان ڈاکوؤں کے پاس ایسے جدید ہتھیار ہیں جن کے سامنے بلٹ پروف بکتربند گاڑیاں بھی ناکارہ ہو جاتی ہیں۔ شہری لوگ عام طور پر کچے کا علاقہ ان علاقوں کو تصور کرتے ہیں، جہاں ان کے بقول پکے راستے نہ ہو، مگر حقیقت میں ایسا نہیں۔دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر مٹی کی موٹی دیواروں جیسے بڑے بند بندھے ہوئے ہیں، تاکہ جب دریا میںطغیانی ہو تو دریا کا پانی باہر نکل کر سیلاب کا سبب نہ بنے۔ دیوار نما بندوں کے درمیان دریا کا فاصلہ کہیں زیادہ چوڑا تو کہیں کم ہے۔ دریا سندھ کے دونوں کناروں پر موجود دیوار نما ان بندوں کے درمیان والے علاقے کو کچے کا علاقہ کہا جاتا ہے۔ ہر سال سیلاب آنے اور راستے نہ ہونے کی صورت میں کچے کے اندر تک جانا عام انسان کے بس کی بات نہیں، اس لیے سندھ میں ڈاکو کچے کو قدرتی پناہ گاہ سمجھتے ہیں۔چند روز سے سوشل میڈیا پر چلنے والی تصاویر میں دیکھا گیا ہے کہ ان ڈاکوؤں کے پاس کلاشنکوف اور دیگر ہیوی اسلحے کے ساتھ راکٹ لانچر، اینٹی ائیر کرافٹ گن سمیت دیگر جدید اسلحہ بھی موجود ہے۔
ایک باراپوزیشن کے ایک لیڈر کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا۔۔بچے سے پوچھا۔۔ بیٹے آپ کے ابو القاعدہ میں ہیں کیا؟۔۔ بچہ بولا۔۔ پاپا کا تو پتہ نہیں،میں نورانی قاعدہ میں ہوں۔۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں۔ہمارا مشاہدہ ہے کہ بالکل ایسا ہی ہے۔۔جب بھی کہیں چوری یا ڈکیتی ہوتی ہے تو وہاں پر پولیس لیٹ پہنچتی ہے کیوں کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں پیر نہیں۔ اور چوری،ڈکیتی ہونے کے فورا” بعد یا پہلے پولیس اپناحصہ وصول کر لیتی ہے۔ کیا اب بھی نہیں مانو گے کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں۔۔پولیس افسر نے ملزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جج سے کہا۔۔’’جناب عالی! اس چھڑی کے سرے پر انسان نہیں ایک شیطا ن کھڑا ہے۔‘‘ ملزم حیران ہوکرکہنے لگا۔ ’’حضور! ان سے یہ بھی پوچھ لیجئے کہ کس سرے پر…؟‘‘۔۔ایک حاضر سروس ڈی آئی جی نے اپنے بچے کو کہا۔۔ بیٹا یہ تمہارا رزلٹ کتنا خراب ہے،آج سے تمہارا ٹی وی دیکھنا، کرکٹ کھیلنا سب بند۔۔بچہ کہنے لگا۔۔ پاپا کیوں ناراض ہوتے ہو، یہ لو سو روپے اور معاملہ ادھر ہی ختم کردیں۔۔سابق آئی جی سندھ نے اپنے بڑے صاحبزادے سے کہا۔۔تم یہ کیوں سمجھتے ہو کہ پولیس والے جنت میں نہیں جا سکتے؟۔۔۔صاحبزادے نے کہا۔۔اس لیے کہ وہاں ان کے کرنے کے لیے کوئی کام نہیں ہو گا۔۔ایک سردار جی پولیس میں بھرتی ہوگئے۔۔ پہلے ہی دن ڈیوٹی پر پہنچا کہ ٹیلفون کی گھنٹی بجی۔ سردار نے فون اٹھایا تو دوسری طرف سے ایک خاتون بولی۔۔ ہمارے گھر کے گارڈن میں ایک بم پڑا ملا ہے۔۔’’فکر کی کوئی بات نہیں‘‘ سردار نے اطمینان سے کہا۔۔ اگر 3 دن تک کوئی لینے نہ آیا تو آپ اپنا سمجھ کے رکھ لیجئے گا۔۔۔باباجی کا ایک بار بکرا مر گیا۔۔اپنے لڑکے کو بلایا اور کہا۔۔بیٹا یہ بکرا جاکر تھانے دے آؤ، میں نے سنا ہے وہ حرام کھاتے ہیں۔۔
آپ سب نے بچپن میں جب پڑھائی شروع کی ہوگی تواردو کا پہلا سبق، الف سے انار، بے سے بلی، پ سے پتنگ پڑھا ہوگا۔۔لیکن ہم نے ہمیشہ پ سے پولیس پڑھا۔۔کیوں کہ ہمیں بچپن سے ہی پولیس والا بننے کا شدید جنون تھا۔۔ پھر جب بڑے ہوئے، شعور آیا، ذمہ داریاں سر پر آئیں تو کسی اور نگری کے مسافر بن گئے مگر آج بھی پ سے پولیس والا سبق نہیں بھولے۔۔یہ اور بات ہے کہ اب اگر آپ موازنہ کریں تو پ سے پولیس ہی بنتا ہے۔۔ اگر ’’پیسے‘‘ نہ ہوں تو پولیس والا نہیں بن سکتا۔۔اگر’’پیسے‘‘ نہ ہوں تو پولیس والوں سے کوئی کام نہیں نکل سکتا۔۔۔ایک ڈاکو کی بیوی جیل میں اسے ملنے آئی۔ ادھر ادھر کی باتوں کے بعد ڈاکو نے سرگوشی سے پوچھا۔ ’’وہ جوڈاکوں کا دو کروڑ روپیہ بچا کر رکھا تھا جسے پولیس بھی مجھ سے برآمد نہ کر اسکی وہ تو محفوظ ہے؟‘‘۔۔بیوی بولی۔۔ ’’ہاں… وہ جتنا محفوظ ہے اتنا شاید کسی بینک میں بھی نہیں تھا۔‘‘۔۔کیا مطلب؟ ڈاکو نے مونچھیں مڑورتے ہوئے پوچھا۔ بیوی نے سرگوشی میں جواب دیا۔’’جس خالی پلاٹ میں تم نے رقم دفن کی تھی اس پر دس منزلہ پلازہ بن گیا ہے‘‘۔۔کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ وکیل چاہتا ہے کہ آپ کسی مسئلے میں پھنس جائیں، ڈاکٹر چاہتا ہے کہ آپ بیمار ہوجائیں، پولیس امیدرکھتی ہے کہ آپ کوئی جرم کرلیں، کفن بنانے والا صرف یہی سوچتا ہے کہ آپ مر ہی جائیں، لیکن کیا آپ یقین کریں گے؟؟؟کہ صرف ایک چور یا ڈاکو چا ہتا ہے کہ آپ دولت منداور خوشحال ہوں۔۔
بنک میں ڈکیتی ہو رہی تھی۔ڈاکو ایک آدمی کے پاس آیا اور پوچھا۔کیا تم نے مجھے ڈاکا ڈالتے ہوئے دیکھا ہے؟آدمی نے کہا ، ہاں میں نے دیکھا ہے، ڈاکو نے اسے گولی ماردی۔۔پھر ڈاکو ایک دوسرے آدمی کے پاس آیا اور پوچھا۔کیا تم نے مجھے ڈاکا ڈالتے ہوئے دیکھا ہے؟آدمی پہلے والا منظر دیکھ چکا تھا، جلدی سے کہنے لگا۔۔نہیں،نہیں میں نے نہیں دیکھا، لیکن ۔۔وہ سامنے میری بیوی کھڑی ہے۔اس نے دیکھا ہے۔۔ایک شیخ صاحب کے گھر ڈاکو آ گئے۔شیخ نے ڈاکو پر پستول تان لیا اور کہا، ہینڈز اپ۔ڈاکوؤں کو اندازہ ہو گیا کہ جس گھر میں وہ چوری کر رہے ہیں وہ شیخ ہیں۔ایک ڈاکو کو ایک تر کیب سوجھی۔ اُس نے شیخ سے کہا پستول بیچو گے؟؟شیخ نے کہا ،کتنے پیسے دو گے؟؟۔۔ڈاکو نے کہا، دس ہزار۔اس پر شیخ نے پستول ڈاکو کے حوالے کرتے ہوئے کہا۔۔ یہ لو پستول اور نکالو پیسے۔۔۔!!! جب ڈاکو گھر سے زیور اور نقدی سمیت سب کچھ لوٹ کر لے گئے تو کسی نے لٹ جانے والے بھلے آدمی سے پوچھا کہ تم نے ایک بندوق بھی خریدی تھی، وہ کہاں گئی، بھلے آدمی نے جواب دیا۔۔ خدا کا شکر ہے کہ وہ اسٹور میں بہت چھپا کے رکھی تھی ورنہ ڈاکو وہ بھی لے جاتے۔۔پولیس نے خاتون خانہ سے کہا۔۔بی بی ، آپ بہت بہادر ہیں ڈاکو کو آپ نے بہت مارا۔۔عورت کانپتے ہوئے کہنے لگی۔۔ مجھے کیا پتہ وہ ڈاکو تھا،میں تو سمجھی میرا شوہر دیر سے گھر آیا ہے۔۔ڈاکو مسافروں کو لوٹ رہے تھے، ڈاکو نے ایک مسافر سے کہا، تمھارے پاس جو کچھ بھی ہے نکال دو۔۔مسافر نے سرگوشیانہ انداز میں کہا۔۔ بھائی آہستہ بولو میرے پاس تو ٹکٹ بھی نہیں ہے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ ایک شخص خودکشی کے ارادے سے دریا کے پُل پر پہنچا، ابھی وہ چھلانگ لگانے ہی والا تھا کہ وہاں ایک اور شخص آپہنچا، پہلا شخص رک گیا اور پھر دونوں باتیں کرنے لگ گئے، ایک گھنٹے بعد دونوں نے ہی دریا میں چھلانگ لگادی،نتیجہ: منفی لوگوں سے بچیں، یہ آپ کی سوچ کو بھی منفی کردیتے ہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر