وجود

... loading ...

وجود

وہ زمانے بیت گئے

پیر 17 مئی 2021 وہ زمانے بیت گئے

شاید ہم اس صدی کے آخری لوگ ہیں جن کے بزرگ گرمیوںمیں اپنے اپنے گھروںکے باہر گلی میں سویا کرتے تھے اس کیلئے بڑااہتمام کیا جاتا مغرب کے بعد بچے شوق سے دروازوںکے آگے صفائی کرکے پانی کا چھرکائو کرتے خال خال کسی کے پاس ٹرانسسٹر(ریڈیو) ہوتاوہ بڑے مزے کے ساتھ خبریں یا گیتوںبھری کہانی یا فرمائشی پروگرام سنتا اکثروبیشترپڑوسی بھی اردگردجمع ہو کر حالات ِ حاضرہ پرسیرحاصل بحث کرتے یہ اس وقت واحدتفریح تھی ان دنوں لوگوںکے مزاج میں شدت نہ تھی، فرقہ پرستی جنون نہیں بنی تھی ذات برادریاں ماحول پر غالب تو تھیں لیکن مروت،احساس اوراخوت کے جذبات وافرتھے لڑکے لڑکیاں مل کر کئی کھیل کھیلتے آج کی طرح لوگ اتنے سفاک اور درندے نہ تھے اب تو دیدوںکا پانی مرگیاہے تب آنکھوں میں اتنی شرم حیا تھی کہ کوئی بچہ پڑوسی کو بھی سوداسلف لانے سے انکارنہیں کرتا تھا لوگ ایسے ایسے موضوعات پر بلاجھجک تبادلہ ٔ خیال کیاکرتے تھے جو آج ممنوعہ ہوگئی ہیں ۔ کوئی کسی کو کافر قرار دیتا نہ مرنے مارنے پر اتر آتا۔ لوگ اعلیٰ ظرف تھے،معاف کرنا جانتے تھے محلے میں لبھی لڑائی ہوجاتی بزرگ فریقین کو دودوچار تھپڑ لگاکر معاملہ رفع دفع کردا دیتے تھے۔ اب تو ٹیچر طالب ِ علم کو پیار سے ایک چپت بھی لگادے۔ والدین مزا چکھانے آجاتے ہیں۔ شایداسی لیے معاشرے میں گھٹن بڑھتی ہی چلی جارہی ہے، لوگ فرسٹیشن کا شکارہیں، چھوٹے چھوٹے مسائل روگ بن گئے ہیں، نفرتیں، عداوتیں اور مسائل ہیں کہ بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں ۔ تبھی تو نت نئی نفسیاتی بیماریاں پھل اور پھول رہی ہیںکیادور تھاماحول میں تازگی کااحساس ہوتاتھا۔ اب توآلودگی کے باعث آسمان پر تارے نظرنہیں آتے پھر ٹی وی کی ایجاد نے لوگوںکو کمروںتک محدودکردیا ۔ان دنوںمحلے کے صرف کھاتے پیتے لوگوںکے پاس ٹی وی ہواکرتا تھا کوئی خاص پروگرام یا جب ہفتہ وار فلمیں لگناشروع ہوئیں تو عورتیں ایک دوسرے کو اپنے گھر آنے کی دعوت دیتیں ان کے لئے کھانے پینے کی چیزوںکااہتمام کیا جاتا۔ پورا محلہ ایک خاندان لگتا تھا جیسے جیسے پیسے کی فراوانی ہوتی چلی گئی گھروںکے دروازے ایک دوسرے پر بندہوتے چلے گئے ۔ ٹی وی کے بعدٹچ موبائل نے تو پورا ماحول ہی بدل ڈالا۔
آج حالات یہ ہیں کہ ایک ہی کمرے میں اگر گھر کے دس افرادبھی موجود ہوں تو لگتاہی نہیں یہ ایک خاندان کے لوگ ہیں سب کے سب جیسے چابی کے کھلونے ، ایک دوسرے سے لاتعلق ،بے پرواہ تمام ہی موبائل کے اسیرہوچکے ہیں یاد آتی ہے تو آج اپنے رویوں، سماجی تعلقات اور حالات پر حیرانی سی حیرانی ہے ،وہ بھی کیا دن تھے جب تفریح کا واحد ذریعہ پی ٹی وی ہوا کرتا تھا پرانی وضع قطع کے لوگ اسے بھی بے حیائی سے تعبیرکرتے تو بچوں بالخصوص نوجوان لڑکے لڑکیوں کو بہت برا لگتا وہ دل ہی دل میں منع کرنے والوںکوکوستے اور سر جھٹک کر بڑبڑاتے دقیانوسی کہیں کے۔ اور پھر جس روز TV پر فلم دکھائی جاتی بچوںاور نوجوان لڑکیوںکا جوش و خروش دیدنی ہوتا تھا جیسے عید آگئی ہو ان دنوں ٹی وی نشریات بلیک اینڈوائٹ تھیںجبکہ ٹی وی بھی خال خال گھروں میں ہوا کرتا تھا جو ٹی وی پورا خاندان بلکہ اڑوس
پڑوس کے لوگ بھی فلم دیکھنے آتے اور ٹی وی کے سامنے ٹھٹ کے ٹھٹ لگ جاتے ،فلم کے درمیان اشتہارات کی بھرمارسے بے مزہ ہوئے بغیرلوگ انجوائے کرتے کوئی گانا آتا یا ہیرو ،ہیروئن کے درمیان کوئی رومانی سین کچھ نوجوان لڑکے لڑکیاں آنکھ چراکر ایک دوسرے کو دیکھتے اور ان کے لبوںپر دل آویز مسکراہٹ پھیل جاتی اور لڑکیوںکے رخسار حیا سے گلنار ہوہو جاتے گھر کے مرد شرمندہ ہوکر کسی بہانے کمرے سے باہر نکل جاتے اور جی ہی جی میں کڑھتے اور بڑبڑاتے لیکن اولادپر بس نہ چلتا ۔آج تو گھرگھر کیبل آگئی ہے اس وقت انٹینا ایک لمبے بانس پر باندھ دیا جاتا تھا جس سے وہ عیسا ئیوں کے مذہبی نشان صلیب سے مشابہہ ہوجاتا TV نشریات صاف نہ آجاتیں یا ہوا کا رخ موافق نہ ہوتا تو چھت پرجاکر انٹینا گھماتا پڑتا یہ بہت بڑا عذاب تھا۔ پھر رنگین نشریات کا آغازہوا ٹی وی میں حسن نکھر نکھرکر سامنے آیا پھر بے حجاب ہوتاچلاگیا ۔آج درجنوںنہیں سینکڑوں طرح طرح کے چینل آگئے ،ریٹنگ کی مقابلے کی دوڑ اور دولت کمانے کی ہوس میں TV اور آل اولاد بے لگام ہوتی چلی گئی آج ایسے ایسے واہیات TV ڈرامہ سیریل دکھائے جارہے ہیں کہ الحفیظ و الامان ۔ٹیکنالوجی کی بدولت جہاں انسان کو بہت سی سہولیات میسر آئی ہیں وہاں اس کے آڑ میں کچھ عذاب بھی در آئے ہیں ۔ اس کے بلا شبہ ذمہ دار خود انسان ہے بیشترکو یادہوگا جبVCR کا دور دورہ ہوا تو اس نے بہت سی قباحتوںکو جنم لیا برصغیر کے لوگ ویسے بھی معاشرتی گھٹن کے باعث فرسٹیشن کا شکار ہیں جس کے باعث انہوں نے VCR پرفحش اور بولڈ فلمیں لگاکر اس کا مداوا کرنے کی کافی حدتک کوشش کی اور اس کوشش میں اکثر اخلاقی حدود سے بھی تجاوزکر جاتے اس وقتVCR کرائے پر ملتا تھا اور یہ بہترین کاروبار شمارہوتاتھا تنہائی کے ماروں،فرسٹریشن کا شکار اور فلموں کے شوقین خواتین و حضرات کا VCR صحیح معنوںمیں ہمدرد اور غمگسارثابت ہوا۔ لوگ کرائے پرVCR لیتے اور زیادہ سے زیادہ فلمیں دیکھنے کے لالچ میں پتھرائی آنکھوں سے حسین مناظر دیکھتے آنکھیں تھک جاتیں لیکن فلمیں ختم نہ ہوتیں ایک کے بعد دوسری پھر تیسری فلم یکے بعد دیگرے فلم چلتی کبھی نیند بھگانے کے لئے کڑک چائے بنائی جاتی اور کبھی فلم کی کوالٹی بہتر بنانے کیلئےVCR کا ہیڈ صاف کیا جاتا اس دور میں VCR مالکان اورTV مکینکوں نے بہت پیسے کمائے اس کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے کا سارا ماحول یکسر تبدیل ہوگیا جو اسلامی رہا نہ فلاحی ،لیکن کچھ لوگ اس ساری صورت ِ حال کو قیامت سے تعبیر کرتے ہوئے لاحول ولا قوۃ کا ورد کرتے رہتے نقصان یہ ہوا کہ اولاد منہ زور ہوتی چلی گئی خلوت کی باتیں سِر عام کی جانے لگیں معاشرے کی اخلاقی قدریں کمزور ہوتی چلی گئیں۔ ٹیکنالوجی کا فروغ تو ہمیشہ خوش آئندرہا ہے مگر انسان اپنی جبلت کے ہاتھوں مجبورہے اس لئے ہرچیزکا منفی پہلو حاوی ہوجاتاہے اور برصغیر کے باشندوں نے بھی ایسے ہی کیا ۔ لہذا VCR پورے ماحول پر غالب آگیا۔ گھروں،دفاتر اورملنے جلنے والوںمیں اسی کے چرچے اور تذکرے تھے ۔اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اب انسان حسب ِ منشاء اپنی پسند کی فلمیں،پروگرام اور ویڈیو دیکھنے پر قادر تھا۔ ورنہ اس سے پہلے جو TV ڈرامہ سیریل دکھاتا لوگوںکو بادل ِ نخواستہ وہی دیکھناپڑتےVCR کے سائیڈ افیکٹ تو اپنی جگہ پر لیکن اچھا پہلو یہ بھی ہے کہ ذہنوںکو وسعت ملی،دنیا سمٹ گئی اور گھربیٹھے کہیں جائے بغیر لوگ انجوائے کرنے لگے۔کبھی تنہائی میں آپ غورکریں کہ گذشتہ نصف صدی سے پہلے دنیا کیسی تھی ؟ یقینا آپ کہہ اٹھیں کہ بے رنگ ۔بے کیف ٹیکنالوجی نے ہماری دنیا رنگین کردی ہے آج جو ہمیں سہولیات میسرہیں
دعوے سے کہاجاسکتاہے کہ یہ عیش و آرام تو بادشاہوںکا بھی نصیب نہیں تھا اس کے باوجود ہم بھی کتنے ناشکرے ہیں کہ اپنے خالق ِ حقیقی کے بھی شکر گزارنہیں شاید فطرتاً انسان ناشکرا ہے۔ یقینا اسی سبب خسارے میں ہے۔ماضی کی بہت سی باتیں یاد آتی ہیں تولگتاہے شاید وہ فسانے تھے یا خواب۔۔ لیکن انہیں یاد کرنے میں مزا بڑا آتاہے آپ کا کیا خیال ہے ؟
٭٭٭٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر