وجود

... loading ...

وجود

رمضان ’’مبارک‘‘ کیوں؟؟

اتوار 02 مئی 2021 رمضان ’’مبارک‘‘ کیوں؟؟

دوستو، کورونا وائرس تو لگتا ہے رمضان المبارک میںمزید پھرتیاں دکھائے گا۔۔شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔۔ پڑوسی ملک کی تو حالت ہی خراب کرکے رکھ دی ہے کورونا نے۔۔ایک طرف پڑوسی ملک پہ برا وقت چل رہا ہے دوسری طرف ہمارے یہاں افطار اور سحر کے علاوہ سارا دن روزے دار بار بار گھڑیوں کی جانب دیکھ رہے ہوتے ہیں۔۔ہم بچپن میں اکثر اپنے ٹیچرز سے یہی سوال کیا کرتے تھے کہ ۔۔رمضان کو ’’مبارک‘‘ کیوں کہتے ہیں۔۔ جس پر ایک ہی جواب ملتا تھا کہ اس مہینے میں بے پناہ برکتیں، رحمتیں، نعمتیں ملتی ہیں، اسی لیے یہ مہینہ سب کے لیے ’’مبارک ‘‘ہوتا ہے۔۔لیکن جیسے جیسے بڑے ہوتے ہوگئے، ہم پہ رمضان کو مبارک کہنے کی بہت سی تشریحات سامنے آنے لگیں۔۔آج کل کے دور میں رمضان غریبوں کے لیے ’’مبارک‘‘ نہیں رہا۔۔یہ ہم نہیں ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔وہ مزید فرماتے ہیں کہ ۔۔ رمضان کا جوش و خروش تو صرف بچپن میں ہوا کرتا تھا اب اس کی جگہ بناوٹ نے لے لی ہے شاید۔۔لیکن اعتراف کرنے سے ڈرتے ہیں۔۔ہم اپنے لفظوں کو سنوارتے ہیں کہ وقت گزرنے کا پتہ بھی نہیں چلا اور پھر، رمضان آگئے۔۔پھر سب مل جل کر رمضان’’گزارنے‘‘ میں لگ جاتے ہیں۔۔کوئی یہ ایک سیکنڈ کے لیے بھی نہیں سوچتا کہ جو رمضان گزرگئے، کیا ہم ان کا حق اس طرح ادا کرپائے جیسا کہ اس کا حق تھا۔۔
رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس میں ہمارے ہر عمل کی ذمے داری ہم پر خود ہی عائد ہوتی ہے،کیونکہ شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں۔۔ورنہ گیارہ ماہ تو ہم شیطان پر لعن طعن کرکے کام چلالیتے ہیں۔۔اور ایسے ایسے کام کرجاتے ہیں کہ ایک بارتو شیطان بھی کہنے پر مجبورہوگیا کہ، یار جو کام تم نے کیا ہے وہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔۔رمضان کا مہینہ تھا، ایک سْنی مولوی مرزاغالب سے ملنے آئے، عصر کا وقت تھا۔ مرزا نے خدمتگار سے پانی مانگا۔ مولوی صاحب نے تعجب سے کہا۔ ’’کیا جناب کا روزہ نہیں ہے؟‘‘۔۔مرزا نے کہا۔۔۔سْنی مسلمان ہوں، چار گھڑی دن رہے تو روزہ کھول دیتا ہوں۔۔مرزا غالب نے ایک بار رمضان المبارک میں اپنے ایک دوست کو روزوں کے حوالے سے خط میں لکھا تھا۔۔دھوپ بہت تیز ہے، روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلاتا رہتا ہوں، کبھی پانی پی لیا، کبھی حقہ پی لیا، کبھی کوئی ٹکڑا روٹی کا بھی کھا لیا، یہاں کے لوگ عجیب فہم رکھتے ہیں، میں تو روزہ بہلاتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ تْو روزہ نہیں رکھتا، یہ نہیں سمجھتے کہ روزہ نہ رکھنا اور چیز ہے اور روزہ بہلانا اور چیز ہے۔۔ہمیں اپنے ایک دوست پر شک ہوا کہ اس کا روزہ نہیں، ہم نے اسے کہا، قسم کھاؤ، تمہارا روزہ ہے۔ ۔۔دوست ہمیں دیکھ کر مسکرایا اور بڑی معصومیت سے کہنے لگا۔۔ واہ، قسم کھا کر میں اپنا روزہ توڑ لوں۔۔ایک مولوی صاحب کسی گاؤں کی مسجد میں درس دے رہے تھے۔۔کہنے لگا، روزوں کے بدلے جنت میں آپ کو اپنی ہی بیوی ملے گی۔ یہ سن کر پاس بیٹھے دیہاتی نے اپنے ساتھ والے کو کہنی ماری اور سرگوشی کی۔۔ پتر ہور رکھ روزے۔۔
ایک دن ہم بیٹھے سوچ رہے تھے کہ افطار کا وقت ہوتا ہے، قریبی مسجد سے سائرن کی یا اذان کی آواز آجاتی ہے۔جہاں مسجد کافی دور ہے وہاں لوگ ٹی وی یا ریڈیو سے اپنے مقامی وقت کے مطابق روزہ افطار کرلیتے ہیں۔۔لیکن جو فضائی مسافر ہوتے ہیں ،زمین سے ہزاروں فٹ اوپر ہوتے ہیں، وہ افطار کے وقت کا تعین کیسے کریں؟؟ نیوز سائٹ ایمریٹس 247 نے یہی سوال دبئی کے گرینڈ مفتی ڈاکٹر علی احمد مشائل کے سامنے رکھا تو ان کا کہنا تھا کہ افطار کے لیے اس جگہ کے وقت پر انحصار کیا جائے گا جہاں آپ جسمانی طور پر موجود ہیں، یعنی دوران پرواز افطار کے لیے آپ اس جگہ کے وقت کے مطابق افطار نہیں کریں گے جہاں آپ نے روزہ رکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ہوائی جہاز میں سفر کررہے ہیں تو فضائی عملے سے معلوم کریں کہ سورج غروب ہو چکا یا نہیں، اور غروب آفتاب کا اطمینان کر لینے کے بعد ہی افطار کریں۔ اگر آپ کو بتایا جاتا ہے کہ سورج غروب ہوچکا ہے تو آپ روزہ افطار کرسکتے ہیں۔اگر آپ کا ہوائی سفر اس نوعیت کا ہے کہ آپ مختلف ٹائم زونز میں 24 گھنٹوں کے دوران بھی سورج کو غروب ہوتا نہیں دیکھ سکتے تو اس صورت میں روزے کے اوسط دورانیے کا حساب لگائیں اور اس کے مطابق افطار کریں، یا مکہ کے وقت افطار ، اور یا اپنی قریب ترین جگہ پر غروب آفتاب کے وقت کے مطابق افطارکریں۔
عموماً افراد سحری کی وجہ سے زیادہ فکرمند ہوتے ہیں کہ ہم کچھ ایسا کھا لیں کہ نہ دن بھر بھوک لگے اور نہ پیاس لگے۔وہ افراد جو سحری اور افطاری میں کھانوں کی وجہ سے فکرمند رہتے ہیں۔ اگر وہ اپنی سحری میں چند چھوٹی چیزیں شامل کرلیں تو ان افراد کو کئی طبی فوائد حاصل ہونگے، جیسے مثال کے طور پر، 1 کپ دودھ میں 1 کپ پانی ملاکر پینے سے پورے دن توانائی حاصل ہوگی اور پیاس نہیں لگے گی۔ دہی کی لسی پینے سے بھی کمزوری اور بدہضمی سے بچا جاسکتا ہے۔ سحری میں پانچ کھجوریں کھانے سے پورا دن جسم میں گلوکوز کی کمی واقع نہیں ہوتی۔تازہ پھلوں اور جوس کا استعمال ضرور کریں۔ اپنی سحری میں جو کا دلیہ ، دودھ اور شہد کے ساتھ ضرور تناول فرمائیں تاکہ فائبر حاصل ہو، اور اس سے آنتوں میں خشکی بھی نہیں ہوگی۔روٹی کے ساتھ دال یاکم روغن والا سالن کھانے کو ترجیح دیں۔ صحت مند روزے کے لیے بھرپور سحری ضروری ہے۔جتنا ممکن ہو پراٹھے ، روغنی اور تیز مرچ مصالحے والے کھانوں سے پرہیز کریں۔۔لیکن ہمارے یہاں معاملہ الٹ ہی نظر آتا ہے۔۔ سحری میں کچھ لوگ اونٹ کی طرح پانی اور خوراک اپنے پیٹ میں ذخیرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ وہ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ انسانوں کو ’’کوہان‘‘ نہیں لگا ہوتا۔۔ سحری میں ’’سیری‘‘ سے پرہیز کرنا چاہیئے۔۔ سیر ہوکر جتنا کھائیں گے ،اگلے دن طبیعت بے چین پائیں گے۔ سیانے کہتے ہیں کہ ۔۔کم خوردن، کم گفتن، کم خفتن میں ہی بھلائی ہے۔۔یعنی کم کھانے، کم بولنے اور کم سونے میں بے شمار فوائد موجود ہیں بس ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اگر تم وہ حاصل نہ کر سکے جو تم چاہتے ہو تو تم تکلیف میں رہو گے۔ اگر تم وہ حاصل کرلو جو تم نہیں چاہتے تو تم تکلیف میں رہو گے۔ حتیٰ کہ تم وہی حاصل کرلو جو تم چاہتے ہو تب بھی تم تکلیف میں رہو گے کیونکہ تم اسے ہمیشہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر