وجود

... loading ...

وجود

خلافت کی بحالی ۔۔ممکن ہے ؟

جمعه 12 مارچ 2021 خلافت کی بحالی ۔۔ممکن ہے ؟

مسلمانوںکی نشاۃ ِ ثانیہ کا احیاء ایک آرزو ہے ، امت ِ مسلمہ کے دلوں میں ایک تڑپ ہے ،ایک جستجو سال ہا سال سے مسلمانوںکے دلوں میں مچل رہی ہے ،ماضی میں ہندوستان میں قیام ِ پاکستان سے پہلے تحریک بحالی ٔ خلافت کا بہت چرچا رہا مولانا محمد علی جوہرؒ کی والدہ کا یہ قول ’’بیٹا جان خلافت پر قربان کردو‘‘ کئی مہینوں تک لوگوں کے دلوں کو گرماتا رہا آج بھی پاکستان میں کئی دہائیوںسے کچھ مذہبی تنظیمیں اس مقصد کے لیے پیش پیش ہیں۔۔۔تاریخی اعتبارسے خلفاء راشدین کے بعدحضرت امیرمعاویہ ؓ کا دور معاشی اور معاشرتی طورپر سب سے مستحکم رہا ا ن کے ٹھوس اور انقلابی اقدامات نے ایک جدید ریاست کے تصورکو اجاگر کیا دنیا میں پہلا بحری بیڑہ بھی حضرت امیرمعاویہ ؓکے دور ِ حکومت میں بنایا گیافتوحات کے لحاظ سے بھی ان کا دور اسلامی تاریخ کا سنہری دور کہا جا سکتاہے، ان کے بعد خلافت بادشاہت میں تبدیل ہو گئی موروثی بنیادوںپر خلیفہ کا چنائو کیا جانے لگاخلیفہ کسی کو جوابدہ نہیں تھا بنو امیہ کے 90سالہ دور ِ حکومت میں حضرت عمرؒبن عبدالعزیز نے خلفاء راشدین کی یاد تازہ کردی انہیں اسی بنیادپر پانچواں خلیفہ ٔ راشد کہا جاتاہے بنو امیہ کی خلافت کے بعد بنو عباس نے500سال تک حکومت کی عباسی دور کے آخری دنوںمیں خلافت برائے نام رہ گئی متعدد ممالک اور شہروںمیں شاہی خاندان کے امراء اور طاقتور جرنیلوںنے اپنی اپنی حکومت کااعلان کررکھا تھا جو اپنے آپ کو عباسی خلیفہ کا تابع فرمان قرارد یتے لیکن اس کے باوجودمساجدمیں خطبہ خلیفہ کے نام کا ہی پڑھا جاتا تھا۔

جب ہلاکو خان نے بغدادپر حملہ کرکے ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا بیشتر عباسی خاندان کے افراد شہیدہوگئے اس طرح پانچ صدیوںپر محیط عباسی خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا یہ عملی طورپر خلافت کا خاتمہ ثابت ہوا اس کے کچھ عرصہ بعد مصر کے بادشاہ ہیرس نے واحد زندہ بچ جانے والے ایک عباسی شہزادے کو مستنصرباللہ کا لقب دے کر قاہرہ کا خلیفہ بنا دیا مگرسولہویں صدی عیسوی میں مصر کا آخری خلیفہ ترکی کے فر مانروا سلطان سلیم اول کے حق میں خلافت سے دستبردار ہوگیا کہا جاتاہے خلافت ِ عثمانیہ1681ء سے 1922 ء تک ایک طاقتور مسلم اسٹیٹ تھی ۔۔ خلافت ِ عثمانیہ کو آخر کار جدید ترکی کے بانی کمال اتاترک نے ختم کردیا اس نے خلیفہ عبدالمجید کو برطرف کرکے ترکی میں ایک جمہوری حکومت بنانے کااعلان کیا ہندوستان میں اسی خلافت کی بحالی کے لیے تحریک چلائی گئی تھی۔ پاکستان کے علاوہ کئی ممالک میں خلافت کی بحالی کے لیے بہت سی تنظیمیں خفیہ اور اعلانیہ کام کررہی ہیں ۔۔دنیا میں اس وقت کم وبیش اسلامی ممالک کی تعداد52ہے سب سے بڑی ستم ظریفی یہ ہے کہ جہاں اسلامی قوانین نافذ ہیں ان کی تعداد انگلیوںپر گنی جا سکتی ہے سعودی عرب کے قومی پرچم پر کلمہ ٔ طیبہ جبکہ ایرانی پرچم پر اللہ لکھا ہواہے ۔یوں تو پاکستان کا سرکاری نام بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن یہ ملک جمہوری ہے نہ اسلامی۔ افغانستان کے پرچم پر مسجد بنی ہوئی ہے۔دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک سیکولر ہیں کچھ میں جمہوریت کچھ میں بادشاہت اور کچھ نیم اسلامی ہیں 52 کے 52 اسلا می ممالک کے اپنے اپنے مسائل ہیں اپنے اپنے مفادات۔ ہر اسلامی ملک اپنے داخلی اور خارجی معاملات میں الجھا ہواہے یہ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوںکے باوجود پاکستان کوآج تک کسی ایک اسلامی ملک نے بھی کشمیرکاز پر ووٹ نہیں دیا اور نہ ہی کبھی اخلاقی سپورٹ کی ہے۔ مختلف اسلامی ممالک کے مختلف غیراسلامی ممالک سے کاروباری، تجارتی ،معاشرتی روابط ہیں کویت اور سعودی عرب میں امریکی فوج کے ذمہ سکیورٹی ہے ،ترکی خلافت کی بحالی کے لیے کوشاں ہے کیونکہ وہ خلافت کا سلسلہ وہیں سے جوڑنا چاہتاہے جہاںسے ٹوٹاتھا 2023ء میں معاہدہ لوازن کے خاتمہ کے بعدکیاہوگا کوئی نہیں جانتا یہ تو ممکن نظر نہیں آرہا کہ خلافت ِ عثمانیہ میں شامل درجن بھر ممالک دوبارہ ترقی کا حصہ بن جائیں لیکن کئی اسلامی ممالک خلافت کی بچالی چاہتے ہیں یہ اتنا آسان بھی نہیں ہے کیونکہ مختلف اسلامی ممالک کے مختلف غیراسلامی ممالک سے کاروباری، تجارتی ،معاشرتی روابط ہیں کویت اور سعودی عرب میں امریکی فوج کے ذمہ سکیورٹی ہے ۔

عالمی طاقتوں نے دہشت گردی کو مسلمانوں سے منسوب کرکے رکھ دیا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہر اسلامی ملک میں خلافت کے احیاء کی خواہش رکھنے والے ضرور موجود ہوں گے لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابرہے ان حالات میں خلافت ایک سوالیہ نشان ہے۔ یہ بھی ایک توجہ طلب بات ہے کہ خلافت تمام اسلامی ممالک کو کیسے ہینڈل کرے گی؟ پاکستان کے ایک سابق وزیرِ اعظم ذوالفقارعلی بھٹونے اسلامی ممالک پر مشتمل ایک بلاک تشکیل دینے کا پروگرام دیا تھا ۔مشترکہ کرنسی اور دفاع کا ایک انقلابی منصوبہ پر کام بھی شروع ہوگیا تھا شاہ فیصلؒ، کرنل قذافی اورذوالفقارعلی بھٹونے تیل کو ہتھیارکے طورپر استعمال کرنے کی حکمت ِ عملی تیار کرنے کا ابتدائی خاکہ ترتیب دیا لیکن شاہ فیصل اورذوالفقارعلی بھٹو کو منظرسے ہٹا دیا گیا عالمی مبصرین کا خیال تھااسلامی ممالک پر مشتمل بلاک تشکیل دیدیا جاتا تو شایدیہ خلافت کی ایک جدید شکل ہوتی اورآج مسلم امہ کے یہ مسائل نہ ہوتے۔۔جن چیلنجز سے آج ہم نبرد آزما ہیں شاید ہم ایسی مشکل سے دو چارنہ ہوتے مسلمانوںکی دلوں میں ایک تڑپ ہے ،ایک جستجو سال ہا سال سے مسلمانوںکے دلوں میں مچل رہی ہے لیکن خلافت کی بحالی کوئی آسان کام نہیں۔ بہت سے سوال تشنہ ہیں کئی سوالوں کے جواب ضروری ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے خلافت مسلمانوںکے اتحادکی علامت ہے لیکن اس کی حدود و قیود کیاہوگی،ناک نقشہ کیا، کیسا اور کیونکر؟ آج بیشتر اسلامی ممالک جمہوری ہے نہ اسلامی۔ اکثر سیکولر،کچھ میں جمہوریت کچھ میں بادشاہت اور کچھ نیم اسلامی کچھ مغرب زدہ۔ پھر خلافت کااحیاء کیسے ممکن؟ کیا فرماتے ہیں نکتہ دان ؟ کسی کو سمجھ آ جائے تو وہ دوسروںکو ضرور بتا دے اس سے بہتوںکا بھلاہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر