وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان میں اقرباء پروری کی سیاست

جمعرات 11 مارچ 2021 بلوچستان میں اقرباء پروری کی سیاست

وزیراعلیٰ جام کمال خان عالیانی میرٹ و اصول کے پاسدار نہیں رہے ہیں، احکام بجا لاتے ہیں اور اقرباء پرور بھی ہیں، جس کی 3 مارچ 2021ء کے سینیٹ انتخابات نے مزید قلعی کھول دی ہے۔ جام کمال کی حکومت کے چھتر چھایہ میں ایک سرمایہ دار محمد عبدالقادر نے وارد ہوکر خود کو دولت کے بل بوتے پر سینیٹر بنالیا، ثمینہ ممتاز بھی اس قبیل کی امیدوار تھیں اور سرمایہ کی بدولت سینیٹر منتخب ہوئیں۔ جنرل نشست پر باپ کے نو منتخب سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی جام کمال کے قریبی رشتہ دار ہیں، وہ اقرباء پر کرم نوازیاں مزید بھی کرچکے ہیں۔

بلوچستان میں مسلم لیگ نواز، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی سازش کے بعد بلوچستان کے کئی افراد نے ن لیگ کو پیٹھ دکھائی، ان میں جام کمال خان بھی شامل تھے، حالانکہ ان سے مسلم لیگ نواز نے کوئی زیادتی بھی نہ کی تھی بلکہ انہیں پیٹرولیم اور گیس کی وزارت دے رکھی تھی۔ مارچ 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں جام کمال کے سالے حسین اسلام نے بھی کاغذات جمع کرائے تھے، جو بوجہ قبول نہ ہوئے۔ حسین اسلام نے جیتنے کے لیے پیسہ بھی لگایا تھا۔ بعد ازاں انہیں وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کا مشیر لگایا گیا اور فشریز کا محکمہ سونپا گیا، تاکہ نقصان کا ازالہ کرسکیں۔حالیہ سینیٹ الیکشن میں بھی حسین اسلام کے امیدوار بننے کی باز گشت تھی، پر ایسا نہ ہوا۔

بہرحال وزیراعلیٰ جام کمال نے اپنے اس قریبی رشتہ دار کو سینٹ الیکشن سے پہلے کھپا کر چیئرمین سینیٹ کا ایڈوائزر بنایا، جس کا نوٹیفکیشن 17 فروری 2021ء کو جاری کیا گیا۔تضاد بلوچستان نیشنل پارٹی کے اندر بھی دکھائی دیا ہے کہ جس نے سینیٹ الیکشن سے محض چند گھنٹے قبل شامل ہونے والی نسیمہ احسان کو خواتین کی سینیٹ کی نشست پر سینیٹر منتخب کرایا۔ نسیمہ احسان رکن بلوچستان اسمبلی سید احسان شاہ کی اہلیہ ہیں، یہ خاتون آزاد حیثیت سے سینیٹ انتخاب لڑرہی تھیں، سو احسان شاہ اور اختر مینگل کی جماعت کی بات بن گئی یوں انہیں پارٹی کی تعلیم یافتہ امیدوار پر ترجیح دی گئی۔سید احسان شاہ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے ٹکٹ پر تربت سے بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ بعد ازاں پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسد بلوچ سے بعض اختلافات کی بناء پر علیحدہ ہوگئے، پاکستان نیشنل پارٹی کے نام سے اپنی جماعت قائم کرلی۔سردار اختر مینگل کی جماعت کے ارکان اسمبلی پر ووٹ فروخت کرنے کے شبہات کا اظہار بھی ہوا، بات یہ ہے کہ پارٹی نے ساجد ترین ایڈووکیٹ جیسے دیرینہ کارکن و رہنماء کو ٹکٹ دے کر داد و تحسین تو حاصل کرلی، مگر الیکشن والے دن ان کو بے توقیر کردیا۔ پارٹی ارکان اسمبلی نے دوسری ترجیح میں موجود محمد قاسم رونجھو جیسے سرمایہ دار اور دولت مند شخص کو جنرل نشست پر سینیٹر کامیاب کرایا۔

ساجد ترین کے پول میں ملک نصیر شاہوانی، ثناء اللہ بلوچ، اختر حسین لانگو، حمل کلمتی اور زینت شاہوانی بھی شامل تھے۔ ساجد ترین کی شکست کی وجہ بی این پی کے 2 ارکان اسمبلی کے بک جانا بتایا جاتا ہے۔ گویا ان ارکان اسمبلی نے پیرا شوٹر عبدالقادر کو ووٹ فروخت کیے۔ بی این پی کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کا بنایا جانا دراصل یہ ظاہر کرتا ہے کہ واقعی ارکان اِدھر اْدھر ہوئے ہیں۔سردار یار محمد رند بھی اپنی بات و مؤقف پر قائم نہیں رہے۔ سینیٹ انتخابات سے عین ایک دن قبل ڈھیر ہو کر بیٹے سردار خان رند کو دستبردار کرایا۔ مؤقف پر قائم رہتے تو ان کی عزت ہوتی اور پارٹی اعلیٰ قیادت کو سبق بھی مل جاتا۔ جیسے جان محمد جمالی نے 2015ء میں سینیٹ کے انتخابات میں اپنی جماعت مسلم لیگ نواز سے ٹکٹوں کی تقسیم پر اختلاف کیا، بیٹی ثناء جمالی کو آزاد حیثیت سے انتخاب لڑایا، سعد رفیق تب معاملہ سلجھانے کوئٹہ آئے تھے، لیکن بات نہ بنی۔ یہاں نواز شریف نے نواب ثناء اللہ زہری کو کلین چٹ دے رکھی تھی، جس نے اپنے بھائی نعمت اللہ زہری اور سالے کو سینیٹر بنوایا جو بعد میں پارٹی کے وفادار بھی ثابت نہ ہوئے۔جان جمالی بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر تھے، تمام تر دبائوکے باوجود اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹے، ان کی بیٹی اگرچہ ہار گئی مگر زبردست ووٹ حاصل کئے، گویا جان جمالی نے ان پر اپنی حیثیت اور اثرات واضح کردیئے۔ انتقاماً جان جمالی اسپیکر کے عہدے سے ہٹا دیے گئے۔ ما بعد یعنی تحریک عدم اعتماد کے بعد جان جمالی نے اپنی بیٹی ثناء جمالی کو سینیٹر بنوا ہی لیا۔، مگر سردار یار محمد رند بہت ہی کمزور واقع ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر