وجود

... loading ...

وجود

پاک سری لنکا تجارتی تعلقات

هفته 27 فروری 2021 پاک سری لنکا تجارتی تعلقات

پاکستان اور سری لنکا دونوں ہی بھارت کے ہمسائے ہیں دونوں کو بھارتی مداخلت کا سامنا ہے دونوں ممالک میں چینی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے یہ سرمایہ کاری ہوائی اڈوں اوربندرگاہوں کی تعمیر سے لیکر دفاعی شعبوں تک وسعت اختیار کر چکی ہے کچھ ممالک سرمایہ کاری کے حوالے سے شکوک وشبہات پیداکررہے ہیں لیکن ابھی تک دونوں ملکوں کی قیادت چینی سرمایہ کاری پر فریفتہ ہے مداخلت کی بناپر پاکستان اور سری لنکا بھارت سے بدگمان ہیں اسی بناپر علاقائی سیاسی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ چین جس حد تک دونوں ممالک میںحکومتی اور اپوزیشن قیادت سے مراسم بنا چکا ہے اب کسی اور ملک کا چین جیسی حیثیت حاصل کرناممکن نہیں رہااور بھارت کے یہ دونوں ہمسائے چینی مفادات کے نگہبان بن چکے ہیں علاقائی امن اور سی پیک پر یکساں سوچ مزید قربت کا باعث بن سکتی ہے۔
گزشتہ برس منتخب ہونے والے صدرگوتابایا پاکسے اور مہنداراجہ پاکسے کے وزیرِ اعظم بننے کے بعد عمران خان پہلے غیر ملکی سربراہ ہیں جنھوں نے سری لنکن کا دورہ کیا اُن کا پُر تپاک خیر مقدم ہوا بطور کرکٹربھی اُن کا ایک مقام ہے پھربھی آئوبھگت میں وارفتگی اِس امر کی عکاس ہے کہ مستقبل میں پاک سری لنکاقریبی تعاون مزیدگرمجوشی میں ڈھل سکتا ہے پاک سری لنکا تعلقات 1948سے قائم ہیں فوجی حوالے سے کمزور ملک ہونے کے باوجودسری لنکا نے ہمیشہ آزادانہ فیصلے کیے ہیں مشرقی و مغربی پاکستان کے درمیان مسائل بڑھاکربھارت نے فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کی تو سری لنکا نے نہ صرف مغربی پاکستان کاساتھ دیا بلکہ پاکستانی طیاروں کوفضائی راستے کے ساتھ فیول کی سہولت بھی فراہم کی اسی طرح پاک بھارت جنگوں کے دوران بھی سری لنکا نے بساط کے مطابق پاکستان کی سفارتی مدد کی لیکن اِس سب کے باوجود دونوں ملکوں میں تجارتی گرمجوشی ہنوزعنقا ہے ۔

1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستانی طیاروں کو فیول کی سہولت دینے پر ہی اندراگاندھی نے جزیرہ جافنا میں علیحدگی کے بیج بوئے اور تامل ناڈو میں علیحدگی پسندوں کے کیمپ بنانے اور تربیت ومالی مدد کے ساتھ ہتھیار دینے کا سلسلہ شروع کیا اندراگاندھی کا یہ غیض وغضب مرتے دم تک برقراررہاتامل علیحدگی پسندوں نے کئی دہائیوں تک سری لنکن فوج کو تگنی کا ناچ نچایاپھر پاکستان نے دہشت گردوں کو کچلنے کے لیے فوجی مراسم بڑھائے اور تجربات کا تبادلہ کیا تو علیحدگی پسندوں کی تنظیم لبریشن ٹائیگرآف تامل ایلم (ایل ٹی ٹی ای) پر کاری ضربیں لگیں یہ پاکستانی امداد کا ہی نتیجہ تھا کہ پربھاکرن جیسا دہشت گرد عبرتناک انجام کو پہنچامگر دونوں ممالک کے دفاعی اِداروں میں پیداہونے والی قربت تجارتی شعبے کہیں نظرنہیں آتی بلکہ گزشتہ دہائی سے کمی آرہی ہے دوبرسوں 2011اور2018کے دوران پاکستانی برآمدات کا حجم بمشکل ساڑھے تین سوملین تک پہنچ سکا دیگر برسوں کے دوران برآمدی حجم 220سے لیکر240ملین کے آس پاس رہایہ اعدادو شمارخاصے مایوس کُن ہیں حالانکہ تجارتی تعلقات کے لیے حالات بہت سازگار ہیں سری لنکا سے خشک ناریل،سپاری،چائے ،کپڑے دستانے،ربڑ،ناریل کا تیل،بیگ اور جانوروں کا چارہ درآمد کرنے کے باوجود تجارت کا توازن پاکستان کے حق میں ہے چائے کے لیے کینیا پر انحصار کم کرکے اگر سری لنکا سے درآمد بڑھائی جائے تو زرِ مبادلہ کے زخائر کم متاثر ہوں گے عمران خان نے دورے کے دوران کافی فراخدلی دکھائی خراب معاشی حالات کے باوجود پانچ کروڑ ڈالر دفاعی قرضے کی سہولت، کھیلوں کے فروغ کے لیے پانچ کروڑ بیس لاکھ اورپاک سری لنکا ہائرایجوکیشن تعاون پروگرام کے تحت ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس میں سو وظائف کا علان نوازش سے کم نہیں ۔
حالیہ دورے کے دوران پاک سری لنکا میں پانچ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے آزادانہ تجارتی فریم ورک پر بھی اتفاق ہوا ہے عمران خان کی سری لنکا کو سی پیک میں شرکت کی دعوت باہمی اعتماد کی مظہر ہے لیکن دورے کے دوران مسلم ممبران پارلیمان کونظرانداز کرتے ہوئے طے شدہ ملاقات کی منسوخی سمجھ سے بالاتر ہے سپورٹس کمپلیکس کے دورہ میںسیکورٹی خدشات ہوسکتے تھے لیکن مسلم اراکینِ پارلیمنٹ سے ملنے میں کوئی خطرہ نہ تھا وزیرِ اعظم نے جہاں صدر ،وزیرِ اعظم ،اسپیکر اور اپوزیشن سے ملاقات کی اگر مسلم رہنمائوں سے بھی مل لیتے تو کرونا وبا کے دوران مسلم میتوں کو جلانے جیسے واقعات کی روک تھام اور دیگر سختیاں ختم ہو سکتی تھیں طے شدہ ملاقات کی منسوخی کی تاویلیں سیکورٹی سے جوڑنا خلائف حقائق ہے۔

دونوں ملکوں میںتجارت اور دفاعی تعاون میں اضافے کی وسیع گنجائش ہے ٹیکسٹائل ،تعمیراتی سامان،ادویات سازی ،زرعی پروسیسنگ اور صنعتی قربت سے دونوں ملک غربت و بے روزگاری کاخاتمہ کرسکتے ہیں اسی طرح سری لنکا سی پیک کا حصہ بنتا ہے جس کے امکانات روشن ہیں تو نہ صرف پاکستان سے تجارتی روابط فروغ پائیں گے بلکہ اُسے وسطی ایشیا اور یورپ تک برآمدات کا دائرہ بڑھانے کا موقع ملے گا عوام کو غربت کی دلدل سے نکالنے اور ترقی کرنی کاراستہ تجارت ہے ضرورت اِس امر کی ہے کہ آزادانہ تجارتی فریم ورک کو حتمی شکل دینے میں سرعت سے کام لیا جائے۔

سری لنکا کو چھوٹے ہتھیاروں کی فراہمی کے ساتھ جامع انداز میں تعاون بڑھایا جائے تو ٹیکسٹائل مصنوعات،مشینری،میڈیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات میں اضافہ مشکل نہیں سری لنکا کوپاکستان لڑاکا طیارے اور ڈرون فراہم کر سکتا ہے جس سے دونوں ممالک کی برآمدات دو سے اڑھائی ارب ڈالر تک جاسکتی ہیں پاکستان پر سری لنکا کا کچھ عرصے سے انحصار بڑھ رہا ہے جسے وہاں کا میڈیا نہ صرف تسلیم کرتا بلکہ سراہتا ہے اور خود مختاری برقرار رکھنے میں پاکستانی تعاون کااعتراف کرتا ہے سری لنکن فضائیہ کی جدید خطوط پر تربیت اور فوجی آفیسران کی پاکستانی اِداروں سے تربیت کی تحسین کی جاتی ہے سری لنکا کے موجودہ صدر گوتابایا پاکسے نے بھی بطور فوجی پاکستان سے تربیت حاصل کی دونوں ممالک مشترکہ فوجی مشقیں بھی کرتے ہیںاسی فروغ پاتی دوستی میں رخنہ ڈالنے کے لیے 2009 میں لاہور دورے کے دوران سری لنکن کرکٹ ٹیم پر بھارتی ایما پر دہشت گردوں نے حملہ کیامگر سری لنکا کا پابندی لگانے کی بجائے پاکستان جانے کا فیصلہ کھلاڑیوں پر چھوڑنا دوستی کی انتہا ہے تجارت میں بھی یہ دوستی نظر آنی چاہیے۔

پاک سری لنکا مشترکہ اعلامیہ میں علاقائی امن ،سلامتی اور استحکام کے لیے مشترکہ جدوجہد کا عزم اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے تعمیری بات چیت پر زور دیا گیا ہے جنگ کے بغیر کشمیر کے حل اور چین امریکہ کشیدگی کے خاتمے میں عمران خان کا مدد کرنے کا علان بہت اہم ہے مگرسچ یہ ہے کہ پاکستان کی یکطرفہ امن پسندی سے ہی بھارت کو کشمیر ضم کرنے کی شہ ملی نیز واحد سُپرپاورکو چیلنج کرنا سخت ناگوار ہے اِس لیے چین امریکہ تجارتی محازآرائی میں کمی کے آثار معدوم ہیں تو پھر کیا یہ بہتر نہیں کہ پاکستانی قیادت دیگر مسائل میں الجھنے کی بجائے قومی مفادات کی نگہبانی کو پیشِ نظر رکھے اور خطے میں نئی تجارتی منڈیاں تلاش کرنے کی طرف توجہ دے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر