... loading ...
اشفاق احمد کہتے ہیں میں ایک گائوں میں گیا وہاں اے ٹو زیڈ سب کے سب ان پڑھ تھے میں بہت حیران بلکہ پریشان ہوا میں نے وہاں کے بڑے بوڑھوںسے پوچھا یہ آپ نے کیا ظلم کیاہے اپنے کسی بچے کو تعلیم دلائی نہ یہاں ا سکول بننے دیا اس علاقہ میں تو کوئی فیوڈل لارڈ بھی نہیں ہے ،انہوںنے جو وجہ بتائی تو میں سکتے میں آگیا ایک بوڑھے نے کہا جناب پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان تعلیم یافتہ لوگوںنے پہنچایاہے، ان پڑھ تو محب وطن ہوتے ہیں یہ ایسی سچائی تھی میں چپ ہوکررہ گیا۔ اشفاق احمد کو گائوں کے بوڑھوںنے جو کہا اس سے انکار محال ہے اس کے باوجود ان کی دلیل سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ طے شدہ بات ہے کہ پاکستان میں زیادہ ترمسائل اور کرپشن تعلیم یافتہ لوگوں کے پیداکردہ ایسا گورکھ دھندہ ہے جس سے ہم جتنا نکلناچاہیں اتنے ہی الجھتے جاتے ہیں اب ذرا دل ر ذماغ کے دریچے کھول کر غور کریں اور آپ بلکہ ہم سب فیصلہ کریں یہ پاکستان کی کتنی بڑی تلخ حقیقت ہے مکان بنانے والے مستری،راج مزدوران پڑھ۔کار ، بائیک ٹھیک کرنے والے مکینک زیادہ تر ان پڑھ ۔
گھر،دفتر میں بجلی کی وائرنگ کروانی ہو یا ایک سوئچ لگوانا ہو تو ا ن پڑھ سے کرواتے ہیںیامکان رنگ روغن کروانا ہو تو ا ن پڑھ،ہوٹلوںکے چھوٹے،گلی محلے میں چیزیں بیچنے والے،ریڑھی ٹھیلے لگانے والے،غبارے بیچنے والے یا پھر گھر کی ٹی وی ، واشنگ مشین ، استری وغیرہ ٹھیک کروانی ہو تو یہ سب کے سب ا ن پڑھ ہی ہمارے کام کرتے ہیں اب اپنے ارد گرد دیکھیںشیو ، بال کٹوانے کے لیے نائی ا ن پڑھ ،گلی محلوں کے سیلون پارلروںپر کام کرنے والے ،شادی بیاہ پر کھانے پکوانے ہوں تو زیادہ تر کیٹرنگ والے ا ن پڑھ کار ، کوچ ، ٹرک ، وغیرہ کے ڈرائیور بیشتر چٹے ا ن پڑھ،گھروں میں ہر کام کرنے والے ملازم،ماسیاں بھی ان پڑھ،فیکٹری ملز میں ورکر (مزدور) ان پڑھ،گوشت ، سبزی ، کپڑے ، جوتے وغیرہ لینے جاتے ہیں تو دوکاندار ا ن پڑھ ،منڈی سے گائے ، بھینس ، بکرا وغیرہ لینے جاتے ہیں اْن کو پالنے و بیچنے والے ا ن پڑھ فروٹ فروخت کرنے والے،برف بیچنے والے،قصاب،چکن فروش،منڈیوںکے مزدور سب کے سب ان پڑھ،ہوٹل سے چائے پینے جاتے ہیں تو وہاں کام کرنے والے ا ن پڑھ ہیں زراعت سے وابستہ لاکھوں خواتین و حضرات ، سبزی فروش ،ہزاروںبلکہ لاکھوں گوالے یادودھ کی دکانوںپر براجمان تمام کے تمام کے تمام ان پڑھ ہیں اس صورت ِ حال میں پاکستان میں شرح خواندگی میں اضافہ ممکن ہی نہیں کیونکہ ملک کے لاکھوں کروڑوں کاروبارکرنے والوں میں اکثریت انہی کی تعداد ہے جنہوں نے ا سکول کا منہ بھی نہیں دیکھا ہوا اس کا مطلب ہے گائوںوالوںنے اشفاق احمدکو سچ کہا تھاکستان کو سب سے زیادہ نقصان تعلیم یافتہ لوگوںنے پہنچایاہے ان پڑھ تو محب وطن ہوتے ہیں آپ بھی ذرانہیں پورا سوچئے
اس ملک و نظام کا بیڑہ غرق ا ن پڑھ نے نہیں تعلیم یافتہ نے کیا ہے ہم سب بچپن سے سنتے اور دیکھتے آ رہے ہیں ترقی کے لیے تعلیم بڑی ضروری ہے آج گھر گھر محلے محلے ا سکول و کالج کھلے ہیں مگر آج معاشرے کی حالت چالیس سال پہلے سے بھی بدتر سے بدترین ہوگئی ہے آخر کیوں؟ کوئی مانے نہ مانے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پوری قوم کا اخلاقی طورپر جنازہ نکل چکاہے۔اسلام کے نام پر بننے والی مملکت ِ خدادادکے گلی کوچوں روزانہ سینکڑوں معصوم بچوںکے ساتھ شیطانی کھیل کھیلاجاتاہے،زیادہ تر زیادتی کے بعدبہیمانہ طورپرقتل کردیئے جاتے ہیں قاتل دھندناتے پھرتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں سوشل میڈیا پر اب لوگ واویلا کررہے ہیں عدالتوںمیں انصاف نہیں،پولیس اہلکاروںکو خوف ِ خدا نہیں، تھانوںمیں عزت محفوظ نہیں،ہسپتالوںمیںرحم نہیں،دفتروںمیں لوگوںکی عزت نہیں،ملک میں قانون نہیں۔۔یہ سب کچھ وہ طبقہ کررہاہے جو سب کے سب تمام کے تمام تعلیم یافتہ ہیں آخر آج کرپشن کون کر رہا ہے؟ عام پاکستانی کے ساتھ ظلم کون کررہاہے ؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخر ہمارا نظام تعلیم پڑھے لکھے اور ا ن پڑھ میں فرق پیدا کیوں نہیں کر سکا؟
آخر وہ کون سا علم تھا جس کا ہمارے پیارے آقا محمد ﷺ نے فرمایا تھا کہ ” علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک ۔۔۔ کیا جو آج وہی علم ہے جسے حاصل کرنے کا حکم خدا کے آخری رسول ﷺ نے دیاہے یقینا علم تربیت کے بغیر بے کارہے کبھی کبھی خیال آتاہے ا ن پڑھ کبھی کسی کو ذلیل نہیں کرتا مگرمشہوریہ ہے ان پڑھ، جاہل۔۔ مگر آپ بنک ، دفتر ، تھانہ ، کچہری جائیں وہاں ڈگری ہولڈر لوگ ہوتے ہیں جو منٹوںمیں آپ کو بے عزت کر کے رکھ دیتے ہیں ان سب کا مطمع ٔ نظر آ پ کی جیب سے پیسے نکلواناہے ،فیصلہ آپ خود کریں تمام شعبہ ٔ زندگی کا ہر کام ا ن پڑھ کر رہے ہیں ان کے دم سے سسٹم چل رہا ہے اگر سب کچھ ان پڑھوںنے ہی کرناہے تو دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیں بڑے بڑے اِن تعلیمی اداروں اور ڈگریوں نے قوم کو کیا دیا؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔