وجود

... loading ...

وجود

مستقبل کی جنگیں

جمعرات 18 فروری 2021 مستقبل کی جنگیں

بہت عرصہ قبل کہیں پڑھاتھاکہ مستقبل کی جنگیں ہتھیاروںسے نہیں عقل سے لڑ جائیں گی بیشترلوگ سوچتے ہوں گے کہ جنگیں تو ہمیشہ عقل سے ہی لڑی جاتی ہیں ،مگر یہ علم نہیں تھا اب ہتھیار مائینس ہوجائیں گے جو اب تک کی اطلاعات ہیں ،وہ تو کوئی جاسوسی ناول کی کہانی لگتی ہے اور لوگ حیران بلکہ پریشان ہیں کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے بہرحال چین کی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ میں یہ سنسنی خیزانکشاف کیاگیا ہے کہ کورونا وائرس برطانوی لیبارٹری میں تیار ہوا اور امریکا میں رجسٹرڈ کیا گیا اور پھر کینیڈا کی لیبارٹری سے ائر کینیڈا کی پرواز کے ذریعے باقاعدہ طور پر ووہان کی لیبارٹری میں پہنچایا گیا۔ تحقیق کے مطابق کورونا وا ئرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کام انگلینڈ کے Pirbright Institute نے شروع کیا۔ Pirbright Instituteکے اس پروجیکٹ کے مالی مددگار Bill and Melinda Gates Foundationاور Johns Hopkins Bloomberg School of Public Health۔ کورونا وائرس کو باقاعدہ امریکا میں Pirbright Institute نے پیٹنٹ بھی کروایا۔ اس کا پیٹنٹ نمبر 10, 10,701 تھا۔ جنوری میں امریکا میں پہلے کیس کے دریافت ہوتے ہی یہ پیٹنٹ ختم کردیا گیا۔ کورونا وائرس جسے امریکا کے ادارے The Centers for Disease Control and Prevention (CDC)نے 2019-nCoV کا نام دیا ہے ، سے بچائو کے لیے 18 اکتوبر 2019میں ہی نیویارک میں کمپیوٹر پر مشق کرلی گئی تھی۔ مذکورہ مشق کا انتظام بل اینڈ ملنڈا گیٹس فائو نڈیشن ، جان ہوپکنز سینٹر فار ہیلتھ سیکوریٹی نے ورلڈ اکنامک فورم کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس مشق جس میں پارلیمنٹ ، بزنس لیڈروں اور شعبہ صحت سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا تھا ، اس امر کی مشق کی گئی کہ کورونا وائرس کے وبا کی صورت میں پھیلنے کی صورت میں اس سے بچائوکیسے ممکن ہے اس مشق کو Event 201کا نام دیا گیا۔ یہ ایک فل اسکیل ایکسرسائیز تھی جو چین کے وسطی علاقے ووہان میں پہلا کیس رپورٹ ہونے سے چھ ہفتے قبل کی گئی تھی۔

یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ کورونا وائرس سے بچائوکی کمپوٹر پر مشق کا اہتمام کرنے والی تنظیمیں وہی تھیں جو اس وائرس کے پیٹنٹ کے مالک ادارے کو فنڈز فراہم کررہی تھیں۔ اور اب یہی ادارے اور تنظیمیں کورونا وائرس کی ویکسین پر کام کررہے ہیں۔ 18 اکتوبر کو ہونے والی مشق کے شرکاء میں دنیا کے بڑے بینکوں ، اقوام متحدہ ، بل اینڈ ملنڈا گیٹس فائونڈیشن ، جانسن اینڈ جانسن ، لاجسٹیکل پاور ہائو سز، میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ چین اور امریکی ادارے CDC کے نمائندے بھی شریک تھے۔ مشق میں باقاعدہ ماحول بنایا گیا کہ میڈیا میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے تباہی کی بریکنگ رپورٹ آ رہی ہیں ، شہری خوفزدہ ہیں اور حکومت سے اس کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ووہان میں Zhengdian Scientific Park of Wuhan Institute of Virology میں Wuhan National Biosafety Laboratory لیول 3 اور لیول 4 واقع ہیں۔لیبارٹری میں لیول کی درجہ بندی کسی بھی وائرس کو محفوظ رکھنے کے انتظامات کے حوالے سے کی جاتی ہے۔ووہان کی لیبارٹری میں کورونا وائرس پہنچانے میں دو چینی سائنسدانوں کا نام لیا جاتا ہے۔ Dr. Xiangguo Qiu جو ماہر وائرس بھی تھی، 1996 میں کینیڈا مزید تعلیم کے لیے آئی۔ ڈاکٹر چی کا شوہر Keding Cheng اس وقت کینیڈا کے شہر ونی پیگ کی لیبارٹری میںبطور بائیولوجسٹ کام کرتا ہے۔ یہ دونوں میاں بیوی ایبولا اور سارس وائرس پر تحقیقی کام کرتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال جولائی میں CNBC نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ ونی پیگ کی لیبارٹری سے ایک چینی خاتون سائنسداں ، اس کے شوہر اور ان کے چند پوسٹ گریجویٹ طلبا کو حراست میں لیا گیاہے۔ اس خبر کے ایک ماہ کے بعد CNBC نے مزید خبر دی کہ مذکورہ سائنسداں جوڑے نے ایبولا اور Henipah کے وائرس ائر کینیڈا کی پرواز کے ذریعے 31 مارچ کو چین بھیجے تھے۔ خبر کے مطابق وائرس کی شپمنٹ کے لیے تمام قواعد و ضوابط پر عمل کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی شپمنٹ کے ذریعے کورونا وائرس بھی ووہان کی لیبارٹری بھجوایا گیا۔ CNBC کی ایک اور فالو اسٹوری میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر چی نے 2017-18 کے دوران چین کے پانچ دورے کیے جس میں چین کی لیول 4 کی نئی لیبارٹری کے ٹیکنیشینوں اور سائنسدانوں کو تربیت فراہم کی گئی۔

یہ سائنسدا ن جوڑا اب بھی زیر حراست ہے۔کورونا کا پیٹنٹ وائرس ونی پیگ کی لیبارٹری کے علاوہ انگلینڈ کی لیبارٹری سے اور بھی کئی ممالک کی لیبارٹریوں کو فراہم کیا گیا ہے جس میں آسٹریلیا بھی شامل ہے۔ اگر واقعی چین کی خفیہ ایجنسی کی رپورٹ سچ ہے تو انتہائی خوفناک ہے اب تو اس عفریت سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا انسانیت کے دشمن جب چاہیں جہاں چاہیں کسی بھی ملک کو تباہ وبربادکرکے رکھ سکتے ہیں اگر امریکا،برطانیا اور کینیڈا کے اشتراک سے یہ خوفناک تجربہ کیا گیا ہے تو سمجھ لینا چاہیے ان ممالک نے ایک تیر سے کئی نشانہ ٹھیک ٹھیک لگائے ہیں ملک چین اتنااقتصادی طورپر مضبوط ہورہاتھا کہ عالمی طاقتوںکے لئے خطرہ بن گیاتھا اس طرح کورونا وا ئرس کو ایک حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے اسے سبق سکھانے کی کوشش کی گئی ہے دوسرا سرکشی کرنے والوںکو ایک خاموش پیغام دیاگیاہے کہ تمہارے ساتھ بھی ایسا ہوسکتاہے سب سے بڑھ کر کورونا وا ئرس کے موجد اس کی ویکسین تیارکرکے ہرسال اربوںکھربوں روپے کمائیں گے یعنی نیا کاروبار،نئی منڈیاںاور نئے گاہک ۔

خوفناک بات یہ ہے کہ کورونا وا ئرس پرہی موقوف نہیں اب نئے نئے حیاتیاتی ہتھیار ایجادہوںگے جس کے لیے تختہ ٔ مشق انسان ہی بنیں گے خوف وہراس الگ اس کا مطلب ہے مستقبل کا انسان انتہائی خطرے میں ہے اس کا مستقبل محفوظ نہیں اس سے بچنے کا واحدراستہ یہ ہے کہ مسلم ممالک دورِ حاضرکے چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعلیم کو فروغ دیں ہنگامی بنیادوںپر تعلیمی بجٹ چارگناکردیاجائے ا سکول،کالجز اور یونیورسٹیوںمیںتعلیم اتنی آسان،سہل اور سستی کردی جائے کوئی بھی علم کا طالب وسائل نہ ہونے کے سبب اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے یہ بھی ضروری ہے کہ دنیاکی بہترین یونیورسٹیوں کا سلیبس اورعالمی اسکالرزکی کتب کا ترجمہ قومی زبان اردو میں کرکے رائج کیا جائے جس دن ہماری حکومتوںنے یہ کام کرلیے یقین جانئے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت کسی بھی میدان میں شکست نہیں دے سکتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر